الحمد للہ ہم بھی بخیر ہیں اور معمول کے کاموں میں مصروف ہیں۔
پنڈلی جلنے کے بعد بھی اچھے ہیں۔
تو پھر جلی ہوئی پنڈلی کی کیا خاطر مدارت کی آپ نے۔
اف، پھر تو خاصی جلن ہو رہی ہوگی۔ آپ نے کوئی طبی نسخہ آزمایا؟
ایک دفعہ کا ذکر ہے، ہم بائک پر طویل سفر پر نکلے، بڑے بھائی بائک چلا رہے تھے اور ہم پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ اتفاقاً سائلنسر کی جانب فٹ ریسٹ نہیں تھا اس لئے ہم نے سائلنسر پر ہی پاؤں رکھ چھوڑا تھا۔ جب گھنتوں کی مسافت کے بعد اس سے اتر تو ایسے لگا جیسے ایک جوتے کے نیچے کوئی چیز آ گئی ہو اور پاؤں چھوٹے بڑے ہو گئے ہوں۔ نیچے جھک کر دیکھا تو جوتے کی ایڑی پوری طرح پگھل چکی تھی۔
جلی ہوئی جگہ پر عموماً برنال لگاتے ہیں، وہ نہ ملے تو ٹوتھ پیسٹ لگا لیں، وہ بھی نہ ملے تو آٹا مل دیتے ہیں۔
سوچیں کہ اگر آپ کے معمول کے کاموں میں شامل ہوتا۔
گائے کو چارہ ڈالنا، بھینسوں کا دودھ دھونا، گھوڑوں کی مالش کرنا وغیرہ وغیرہ۔۔۔
تو کیسا ہوتا
اس میں سوچنے والی بات کیا ہے؟ ایک وقت تھا جب بھینسوں اور بیلوں کا چارہ ڈالنا، ان کے لئے گھاس کاٹ کر لانا، بھینسوں کو نہلانا اور چرانے لے جانا، دودھ دوہنا (دھونا نہیں) وغیرہ ہمارے معمولات میں شامل تھے۔ ہاں کبھی گھوڑا پالنے کا اتفاق نہیں ہوا۔
گھوڑے فہیم بھائی کے لیے چھوڑ دیں۔
گھوڑے فہیم بھائی کے لیے چھوڑ دیں۔
اور یہ باتیں کتنی قدیم ہوچلی ہیں اب
فہیم بھائی آپ کے علاقے میں گھوڑے ہوتے ہیں کیا؟
لیکن اب تو نہیں ہوتے ہوں گے کہ آپ تو خاصی پرانی بات کر رہے ہیں۔یہاں شادی بیاہ کی ڈیکوریشن کرنے والوں کے پاس ہوتے تھی پہلے گھوڑے ۔۔ وہ اپنا ساز و سامان گھوڑا گاڑی میں گھسیٹ کر لے جاتے تھے۔۔۔
ویسے تو وہ گھوڑی چڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں
لیکن اب تو نہیں ہوتے ہوں گے کہ آپ تو خاصی پرانی بات کر رہے ہیں۔
ہاہاہہاہا خوب۔۔۔۔ مگر بھائی آپ ہم سے بڑے ہونگے شاید عمر میں۔۔۔تو پہلے آپبھئی فہیم سے پہلے امین۔
امین فہیم