کچھ باتیں۔۔ میرے سکول کے حوالے سے:)

جاسمن

لائبریرین
مسکراہٹ بہترین ٹانک ہے۔
نہیں معلوم کہ یہ چیز مزاج میں کیسے شامل ہوگئی۔ لیکن اللہ نے کرم کیا کہ جب بھی کمرۂ جماعت میں داخل ہونا ہوتا ہے۔۔۔۔۔اگر پہلے سے کوئی پریشانی ہے، مزاج برہم ہے۔۔۔۔تو ساری پریشانی اور برہمی باہر چھوڑ کے جانی ہے۔ بلکہ اپنے شاگردوں کو دیکھتے ہی مزاج کے سب موسم خود بخود خوشگوار ہوجاتے ہیں۔
بعض بچے اس مسکراہٹ کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں تو مسکراتے ہوئے ہی اس کی حوصلہ شکنی کی جا سکتی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
تختہ سیاہ کا استعمال
دوسری جماعت کے طلباء تھے۔ مجھے بہت چھوٹے بچوں کو پڑھانے کا تجربہ نہیں تھا۔ پاکستان بننے کی بات کرنا تھی۔ اب ننھے مُنے بچوں کو انگریز، نظریہ پاکستان وغیرہ بتانا تھوڑا مشکل لگ رہا تھا۔۔۔۔۔بہرحال تختہ سیاہ پہ برصغیر کو ظاہر کیا اور بچوں کے ذہن کے مطابق تاریخ کو دلچسپ کر کے بتایا۔ ۔۔۔۔
اگلے دن بچوں سے پوچھا کہ پاکستان کیسے بنا۔
مجھے بہت اچھی طرح یاد ہے۔ آزاد کشمیر کے ایک گاؤں کا وہ چھوٹا سا پرائمری سکول کہ جس میں محض تین کمرے تو تھے لیکن نہ چار دیواری تھی نہ ہی کوئی اور حصہ تھا۔ وہ تین کمرے بھی دکانیں تھیں جو خالی تھیں۔ بچے یہاں کے بچوں کی طرح ہی تھے لیکن اساتذہ کے پاس علم نہیں تھا اور انہیں شوق بھی نہیں تھا۔
بہرحال ایک بچہ، زوہیب نام تھا اس کا، اٹھا۔ چاک لیا۔ سٹول بلیک بورڈ کے سامنے کیا۔ سٹول پہ چڑھا اور ایک بچکانہ سا نقشہ بنایا۔ یہ تھا برِصغیر پاک و ہند۔
تھوڑی تاریخ بیان کی۔ دو قومی نظریہ بتایا۔
یہ بن گیا پاکستان
یہ بن گیا ہندوستان
اس نے نقشہ میں اپنے حساب سے لائنیں لگائیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
کیا حال ہیں محفلین؟ میں نے یہ تھریڈ اس لیے شروع کیا ہے کہ یہاں اپنے سکول کی باتیں شیئر کیا کروں گی اور آپ سب سے مفید مشورے بھی لیا کروں گی۔ یہاں بہت قابل اور صاحب علم لوگ موجود ہیں۔میں چاہتی ہوں میں یہاں باتیں ڈسکس کیا کروں آپ سب سے۔۔ اور آپ مجھے بتا سکیں کہ کہاں اساتذہ کا رویہ ٹھیک ہے اور کہاں پہ ایسا ہونا چاہیے جو بچوں کی بہتری میں معاون ثابت ہوسکے۔۔
چھٹیاں ختم ہوچکی ہیں۔ کل آخری چھٹی ہے۔ اس کے بعد پھر سے سکول جانا شروع کردینا ہے ۔ میں چاہتی ہوں۔۔میں اپنی تربیت یہاں کرسکوں ۔۔اور سیکھ سکوں کس طرح سے ہم بچوں کی بہترین انداز میں تربیت کرسکتے ہیں ۔۔
اس کے لیے جاسمن آپی، فرحت کیانی آپی، سید عمران صاحب، م حمزہ صاحب اور ان کے علاوہ جو بھی یہاں پہ تجربہ کار صاحبان موجود ہیں۔۔ امید ہے ہمارا ساتھ اس حوالے سے اچھا رہے گا:):):)
پہلے دن تمام سکول کے بچوں کو اسمبلی میں اور جس جس جماعت میں آپ جاتی ہیں، میں بچوں کو منفرد طریقے سے خوش آمدید کہیں۔ اسمبلی میں پہلے دن کی اسمبلی اساتذہ کو کروانی چاہیے۔ بچے اپنے اساتذہ کو وہ تمام کام کرتے ہوئے، جو بچے اسمبلی میں کرتے ہیں، دیکھ کر خوش ہوتے ہیں، ان میں اساتذہ اور سکول سے وابستگی مزید بڑھ جاتی ہے اور تحرک(motivation) کا درجہ بھی بلند ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر آپ کلاس ٹیچر ہیں تو بورڈ پر بچوں کے آنے سے پہلے خوش آمدیدانہ جملے یا تصویر وغیرہ بنا دیں۔ جماعت کے درجے کے حوالے سے مواد کا انتخاب کریں۔ چھوٹے بچے کارٹون اور رنگوں کو پسند کرتے ہیں اور بڑے اچھے اقوال/اشعار وغیرہ۔ سو اسی لحاظ سے خوش آمدید کریں۔ جہاں آپ سبجیکٹ ٹیچر ہیں وہاں بھی اسی جوش سے بچوں کا چھٹیوں کے بعد استقبال کریں۔
پہلا دن بچوں سے چھٹیاں کیسے گزری پر بات چیت کرتے گزاریں اور پھر غیر محسوس طریقے سے انھیں کام کی طرف لائیں۔ اگر کسی بچے نے چھٹیوں کا کام مکمل نہیں کیا تو اس کو سخت سزا دینے کے بجائے کوئی ایسا کام دیں جو اس کو کچھ نیا سیکھنے میں مدد کرے۔ اگر سکول میں لائبریری ہے تو بچے کی عمر اور جماعت کے درجے کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے کوئی کتاب پڑھنے کو دیں اور پھر اسے کہیں کہ زبانی یا لکھ کر باقی جماعت/اسمبلی میں بچوں کے ساتھ شیئر کرے۔ بہت چھوٹا بچہ ہے تو رنگ بھرنے یا کچھ ڈرائنگ وغیرہ کی ایکٹیویٹی دے دیں لیکن ہو ایسا کام جس سے کوئی فائدہ ہو جیسے پنسل کی گرپ ٹھیک ہونا، لائنیں کھینچ سکنا وغیرہ
 
مسکراہٹ بہترین ٹانک ہے۔
نہیں معلوم کہ یہ چیز مزاج میں کیسے شامل ہوگئی۔ لیکن اللہ نے کرم کیا کہ جب بھی کمرۂ جماعت میں داخل ہونا ہوتا ہے۔۔۔۔۔اگر پہلے سے کوئی پریشانی ہے، مزاج برہم ہے۔۔۔۔تو ساری پریشانی اور برہمی باہر چھوڑ کے جانی ہے۔ بلکہ اپنے شاگردوں کو دیکھتے ہی مزاج کے سب موسم خود بخود خوشگوار ہوجاتے ہیں۔
بعض بچے اس مسکراہٹ کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں تو مسکراتے ہوئے ہی اس کی حوصلہ شکنی کی جا سکتی ہے۔
واہ۔ کاش ہم بھی آپ کے شاگرد ہوتے :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اگر سکول میں لائبریری نہیں ہے تو گھر سے پرانی کتابیں، رسالے، بچوں کا صفحہ وغیرہ لے جائیں۔ کلاس لائبریری کا کانسپٹ متعارف کروائیں۔ دیگر اساتذہ اور اپنے اردگرد لوگوں سے کتابیں مانگی جا سکتی ہیں اور بچوں میں سے کسی کے گھر میں بچوں کے رسالے، کتابیں یا صفحات ہو تو انھیں بھی ساتھ شامل کریں۔
دیوار پر ہارڈ چارٹ سے پاکٹ بنائیں، اچھا سا سجائیں اور پاکٹس میں کتابیں رکھ دیں۔ اسے کلاس لائبریری کا نام دیں۔ بچوں سے کہیں کہ جب جب وقت ملتا ہے وہ کوئی بھی کتاب پڑھ سکتے ہیں۔ اگر کوئی گھر لے کر جانا چاہتا ہے تو آپ سے اجازت لے کر لے جائے اور بحفاظت واپس بھی کرے۔ اس ضمن میں بنیادی اصولوں کی فہرست بچوں کی مدد سے تیار کریں۔ نمایاں جگہ پر چسپاں کریں اور بچوں کو وقتا فوقتا یاد دہانی بھی کرواتی رہیں۔
ہفتہ وار یا مہینہ وار آپ بھی ان سے شیئر کریں کہ آپ نے کون سی کتاب پڑھی اور اس میں کیا تھا۔ ا
بچوں سے بھی شیئر کروائیں۔ اس طرح آپ بچوں کو book review /کتاب پر تبصرہ سکھا رہی ہیں اور یہ ایک بہت اہم اور بہترین skill ہے جو reading, critical thinking. Analysis and speaking/communication سکلز کو جلا ملتی ہے۔ اگر تحریری کرواتی ہیں تو بچوں کو لکھنا آتا ہے۔
اس میں بھی اتنے طریقے ہیں کہ لکھنے بیٹھیں تو ختم ہی نہیں ہو گا۔ یہ علیحدہ سے ایک موضوع ہے۔
 
دوسرے لوگوں کے تجربات و مشاہدات سے سیکھنے کی اہمیت اپنی جگہ۔
انسان کے اپنے تجربات و مشاہدات کا نعم البدل کوئی نہیں۔ اپنے سکول کے زمانہ میں جائیے۔
آپ کے اساتذہ نے کیا طریقۂ کار استعمال کیے؟
ان میں سے کون سا قابلِ تقلید ہے اور کون سا نقصان دہ ہے؟
آپ بطورِ طالب علم اس وقت کن باتوں سے متاثر ہوتے تھے؟
استاد کے کس رویہ کو پسند اور کس رویہ کو ناپسند کرتے تھے؟
ان سوالوں کے جواب میں آپ کو بہت سی قابلِ عمل باتیں ملیں گی۔
 

سید عمران

محفلین
نہانا تو بہت دور کی بات۔۔ بچوں کو کنگھی کیے ہوئے کئی کئی دن گزر جاتے۔
کنگھا، تولیہ، بےبی شیمپو اور صابن کا خرچہ برداشت کریں اور روزانہ ایک بچے اور ایک بچی کا سر اور منہ دھلوائیں...
انہیں تصاویر کے ذریعے جراثیم اور گندگی کے بارے میں بتائیں اور کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے کی ترغیب دیں...
یاد رکھیں تربیت ایک دفعہ کہنے کا نام نہیں، تکرار مسلسل کا عمل ہے...
اسے عربی میں کہتے ہیں اذا تکرر تقرر...
یعنی جس بات کی تکرار کی جاتی رہے وہ دل میں قرار پکڑ لیتی ہے!!!
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
بچی کی والدہ سکول میں آگئی۔۔ اور سسٹر کی کافی انسلٹ کی
مہینے میں ایک مرتبہ ماؤں کی میٹنگ رکھی جائے اور انہیں علم اوراساتذہ کے ادب سمیت دیگر چیزوں کی تربیت دی جائے...
بچوں کو گفٹ دینے کا ارادہ ہو تو وہ بھی اسی موقع پر دیا جائے تاکہ ماؤں کا دل جیت لیا جائے!!!
 

جاسمن

لائبریرین
اگر سکول میں لائبریری نہیں ہے تو گھر سے پرانی کتابیں، رسالے، بچوں کا صفحہ وغیرہ لے جائیں۔ کلاس لائبریری کا کانسپٹ متعارف کروائیں۔ دیگر اساتذہ اور اپنے اردگرد لوگوں سے کتابیں مانگی جا سکتی ہیں اور بچوں میں سے کسی کے گھر میں بچوں کے رسالے، کتابیں یا صفحات ہو تو انھیں بھی ساتھ شامل کریں۔
دیوار پر ہارڈ چارٹ سے پاکٹ بنائیں، اچھا سا سجائیں اور پاکٹس میں کتابیں رکھ دیں۔ اسے کلاس لائبریری کا نام دیں۔ بچوں سے کہیں کہ جب جب وقت ملتا ہے وہ کوئی بھی کتاب پڑھ سکتے ہیں۔ اگر کوئی گھر لے کر جانا چاہتا ہے تو آپ سے اجازت لے کر لے جائے اور بحفاظت واپس بھی کرے۔ اس ضمن میں بنیادی اصولوں کی فہرست بچوں کی مدد سے تیار کریں۔ نمایاں جگہ پر چسپاں کریں اور بچوں کو وقتا فوقتا یاد دہانی بھی کرواتی رہیں۔
ہفتہ وار یا مہینہ وار آپ بھی ان سے شیئر کریں کہ آپ نے کون سی کتاب پڑھی اور اس میں کیا تھا۔ ا
بچوں سے بھی شیئر کروائیں۔ اس طرح آپ بچوں کو book review /کتاب پر تبصرہ سکھا رہی ہیں اور یہ ایک بہت اہم اور بہترین skill ہے جو reading, critical thinking. Analysis and speaking/communication سکلز کو جلا ملتی ہے۔ اگر تحریری کرواتی ہیں تو بچوں کو لکھنا آتا ہے۔
اس میں بھی اتنے طریقے ہیں کہ لکھنے بیٹھیں تو ختم ہی نہیں ہو گا۔ یہ علیحدہ سے ایک موضوع ہے۔

زبردست!
آپ کو اپنے آس پاس کئی لوگوں سے بچوں کے رسائل اور کتابیں مل جائیں گی۔ اپنے سب تعلق داروں کو موبائل سے ایک پیغام دے دیں۔ ابھی بچے شاید پڑھ نہ پائیں تو انھیں کہانی سنا کر دلچسپی پیدا کی جاسکتی ہے۔ اور بچو! اس کہانی میں آپ کو کیا اچھا لگا؟
 

مقدس

لائبریرین
Asalamulaikum
Hadiya Ive been working with children for quite some time now. There is one thing I always feel that children are unaware about certain difficulties they can face. Its worryig that most of the Asian (pak, ind, bang) parents will not talk about such topics to their children. Despite everything, not all children here are safe. Like children everywhere, they are vulnerable to the atrocities of child abuse.

Most of us would agree child abuse is a devastating issue, yet many of us still believe it’s not something that could happen to anyone we know or love. Child abuse happens everywhere—in all types of homes, families, neighborhoods, schools and communities. It is likely present somewhere in your very own network.

People who abuse children are not just creepy strangers who lurk behind bushes or abduct children in vans. Mostly it includes people we meet every day, people we know, love, and trust. People who abuse can be grandparents, uncles, aunts, cousins, moms, dads, teachers, coaches, mentors, neighbors, and family friends.
But now we must develop an awareness of this problem which will increase the ability to prevent or at least identify when child abuse happens.

Teach children about staying safe, maintain a relationship where children feel confident to approach any member of staff if they have a worry or problem. Teach them to speak up if touched inappropriately and then take action when they disclose. Trust your gut and teach kids to trust theirs.

I can be on and on about it because I witness this almost everyday. I would like all of you and especially if you are a teacher or working with children to educate yourself and the kids you care for on what grooming behaviors are and look like.

And sorry for an English post in your topic, my urdu sucks when it comes to all this.
 

عباس اعوان

محفلین
Asalamulaikum
Hadiya Ive been working with children for quite some time now. There is one thing I always feel that children are unaware about certain difficulties they can face. Its worryig that most of the Asian (pak, ind, bang) parents will not talk about such topics to their children. Despite everything, not all children here are safe. Like children everywhere, they are vulnerable to the atrocities of child abuse.

Most of us would agree child abuse is a devastating issue, yet many of us still believe it’s not something that could happen to anyone we know or love. Child abuse happens everywhere—in all types of homes, families, neighborhoods, schools and communities. It is likely present somewhere in your very own network.

People who abuse children are not just creepy strangers who lurk behind bushes or abduct children in vans. Mostly it includes people we meet every day, people we know, love, and trust. People who abuse can be grandparents, uncles, aunts, cousins, moms, dads, teachers, coaches, mentors, neighbors, and family friends.
But now we must develop an awareness of this problem which will increase the ability to prevent or at least identify when child abuse happens.

Teach children about staying safe, maintain a relationship where children feel confident to approach any member of staff if they have a worry or problem. Teach them to speak up if touched inappropriately and then take action when they disclose. Trust your gut and teach kids to trust theirs.

I can be on and on about it because I witness this almost everyday. I would like all of you and especially if you are a teacher or working with children to educate yourself and the kids you care for on what grooming behaviors are and look like.

And sorry for an English post in your topic, my urdu sucks when it comes to all this.
:airplane:
:sarcastic:
 
Top