مجھے بھی ایک واقعہ یاد آیا۔۔۔ نویں جماعت کے امتحانات ہونے والے تھے۔ امتحان کے مقام کا اعلان ہوچکا تھا۔ کچھ ہم جماعتوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ ایک دن سارے مل کر وہ اسکول دیکھنے چلیں جہان ہمارا امتحانی سینٹر پڑا ہے۔ سو، مقررہ دن ہم سب ایک دوست کے گھر جمع ہوئے۔ نکلنے سے پہلے ہمیں شرارت سوجھی، سوچا کسی کو فون لگاکر بے وقوف بناتے ہیں۔ ایک ہم جماعت جو کہ اس وقت ہمارے ساتھ نہیں تھا، اس کے گھر کا فون نمبر منتخب کیا۔ ان دنوں اسٹار پلس پر امیتابھ بچن کا پروگرام "کون بنے گا کروڑ پتی" بہت مشہور تھا۔ ایک دوست امتیابھ کی کافی نقل کرتا تھا لیکن میں چونکہ اس سے بہتر تھا اس لیے میں نے فیصلہ کیا کہ "کون بنے گا کروڑ پتی" کا کہہ کر ہی بے وقوف بناؤں گا اور میں ہی بات کروں گا۔ خیر، فون گھمایا۔ جب دوسری طرف سے فون اٹھایا گیا تو میں نے کہا:
"ہیلو۔۔۔ میں امیتابھ بچن کا چھوٹا بھائی امیتابھ ڈھکن بات کررہا ہوں کون بنے گا کروڑ پتی پروگرام سے۔۔۔۔"
دوسری طرف کوئی لڑکی تھی۔۔۔ وہ شاید کنفیوژ ہوگئی۔۔۔ اس کے ہاتھوں سے کسی مرد نے فون لے لیا اور پوچھنے لگا، کون ہو؟ میں نے دہرایا:
"میں امیتابھ بچن کا چھوٹا بھائی امیتابھ ڈھکن بات کررہا ہوں کون بنے گا کروڑ پتی پروگرام سے۔۔۔۔ یہاں آپ کے ایک دوست بیٹھے ہیں جو ایک سوال پر آکر اٹک گئے ہیں اور آپ کی مدد چاہتے ہیں۔۔۔۔ کیا آپ تیار ہیں؟"
وہ بے چارہ اتنا بوکھلایا کہ اس نے کسی بات پر غور ہی نہیں کیا، یہاں تک کہ اس نے یہ بھی نہیں پوچھا کہ اس کا کون سا دوست کون بنے گا کروڑ پتی کے پروگرام میں بیٹھا ہے اور اسے انڈیا سے کس طرح فون آرہا ہے۔۔۔۔ کہنے لگا: "جی پوچھیں، کیا سوال ہے؟"
اب اس کی اس بات سے میں تھوڑا بوکھلا گیا کیونکہ ہم لوگوں نے بات کرنے کے لیے کچھ پلان تو کیا ہی نہیں تھا۔ ادھر میرے دوستوں کا ہنس ہنس کر برا حال تھا اور میں نے بہت مشکل سے اپنی ہنسی ضبط کی ہوئی تھی۔ میں نے جلدی جلدی اپنا ذہن کھنگالا کہ کوئی سوال پوچھوں اور پھر ایک فضول سا سوال داغ دیا۔ سوال تھا کہ:
"مشہور گلوکار سجاد علی کی پہلی البم کا کیا نام تھا؟"
یہ سوال کرتے ہوئے میں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ انڈیا کے پروگرام میں پاکستانی گلوکار کا سوال کیسے پوچھا جاسکتا ہے۔۔۔ بہرحال! دوسری جانب سے سرگوشی سنائی دی، وہ شاید گھر کے دوسرے لوگوں کو بتارہا تھا:
"امیتابھ بچن کا فون ہے، کون بنے گا کروڑ پتی سے۔۔۔ سوال پوچھا ہے کہ سجاد علی کی پہلی البم کا کیا نام تھا۔۔۔۔؟"
دوسری طرف مشورے ہونے لگا اور ادھر مجھے ایک خیال پریشان کررہا تھا کہ اگر انہوں نے یہ پوچھ لیا کہ چار آپشنز بتائیں تو میں ان کو کیا بتاؤں گا کہ مجھے تو سجاد علی کی ایک البم کا نام بھی نہیں آتا۔۔۔۔۔ :lll: بہرحال! وہ لوگ شاید کچھ زیادہ ہی ہونق ہوئے تھے کہ ان کے ذہن میں ایسی کوئی بات ہی نہیں آئی۔۔۔ کچھ دیر کھسر پسر کی آوازیں آنے کے بعد بندہ کہنے لگا:
"وہ۔۔۔۔۔ اے خدا۔۔۔۔ تھا نا۔۔۔۔۔"
بے چارہ۔۔۔! اس کو کنفرم نہیں تھا۔ اور خود مجھے بھی پتا نہیں تھا
میں نے پوچھا:
"آپ کہتے ہیں کہ پہلی البم کا نام اے خدا تھا؟"
تھوڑی دیر ہاں، نہیں کرنے کے بعد اس نے اس جواب کو فائنل کردیا۔ میں نے کہا کہ بہت شکریہ۔۔۔ صحیح جواب کیا ہے، یہ جاننے کے لیے پروگرام دیکھتے رہئے۔۔۔۔ اب وہ پوچھنے لگا کہ یہ والا پروگرام نشر کب ہوگا؟ میں پھر بوکھلا گیا۔۔۔ فروری کا مہینہ شروع ہوچکا تھا۔۔۔ اور میں نے اس کو بوکھلاہٹ میں کہہ دیا کہ 31 جنوری کو آئے گا یہ والا پروگرام۔ وہ پریشان ہوا، کہنے لگا: "جی۔۔۔ 31 جنوری؟؟؟؟"
میں نے بات سنبھالنے کے چکر میں بات مزید خراب کردی اور اس کو کہا کہ: "31 فروری کو آئے گا۔۔۔۔"
اب وہ بے چارہ پریشان۔۔۔ کہنے لگا: "جی 31 فروری تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" میں نے یہ سنتے ہی کال کاٹ دی۔۔۔ مجھے پتا تھا کہ اگر میں کال نہیں بھی کاٹتا تو مجھے دوسری طرف سے یہی سننے کو ملتا کہ 31 فروری تو ہوتی ہی نہیں ہے۔۔۔۔۔!
:fun: