ابن سعید
خادم
اس کا مطلب ہے کہ ڈاکٹر نے واقعی دُرست رہنمائی کی ہے، میں خواہ مخواہ امی سے کہہ رہی تھی کہ مزید دو انجکشن کے بعد دوبارہ ہسپتال نہیں جاؤں گی۔
ہمیں یاد ہے کہ جب ہم چھوٹے تھے ان دنوں ہمارے یہاں ایک اینٹی بایوٹک دوا ہوتی تھی سیپٹران نام کی۔ اور یہ دوا ہمارے یہاں گاؤں میں اتنی عام تھی کہ ہر کسی کو اس کا نام معلوم تھا۔ حتیٰ کہ گاؤں میں چھوٹی موٹی کرانے یا چائے پان کی دوکان والے بھی یہ دوا رکھتے تھے۔ ڈاکٹر کا خرچ بچانے کی غرض سے کسی کو چوٹ لگ جائے تو دوڑے دوڑے گاؤں کی دوکان پر جا کر دو تین ٹیبلٹ سیپٹران کے لے آتے تھے۔ کچھ کھاتے تھے کچھ اس کو پیس کر اس کا پاؤدر زخم پر چھڑکتے تھے۔ اور جوں زخم مندمل ہوئے ہر قسم کی دوا روعک دی جاتی تھی کیوں کہ لوگوں کے پاس نہ تو افراط پیسا ہوتا تھا اور نہ ہی مناسب علم۔
کچھ عرصہ بعد ہم نے یہ پایا کہ وہ دوا ہی مارکیٹ میں آنی بند ہو گئی اور اس کی جگہ دوسری اینٹی بایوٹک دواؤں نے لے لی۔ ہمارے ماموں ڈاکٹر ہیں، لہٰذا ایک روز ہم نے یوں ہی بر سبیل تذکرہ اس دوا کا ذکر چھیڑ دیا تو وہ بتانے لگے کہ ایسے غیر معیاری استعمال اور نا مکمل خواراک لیتے رہنے کے باعث اس علاقے میں اس دوا کے اثرات ختم ہو گئے کیوں کہ یہاں کے جرثومے اب اس دوا کے مقابل قوت مدافعت کے حامل ہو گئے ہیں۔