الحمد اللہ آج وہ دن آ پہنچا ہے۔۔ جب محفل کے نئے اور پرانے لوگ شاپروں سے نہ صرف واقف ہوچکے ہیں۔ بلکہ ان کے استعمال میں (پہلے سے ہی طاق تھے) مہارت تو رکھتے تھے۔ لیکن اپنی صلاحیت کو عوام کے سامنے کوئی نام دینے سے قاصر تھے۔ لیکن آج وہ سر اٹھا کر شاپر کروانے کے نہ صرف نت نئے طریقوں سے آگاہ ہیں۔ بلکہ اس ضمن میں کئی نئی تحقیقات بھی سامنے آئیں ہیں۔ تو ایسے حالات میں اشد ضرورت تھی اک ایسے پلیٹ فارم کی۔۔ جہاں پر تمام شاپران اپنے اپنے تجربات نہ صرف پیش کر سکیں۔ بلکہ دوسروں کے تجربات اور تحقیقات سے استفادہ کر سکیں۔
اس سلسلے میں پہلی قرارداد
فلک شیر چیمہ صاحب نے پیش کی۔ جو آن کی آن میں محفل کے ہر شاپر کرانے والے کی زبان پر نعرہ کی صورت رواں ہو گئی۔ تو چیمہ صاحب آپ کے لیے بھی بے حد مبارک گھڑی ہے۔ کہ وہ" کوچۂ شاپراں" جو خواب آپ نے دیکھا تھا۔۔ حقیقت کی صورت بن کر گپ شپ کے زمرے میں طلوع ہوچکا ہے۔
اب آپ تمام احباب سے گزارش ہے کہ آرام سے اپنی اپنی کرسیوں پر تشریف رکھیں۔ تاکہ افتتاحی تقریب کا آغاز کیا جائے۔
تو جناب سب سے پہلے آپ کی بھرپور تالیوں کی گونج میں تشریف لاتی ہیں۔۔۔ محفل پر پہلی شاپر شاگرد ڈاکٹر
فرحت کیانی ۔۔۔۔
فرحت نہ صرف اک ہونہار طالبہ ثابت ہوئیں۔۔ بلکہ ان کو یہ کمال بھی حاصل ہے کہ بہت جلد انہوں نے اپنے استاد کو پیچھے چھوڑ کر اس فن میں اس بلندیوں کا سفر کیا۔۔۔ اور ان کی وجہ سے ان کے استاد کو "سر شاپر" کا خطاب بھی ملا۔۔۔ جس کا تخیل بھی اُس خاک نشیں کو عجب تھا۔ ان کی اسی کارگردگی کی بدولت اس تقریب میں کوچہ کا سنگ بنیاد ان سے رکھوایا جائے گا۔۔
جی ڈاکٹر فرحت برائے مہربانی آگے آجائیے۔۔۔ اور اس فیتہ کو کاٹ کر کوچہ کا سنگ بنیاد رکھ دیجیے۔۔۔
حاضرین کی بھرپور تالیاں۔۔۔۔۔
ٹھیک ہے۔۔۔ ٹھیک ہے۔۔۔۔
براہِ مہربانی۔۔۔۔ اب تالیاں بجانا بند کیجیے۔۔۔
جی جی
ہمیں معلوم ہے۔۔۔۔
آپ سب کا جوش و خروش دیدنی ہے۔۔۔ بہت شکریہ۔۔۔ بہت شکریہ۔۔۔
ہم فرحت کے بھی شکرگزار ہیں۔۔۔۔ انہوں نے ہماری استدعا قبول کر کے توقیر میں اضافہ کیا۔۔۔
نبیل صاحب اور
ابن سعید صاحب آپ براہِ مہربانی یہاں سامنے تشریف رکھیے۔۔۔ آپ ہمارے خاص مہمانوں میں سے ہیں۔۔۔
جی اب آپ کی بھرپور تالیوں میں دعوت دوں گا۔۔۔ چیمہ صاحب کو۔۔ کہ وہ سٹیج پر آئیں۔ اور کوچہ شاپراں کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالیں۔۔۔
جناب فلک شیر صاحب
فلک شیر چیمہ صاحب مائیک سنبھالتے ہوئے
صاحب کرام ساتھیو!!!
جب میں محفل میں پہنچتا ہوں۔۔۔ تو دیکھتا ہوں کہ امیر شاپر کی سواری جاتی ہے۔۔۔ خدام حشم جلو میں قطار اندر قطار چلتے تھے۔۔۔ کچھ جن کے ہاں انضباط کا فقدان تھا۔۔ یہاں بھی بےمنضبط نظر آتے تھے۔۔۔ کسی کی ایک ٹانگ قطار سے باہر ہے۔۔ تو کسی کا بازو۔۔۔۔ یہ دیکھ کر حصول شاپر سیکرٹری کا منصب حاصل کرنے کی پرانی خواہش میرے اندر عود کر آئی۔ اور میں نے آوازہ ہوس بلند کردیا۔۔۔ فخر ہے اس نفس پہ۔۔۔۔ میں نے صدا دی۔۔۔
اے امیر شاپر!!!!
تیری توصیف کو تملق بھی کمتر صنعت ہے۔ اور تیری شاپریت کی مدح کو خود نظیفی و اباابائی قصیدہ لکھ کر لائیں تو حق ادا نہ کرسکیں۔۔۔ شاپر کا تذکرہ کروں یا شاپر ڈبل کرنے کا۔۔۔۔ ابھی یہ سب کہہ رہا تھا۔۔ کہ امیر شاپر نے ہاتھ کے اشارے سے مجھے روک دیا اور کہا۔۔۔ شاپر لگتے ہو۔۔۔میں بھی کبھو شاپر تھا۔۔۔ یہ بتاؤ۔۔۔ سیاست کے شاپر ہو۔۔۔ یا مذہب کے۔۔۔ یا پھر دیگر لوازمات کے شاپر ہو۔۔۔۔ شاپروں کی اتنی قسمیں سن کر میں تو حیران ہی رہ گیا۔۔۔ امیر شاپر نے میری تلاشی کا حکم دیا۔۔۔ اور کچھ عرصہ پہلے جو میں نے شربت مدح پلا کر غریب نیرنگ کی دکان سے جو چند شاپر چرائے تھے۔۔۔ ان کو دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔ ایسے نابغے شاپر مالک دوجہاں ہر محفل کو عنایت فرمائے۔۔۔ کہ امیر کی زیارت کو آویں تو ایسے خوبصورت تحفے کے کر آویں۔۔۔
سر پیٹنے کا مقام تھا۔۔ سو خوب پیٹا۔۔۔ شاپر گلے میں ڈال کر خوب رقص شاپری کیا۔۔۔ اور اس شعر کی قوالی کیے۔۔۔
درویشی بھی ہے شاپر۔۔۔ سلطانی بھی ہے شاپر
بقیہ اغراض و مقاصد کی بھی ایک رہی۔۔۔ رستے میں ایک پان فروش کو چونا لگاتے دیکھا تو خود اس کو چونا لگا کر سکھایا کہ اصل میں چونا کیسے لگاتے ہیں.........یہ جو ہندوستان کے خوشبو دار پتوں میں خوشبو کی لپٹیں مارتا قوام آپ چبا رہے ہیں...........یہ اسی مرد شاپر پرست کا ہی آپ بھائیوں کے لیےتحفہ تو تھا۔۔۔۔
تالیوں کی بھرپور آواز۔۔۔۔۔۔
تو جناب یہ تھے چیمہ صاحب۔۔۔ جو کبھی کھلے اور کبھی ڈھکے الفاظ میں شاپروں کی بابت بیاں فرما رہے تھے۔۔۔ مہمان خصوصی جناب
نبیل کے چہرے پر کچھ شکنیں دیکھنے میں آتی ہیں۔۔۔ غالبا امیر شہر والا بیاں ان کو سچا واقعہ لگتا دکھائی دیا۔۔۔
اب میں دعوت دوں گا۔۔۔
محمداحمد صاحب کو۔۔۔ کہ وہ آئیں اور اشعار میں شاپروں کے استعمال پر روشنی ڈالیں۔۔۔ آپ سب کی بھرپور تالیوں میں تشریف لاتے ہیں۔۔۔ جناب احمد صاحب۔۔۔
آداب عرض ہے۔۔۔ شان نزول اس کی یہ ہے۔۔۔ کہ ۔۔۔ ذرا محبوب کو جلدی جانا تھا۔۔۔ اور میں خود ساتھ جانا نہیں چاہتا تھا۔۔۔ سو بہانا بنا کر۔۔ میں نے اسے آنکھوں کے اشارے سے چلتا کیا۔۔۔ اس خوبصورت انداز کو میں نے شعر میں کچھ یوں باندھا ہے
اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
واہ واہ۔۔۔۔۔ حاضرین کی تالیاں۔۔۔ کیا زبردست شاپر کرایا ہے۔۔۔ مار ڈالا ظالم۔۔۔ ہائے ہائے۔۔۔۔ واہ واہ۔۔۔
آداب آداب۔۔۔۔
حاضرین کی آواز۔۔۔۔مکرر مکرر۔۔۔
احمد صاحب۔۔۔۔ دیکھیں اب آپ لوگ مجھے شاپر نہ کروائیں۔۔۔ اگلا شعر سنیں۔۔۔
اس شعر میں ظاہری خوشی کا لبادہ اوڑھ کر بلاوجہ اندرونی غم کا ڈبل شاپر کرایا ہے۔۔۔ ذرا غور فرمائیں۔۔
مہدی نقوی حجاز صاحب۔۔ آپ کی خاص توجہ چاہتا ہوں۔۔۔
لاکھ جشنِ طرب مناتے ہیں
روح نوحہ سرا ہے کچھ دن سے
واہ واہ۔۔۔ کیا ڈبل شاپر کرایا ہے۔۔۔ واہ واہ واہ۔۔۔۔ بہت عمدہ میاں بہت عمدہ۔۔۔۔۔ خوب است۔۔۔۔ واہ۔۔۔
تو حاضرین یہ تھے احمد صاحب۔۔۔ اب میں دعوت دوں گا محفل کی شاپر حکایتی
نیلم کو۔۔۔ کہ وہ آئیں۔۔۔ اور اک عدد سبق آموز شاپر کا بیان کریں۔۔۔۔
تالیاں۔۔۔۔۔۔
ہیں!!! ناظرین حکایتی اپنے شاپروں میں ہی پھنس گئی ہیں۔۔۔ اورتشریف نہیں لاپائیں اس تقریب میں۔۔۔ چلیں کوئی بات نہیں۔۔۔
اب ہم چلتے ہیں اختتام کی جانب۔۔۔ میں اختتام سے پہلے خادم اعلیٰ کو دعوت دوں گا۔۔۔ کہ وہ کوچہ شاپراں کی بابت اپنے خیالات کا اظہار کریں۔۔۔۔
آپ کی بھرپور تالیوں میں۔۔۔۔
خادم اعلیٰ
ہیں یہ کیا!!! وہ سب کو سمائلی کا شاپر کروا کر اپنی راہ ہولیے۔۔ واہ واہ ناظرین۔۔۔ کیسے کیسے شاپری نابغے ہیں۔۔ سبحان اللہ پوری مجلس شاپر کرا دیا۔۔۔ واہ واہ۔۔ اس ادا پہ کون نہ مرجائے اے خدا۔۔۔۔
حاضرین کی بھرپور تالیاں۔۔۔۔۔۔ کان پڑی آواز نہیں سن رہی۔۔۔۔
ناظرین اب آخر میں میں دعوت دوں گا۔۔۔۔ مہمان خصوصی جناب بانی محفل۔۔۔ جن کی عمارت میں ہم نے ایک کمرہ اپنے کوچہ مستعار لیا ہے۔۔۔
آپ کی بھرپور تالیوں میں تشریف لاتے ہیں۔۔۔ امیر شاپر۔۔۔۔۔
میری تمام حاضرین سے درخواست ہے۔۔۔ (اسے حکم سمجھا جائے) کہ کوچۂ شاپراں میں شاپر کے علاوہ کسی موضوع پر بات نہ کی جائے۔۔۔ اگر کوئی رکن اس کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا۔۔۔ تو اسے سخت ترین سزا دی جائے گی۔۔ یعنی اس کا کوچے میں داخلہ بند کر دیا جائے گا۔۔۔۔
تالیاں۔۔۔ اتنا شور۔۔۔ واہ واہ۔۔۔ کیا بےدھڑک شاپر کرایا ہے۔۔۔۔ زندہ باد۔۔۔ امیر شاپر زندہ باد۔۔۔۔
ناظرین اس کے ساتھ ہی یہ تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔۔۔ یہ کوچہ یونہی چلتا رہے۔۔۔ لوگ آتے رہیں۔۔ جاتے رہیں۔۔۔ شاپر کراتے رہیں۔۔۔۔۔ آپ سب خوش باش رہیں۔۔۔ میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔۔۔۔
اور ہاں جانے سے پہلے آخری شاپر۔۔۔۔
وہ تمام لوگ جو کھانے پینے کی آس لگا کر اس تقریب میں آئے تھے۔۔۔ ان کو بتاتا چلوں کہ کھانے کے نام پر ان کے ساتھ شاپر ہوچکا ہے۔۔۔