ٹکئی ٹاپ پہنچ کر جیپ ڈرائیورسے کمراٹ کی بات کی، تب ہمارا ارادہ تھل قیام کرنے کا تھا اور اگلا دن کمراٹ گزارنے کا۔اس نے ہمارے ساتھ دو دن رہنے کی بات کی لیکن تھل پہنچ کر اس کے تیور بدل گئے اور اس نے کرایے کو لے کر چکر چلانے شروع کردیے۔ہماری حالت تو پہلے ہی ٹریکنگ کے بعد پتلی تھی اوپر سے جیپ کے سفر نے تھکایا ہوا تھا۔اس کی بدتمیزی اور بدزبانی نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی۔تھل سے آگے سفر کی ہمت بھی نہیں تھی لیکن ڈرائیور کے ساتھ ہوئی تلخ کلامی کی وجہ سے ہمیں کمراٹ تک کا سفر کرنا پڑا۔اس نے کمراٹ آبشار کےپاس ہمیں زبردستی پہنچا دیا۔ اس کی نیت کرایہ میں ہیر پھیر کے ساتھ کمراٹ سے کسی پارٹی کے ساتھ ڈیل کی وجہ سے بدلی ہوئی تھی۔خیر کمراٹ میں کئی بار اس طرح کی بدتمیزیوں کا تجربہ ہونے کی وجہ سے ہم نے صبر کرلیا۔
کمراٹ کے لوگوں میں حد سے زیادہ بدتمیزی اور بدزبانی کا تجربہ ہوا۔یہ بات شیئر کرنے کی وجہ یہی ہے کہ اگر کسی کا جانا ہو تو اس بات کا خاص خیال رکھیں۔ جیپ یا ہوٹل والوں سے پہلے کلیر کریں اور حساب کتاب میں خاص خیال رکھیں۔خیر اس بات کا خیال تو ہر جگہ ہی رکھنا چاہیے لیکن یہاں کسی قسم کی لاپرواہی یا سستی آپ کے گلے پڑ سکتی ہے۔جن علاقوں کا بھی سفر کیا ایسا رویہ کہیں دیکھنے کو نہیں ملا۔
شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ اس علاقے کو شہرت ملے ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا اس لیے اتنی زیادہ رش سے ڈیل کرنے میں ان لوگوں کے اندر یہ تلخی گھل گئی لیکن اگر ان لوگوں نے اپنے رویوں میں تبدیلی نہ لائی تو جلد لوگ اس خوبصورت علاقے سے متنفر ہوجائیں گے۔
جہاز بانڈہ سے واپس آتے ہوئے آدھے راستے میں کچھ دیر پانی وغیرہ کے رکے تو یہ منظر محفوظ کیا۔