فاروق احمد بھٹی
محفلین
مبتدی شاپر نے بتایا ہے وہ آج کل غزلیں اس لیے لکھ رہے ہیں ان کی نوکری سر کاری ہے جب پرائیویٹ ادارے میں نوکر بنیں گے تب لکھنا۔مشکل یوگا تب کے لیے مشکل مشکل شعر لکھ رہے تاکہ یار دوستوں میں سینہ تان کر چل سکیں کہ وہ غالب ہیں ..
نیاز عشق، خرمن سوزِ اسبابِ ہوس بہتر
جو ہو جاوے نثار برق مشت خار و خس بہتر
آنسو کہوں کہ، آہ، سوارِ ہوا کہوں
ایسا عناں گسیختہ آیا کہ کیا کہوں
اقبالِ کلفتِ دلِ بے مدعا رسا
اختر کو داغِ سایہِ بال ہما کہوں