تفریق ہونی ہی کیوں چاہیے؟ فرق کس بات کا ہو؟
میں یہاں چوہدری خالد سیف اللہ صاحب کا ایک آرٹیکل کاپی کر رہی ہوں جو میں نے بہت پہلے پڑھا تھا کافی تلاش کرنے کے بعد مجھے ملا
ماہرین حیاتیات بڑے خوش ہیں کہ انہوں نے قدرت کا یہ عظیم راز معلوم کر لیاہے کہ مردوں اور عورتوں کے طرز عمل (Behaviour) صلاحیتوں اور دلچسپیوں میں جو فرق ہوتا ہے اس کی وجہ ان کے دماغ کی بناوٹ کا اختلاف ہے۔ مائیکل جوزف اپنی کتاب Brain Sex میں (جو حال ہی میں شائع ہوئی ہے) لکھتے ہیں کہ مردوں عورتوں دونوں میں کچھ خوبیاں ہیں اور کچھ خامیاں ہیں۔ بعض معاملات میں مرد عورتوں سے آگے نکلے ہوئے ہیں اور بعض میں عورتیں مردوں سے آگے ہیں ۔ اسی طرح بعض باتوں میں مرد عورتوں سے کمزور ہیں اور بعض میں عورتیں ۔ مردوں کے دماغ میں جگہ (Space) زیادہ کھلی ہوتی ہے اور کچھ مردانہ سیکس ہارمون(Testosterone)کے اثرات ہیں جو اس اختلاف کا باعث بنے ہیں۔
مرد جسمانی مشقت کے لئے زیادہ موزوں ہیں ۔ ان کا میدان کھیت اور کارخانے ہیں۔ وہ بہترین مکینک ، ماہر حساب دان ، میوزک کمپوزر اور شطرنج کے کھلاڑی ثابت ہو سکتے ہیں ۔مردوں کے دماغ کی کھلی جگہ ا ن کو کھلے ماحول میں کام کرنے پر ابھارتی ہے ۔ وہ چاہتا ہے کہ ادھر ادھرکھلا دوڑا پھرے۔ اگر مرد کے ہاتھ میں ٹیلی ویژن کا ریموٹ ہوگا تو وہ اسے گھماتا پھرے گا جبکہ عورت اپنا پسندیدہ پروگرام آرام سے دیکھے گی اور ادھر اُدھر نظریں نہیں گھمائے گی۔ مرد گاڑی چلاتے ہوئے باربار لین تبدیل کر ے گا جبکہ عورت کی خواہش ہوگی کہ ایک ہی لین میں چلتی چلی جائے۔ مردوں کی نگاہ مجمل ہوتی ہے اورعورت کی مفصل ۔ وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر زیادہ توجہ دے گی ۔ عورتیں جذباتی ہوتی ہیں اورا ن میں خوبصورتی کو محسوس کرنے کاملکہ زیادہ ہوتا ہے۔
پھر وہ لکھتے ہیں کہ عورتوں کے دماغ کی ساخت ایسی ہے کہ مردوں کے مقابلہ میں ان کے سونگھنے ، چکھنے، سننے اور بولنے کی طاقتیں زیادہ ترقی یافتہ ہوتی ہیں اسی لئے وہ مردوں کی نظروں کو فوراً پہچا ن لیتی ہیں ۔زبانیں سیکھنے کے لئے عورتیں زیادہ موزوں ہیں ۔چونکہ قدرت نے عورتوں کو بات کرنے کا زیادہ ملکہ عطا کیا ہے اس لئے وہ بولنے چالنے میں زیادہ لطف محسوس کرتی ہیں۔
سائنس دانوں کی تحقیق سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ مردوں اور عورتوں کے کام کرنے کے دائرے مختلف ہیں اور وہ مختلف کاموں کے لئے زیادہ موزوں ہیں سوائے استثنائی حالات کے جیسے ذاتی مجبوری یا قومی ضرورت ۔ ورنہ بالعموم یہی بات درست ہے کہ ایک کو دوسرے کے دائرہ میں گھسیڑنا ایسے ہی ہے جیسے لوہار سنار کے اوزاروں سے اور سنار لوہار کے ہتھیاروں سے کام کرنا شروع کر دے۔جب عورت اور مرد کی مساوات قدرت ہی نے قائم نہیں کی اورایک کو دوسرے پر بعض امور میں فضیلت دے دی ہے تو اس کے خلاف کام کرنا ایک غیر طبعی بات ہے۔
اللہ نے ہر مخلوق کو اس کے کاموں کی مناسبت سے قویٰ عطا کئے ہیں جیسے فرمایا (وَخَلَقَ کُلّ شَیئٍ فَقَدَّّرَہٗ تَقْدِیرَاً)(الفرقان 25:3)۔ یعنی اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور اس کے لئے ایک خاص اندازہ (قویٰ اور بناوٹ وغیرہ کا) مقرر کر دیا ہے۔ آج کے بہت سے سماجی ، معاشی ، اخلاقی اور اقتصادی مسائل مردوں اور عورتوں کے ایک دوسرے کے دائرہ میں گھسنے سے پیدا ہوئے ہیں۔اگر مغربی ممالک کی عورتیں آج اپنے گھروں کو سنبھال لیں تو بے کاری بھی ختم ہوجائے ۔ بچوں کی تربیت بھی بہتر انداز میں ہونے لگے اور بے شمار اجڑے گھروں کا سکون بھی پھر لوٹ آئے۔
(مطبوعہ:الفضل انٹرنیشنل ۳؍اپریل ۱۹۹۸ء تا۹؍اپریل ۱۹۹۸ء)