کیوں سچ ہے؟ جب لڑکا لڑکی کو چھیڑے تو اس کو بھی شرارت ہی سمجھنا چاہیے ناں۔
لیکن ایک سنجیدہ بات کہنا چاہوں گا۔
اور وہ یہ کہ اس قسم کی چھیڑ خانی قطعی طور پر ہرگز ہرگز مناسب نہیں کیوں کہ اس سے گھروں سے نکلنے والی خواتین اور ایسی خواتین جو ملازمت کرتی ہیں، عدم تحفظ کا شکار ہو سکتی بلکہ ہوتی ہیں اور یوں اس میں حوصلہ شکنی کا پہلو ہے۔
یہ میرا ذاتی نکتہ نظر ہے آپ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
منٹو(سعادت حسن) کا ایک مضمون ہے "چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد" اگر کبھی فرصت ملی تو وہ ضرور پوسٹ کروں گا - اس میں منٹو لڑکے لڑکیوں کے تاثرات قلمبند کرتا ہے کہ آخر لڑکے، لڑکیوں کو کیوں چھیڑتے ہیں - اس میں منٹو ایک لڑکی سے پوچھتا ہے تو وہ کہتی ہے کہ اگر لڑکے لڑکیوں کو نہ چھیڑیں تو کیا گائے بھینس کو چھیڑیں -
نہ بھئی نہ! ہم لڑکیوں کو چھیڑنے کی ممانعت و مناہی کا پرچار کر رہے ہیں آپ بے زبانوں پر شروع ہو گئیں؟؟؟
بھینس سے یاد آیا بچپن میں جب ہم گاوں جاتے تھے تو میں ایک بھینس کو چھیڑتی تھی
وہ اصل میں بہت غصے والی ہوتی تھی خطرناک سی ٹکریں مارنے والی۔ میں یہ کنفرم کرنے کے بعد کے وہ بندھی ہوئی ہے ، گڑھے کے دوسری طرف کھڑے ہو کر اس کو چھوٹے سے پتھر مارتی تھی یا خوفناک آوازین نکالتی تھی جس پر اس کو بہت غصہ آتا تھا۔لیکن میں تو گڑھے کے دوسری طرف کھڑی ہوتی تھی ہمیشہ ورنہ آج یہاں پوسٹس نہ کر رہی ہوتی
کاش وہ بھینس بندھی ہوئی نہ ہوتی ۔۔۔۔
یہ ڈاکٹر صاحب کو بھینس سے اتنی ہمدردی کیوں ہے؟
شمشاد بھای ڈرنے کی کیا بات ہے آپ وہاں عربوں کے رحم و کرم پہ میں یہاں فلپینیوں کے ۔ ان کی پہنچ سے بہت دورررررر اب چاہے وہ بھینسوں کے ڈاکٹر ہوں یا بھینسیں ان کی ڈاکٹر "سانو کی"نہیں یہ بات نہیں وہ میں اس لیے پوچھ رہا تھا کہ ڈاکٹر ہیں ناں، تو کہیں انہی کے ڈاکٹر نہ ہوں، نہیں وہ کیا ہے کہ ذرا سا شک پڑا تھا۔
اس کو کہتے ہیں عقابی نظر اس صورتحال میں بھی آپ نے مجرموں کو پہچان لیا۔ واہ بھئی واہ
یا پھر یہ کہیں گے کہ
بلا کی افراتفری ہے ہماری ذات میں لیکن ہم بے دھیانی میں تیرے دھیان رکھتے ہیں
اجی ۔۔۔۔ ہم کو کہاں اتنا دھیان تھا ۔۔۔ ویسے بھی کراچی میں بہت سے گرلز کالج کے یونیفارم بہت یکساں ہیں ۔ ہمیں تو بہت قریب سے بس ایک " ظالم " کے یونیفارم کے پہلو میں بنا ہوا گورنمٹ ویمنز کالج کا مونو گرام نظر آگیا تھا کہ ہم پیٹتے پیٹتے ان کے پہلو سے جا لگے تھے ۔