کیا آپ نے کبھی کسی کو چھیڑا

ظفری

لائبریرین
یہاں تو بہت کچھ قابل غور ہے
کراچی میں بہت سے گرلز کالج کے یونیفارم بہت یکساں ہیں اس کو کہتے ہیں معلوماتِ عامہ:cool:

ہم پیٹتے پیٹتے ان کے پہلو سے جا لگے تھے یہ بھی وسیے ایک کمال ہے کہ پہلو ڈھونڈا بھی تو کس کا؟؟ اس کا کیوں نہیں جس کے کان کھینچ کھینچ کر اس کو چپیٹ رسید کیئے جا رہے تھے۔

لیکن بھلا مار پیٹ اور دھکم پیل میں کہاں کسی چیز کا ہوش رہتا ہے:rolleyes:
معلومات بھلا کیوں نہ ہوتیں ۔ ہم اپنے کالج سے زیادہ تو صنفِ نازک کے کالج کا ہی اکثر دیدار کرتے تھے ۔ اور وجہ یہ تھی کہ ہمیں اس تحقیق کی جستجو تھی کہ خواتین کے کالج میں پڑھائی کا معیار کیسا چل رہا ہے ۔ ;)
پہلو میں اسی لیئے جا لگے تھے کہ وہاں لڑکوں کی رسائی کم ہورہی تھی ۔ مگر وہاں تو لڑکیاں بھی شروع ہوگئیں ۔ انہوں نے اپنے نازک نازک ہاتھوں سے ہماری جو خوب خاطر مدارات کی ۔ اس کا مزا آج تک یاد ہے ۔ حالانکہ ہم نے بڑی رونی صورت بنا کر کہا بھی تھا کہ ، باجی ۔۔۔ میں تو داخلے کی فیس جمع کروانے آیا تھا ۔ مگر ایک حسینہ نے ہمیں پہچان لیا تھا اور کہا کہ ارے یہ تو وہی ہے جو میرے بھائی کے کان پکڑ پکڑ مروڑ رہا تھا ۔ بس پھر کیا تھا ، ہم تھے اور سارا زمانہ ہمارے ساتھ تھا ۔ :grin:
( ویسے آپس کی بات ہے ۔ مار میں بالکل اس شعر جیسا لطف تھا جس کا آخری مصرعہ کچھ یوں ہے کہ " گالیاں کھا کر بھی بے مزا نہ ہوا ۔ " ;) ۔ )
 

زونی

محفلین
معلومات بھلا کیوں نہ ہوتیں ۔ ہم اپنے کالج سے زیادہ تو صنفِ نازک کے کالج کا ہی اکثر دیدار کرتے تھے ۔ اور وجہ یہ تھی کہ ہمیں اس تحقیق کی جستجو تھی کہ خواتین کے کالج میں پڑھائی کا معیار کیسا چل رہا ہے ۔ ;)
پہلو میں اسی لیئے جا لگے تھے کہ وہاں لڑکوں کی رسائی کم ہورہی تھی ۔ مگر وہاں تو لڑکیاں بھی شروع ہوگئیں ۔ انہوں نے اپنے نازک نازک ہاتھوں سے ہماری جو خوب خاطر مدارات کی ۔ اس کا مزا آج تک یاد ہے ۔ حالانکہ ہم نے بڑی رونی صورت بنا کر کہا بھی تھا کہ ، باجی ۔۔۔ میں تو داخلے کی فیس جمع کروانے آیا تھا ۔ مگر ایک حسینہ نے ہمیں پہچان لیا تھا اور کہا کہ ارے یہ تو وہی ہے جو میرے بھائی کے کان پکڑ پکڑ مروڑ رہا تھا ۔ بس پھر کیا تھا ، ہم تھے اور سارا زمانہ ہمارے ساتھ تھا ۔ :grin:
( ویسے آپس کی بات ہے ۔ مار میں بلکل اس شعر جیسا لطف تھا جس کا آخری مصرعہ کچھ یوں ہے کہ " گالیاں کھا کر بھی بے مزا نہ ہوا ۔ " ;) ۔ )




لگتا ھے شاعری پڑھنی پڑے گی آپکی:grin::grin:
 

قیصرانی

لائبریرین
اجی ۔۔۔۔ ہم کو کہاں اتنا دھیان تھا ۔۔۔ ویسے بھی کراچی میں بہت سے گرلز کالج کے یونیفارم بہت یکساں ہیں ۔ ہمیں تو بہت قریب سے بس ایک " ظالم " کے یونیفارم کے پہلو میں بنا ہوا گورنمٹ ویمنز کالج کا مونو گرام نظر آگیا تھا کہ ہم پیٹتے پیٹتے ان کے پہلو سے جا لگے تھے ۔ ;)

پروفیسر بھائی، پیٹتے پیٹتے کہ پٹتے پٹتے؟ :cool:
 

damsel

معطل
معلومات بھلا کیوں نہ ہوتیں ۔ ہم اپنے کالج سے زیادہ تو صنفِ نازک کے کالج کا ہی اکثر دیدار کرتے تھے ۔ اور وجہ یہ تھی کہ ہمیں اس تحقیق کی جستجو تھی کہ خواتین کے کالج میں پڑھائی کا معیار کیسا چل رہا ہے ۔ ;)
پہلو میں اسی لیئے جا لگے تھے کہ وہاں لڑکوں کی رسائی کم ہورہی تھی ۔ مگر وہاں تو لڑکیاں بھی شروع ہوگئیں ۔ انہوں نے اپنے نازک نازک ہاتھوں سے ہماری جو خوب خاطر مدارات کی ۔ اس کا مزا آج تک یاد ہے ۔ حالانکہ ہم نے بڑی رونی صورت بنا کر کہا بھی تھا کہ ، باجی ۔۔۔ میں تو داخلے کی فیس جمع کروانے آیا تھا ۔ مگر ایک حسینہ نے ہمیں پہچان لیا تھا اور کہا کہ ارے یہ تو وہی ہے جو میرے بھائی کے کان پکڑ پکڑ مروڑ رہا تھا ۔ بس پھر کیا تھا ، ہم تھے اور سارا زمانہ ہمارے ساتھ تھا ۔ :grin:
( ویسے آپس کی بات ہے ۔ مار میں بلکل اس شعر جیسا لطف تھا جس کا آخری مصرعہ کچھ یوں ہے کہ " گالیاں کھا کر بھی بے مزا نہ ہوا ۔ " ;) ۔ )



مقیارِ تعلیم کے لیے آپ کی فکر یقینآ قابلِ تحسین ہے اور اس کی قدر نہ صرف محکمہء تعلیم بلکہ وہ بہنیں بھی کریں گی جن کے جگر گوشوں کے آج آپ ماموں ہیں:rolleyes:
" گالیاں کھا کر بھی بے مزا نہ ہوا ۔ ":chill:
دوبارہ ٹرائی کرنے کے بارے میں کیا خیال ہے:rolleyes:
 

زینب

محفلین
یہ بڑے چلاک ہیں ڈیمسل۔ایسے تو اپنا اصلی کارنامہ نہیں بتایئں گے سب یوں‌باتیں کر رہے ہیں جیسے بے چارے کبھی گھار سے باہر کی دنیا میں‌جھانکا تک نہیں۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
جھانکا ہے جھانکا کیوں نہیں گھر کی دنیا سے باہر۔

تمہارے ساتھ ایسا کوئی واقہ پیش آیا تھا تو تم ہی بتا دو۔
 

damsel

معطل
جھانکا ہے جھانکا کیوں نہیں گھر کی دنیا سے باہر۔

تمہارے ساتھ ایسا کوئی واقع پیش آیا تھا تو تم ہی بتا دو۔

یہ دیکھیں شمشاد بھائی تو بس دوسروں کو ہی فرنٹ لائن پہ دھکے دیں گے اپنی بات نہیں بتاتے کبھی،کیسے پہلو تہی کر جاتے ہیں (اور دامن کیسے بچانا ہے یہ ملاحظہ کیجیئے گا ان کی اگلی پوسٹس سے):rolleyes:
 

زینب

محفلین
کا لکھا بھائی جی۔۔۔کوئی فرزانہ۔ریحانہ،عمرانہ۔عرفانہ۔۔دردانہ قدردانہ کے قصوں کو بھی نکالیں اپنی پٹاری سے اپ کیا سمجھتے ہیں ہم مان جایئں گے جو کچھ لکھا اپ نے اور ظفری نے ہم سب پاگل نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔قسم سے بھابی کو کچھ نہیں بتاؤں گی
 

فرخ منظور

لائبریرین
کا لکھا بھائی جی۔۔۔کوئی فرزانہ۔ریحانہ،عمرانہ۔عرفانہ۔۔دردانہ قدردانہ کے قصوں کو بھی نکالیں اپنی پٹاری سے اپ کیا سمجھتے ہیں ہم مان جایئں گے جو کچھ لکھا اپ نے اور ظفری نے ہم سب پاگل نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔قسم سے بھابی کو کچھ نہیں بتاؤں گی

اگر بتائیں گی نہیں‌تو کیا دکھائیں گی بھی نہیں - :grin:
 

شمشاد

لائبریرین
کا لکھا بھائی جی۔۔۔کوئی فرزانہ۔ریحانہ،عمرانہ۔عرفانہ۔۔دردانہ قدردانہ کے قصوں کو بھی نکالیں اپنی پٹاری سے اپ کیا سمجھتے ہیں ہم مان جایئں گے جو کچھ لکھا اپ نے اور ظفری نے ہم سب پاگل نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔قسم سے بھابی کو کچھ نہیں بتاؤں گی

پہلی دفعہ تمہاری بھابھی کو چھیڑا تھا، وہ بیوی کی صورت میں پلے پڑ گئی، اس کے بعد کبھی ہمت ہی نہیں ہوئی کسی کو چھیڑنے کی۔
 

damsel

معطل
شمشاد بھائی:
پہلی دفعہ تمہاری بھابھی کو چھیڑا تھا، وہ بیوی کی صورت میں پلے پڑ گئی، اس کے بعد کبھی ہمت ہی نہیں ہوئی کسی کو چھیڑنے کی۔

سخنور :
اگر بتائیں گی نہیں‌تو کیا دکھائیں گی بھی نہیں -


جہانزیب چھیڑا تو کبھی نہیں، لیکن دل بہت کرتا ہے



ان سب لوگوں کے لیے ایک ہی جواب

پارسائی ہے بزدلی کا نام
حوصلہ چاہیئے خطا کے لیے​
;)
 
کیا بات ہے اس حوصلہ طلب خطا کی ;)

ظفری نے اتنے مزے کے قصے سنائے بھی مگر لوگوں کی فرمائشیں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی ہیں۔

خیر میں بھی آتا ہوں جلد ایک عدد خط کی چھیڑ چھاڑ کے ساتھ :)
 

damsel

معطل
کیا بات ہے اس حوصلہ طلب خطا کی ;)

ظفری نے اتنے مزے کے قصے سنائے بھی مگر لوگوں کی فرمائشیں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی ہیں۔

خیر میں بھی آتا ہوں جلد ایک عدد خط کی چھیڑ چھاڑ کے ساتھ :)


ظفری نے جو قصے سنائے وہ ابھی ان کے ہائی کلیبر کو نہیں پہنچ پا رہے اس لیے فرمائشوں کا سلسلہ جاری و ساری ہے اور آپ تو ضرور یہاں کچھ لکھیں اگر سچ لکھا تو وہ بھی کمال شے ہوگی:rolleyes: کیونکہ آپ کی صلاحیتوں پر ہمیں پورا بھروسہ ہے;)
 
ظفری کی پیروی کرتے ہوئے بچپن سے ہی آغاز کرتا ہوں۔

میں اور میرا بھائی ٹیوشن پڑھ کر شام کو ایک دو کلومیٹر پیدل چل کر واپس گھر جایا کرتے تھے ۔ میرا بھائی بہت شرارتی تھا وہ اکثر ایک ہی گھر کی بیل بجا کر بھاگ کھڑا ہوتا تھا میں اسے منع بھی کرتا تھا مگر وہ باز نہیں آتا تھا۔ ایک دن وہ مجھ سے ذرا آگے تھے اور اس نے مخصوص‌گھر ہی کی بیل بجائی ، گھر میں ایک بندہ شاید تیار بیٹھا تھا وہ چند سیکنڈ میں ہی باہر نکل آیا۔ میرا بھائی بیل بجا کر بھاگ گیا تھا جب کہ میں اس اثنا میں گھر کے بالکل سامنے پہنچ چکا تھا۔ اس بندے نے سمجھا کہ میں ہی وہ عادی مجرم ہوں جو روز اس گناہ لذت سے لطف اندوز ہوتا ہوں ، پتہ نہیں کتنا غصہ تھا کہ مجھ معصوم بچے کی معصومیت پر بھی اسے ترس نہ آیا اور بغیر سوال جواب کے اس نے ایک ٹکا کر جھانپڑ رسید کیا اور پھر اس ظلم عظیم کے بعد بغیر توقف کے مجھے بے نقط سنانی شروع کر دی کہ شرم نہیں آتی بھری دوپہر میں لوگوں کے گھروں کی بیل بجا کر بھاگ جاتے ہو اور نیند خراب کرتے ہو، عمر دیکھو اپنی اور حرکتیں دیکھو ۔ بستہ اٹھایا ہوا ہے کہیں سے پڑھ کر آ رہے ہو اور کام کیا کر رہے ہو ۔ یہی پڑھائی کرتے ہو ، یہی سیکھا ہے تم نے ، کیا کرنا ہے پڑھ کر چھوڑو تم نے بڑے ہو کر خراب ہی ہونا ہے ۔ میں جو تھپڑ کھا کر ابھی سنبھلنا بھی نہ تھا یہ تقریر سن کر زمین میں گڑ گیا اور گھر جانے کے لیے بیقرار ہونے لگا مگر اس ظالم شخص نے میرا ہاتھ بھی پکڑا ہوا تھا اور اپنے دل کی بھڑاس نکالنے تک مجھے وہیں کھڑا رکھا ۔

میں گھر پہنچا اور اگلے دن سے میرے بھائی نے بیل بجانا چھوڑ دی کیونکہ گھر جا کر میں نے اسے 'تفصیل' سے بیل بجا کر بھاگنے کے 'نقصانات' سمجھائے تھے جو اسے عمر بھر ذہن نشین رہے ;)
 
Top