سعود بھائی تاہوما کس لحاظ سے غیر معیاری ہے ؟
تاہوما فونٹ غیر معیاری نہیں، اردو کے لئے اس کا رسم الخط غیر معیاری ہے۔ ہم سے تو اب وہ ٹھیک سے پڑھا بھی نہیں جاتا۔
مجھے فونٹس اور یا ٹائپو گرافی کے علم سے آگہی نہیں ہے ۔ تاہوما میں اردو آسانی سے پڑھی جا سکتی ہے نستعلیق کی بہ نسبت اور صفحہ آسانی سے اوپر نیچے اور دائیں بائیں اسکرول کرنا آسان ہوتا ہے ۔ نستعلیق میں صفحہ اسکرول کرتے وقت رفتار کم محسوس ہوتی ہے جیسے کھینچنا پڑ رہا ہو صفحہ کو ۔
ایسے مسائل عموماً کم میموری/ریم والی مشینوں پر سبھی کامپلیکس فونٹس کے ساتھ ہوتا ہے۔ نستعلیق کے بنسبت کیرکٹر بیسڈ نسخ فونٹ کہیں تیز رفتار ہوتے ہیں۔ جن مشینوں میں گرافیکل پروسیسن یونٹ کم قوت کا ہو یا کمزور ہو اس پر ایسے مسائل آ سکتے ہیں۔ ویسے آپ براؤزر اپڈیٹ کر کے بھی اس طرح کے بعض مسائل سے نجات پا سکتی ہیں۔ یا پھر یہ آزما سکتی ہیں کہ سسٹم میں نصب کس کس براؤزر میں رفتار کیسی ہے؟ ویسے ہمارا ماننا ہے کہ فرق بہت زیادہ نہ ہو تو خوبصورت ٹائیپو گرافی کے لئے اتنی قربانی دینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ قصہ یہ ہے کہ ہم رومن میں لکھی اردو کے مقابلے تین گنا رفتار سے تسخ فونٹ میں لکھی اردو پڑھ سکتے ہیں اور اس سے تین گنا رفتار سے نستعلیق میں لکھی اردو پڑھ سکتے ہیں۔ نستعلیق پڑھتے ہوئے آنکھوں پر کم سے کم زور پڑتا ہے۔
جب صفحہ سامنے ہو کوئی بھی تو ہر جگہ نظر پڑ رہی ہوتی ہے جہاں فونٹ چھوٹا ہو وہاں رکنا پڑ رہا ہے ابھی تو اور پھر زوم کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کیا لکھا ہے ، ابھی موجودہ شکل سے مانوس ہونے میں کچھ وقت لگے گا ۔ مانوس ہونے سے بہتری ہوتی جائے گی ۔ ڈراپ ڈون مینو جہاں ہیں وہاں بھی فونٹ چھوٹا ہے ۔ علاوہ ازیں
اس صفحہ پر تازہ ترین دھاگے اور اس میں آخری پوسٹ ارسال کرنے والے رکن کا نام اور پوسٹ ارسال کرنے کا وقت اور تاریخ فونٹ سائز کی وجہ سے زوم کرنے پر دکھائی دیتے ہیں صحیح سے ۔
آپ کو ایک بات سے اتفاق کرنا ہوگا کہ فورم میں ریگیولر زائرین کے لئے اگر کوئی چیز پڑھنے والی ہوتی ہے تو وہ ہے اراکین کے ارسال کردہ مواد۔ اس کے علاوہ باقی چیزیں کم و بیش ہمیشہ یکساں رہتی ہیں۔ مینو وغیرہ کے تمام آپشن اور ان کے مقامات دو چار دفعہ استعمال کرنے کے بعد دماغ کی فوٹوگرافک میموری میں حفظ ہو جاتے ہیں۔ اور اس کے بعد ہمارا ہاتھ از خود ان تک پہونچ جاتا ہے ہے، ان کو پڑھنے کی نوبت نہیں آتی۔ اسی بات کو آپ کے الفاظ میں دہرائیں تو موجودہ انٹرفیس سے مانوس ہونے میں دو ایک روز کا جو بھی وقت لگے سو لگے، اس کے بعد ان شاء اللہ مشکل نہیں ہوگی۔
پیغامات کی فہرست کے صفحہ پر سب سے اہم چیز ہیں عناوین۔ اگر آپ ریگیولر قاری ہیں تو عموماً بعض زمروں کے تمام ہی مراسلے پڑھتے ہیں۔ نئے نظام میں یہ سہولت ہے کہ کسی بھی زمرے میں غیر خواندہ دھاگوں کے عنوانات بولڈ ہوتے ہیں جبکہ خواندہ دھاگوں کے عنوانات معمول پر ہوتے ہیں۔ اس طرح یہ جانے بغیر کہ آخری پیغام کس نے اور کب ارسال کیا، عنوان دلچسپ پے تو اس کو پڑھ ہی لیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور بات یہ کہ عنوان پر کلک کرنے سے آپ اس دھاے کے اس حصے میں پہونچ جاتی ہیں جہاں سے پہلے تب کے تمام مراسلے آپ نے پڑھ لیئے ہوتے ہیں۔ یہ خوبی پچھلے نظام میں نہیں تھی اس لئے پوسٹنگ کا وقت قدرے زیادہ اہم تھا۔ جبکہ نئے نظام میں فہرست مضامین کے صفحے پر عنوانات کے نیچے موجود وقت اور تاریخ بہت ہی ماند رنگ میں رکھا گیا ہے تاکہ عنوان جو کہ سب سے اہم ہے وہ ابھر کر سامنے آئے۔ اس کے علاوہ کسی صفحے پر ڈائریکٹ جانے کے لئے صفحہ نمبر بھی تبھی نمودار ہوتا ہے جب اس عنوان کے آس پاس ماؤس لے جائیں اور اس میں کئی صفحات ہوں۔ اس طرح بھی نظام کو صاف سطرا اور ضروری چیزوں کو واضح کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اب آتے ہیں پیغام کے صفحے پر۔ وہاں سب سے ضروری چیز ہیں مراسلے یا تبصرے۔ جو کہ مناسب ترین سائز اور رنگ میں دستیاب ہیں۔ اس کے نیچے پوسٹ کرنے والے کا نام اور وقت وغیرہ سرچ انجن آپٹیمائزیشن کے لئے شامل کیئے گئے ہیں۔ ورنہ عموماً پوسٹ کرنے والے کو اس پیغام کے بغل میں موجود اوتار دیکھ کر یا اس کے نیچے لکھا نام دیکھ کر پہچانا جاتا ہے۔ رہا سوال وقت کا تو کبھی کبھار ہمیں وقت دیکھنے کی ضرورت پڑتی ہے لیکن ہمیشہ نہیں۔ اور اگر اس کی جگہ کا علم ہو تو اس کو ذرا سا زور دے کر پڑھنا کوئی ایسا مشکل کام نہیں۔ اس کو زیادہ ہائلائیٹ کرنے میں دقت یہ ہے کہ اس کے قریب ہی موجود ادارت کے لنک چھپنے لگیں گے جو کہ زیادہ ضروری ہیں۔ وقت چونکہ تھوڑی تھوڑی دیر پر از خود تبدیل ہوتا رہتا ہے اس لئے اس کو واضح کرنے سے اور بھی پریشانی ہوگی۔
ویسے ان میں سے بیشتر مسائل دوسرے رنگوں میں تھیم دستیاب کرانے کے بعد اس خود حل ہو جانے چاہئیں۔
نستعلیق میں کچھ حروف تہجی سیڑھی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جہاں اراکین کسی ایک حرف کی تکرار کریں ٹائپ کرتے وقت !
یہ تو نستعلیق کا نصیب ہے بٹیا، کئی مسادات کی جڑ ہی یہی ہے کہ نستعلیق خالص افقی انداز میں نہیں پھیلتا۔ بلکہ عموماً افقی اور عمودی کے درمیان ترچھی چال چلتا ہے۔ ویسے ایسے مواقع کم ہی ہوتے ہیں جہاں احباب ایسا کرتے ہیں یا ایک آدھ ہی اراکین ایسے ہیں جن کو ایسا لکھنے کی عادت ہے۔ اس کی وجہ سے پڑھنے میں کوئی دقت تو نہیں ہوتی، بس تھوڑا آنکھوں کو بھلا نہیں لگتا۔ حالانکہ ایسے مسائل کے بعض حل ہیں ہمارے ذہن میں۔ جن پر ضرورت محسوس ہوئی تو عمل در آمد کیا جائے گا ان شاء اللہ۔
ٹیسٹ فورم میں تو مجھے کافی وقت لگ گیا تھا یہ ڈھونڈنے میں لگ گیا تھا کہ نیا دھاگہ شروع کرنے کا آپشن کہاں ہے
لیکن یہ ایک بار کی ایکسرسائز ثابت ہوئی ناں؟ اس کے بعد سے تو مشکل درپیش نہیں آئی؟ در اصل یہ انٹرفیس نیا ہے اور اس مانوس ہونے میں تھوڑا سا وقت لگے گا۔ بس اتنی سی بات ہے۔