سعود بھیا بہت پیاری جگہ ہے اور پھول بھی بہت پیارے ہیں ۔ سچی میںآج گھر سے جمعہ کی نماز کے لئے نکلے تو گھر کے باہر گلابی و سفید پھولوں پر نگاہ پڑی، سوچا احباب سے شئیر کرتے ہیں۔
لیکن بٹیا رانی آپ تو ان پھولوں سے بھی کہیں زیادہ پیاری ہیں۔سعود بھیا بہت پیاری جگہ ہے اور پھول بھی بہت پیارے ہیں ۔ سچی میں
جی نہیں۔ آپ اپنی بات کی گواہی کسی سے نہین دلا سکیں گی۔ اور دلا بھی دیا تو ہم مانیں گے نہیں۔نہیں ناں پھول زیادہ پیارے شعود بھیا
ہائے اللہ جی !!!!!!!!!جی نہیں۔ آپ اپنی بات کی گواہی کسی سے نہین دلا سکیں گی۔ اور دلا بھی دیا تو ہم مانیں گے نہیں۔
ہمارا کیا قصور؟ہائے اللہ جی !!!!!!!!!
کیا ہے ایک تو کوئی میری بات بھی نہیں مانتا
انگریزی ادب پارٹ ون کے
مجھے کیا پتا؟ہمارا کیا قصور؟
انگریزی ادب پارٹ ون کے
اور ہم تو نوٹ بناتے ہی نہیں تھے۔ پورے چار سالوں پر محیط بی ٹیک کا کورس ایک عد نوٹ بک سے کیا تھا اور پھر بھی کچھ صفحات رہتے تھے۔ ایس ابھی نہیں تھا کہ ہماری کلاس اٹینڈینس کم ہو۔ 98 فیصد اٹینڈنس کے ساتھ اولین صف میں بیٹھتے تھے۔ناعمہ اصل میں میں نوٹس بہت کم استعمال کرتی ہوں ،، زیادہ تر سیلف رائیٹنگ کرتی ہوں ،،،آپ کو کسی قسم کی مدد چاہیئے ہو تو مجھ سے رابطہ کر لیجئے گا فیس بک پہ ،،،،،بہت تھوڑی تعداد میں نوٹس بھی موجود ہیں
تو پھر ہمیں کیا پتا؟مجھے کیا پتا؟
اور ہم تو نوٹ بناتے ہی نہیں تھے۔ پورے چار سالوں پر محیط بی ٹیک کا کورس ایک عد نوٹ بک سے کیا تھا اور پھر بھی کچھ صفحات رہتے تھے۔ ایس ابھی نہیں تھا کہ ہماری کلاس اٹینڈینس کم ہو۔ 98 فیصد اٹینڈنس کے ساتھ اولین صف میں بیٹھتے تھے۔
ایسی بات نہیں۔ در اصل کلاس بہت توجہ سے کرتے تھے۔ اس لئے اس کی تفصیلات ذہن نشین ہو جاتی تھیں۔ جب امتحان قریب آتے تھے تو ہم پانچ دوتوں کا گروپ ہوتا تھا جو کہیں لائبریری، پارک، کینٹین یا کسی کھیل کے میدان میں بیٹھ کر تیاری کرتا تھا۔ وہ لوگ کتابیں اور لڑکیوں کے نوٹس کی فوٹو کاپی لاتے تھے اور ہمارے سامنے رکھ کر کہتے تھے اب اعادہ کروائیے۔ بس ہم ایک نظر دیکتے جاتے اور کلاس روم کا سین ذہن میں گھومتا جاتا۔ چند گھنٹوں میں پورے سیمسٹر کا کلاس ورک دہرا لیتے تھے۔ اس طرح ہماری بھی تیاری ہو جاتی تھی اور ہمارے دوستوں کی بھی۔ دلچسپ بات یہ کہ ہمارے گروم میں ایسے دوست بھی تھے جن کی اکثر بیک آ جاتی تھی لیکن فائنل سمسٹر میں ہم پانچوں ٹاپ ٹین میں آ گئے تھے جب کہ کلاس کی مجموعی تعداد ستر کے قریب تھی۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوا ہے کہ امتحان قریب ہوں تو کلاس کے پندرہ بیس کولیگس کو بٹھا کر کلاس روم میں باقاعدہ کریش کورس بھی کرایا ہے۔ہاہاہاہا۔۔۔۔ ماشاء اللہ حافظہ تیز ہے نا
ایسی بات نہیں۔ در اصل کلاس بہت توجہ سے کرتے تھے۔ اس لئے اس کی تفصیلات ذہن نشین ہو جاتی تھیں۔ جب امتحان قریب آتے تھے تو ہم پانچ دوتوں کا گروپ ہوتا تھا جو کہیں لائبریری، پارک، کینٹین یا کسی کھیل کے میدان میں بیٹھ کر تیاری کرتا تھا۔ وہ لوگ کتابیں اور لڑکیوں کے نوٹس کی فوٹو کاپی لاتے تھے اور ہمارے سامنے رکھ کر کہتے تھے اب اعادہ کروائیے۔ بس ہم ایک نظر دیکتے جاتے اور کلاس روم کا سین ذہن میں گھومتا جاتا۔ چند گھنٹوں میں پورے سیمسٹر کا کلاس ورک دہرا لیتے تھے۔ اس طرح ہماری بھی تیاری ہو جاتی تھی اور ہمارے دوستوں کی بھی۔ دلچسپ بات یہ کہ ہمارے گروم میں ایسے دوست بھی تھے جن کی اکثر بیک آ جاتی تھی لیکن فائنل سمسٹر میں ہم پانچوں ٹاپ ٹین میں آ گئے تھے جب کہ کلاس کی مجموعی تعداد ستر کے قریب تھی۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوا ہے کہ امتحان قریب ہوں تو کلاس کے پندرہ بیس کولیگس کو بٹھا کر کلاس روم میں باقاعدہ کریش کورس بھی کرایا ہے۔
مس انڈرسٹینڈنگ آف دی ائیر۔زبردست اللہ ذہانت میں اضافہ فرمائے اور خوب کامیابیاں نصیب فرمائے۔ یہی تو میں نے کہا کہ یاد داشت اور حافظہ اچھا ہے تمہارا
ناعمہ اصل میں میں نوٹس بہت کم استعمال کرتی ہوں ،، زیادہ تر سیلف رائیٹنگ کرتی ہوں ،،،آپ کو کسی قسم کی مدد چاہیئے ہو تو مجھ سے رابطہ کر لیجئے گا فیس بک پہ ،،،،،بہت تھوڑی تعداد میں نوٹس بھی موجود ہیں