کیا آپ پکے مسلمان ہیں؟

زیک

مسافر
کالوں سے ڈر لگتا ہے
میں نے نہیں جانا وہاں

کالے لوٹ کر بھاگ لیں گے
ان پر کچھ اثر نہیں ہوتا

میں تو پہلے سے منا منایاہوں
میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ سنت پر چلو
نام سنت کا لیتے ہیں اور بات نسل پرستی کی کرتے ہیں!
 

شزہ مغل

محفلین
میں اس فرقہ، مذہب اور مسلک کی کھینچا تانی میں نہیں پڑنا چاہتی۔ بس اتنا مانتی ہوں کہ مذہب سے پہلے انسانیت ہے۔ اور سب انسانوں کو دوسرے کے جذبات اور عقائد کا احترام کرنا چاہیئے۔ اگر کسی کو اپنی سوچ و عقائد کا قائل کرنا ہے تو اپنے عمل سے کرنا ہو گا۔
ہمارے تمام انبیاء کرام ّ نے اپنے اعمال سے ہی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور اللہ کا پیغام پہنجایا۔ یہ اور بات ہے کہ کچھ لوگ قائل ہوئے اور کچھ مخالف ہوئے۔
مخالفت بھی تو اسی کی ہوتی ہے نا جو ہماری نظر میں کچھ اہمیت رکھتا ہو۔ غیر اہم لوگوں کی تو ہم بات تک نہیں کرتے۔
 

arifkarim

معطل
مجھے ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ ہم ایک طرف تو دعوی' کرتے ہیں کہ ہم اللہ سے اس کے نبیوں سے اس کے ولیوں سے بہت پیار کرتے ہیں۔ اور دوسری طرف آپس میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر اس قدر بدگمان ہو جاتے ہیں کہ دوسرے مسلک والے کو کافر تک کہہ دیتے ہیں۔
ارے بھائی مجھے یہ بتاؤ کہ کب کسی نبی نے کہا کہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جاؤ؟؟؟
میرے علم میں نہیں کہ کبھی بھی کسی بھی نبی کسی بھی ولی اللہ نے اپنے پیروکاروں کو آپس میں تفریق کرنے کو کہا ہو گا۔ سبھی نے ایک ہو جانے کا درس دیا۔
مجھے یہ بتاؤ کہ کیا اللہ کو خوشی ہوتی ہے جب ہم آپس میں ایسی باتوں پر جھگڑتے ہیں جو انسانیت سے آگے نہیں ہیں
آپ شاید بھول رہی ہیں کہ قریباً تمام ادیان و مذاہب ’’ہم جنتی‘‘ اور ’’وہ جہنمی‘‘ کی فکر پر چل رہے ہیں۔ دوسرے ادیان و مذاہب کو جھٹلائے یا نیچا دکھائے بغیر آپ اپنے من پسند دین و مذہب پر نہیں چل سکتے۔ مسلمان کافر کی تفریق صرف اسلام ہی میں نہیں ہے۔ یہودیوں میں بھی یہودی قوم سے پیدا ہونا بہت بڑے فخر کی بات سمجھی جاتی ہے۔ ہندوؤں میں آج بھی ذات پاک کا سلسلہ چل رہا ہے۔ وغیرہ

حسیب بھائی معاشرے اسلامی رنگ میں رنگ جاوے سے مرد شریعت کا نفاذ ہے کیا لیکن شریعت کا نفاذ تو یہاں کویت میں بھی نہیں ہے..
پھر بھی نماز کا وقت ایک ہے اذان کا وقت ایک ہے
اسلامی سزاؤں اور قوانین کے نافذ کر دینے سے اگر شریعت نافذ ہو جاتی تو آج سعودیہ اور ایران جنت نظیر ، مثالی معاشرے ہوتے :)

پاکستان میں تمام مسالک کو ازادی حاصل ہے جو دنیا میں کہیں نہیں ہے۔ میں نے عرب ممالک،انڈونیشیا، ملائشیا دیکھ رکھے ہیں صرف افریقہ نہیں دیکھا نہ دیکھنا ہے
کیا پاکستان میں قادیانی، بہائی، اسمائیلی اور دیگر چھوٹے مسالک و فرقوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے؟

یاد درکھیں سنت رسول (ص) ہاتھ سے گئی تو دین ہاتھ سے گیا۔
دین سنت رسول (ص) پر چلنے کانام ہے
اہلسنت والجماعت ہی درست مسلک ہے۔ بغیر مسلک کے دین تو نری عقل پسندی ہے
یعنی دین پر چلو مگر عقل کے بغیر! واہ واہ!

کالوں سے ڈر لگتا ہے
میں نے نہیں جانا وہاں
یہ حال ہے دور حاضر کے سنت پر چلنے داعیوں کا۔ خطبہ حجۃالوداع کیا سنت کا حصہ نہیں؟

میں اس فرقہ، مذہب اور مسلک کی کھینچا تانی میں نہیں پڑنا چاہتی۔ بس اتنا مانتی ہوں کہ مذہب سے پہلے انسانیت ہے۔ اور سب انسانوں کو دوسرے کے جذبات اور عقائد کا احترام کرنا چاہیئے۔ اگر کسی کو اپنی سوچ و عقائد کا قائل کرنا ہے تو اپنے عمل سے کرنا ہو گا۔
ہمارے تمام انبیاء کرام ّ نے اپنے اعمال سے ہی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور اللہ کا پیغام پہنجایا۔ یہ اور بات ہے کہ کچھ لوگ قائل ہوئے اور کچھ مخالف ہوئے۔
مخالفت بھی تو اسی کی ہوتی ہے نا جو ہماری نظر میں کچھ اہمیت رکھتا ہو۔ غیر اہم لوگوں کی تو ہم بات تک نہیں کرتے۔
اگر کوئی مذہب انسان کو انسانیت نہیں سکھا سکا تو ایسے مذہب یا دین کا کیا فائدہ؟ کیا اللہ تعالیٰ نے انبیاء اور پیغمبر اسلئے نہیں بھیجے تھے کہ انسان کو اخلاقی، روحانی لحاظ سے اسقدر طاقت ور بنا دیا جائے کہ صفات الٰہی اسمیں جلوہ گر ہوں تاکہ وہ نفس امارہ سے نفس مطمئنہ بن سکے؟ میرے تو خیال میں دین و مذہب کا مقصد ہی انسان کو انسانیت سکھانا ہے اور اسے ایک معاشرتی جانور سے خدا نما انسان بنانا ہے۔
 
سنت پر چلنا ہی انسانیت ہے

ویسے کالوں والے ریمارکس کسی کی تذلیل کی نیت سے نہیں۔ اپنے ڈر کے بارے میں ہے جیسے مجھے اندھیرے سے ڈر لگتا ہے۔ اس میں اندھیرے کی ہتک عزت مقصود نہیں اپنا ڈر بتانا ہے۔ مجھے کالے جو بدمعاشی کرتے ہیں اور وائٹ ریس کے گنجے اچھے نہیں لگتے
 

ظفری

لائبریرین
سنت پر چلنا ہی انسانیت ہے

ویسے کالوں والے ریمارکس کسی کی تذلیل کی نیت سے نہیں۔ اپنے ڈر کے بارے میں ہے جیسے مجھے اندھیرے سے ڈر لگتا ہے۔ اس میں اندھیرے کی ہتک عزت مقصود نہیں اپنا ڈر بتانا ہے۔ مجھے کالے جو بدمعاشی کرتے ہیں اور وائٹ ریس کے گنجے اچھے نہیں لگتے

ڈھٹائی کی حد ہے ۔۔۔۔۔ :notworthy:
 

فاتح

لائبریرین
ماشاء اللہ۔۔۔ ادھر تو مناظرے مباہلے چل رہے ہیں۔ جب حتمی فیصلہ آ جائے کہ کون سا مذہب اور کون سا فرقہ اور مسلک سچا اور جنتی ہے اور باقی جھوٹے جہنمی فلاں ڈھمکاں ہیں تو مجھے بھی مطلع فرما دیجیے گا۔ میں اسے مان لوں گا
 
ماشاء اللہ۔۔۔ ادھر تو مناظرے مباہلے چل رہے ہیں۔ جب حتمی فیصلہ آ جائے کہ کون سا مذہب اور کون سا فرقہ اور مسلک سچا اور جنتی ہے اور باقی جھوٹے جہنمی فلاں ڈھمکاں ہیں تو مجھے بھی مطلع فرما دیجیے گا۔ میں اسے مان لوں گا

بس سنت پر چلنا ہی حق ہے
 
ماشاء اللہ۔۔۔ ادھر تو مناظرے مباہلے چل رہے ہیں۔ جب حتمی فیصلہ آ جائے کہ کون سا مذہب اور کون سا فرقہ اور مسلک سچا اور جنتی ہے اور باقی جھوٹے جہنمی فلاں ڈھمکاں ہیں تو مجھے بھی مطلع فرما دیجیے گا۔ میں اسے مان لوں گا
مسالک مکاتب فکر اور مذاہب کا اپنے آپ کو حق پر سمجھنا تو فطری ہے کیونکہ وہ اپنے مسلک مکتب فکر اور مذھب کو حق پر سمجھتے ہوئے ہی اس پر قائم ہیں لیکن دوسروں کے بارے حتمی طور پر جہنم کا فیصلہ کر دینا انسانی اختیار نہیں بلکہ خدائی اختیار ہے اور اس میں دخل دینا مناسب نہیں ......
 

ثناءعامر

محفلین
میری ناقص معلومات کے مطابق ہم میں سے کسی نے بھی یہ نہیں کہا تھا کہ اسے دنیا میں بھیجا جائے اور اگر بھجوانا ہی مقصود ہے تو کم سے کم ہم سے رائے تو لی جائے کہ یہ فلاں شخص تمہارے باپ کی حیثیت سے ٹھیک رہے گا یہ فلاں عورت تمہاری ماں کی حیثیت سے ٹھیک رہے گئی یہ بہت نیک ہے خوبصورت ہے... معاذاللہ میں کوئی شکوہ نہیں کر رہی یہ تو ایک سوچ ہے اگر ہم سب کو اختیار دیا جاتا کہ تم کس کے گھر پیدا ہونا چاہتی ہو یاں چاہتے ہو تو جناب میرا نہیں خیال کہ کوئی غریب صاحبِ اولاد ہوتا لیکن غریب ہوتا ہی کون وہ تو پہلے ہی کسی بادشاہ کے یاں کسی امیر کے گھر پیدا ہو کے زندگی کے سکھ لے رہا ہوتا
یہ تو خداوند تعالٰی کا قائم کردہ نظام ہے اللہ کے ہر فیصلے میں کوئی نا کوئی مصلحت ہوتی ہے جو ہمیں سمجھ نہیں آتی..
پاک و ہند میں بچے کی پیدائش ہوئی تو باپ کو فکر لگ جاتی ہے کہ بچے کے کان میں اذان دینی ہے اگر تو باپ تھوڑی بہت دینی تعلیم رکھتا ہو گا تو خود سے کوشش کرتا ہے نہیں تو کسی مولانا بفضلِ اولانہ کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں تاکہ بچے کو باور کرایا جائے کہ وہ مسلمان کے گھرانے میں پیدا ہوا ہے میرا نہیں خیال کہ اتنے چھوٹے بچے پر اذان کی آواز کا کوئی اثر ہوتا ہو گا اب تو بڑے لوگوں پر بھی اذان کا اثر ہوتا وہ تو بچہ ہے.
مجھے کو چھ سال ہوگئے ہیں خلیج میں سکونت اختیار کئے ہوئے جس بلڈنگ میں ہم رہتے ہیں ہمارے ساتھ والے اپارٹمنٹ میں ایک مصری نزد خاتون ہیں لگ بگ میری ہی عمر کی تعلیم یافتہ ہے اور انگلش بھی کافی اچھی بول لیتی ہے وہ اکثر ہمارے گھر آجاتی ہے میں نے اس سے پوچھا کہ مصر میں جب کوئی بچہ پیدا ہوتا تو کیا اس کے کان میں اذان دی جاتی ہے تو اس بڑے عجیب سے انداز میں میری طرف دیکھا نہیں میں سر ہلاتے ہوئے پوچھا کیا پاکستان میں ایسا ہوتا ہے میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اس نے مجھے بتایا کے نبی کریم ص کے زمانے میں یاں صحابہ کرام رضی اللہ کے زمانے میں کسی کے عمل سے یہ ثابت نہیں... واللہ اعلم
بچہ تھوڑا بڑا ہوا تو فکر پڑ جاتی ہے کہ اب اس کو قرآن پاک کی تعلیم کے لیے مدرسے میں یاں مسجد میں داخل کروا دیا جاتا ہے جہاں جلالی سے چہرے والے قاری صاحب ا ب سے ابتداء کرواتے ہیں مانو نرم لہجہ یاں شائستگی تو قریب سے بھی نہیں گزری بچہ جو سبق رات کو اچھے سے ماں سے یاد کر کے سویا تھا صبح قاری صاحب کا جلالی چہرہ دیکھ کر بھول جاتا ہے تھوڑے دن اور گزرے جب قاری صاحب کو احساس ہو گیا اب یہ بچہ پکا ہو گیا ہے اور ماں باپ کو بچہ کا قرآن پاک ختم کرونا ہے تو سزا دینے کا طریقے بھی بدل گے کبھی بچے کی انگلیوں کےدرمیان میں پنسلیں رکھ کر آگے سے انگلیوں کو دبانے اور کبھی بچے کو کرسیی کی شکل میں کھڑے رہنے کو کہنا آئے دن بچے کی کمر پر بید کی چھڑی کے نشانات اور کبھی پانی والے پائپ کے نشان بچے کی کمر نہ ہوئی قاری صاحب کی تجربہ گا ہو گئی دیکھیں نشان پڑتا ہے کے نہیں اللہ اللہ کرتا بچہ قرآن پاک ختم کر لیتا ہے تو کہیں جا کر بچے کو سکون ملتا ہے..
میرا بات کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ آپ بچے کو دینی تعلیم سے آراستہ نہ کریں لیکن اتنا ضرور کہوں گئی خدارا آپ بچے کی نگرانی بھی کریں اب وہ دور نہیں ہے ہم پرانے تکیہ نویسی طریقہ کار سے ہی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں آج کل تو موبائل آپس میں بھی قرآن پاک دستیاب ہیں ایک ایک آیت کو ترجمہ اور تجوید کے ساتھ جتنی مرتبہ مرضی سن سکتے ہیں...
اگر آپ کسی ایسی گلی میں رہائش پذیر ہیں جس میں الگ الگ مکتبہ فکر کی دو مسجدیں ہیں تو آپ پھر ایک کام کریں یاں تو وہ مکان بیچ کر بھاگ جائیں نہیں تو میرے جیسے پکے مسلمان بن جائیں جی جی پکے مسلمان جب ہفتے میں دوبار آپ کو وعظ سننے کو ملے وعظ کم اور ایک دوسرے پر الزام تراشیاں زیادہ تو آپ ہوگئے نا پکے مسلمان مجھ پر جمعرات کی رات اور سوموار کی رات بہت بھاری گزارتی تھی اگر کبھی سخت نید آ رہی ہوتی روئی کانوں میں ڈالنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا جب تک مسجد کے اسپیکر سے آواز آنا بند نہیں ہو جاتی اگر کوئی مہمان آ جائے خدانخواستہ انہی دنوں میں تو وہ بیچارہ بھی ساری رات جگراتے میں گزار دیتا ہے مجھے سب سے زیادہ مشکل امتحانات کے دنوں میں ہوتی تھی میں اپنا کپڑے وغیرہ اٹھا کر چاچا کے ہاں چلی جاتی تھی یقین مانیں آج بھی ان دنوں مکتبہ فکر کے علماء کرام کے اختلافات کے بارے میں سوچتی ہوں تو بہت چھوٹے چھوٹے اختلافات ہیں کوئی بولتا کہ بغیر ڈارھی کے نماز نہیں ہوتی دوسرا کہتا کہ ننگے سر نماز نہیں ہوتی خیر کس کی نماز قبول ہوتی ہے کس کی نہیں یہ تو اللہ کی ذات بہتر جانتا ہے ہم کون ہوتے ہیں کسی کو غلط کہنے والے.
عدنان مجھے اکثر بتاتے ہیں کہ آج انھوں نے مغرب کی جماعت کی امامت کروئی آج ظہر کی نماز کی نماز کی امامت کروئی میں بہت حیران ہوئی کہ آپ کی تو ڈاڑھی بھی نہیں ہے تو آپ کیسے جماعت کروا سکتے ہیں آپ نے تو اکثر پینٹ شرٹ پہنی ہوتی ہے تب مجھے بتایا کے یہاں پاکستان والا حساب نہیں ہے میں نے فٹ سے پوچھا کیا یہاں پاکستان والا اسلام نہیں ہے تو مجھے کہتے ہیں ہاں یہاں پاکستان والا سلام نہیں ہے ہاں البتہ پاکستان میں یہاں والا اسلام ہے لیکن فرقہ واریت میں بٹا ہوا یہاں کوئی دیوبندی مسلک نہیں ہے کوئی بریلوی مسلک نہیں ہے کوئی اھلِحدیث مسلک نہیں ہے سب مسلمان ہیں ایک ہی امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں چاہے کوئی بھی ہو کوئی آمین اونچی آواز میں کہتا ہے اور کوئی دیہمی آواز میں کوئی رفعدین کرتا ہے کوئی نہیں کرتا اس لیے یہاں سب مسلمان ہیں...
بہت اچهے۔۔۔۔آپ کی یہ بات ٹهیک ہے کہ ماں باپ کو اپنی اولاد کی تربیت کا طریقہ کار بدلنا چاہیے۔
 

شزہ مغل

محفلین
میں اس فرقہ، مذہب اور مسلک کی کھینچا تانی میں نہیں پڑنا چاہتی۔ بس اتنا مانتی ہوں کہ مذہب سے پہلے انسانیت ہے۔ اور سب انسانوں کو دوسرے کے جذبات اور عقائد کا احترام کرنا چاہیئے۔ اگر کسی کو اپنی سوچ و عقائد کا قائل کرنا ہے تو اپنے عمل سے کرنا ہو گا۔
ہمارے تمام انبیاء کرام ّ نے اپنے اعمال سے ہی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور اللہ کا پیغام پہنجایا۔ یہ اور بات ہے کہ کچھ لوگ قائل ہوئے اور کچھ مخالف ہوئے۔
مخالفت بھی تو اسی کی ہوتی ہے نا جو ہماری نظر میں کچھ اہمیت رکھتا ہو۔ غیر اہم لوگوں کی تو ہم بات تک نہیں کرتے۔
عارف بھائی اس میں کون سا مزاح کا پہلو نکلتا ہے؟؟؟؟؟
 

شزہ مغل

محفلین
آپ شاید بھول رہی ہیں کہ قریباً تمام ادیان و مذاہب ’’ہم جنتی‘‘ اور ’’وہ جہنمی‘‘ کی فکر پر چل رہے ہیں۔ دوسرے ادیان و مذاہب کو جھٹلائے یا نیچا دکھائے بغیر آپ اپنے من پسند دین و مذہب پر نہیں چل سکتے۔ مسلمان کافر کی تفریق صرف اسلام ہی میں نہیں ہے۔ یہودیوں میں بھی یہودی قوم سے پیدا ہونا بہت بڑے فخر کی بات سمجھی جاتی ہے۔ ہندوؤں میں آج بھی ذات پاک کا سلسلہ چل رہا ہے۔ وغیرہ
مانتی ہوں کہ تمام ادیان و مذاہب ’’ہم جنتی‘‘ اور ’’وہ جہنمی‘‘ کی فکر پر چل رہے ہیں مگر بھیا کسی کو نیچا دکھانے سے بہتر ہے کہ خود کو "مثالی انسان" بنا لیا جائے۔ جو نیچے ہو گا وہ خود اوپر آنے کی کوشش کرے گا۔
کیا پاکستان میں قادیانی، بہائی، اسمائیلی اور دیگر چھوٹے مسالک و فرقوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے؟
میرے خیال میں اس سوال کا جواب مثبت ہونا چاہیئے کیونکہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ کسی ایک مذہب والوں نے دوسرے مذہب والوں کو مجبور کیا ہو اپنا مذہب چھوڑنے یا اپنے مذہبی رسومات وغیرہ نہ ادا کرنے پر۔
ہاں یہ ممکن ہے کہ کوئی ذاتی دشمنی کی وجہ سے دوسرے کو تنگ کرے۔
اگر کوئی مذہب انسان کو انسانیت نہیں سکھا سکا تو ایسے مذہب یا دین کا کیا فائدہ؟ کیا اللہ تعالیٰ نے انبیاء اور پیغمبر اسلئے نہیں بھیجے تھے کہ انسان کو اخلاقی، روحانی لحاظ سے اسقدر طاقت ور بنا دیا جائے کہ صفات الٰہی اسمیں جلوہ گر ہوں تاکہ وہ نفس امارہ سے نفس مطمئنہ بن سکے؟ میرے تو خیال میں دین و مذہب کا مقصد ہی انسان کو انسانیت سکھانا ہے اور اسے ایک معاشرتی جانور سے خدا نما انسان بنانا ہے۔
جی بالکل درست۔ میں بھی یہی کہنا چاہ رہی ہوں کہ مذہب کا تعلق ہر انسان کی اپنی ذات سے ہے۔ کوئی نماز پڑھتا ہے تو ثواب کسی اور کو تو نہیں دیتا نا۔ ہاں مگر کسی اور انسان کی بھلائی کا کام کرے گا تو انسانیت کی کسوٹی پر اسے بھلائی ہی پرکھا جائے گا چاہے اس بھلائی کے پیچھے اس کا مذہبی لگاؤ ہی ہو۔
اگر کوئی جتنا بھی مذہبی ہو مگر ہمارے ساتھ برائی کرے تو کیا ہم اسے اچھا کہیں گے؟؟؟؟
 

شزہ مغل

محفلین
ماشاء اللہ۔۔۔ ادھر تو مناظرے مباہلے چل رہے ہیں۔ جب حتمی فیصلہ آ جائے کہ کون سا مذہب اور کون سا فرقہ اور مسلک سچا اور جنتی ہے اور باقی جھوٹے جہنمی فلاں ڈھمکاں ہیں تو مجھے بھی مطلع فرما دیجیے گا۔ میں اسے مان لوں گا
انسانیت کا بول بالا
 

شزہ مغل

محفلین
چلیئے آپ سب کو مذہب اور انسانیت کے بارے میں ذاتی تجربہ بتاتی ہوں۔
تقریباََ آٹھ دس سال پہلے ہمارے گھر کے پچھلی طرف ایک پلاٹ ہوا کرتا تھا۔ وہ پلاٹ جس نے خریدا وہ لڑکا نشے کا عادی تھا۔ رات کو وہ اپنے دوستوں کے ساتھ اسی پلاٹ میں نشہ کیا کرتا تھا۔ محلے والے ڈرنے لگے کہ ہمارے محلے کا ماحول خراب ہو جائے گا۔ اس پلاٹ کے سامنے سے گزرتے ہوئے بھی ڈرتے تھے۔ وہ لڑکا نماز روزہ بھی نہیں کیا کرتا تھا۔ تمام پیسہ نشے میں اڑا دیا کرتا تھا۔
اب سنیئے کہ وہ لڑکا اب تک کیوں یاد ہے مجھے اور کیوں اس کے لیے دعا ہی نکلتی ہے۔
وہ پانچ چھ سال یہاں رہا۔ مگر مجال ہے کہ کسی بھی عورت یا لڑکی کو آنکھ اٹھا کر بھی دیکھا ہو۔ مجھے یاد ہے کہ محلے میں کچھ نئے کرایہ دار آئے اور ان کے لڑکے گلی کے کنارے کھڑے ہونے لگے۔ اس لڑکے نے ان کو کئی بار وہاں سے ہٹایا۔ کئی بار اس کا جھگڑا ہوا ان لڑکوں سے۔ جب اس کے دوست پلاٹ میں نشہ کرنے آتے تو اس وقت وہ محلے کے کسی بچے تک کو پلاٹ میں نہیں آنے دیتا تھا۔ ڈانٹ کر بھگا دیا کرتا تھا۔ اس نے ایک بار اس پلاٹ میں قرآن خوانی اور نعت خونی کروائی اور دلیم کی دیگ بنوائی اور محلے میں بانٹنا چاہی مگر محلے والے اسے اچھا نہیں سمجھتے تھے اس لیے بہت کم لوگوں نے لی۔ وہ خود سب کے گھروں میں دے کر گیا اور اس نے کہا کہ مجھے پتا ہے کہ آپ سب مجھے اچھا نہیں سمجھتے مگر میں آپ سب کا بہت احترام کرتا ہوں۔
جب تک وہ یہاں رہا ہمارے محلے میں کوئی غیر مہذب لڑکے کھڑے نہیں ہوئے۔ اس کے آنے سے پہلے اس پلاٹ میں کوڑا پھینکا جاتا تھا اس نے خود ساری صفائی کی اور جب جب محلے میں کوئی خوشی غمی ہوتی تو خود اپنے پلاٹ میں شامیانے بھی لگواتا اور بعد میں صفائی بھی کرتا۔ رات کو عموماََ وہ محلے کی گلیوں میں گھومتا تھا۔ ایک بار اس نے ایک گھر کو چوری سے بھی بچایا اور چور کو پکڑا۔ میرا بھائی شاید سات آٹھ سال کا تھا اس وقت۔ وہ اس کو بھی بڑے لڑکوں کے پاس کھڑا دیکھ کر گھر بھیج دیتا تھا۔
(اللہ ان بھائی کو اچھائی کا اجر دے اور خطائیں معاف فرمائے۔ آمین)

صرف میں ہی نہیں ہمارے محلے کے بیشتر لوگ اسے اب بھی اچھے لفظوں میں یاد کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ "بطور انسان" بہت اچھا تھا۔
 
Top