میرے خیال میں ہر دین و مذہب کا مقصد انسان کو جانور سے انسان بنانا ہے۔ اگر آپ بہت مذہبی اور دین دار ہیں پر انسانیت آپکو چھو کر بھی نہ گزرے تو ایسے دین یا مذہب کا کچھ فائدہ نہیں۔اس میں کیا مزاح ہے؟؟؟
بھیا اگر کوئی جتنا بھی مذہبی ہو مگر انسانیت کا احساس نہ ہو تو کوئی فائدہ نہیں۔ تو اس کا مطلب یہی ہوا نا کہ پہلے انسان بنو پھر مسلمان بن سکتے ہو۔
یہی تو مسئلہ ہے جناب کہ ہر مذہب کا خدا اس مذہب کے علاوہ باقی سب مذاہب کو جہنم میں ڈالنے کا وعدہ کرتا ہے اور ہر مذہب کے ماننے والے کے ایمان کا حصہ ہے کہ باقی سب جہنمی ہیں۔مسالک مکاتب فکر اور مذاہب کا اپنے آپ کو حق پر سمجھنا تو فطری ہے کیونکہ وہ اپنے مسلک مکتب فکر اور مذھب کو حق پر سمجھتے ہوئے ہی اس پر قائم ہیں لیکن دوسروں کے بارے حتمی طور پر جہنم کا فیصلہ کر دینا انسانی اختیار نہیں بلکہ خدائی اختیار ہے اور اس میں دخل دینا مناسب نہیں ......
اگر آپ اس کو فلسفے کی بنیادوں پر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ہر مذھب کا خدا ہونے کی منطق اپنی اصل میں درست نہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ خدا صرف ایک ہے لیکن ہر مذھب نے اسے اپنی اپنی تعبیرات اور منطق کے مطابق سمجھا ہے اب ہم علمی اور عقلی بنیادوں پر اس بات کی تفریق تو کر سکتے ہیں کہ کس کی منطق یا دلیل خداکے حوالے سے زیادہ بہتر ہے یا کون حق پر یا حق سے قریب ترین ہے .......یہی تو مسئلہ ہے جناب کہ ہر مذہب کا خدا اس مذہب کے علاوہ باقی سب مذاہب کو جہنم میں ڈالنے کا وعدہ کرتا ہے اور ہر مذہب کے ماننے والے کے ایمان کا حصہ ہے کہ باقی سب جہنمی ہیں۔
چلیے فلسفے ولسفے کو ماریے گولا، یہ بتائیے کہ کیا آپ کا بھی یہی ایمان نہیں کہ "جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ دوزخ کی طرف گروہ درگروہ ہانکے جائیں گے" اور "جہنم کافروں کے لیے بنی" ہے؟؟؟اگر آپ اس کو فلسفے کی بنیادوں پر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ہر مذھب کا خدا ہونے کی منطق اپنی اصل میں درست نہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ خدا صرف ایک ہے لیکن ہر مذھب نے اسے اپنی اپنی تعبیرات اور منطق کے مطابق سمجھا ہے اب ہم علمی اور عقلی بنیادوں پر اس بات کی تفریق تو کر سکتے ہیں کہ کس کی منطق یا دلیل خداکے حوالے سے زیادہ بہتر ہے یا کون حق پر یا حق سے قریب ترین ہے .......
آپ کو اس فورم کے اکسپریشنز کا ابھی علم نہیں ہے۔ یہاں "پر مزاح" دوستانہ ریٹنگ ہے جب کہ تحقیر کا نشانہ وغیرہ بنانے کے لیے "مضحکہ خیز" کی ریٹنگ دی جاتی ہے۔اس حوالے سے منطقی بنیادوں پر مزید گفتگو ہو سکتی ہے لیکن ایک عجیب اکسپریشن اس فورم میں مجھے یہ دکھائی دیا کہ یہاں جو بات کسی کے مزاج یا کسی کی فکر سے مختلف ہوتی ہے اسے وہ پر مزاح کی علامت دیکر تحقیر کا نشانہ بنانے کی کوشش کرتا ہے لیکن یہ عمل گفتگو تحقیق اور مکالمے سے متعلق افراد کا مزاج نہیں ہوا کرتا ...........
لا علمی پر معذرت .......چلیے فلسفے ولسفے کو ماریے گولا، یہ بتائیے کہ کیا آپ کا بھی یہی ایمان نہیں کہ "جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ دوزخ کی طرف گروہ درگروہ ہانکے جائیں گے" اور "جہنم کافروں کے لیے بنی" ہے؟؟؟
آپ کو اس فورم کے اکسپریشنز کا ابھی علم نہیں ہے۔ یہاں "پر مزاح" دوستانہ ریٹنگ ہے جب کہ تحقیر کا نشانہ وغیرہ بنانے کے لیے "مضحکہ خیز" کی ریٹنگ دی جاتی ہے۔
چلیے فلسفے ولسفے کو ماریے گولا، یہ بتائیے کہ کیا آپ کا بھی یہی ایمان نہیں کہ "جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ دوزخ کی طرف گروہ درگروہ ہانکے جائیں گے" اور "جہنم کافروں کے لیے بنی" ہے؟؟؟
سوال گندم جواب چنافاتح صاحب، ایمان کی بنیاد یقین پر ہوتی ہے اور یقین ایسے دلائل سے وجود میں آتا ہے جو حقائق پر مبنی ہوں، اور جن دلائل سے حقیقتِ ظاہری و باطنی آشکار ہوتی ہو۔ یہی چیز آپ کے حق یا باطل ہونے کی گواہی دیتی ہے۔ اگر آپ کے دلائل خالقِ کائنات کے پیدا کردہ نظام کے عین مطابق ہیں تو بے فکر ہو جائیں، آپ ہی حق پر ہیں، ورنہ نہیں۔
ہاہاہاہا۔۔۔ جواب بھی گندم ہی ہے، بلکہ گندم سے بھی تھوڑا آگے اُس کا آٹا بنا کر دیا ہے آپ کو۔ آپ نے جزا و سزا کی بنیاد پر بات کی تھی، کہ کس بنیاد پر اس کا تعین کیا جاتا ہے۔ اُسی کا جواب دیا ہے۔ آپ تھوڑی تکلیف کریں، میرے جواب کو دو تین بار غور سے پڑھیں، امید ہے آپ کا کوئی نہ کوئی در ضرور وا ہو گا ۔ اب اگر آپ کہیں کہ میں آپ کو گندم کے آٹے سے اُس کی روٹی بھی بنا کر پیش کروں، یہ ممکن نہیں ہے۔سوال گندم جواب چنا
دو تین بار پڑھ کے ہی لکھا تھا ۔ہاہاہاہا۔۔۔ جواب بھی گندم ہی ہے، بلکہ گندم سے بھی تھوڑا آگے اُس کا آٹا بنا کر دیا ہے آپ کو۔ آپ نے جزا و سزا کی بنیاد پر بات کی تھی، کہ کس بنیاد پر اس کا تعین کیا جاتا ہے۔ اُسی کا جواب دیا ہے۔ آپ تھوڑی تکلیف کریں، میرے جواب کو دو تین بار غور سے پڑھیں، امید ہے آپ کا کوئی نہ کوئی در ضرور وا ہو گا ۔ اب اگر آپ کہیں کہ میں آپ کو گندم کے آٹے سے اُس کی روٹی بھی بنا کر پیش کروں، یہ ممکن نہیں ہے۔
بڑا سادہ سا سوال تھا کہ آپ کا بھی یہ ایمان ہے یا نہیں؟ بس، اس سے زیادہ نہ مجھے درکار تھا اور نہ ہےیہ بتائیے کہ کیا آپ کا بھی یہی ایمان نہیں کہ "جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ دوزخ کی طرف گروہ درگروہ ہانکے جائیں گے" اور "جہنم کافروں کے لیے بنی" ہے؟؟؟
میں نے نہایت ہی پیارے انداز میں جواب دیا تھا، اب اگر آپ سمجھنا ہی نہ چاہیں، تو آپ کی مرضی۔ خیر اب سادہ الفاظ میں جواب ہے کہ :دو تین بار پڑھ کے ہی لکھا تھا ۔
آپ نے جس سوال کا جواب لکھنے کی ناکام کوشش کی ہے وہ دوبارہ کاپی کر رہا ہوں آپ کی خدمت اقدس میں
بڑا سادہ سا سوال تھا کہ آپ کا بھی یہ ایمان ہے یا نہیں؟ بس، اس سے زیادہ نہ مجھے درکار تھا اور نہ ہے
آپ کے ہاں پیارے کی نجانے کیا ڈیفینیشن ہے لیکن یقین مانیے، ہمارے ہاں اسے پیارا نہیں بلکہ کچھ ارو کہتے ہیں، خیر جانے دیجیے۔۔۔میں نے نہایت ہی پیارے انداز میں جواب دیا تھا، اب اگر آپ سمجھنا ہی نہ چاہیں، تو آپ کی مرضی۔ خیر اب سادہ الفاظ میں جواب ہے کہ :
بحثیت مومن مسلمان، الحمدللہ میرا قرآن پاک کے اس فرمان پر پورا پورا ایمان ہے کہ کفار و مشرکین اپنے کفر و شرک کے سبب جہنم رسید کئے جائیں گے اگر وہ مرنے سے پہلے اپنے اس فاسد عقیدے سے سچی توبہ نہ کر لیں تو۔ امید ہے آپ کو سمجھ آ جائے گی۔
اب آپ مجھے بھی کچھ بتا دیں، کہ آپ "ایمان" کسے کہتے ہیں؟ آپ کے نزدیک "ایمان" کی کیا حیثیت ہے؟
عیسائیوں، یہودیوں، ہندوؤں، وغیرہ، وغیرہ کا بھی بحثیت مسیحی، یہودی، ہندو، وغیرہ، وغیرہ،اپنی اپنی مقدس کتب انجیل مقدس، توریت مقدس، زبور مقدس، پوتر گیتا میں اپنے اپنے خداؤں کے اس سے ملتے جلتے فرمانوں پر پورا پورا ایمان ہے کہ نجات یافتہ اور جنتی صرف وہ ہیں اور باقی سب (جنہیں وہ بھی کفار و مشرکین و بھٹکے ہوئے وغیرہ وغیرہ جیسے ناموں سے ہی بلاتے ہیں) اپنے کفر و شرک وغیرہ وغیرہ کے سبب جہنم رسید کئے جائیں گے اگر وہ مرنے سے پہلے اپنے اس فاسد عقیدے سے سچی توبہ نہ کر لیں تو۔ہر مذہب کا خدا اس مذہب کے علاوہ باقی سب مذاہب کو جہنم میں ڈالنے کا وعدہ کرتا ہے اور ہر مذہب کے ماننے والے کے ایمان کا حصہ ہے کہ باقی سب جہنمی ہیں۔
یہی تو مسئلہ ہے جناب کہ ہر مذہب کا خدا اس مذہب کے علاوہ باقی سب مذاہب کو جہنم میں ڈالنے کا وعدہ کرتا ہے اور ہر مذہب کے ماننے والے کے ایمان کا حصہ ہے کہ باقی سب جہنمی ہیں۔
اب رہا آپ کا سوال کہ میرے نزدیک ایمان کیا ہے اور ایمان کی حیثیت کیا ہے تو اگر آپ کو اتنا بھی نہیں معلوم تو آپ کے علم میں اضافے کی غرض سے اپنا وقت برباد کرتے ہوئے عرض کرتا چلوں کہ ایمان اپنے ثلاثی مجرد مادے الف میم اور نون یعنی امن سے مشتق ہے جس کا مطلب ہے کسی ڈر خوف سے اپنے یقین کے باعث امن میں آنا۔اب آپ مجھے بھی کچھ بتا دیں، کہ آپ "ایمان" کسے کہتے ہیں؟ آپ کے نزدیک "ایمان" کی کیا حیثیت ہے؟
اب رہا آپ کا سوال کہ میرے نزدیک ایمان کیا ہے اور ایمان کی حیثیت کیا ہے تو اگر آپ کو اتنا بھی نہیں معلوم تو آپ کے علم میں اضافے کی غرض سے اپنا وقت برباد کرتے ہوئے عرض کرتا چلوں کہ ایمان اپنے ثلاثی مجرد مادے الف میم اور نون یعنی امن سے مشتق ہے جس کا مطلب ہے کسی ڈر خوف سے اپنے یقین کے باعث امن میں آنا۔
مزید جاننا چاہیں تو آن لائن بے شمار عربی سے اردو ڈکشنریاں میسر ہیں، ان سے استفادہ کیجیے اور اگر پھر بھی سمجھ میں نہ آئے تو یہاں محفل پر سائل بن کر آ جائیں۔ امید ہے یہاں سے آپ کی تسلی ہو جائے گی۔
ایک شخص اسلام میں بیان کردہ خدا اور آخرت کو مانے بغیر معاشرے کے رائج قانون کے مطابق لوگوں سے اچھے معاملات کرتے ہوئے ، اپنے دنیاوی فرائض پورے کرتے ، لوگوں کا حق مارنے سے گریز کرتے ہوئے پوری زندگی گذارتا ہے۔فاتح یہ ابحاث تو یہاں تواتر سے محفل کی زینت بنتی رہی ہے ۔ ہر کوئی ایک مخصوص طبقہِ فکر (school Of Thought)کی ایک مخصوص انٹرپیرٹیشن کیساتھ اپنا نکتہ نظر بیا ن کردیتا ہے ۔ جیساکہ تمہاری ایک پوسٹ کےجواب میں موجود ہے ۔
اس میں کوئی ایسی بات نہیں کہ آپ کا نقطہِ نظر کیا ہے ۔ صرف یہ دیکھا جائے گا کہ یہ قرآن وسنت سے کیا مطابقت رکھتا ہے ۔ اس میں کوئی قرآن و سنت کے خلاف اگر کوئی بات ہوگی تو علمی بحث کے مطابق ادب سے اس غلطی کی طرف اشارہ کردیا جائے گا ۔ مگر مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے کہ جب کوئی کسی نقطہِ فکر کیساتھ کوئی بات کہے اور پھر اُسے دوسروں پر تھوپنے کی کوشش کرے۔یہ رویہ کافی عرصے سے میں اور تم اس محفل پر دیکھ رہے ہیں ۔ اور ان موضوعات پر سیکڑوں تحریرں بھی یہاں موجود ہے ۔
پہلے تو اس بات کو سمجھے کی ضرورت ہے کہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کے ذریعے جو دین بھیجا ہے ۔ وہ نصرانیت ہے اورنہ ہی یہودیت ہے ۔وہ دین صرف اسلام ہے ۔ آدم اور اس کے بعد کے تمام انبیاء کرام اسلام ہی بیان کرتے رہے ہیں ۔ اس کے باوجود اگر قیامت کے دن اگر کوئی یہودیت یا نصرانیت کو پیش کرنا چاہے گا کہ یہ اللہ کا دین ہے تو اللہ اس کو قبول نہیں کریں گے ۔ اسلام سے مراد مسلمانوں کا دین نہیں ہے ۔ اسلام سے مراد اللہ کا دین اور انبیاء کرام کا دین ہے ۔ مسلمانوں سے بھی یہی کہا جا سکتا ہے کہ تمہارا دین بھی اسلام ہے۔ جو کہ اللہ اور انبیاء کا دین ہے ۔محمڈن نہیں ہے ۔ جس طرح اسلام کئی سو سالوں کے بعد یہودیت اور نصرانیت میں بدل گیا ۔ اسی طرح مسلمانوں نے بھی لفظ اسلام کو صرف مسلمانوں کیساتھ مختص کردیا ہے ۔ جس کی وجہ سے مسلم قوم ایک مذہبی اصطلاح میں نہیں بلکہ ایک سیاسی اصطلاح میں ایک قوم بن گئی ہے ۔لہذا اگر قیامت کے دن یہ تمام دین ماننے والے اپنے دین پر اصرار کریں گے تو اللہ فرما دے گا کہ میرا دین تو شروع سے ہی اسلام ہے ۔ یہ دین تمہارے بنائے ہوئے ہیں ۔
اس تناظر میں قرآن کی اس آیت پر غور کریں تو ساری بات کا متن سمجھ آجائے گا ۔
" اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے ۔ اور جس نے اسلام کے سوا کوئی اور دین چاہا ،تو وہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا ۔ اور آخرت میں وہ نامرادوں میں سے ہوگا ۔
اس ضمن میں ایک اصولی بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ قرآن نے دو جگہ پر واضع کردیا ہے کہ جنت اور دوزخ کا فیصلہ کس بنیاد پرہوگا ۔
دراصل وہ تین چیزیں جس کی دعوت لیکر تمام انبیاء کرام آئے اور انہی کی بنیاد پر جنت اور دوزخ کا فیصلہ ہوگا ۔
پہلی چیز یہ ہے کہ آپ ایک خدا کوماننے والے ہوں ۔ یعنی آپ شرک کے ادنیٰ شائبہ کے بغیراللہ پر سچا ایمان کررکھتے ہوں ۔ دوم ، آپ آخرت کو مانتےہوں اور آخرت میں جوابدہی کے احساس کے ساتھ زندگی گذارتے ہوں ۔اور تیسری یہ کہ آپ اچھا عمل کرنے والے ہوں ۔
یہ وہ بنیادیں ہیں جو قرآن نے سورہ بقرہ اور سورہ مائدہ میں واضع کردیں ہیں ۔اور یہ بنیادیں اتنی وضاحت سے بیان ہوئیں ہیں کہ اللہ نے وہاں مذہبی گروہوں کا نام لیکر یہ بتا دیا ہے کہ کوئی مسلمان ہو ، یہودی ، نصرانی حتٰی کہ صابی ہو ۔ان سب کے لیئے ضروری ہے کہ وہ ان تین چیزوں پر یقین اور عمل پیرا ہوں ۔
کونسے دلائل حق پر ہیں اور کونسے نہیں اسکا تعین کون کرے گا؟ایمان کی بنیاد یقین پر ہوتی ہے اور یقین ایسے دلائل سے وجود میں آتا ہے جو حقائق پر مبنی ہوں، اور جن دلائل سے حقیقتِ ظاہری و باطنی آشکار ہوتی ہو۔ یہی چیز آپ کے حق یا باطل ہونے کی گواہی دیتی ہے۔ اگر آپ کے دلائل خالقِ کائنات کے پیدا کردہ نظام کے عین مطابق ہیں تو بے فکر ہو جائیں، آپ ہی حق پر ہیں، ورنہ نہیں۔
یہ پوسٹ محض آپکی لاعلمی اور تعصب کی عکاس ہے۔ آپ امریکہ میں رہتے ہیں۔ کبھی یہودی و نصرانی سے مذہبی مکالمہ ہی کر لیا ہوتا تو یہ سب نہ کہتے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کا نام اسلام نہیں بلکہ دین حنیف رکھا ہے۔ یہ دین حنیف یا دین ابراہیمی ہی ہے جس پر مسلمان ،یہودی، نصاریٰ، سامری، صابی، بہائی،درزی اور دیگر چھوٹے مذاہب ایک لمبے عرصہ سے چل رہیں۔ ایسے میں قیامت کے روز خدا کا کسی غیرمسلم سے یہ تقاضا کرنا کہ چونکہ تمہارے عقائد اسلامی نہیں، اسلئے تم جہنمی ہو خود فاتح کی اصل پوسٹ کی تصدیق کرتا ہے۔پہلے تو اس بات کو سمجھے کی ضرورت ہے کہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کے ذریعے جو دین بھیجا ہے ۔ وہ نصرانیت ہے اورنہ ہی یہودیت ہے ۔وہ دین صرف اسلام ہے ۔ آدم اور اس کے بعد کے تمام انبیاء کرام اسلام ہی بیان کرتے رہے ہیں ۔ اس کے باوجود اگر قیامت کے دن اگر کوئی یہودیت یا نصرانیت کو پیش کرنا چاہے گا کہ یہ اللہ کا دین ہے تو اللہ اس کو قبول نہیں کریں گے ۔ اسلام سے مراد مسلمانوں کا دین نہیں ہے ۔ اسلام سے مراد اللہ کا دین اور انبیاء کرام کا دین ہے ۔ مسلمانوں سے بھی یہی کہا جا سکتا ہے کہ تمہارا دین بھی اسلام ہے۔ جو کہ اللہ اور انبیاء کا دین ہے ۔محمڈن نہیں ہے ۔ جس طرح اسلام کئی سو سالوں کے بعد یہودیت اور نصرانیت میں بدل گیا ۔ اسی طرح مسلمانوں نے بھی لفظ اسلام کو صرف مسلمانوں کیساتھ مختص کردیا ہے ۔ جس کی وجہ سے مسلم قوم ایک مذہبی اصطلاح میں نہیں بلکہ ایک سیاسی اصطلاح میں ایک قوم بن گئی ہے ۔لہذا اگر قیامت کے دن یہ تمام دین ماننے والے اپنے دین پر اصرار کریں گے تو اللہ فرما دے گا کہ میرا دین تو شروع سے ہی اسلام ہے ۔ یہ دین تمہارے بنائے ہوئے ہیں ۔
اگر یہ چھوٹا سا نکتہ ہماری مذہبی برادری کو سمجھ میں آجاتا تو مذہب کے نام پر دکانیں سجانے والوں کو کون پالتا؟ایک شخص اسلام میں بیان کردہ خدا اور آخرت کو مانے بغیر معاشرے کے رائج قانون کے مطابق لوگوں سے اچھے معاملات کرتے ہوئے ، اپنے دنیاوی فرائض پورے کرتے ، لوگوں کا حق مارنے سے گریز کرتے ہوئے پوری زندگی گذارتا ہے۔
کیا اسلام میں بیان کردہ خدا اس شخص کو اس کے نیک اعمال کی پروا کیے بغیر اس کو ساری عمر جہنم میں ڈالے گا یا نہیں؟
کیا آپ ایک ایسے عالم کو منصفانہ تصور کرتے ہیں جہاں داخلے کا دارومدار کسی کے اعمال کی بجائے اس کا اعتقاد ہو؟
یہ پوسٹ محض آپکی لاعلمی اور تعصب کی عکاس ہے۔ آپ امریکہ میں رہتے ہیں۔ کبھی یہودی و نصرانی سے مذہبی مکالمہ ہی کر لیا ہوتا تو یہ سب نہ کہتے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کا نام اسلام نہیں بلکہ دین حنیف رکھا ہے۔ یہ دین حنیف یا دین ابراہیمی ہی ہے جس پر مسلمان ،یہودی، نصاریٰ، سامری، صابی، بہائی،درزی اور دیگر چھوٹے مذاہب ایک لمبے عرصہ سے چل رہیں۔ ایسے میں قیامت کے روز خدا کا کسی غیرمسلم سے یہ تقاضا کرنا کہ چونکہ تمہارے عقائد اسلامی نہیں، اسلئے تم جہنمی ہو خود فاتح کی اصل پوسٹ کی تصدیق کرتا ہے۔
اگر یہ چھوٹا سا نکتہ ہماری مذہبی برادری کو سمجھ میں آجاتا تو مذہب کے نام پر دکانیں سجانے والوں کو کون پالتا؟
بہت اچھا سوال ہے ۔ دراصل میں اس بات کی وضاحت اپنی پچھلی پوسٹ میں بھی کرسکتا تھا ۔ مگر میں نے توقف کیا کہ میری بات کو کہاں تک سمجھا جاسکتا ہے ۔ایک شخص اسلام میں بیان کردہ خدا اور آخرت کو مانے بغیر معاشرے کے رائج قانون کے مطابق لوگوں سے اچھے معاملات کرتے ہوئے ، اپنے دنیاوی فرائض پورے کرتے ، لوگوں کا حق مارنے سے گریز کرتے ہوئے پوری زندگی گذارتا ہے۔
کیا اسلام میں بیان کردہ خدا اس شخص کو اس کے نیک اعمال کی پروا کیے بغیر اس کو ساری عمر جہنم میں ڈالے گا یا نہیں؟
کیا آپ ایک ایسے عالم کو منصفانہ تصور کرتے ہیں جہاں داخلے کا دارومدار کسی کے اعمال کی بجائے اس کا اعتقاد ہو؟
نصرانیت بطور رومی سلطنت کے سرکاری مذہب آغاز یقیناً وفات عیسیٰؑ کے تین سو سال بعد ہوا تھا، البتہ اول دن سے مسیحی اپنے آپکو یہودیوں سے الگ مذہبی گروہ تسلیم کرتے آئے ہیں۔ نصرانیت کے اوائل میں مسیحی بننے کیلئے پہلے یہودیت تسلیم کرنا شرط تھا۔ پھر رفتہ رفتہ سیدھا عیسائی بنایا جانے لگا۔ جس کے بعد یہ مذہب زیادہ تیزی سے یورپ و ایشیائے وسطیٰ میں پھیلا۔اس بات کی تحقیق کرنی تھی کہ نصرانیت کی اصطلاح ، کیا عیسی ٰ علیہ السلام کے دور سےرائج تھی ۔ یا اس گروہی بندی کا آغاز تین سو سال بعد سینٹ چارلس کے دور سے ہوا ۔
یہودیت بھی اول دن سے بنی اسرائیل کے 12 قبیلوں تک محدود رہی ہے۔آجکل کے یہودی بھی عموماً مسلمانوں اور مسیحیوں کی طرح اپنی تعلیمات کی تبلیغ نہیں کرتے بلکہ حتی الوسع یہی کوشش کرتے ہیں کہ یہ مذہب انکے قدیم قبائل کی اولادوں تک محدود رہے۔ بقول یہودیوں کے یہ انکا قومی اور آبائی مذہب ہے جسے غیر قوموں میں پھیلانا غلط ہے۔اسی طرح یہودیت کو بھی دیکھ لیں کہ وہ ایک مخصوص گروہ میں کس طرح مقید ہوئی ۔
مسلمان اور کافر کی اصطلاح، امت مسلمہ کی اصطلاح کیا مسلمانوں کے سپر پاور بننے کے بعد وجود میں آئی تھیں؟اور پھر اسی تناظر میں جب مسلمانوں میں ملکویت کا دور شروع ہوا تو انہوں نے بھی ایک سپر پاور کے طور پر مسلمان کی اصطلاح ایک قوم کے طور پر کر ڈالی۔
تو ذیل کی پوسٹ کا کیا مطلب لیا جائے؟میں نے تو یہ بات کہی ہی نہیں کہ" ایسے میں قیامت کے روز خدا کا کسی غیرمسلم سے یہ تقاضا کرنا کہ چونکہ تمہارے عقائد اسلامی نہیں، اسلئے تم جہنمی ہو خود فاتح کی اصل پوسٹ کی تصدیق کرتا ہے۔"
کیا نامراد سے مراد جہنمی نہیں ہے؟لہذا اگر قیامت کے دن یہ تمام دین ماننے والے اپنے دین پر اصرار کریں گے تو اللہ فرما دے گا کہ میرا دین تو شروع سے ہی اسلام ہے ۔ یہ دین تمہارے بنائے ہوئے ہیں ۔
اس تناظر میں قرآن کی اس آیت پر غور کریں تو ساری بات کا متن سمجھ آجائے گا ۔
" اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے ۔ اور جس نے اسلام کے سوا کوئی اور دین چاہا ،تو وہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا ۔ اور آخرت میں وہ نامرادوں میں سے ہوگا ۔