کام کے سلسلے میں ہی کرتے ہیں ۔۔ دل کے بہت امیر ہیں ۔۔
تھک جاتا ہوں لکھتے لکھتے ۔۔
"پیش" سے اندازہ ہوگیا تھا۔۔۔یہ بھی لکھا نہیں کاپی پیسٹ کیا ہے
مجھے ایک سرائیکی لطیفہ یاد آگیا ہے۔۔۔ پر اگر سرائیکی میں لکھ بھی دیا تو ترجمہ بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔۔۔ یعنی یقینی موت۔۔۔۔سستی کے حوالے سے ایک لطیفہ نما کہانی بچپن میں اپنے دوست کی زبانی سُنی تھی۔ یہاں خود پر ظلم کر کے لکھ رہا ہوں۔
کسی گاؤں میں دو بھائی رہا کرتے تھے جو سستی میں اوجِ کمال پر تھے۔ ہل کر پانی نہ پینے کی مثال اُن کے سامنے پانی بھرتی نظر آتی تھی۔ اگر سُست نہ ہوتے تو شاید ایک دوسرے سے مقابلے پر بھی آمادہ ہو جاتے۔
کرنا خدا کا یوں ہوا کہ ایک دن گاؤں میں آگ لگ گئی۔ ہر گھر، ہر درخت دھڑا دھڑ جلنے لگا۔ گاؤں والے جیسے تیسے جان بچا کر بھاگنے لگے۔ کھڑکی کے راستے دونوں بھائیوں نے دیکھ تو لیا کہ آگ لگ گئی ہے اور لوگ گاؤں چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں تاہم دونوں نے لیٹے رہنے میں ہی "عافیت" جانی۔
گاؤں میں بھی آگ جنگل کی آگ کی طرح ہی پھیل رہی تھی۔ آہستہ آہستہ آگ اُن کے گھر تک بھی پہنچ گئی۔ حتیٰ کہ آگ کے شعلے دونوں بھائیوں کی چارپائی تک پہنچ گئے۔
ایک بھائی کسمسا کر بڑی مشکل سے بولا : "میں جل رہا ہوں۔"
دوسرا بھائی شاکی انداز میں: "یار میرا بھی تو بول"
مجھے ایک سرائیکی لطیفہ یاد آگیا ہے۔۔۔ پر اگر سرائیکی میں لکھ بھی دیا تو ترجمہ بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔۔۔ یعنی یقینی موت۔۔۔ ۔
قسطوں میں لکھ دیں ۔۔
میں نے اس دھاگے کا ایک مراسلہ 'آدھا' پڑھا ہے
قسطوں میں لکھ دیں ۔۔
صرف ترجمہ لکھ دیجے ہم کسی سرائیکی سے واپس ترجمہ کروا لیں گے۔
قسطوں کی حد بھی مقرر کر دینی چاہیے تھی۔ ورنہ لطیفہ شاید کبھی ختم ہی نہ ہو۔
میں کھانا کھا رہا تھا۔۔۔۔ اب تھک گیا ہوں۔۔۔ٹیک یور ٹائم ۔۔۔ ۔
اوہ ہاں مجھے بھول ہی گیا تھا۔۔بالکل بھیا! اتنے زیادہ کام بھی نہ ہوں کسی کو جتنے ہمارے احمد بھائی کو ہوتے ہیںویسے ہماری "مہارت" کی تائید تو عائشہ بھی کریں گی جن کا کہنا ہے کہ ہم ہر وقت آن لائن نظر آتے ہیں لیکن بات کوئی بھی نہیں کرتے۔ اب اُنہیں کون سمجھائے کہ لاگ آف کرنا یا براؤزر بند کرنا بھی تو ایک کام ہی ہے نا۔
میں کھانا کھا رہا تھا۔۔۔ ۔ اب تھک گیا ہوں۔۔۔
ایک آدمی گاؤں میں درخت کے نیچے لیٹا ہوتا ہے کہ ادھر سے گاؤں کے ایک زمیندار کا گزر ہوتا ہے۔ وہ کہتا ہے۔۔۔ ۔
اوئے فضل دینا۔۔۔ ۔۔
تیرے بیٹے بہت آلسی ہیں۔۔۔
فضل دینا! وہ کیسے؟
زمیندار: کل صبح میں ہل لے کر نکلا تو راستے میں لیٹے ہوئے تھے۔ میں نے بہت آواز دی ہٹ جاؤ ہٹ جاؤ۔۔۔ نہیں ہٹے۔۔۔ پھر میں نے مزارع کے ساتھ مل کر ان کو اٹھا کر ایک طرف کیا۔ اور ہل گزارے۔۔۔
اس بات پر فضل دینا ہنس پڑا۔۔۔ اور کہا کہ
ہاں یارا! واقعی بہت آلسی ہیں۔۔۔ ۔ دو دن پہلے میں بیری کے نیچے لیٹا تھا۔۔۔ ۔ ٹیڈی بکرا میری ڈاڑھی کھانے لگا۔۔۔ ۔ میں نے ان کو بہت آوازیں دیں۔۔۔ اس کو ہٹاؤ۔۔۔ ہٹاؤ۔۔۔ کسی نے نہیں ہٹایا۔۔۔ بکرا میری ڈاڑھی کھا گیا۔۔۔ ۔