بسم اللہ
چلیں جناب ، اب اس ضب والی بحث کو سمیٹنے کی سعی کرتے ہیں۔
گذشتہ چندایام سے مسلسل کئی ایک معاجم ولغات زیرِ مطالعہ رہیں۔جن میں سے چند ایک یہ ہیں:
المورد،المنجد،المعجم الوسیط،معجم لغۃ الفقہاء،فرہنگ آصفیہ،فیروزاللغات وغیرہ وغیرہ
کرلپ کی آن لائن ڈکشنری بھی استعمال کرتا رہا۔کئی طلباء،معمرافراد اورمشائخ سے گفتگو بھی کی مگر ایک چھوٹے سےسوال کا جواب نہ مل سکا،اور وہ سوال یہ تھا کہ "گوہ"کو عربی میں کیا کہتے ہیں۔تلاش بسیارکے بعد راقم اس نتیجے پر پہنچا کہ گوہ کو عربی میں الورل [جیسا کہ بنت حوا نے بھی ذکرکیا]اور الورر کہتے ہیں۔
[یوٹیوب کی یہ ویڈیو بھی ذرا ملاحظہ کرلیجئے:http://www.youtube.com/watch?v=Iy1Ny7DS4P8]
پھر یہ ڈھونڈا کہ کیا احادیث میں الورل یا الورر کا لفظ بھی وارد ہوا ہے مگرمجھے ایسا کچھ نہیں ملابلکہ احادیث میں جہاں بھی الضب کا لفظ آیا تو ترجمہ کرنے والے مشائخ نے اسے گوہ ہی لکھا[یہاں راقم کا مقصد کسی بھی مسلک کے کسی بھی عالم دین پر طعن کرنا قطعاً مقصود نہیں ہے بلکہ شاید ان کے یہاں یہ معروف چیز ہواس لئے انہوں نے تفریق ضروری نہ سمجھی ہو]۔
پھر ویکی پیڈیا کا رخ کیا تو عربی میں ضب کے بارے میں یہ موضوع ملا:
http://ar.wikipedia.org/wiki/%D8%B6%D8%A8
اور انگریزی میں یہ والا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Uromastyx
مجھے یہ بھی علم ہوا کہ انگریزی میں ضب کو Uromastyxکہتے ہیں۔
پھر میں نے الورل تلاش کیا تو یہ لنک ملا:
http://ar.wikipedia.org/wiki/ورل
اور انگریزی میں یہ والا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Monitor_lizard
مجھے یہ بھی علم ہوا کہ انگریزی میں الورل کو Monitor lizardکہتے ہیں۔
یہاں سے دونوں حیوانات کا فرق معلوم ہوگیا۔
مزید معلومات اور تشفی کےلئے ایک نہایت عمدہ کتاب ملی [یہاں یہ بھی ذکرکرتا چلوں کہ اس کتاب پر بعض ملاحظات بھی ہیں،بعض جگہ مسائل عقیدہ میں اہل سنت والجماعت کے منہج سے انحراف بھی نظر آتا ہے،مگر بحیثیت معجم یہ ایک عمدہ کتاب ہے ۔واللہ اعلم]جس کے مؤلف كمال الدين الدميری (1341م الموافق 742 هج-1405م والموافق 808 هج)ہیں۔فاضل مؤلف نے اپنی کتاب حياة الحيوان الكبرى میں کئی حیوانات کا تذکرہ کیا ہے۔سب سے پہلے کسی حیوان کا نام ،اس کی صفات ،اس کے نام کے معانی،اس کا نام جن اشعار میں استعمال ہو اکرتا تھا ،ضرب الامثال ، شرعی حکم،احادیث اور افعالِ صحابہ کو جمع کیا ہے۔
اس کتاب کی جلد نمبر ۲کے صفحہ نمبر ۱۱۴ پر الضب اور صفحہ نمبر ۴۸۹ پر الورل کا مفصل بیان موجود ہےجس سے دونوں میں واضح فرق ذکرکیا گیا ہے۔
آخر میں خاکسار کی نظر امام ابن حجر العسقلانی کی کتاب بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام پر پڑی، جس کی کتاب الاطعمہ(کھانے کے مسائل پر مشتمل کتاب)میں حدیث نمبر ۱۱۴۵ ذکر کی گئی ہےجو کہ درج ذیل ہے:
وعن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال: اکل الضب علی مائدتہ رسول اللہ ﷺ۔(متفق علیہ)
اسی کتاب کی شرح علامہ صفی الرحمٰن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (صاحب الرحیق المختوم)نے اردو زبان میں کی ہے جس کو عالم اسلام کے معروف ادارے دارالسلام نے طبع کیا ہے، جب اس کتاب میں ترجمے [صفحہ ۸۵۹/جلد ۲]کی جانب رجوع کیا تو درج ذیل عبارت پڑھنے کو ملی:
"
لغوی تشریح: [الضب]زمین پر رینگنے والا چھوٹا سا جانورجوگرگٹ کے مشابہ ہوتا ہے۔ھندی زبان میں اسے سانڈ کہتے ہیں اور فارسی میں سوسمار۔اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ جانور پانی نہیں پیتابلکہ صرف نسیم اور ہو ا کی خنکی پر اکتفا کرتا ہےاورچالیس روز بعد صرف ایک قطرہ پیشاب کرتا ہےاور موسم سرما میں یہ جانوراپنے بل سے باہر نہیں آتا[شاید اس عمل کو انگریزی میں Hibernation کہتے ہیں]۔۔۔اہل عرب بالعموم اور اہل نجد بالخصوص کثرت سے اس کا گوشت کھاتے تھےاور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ مشہور ہے کہ ضب سے مراد گوہ ہےیہ صحیح نہیں ہےوہ تو گرگٹ ہے اور حرام ہےیہ حدیث ضب کے کھانے کے جواز کی دلیل ہےاور جمہور کا قول بھی یہی ہے"۔
پھر
حاصل کلام کے تحت یہ بحث ذکرکرتے ہیں:
"آنحضرت ﷺ نے خود ضب نہیں کھائی البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کھانے سے منع نہیں فرمایابلکہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایااسے کھاؤ یہ حلال ہےلیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے"۔[یہاں علامہ مبارکپوری کا کلا م ختم ہوا]
اس طرح الحمدللہ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ
الضب کا
قریب ترین اردو ترجمہ سوسمار یا سانڈا ہےجبکہ کسی بھی طرح گوہ نہیں ۔لہٰذا اس لفظ کا یہی ترجمہ کرنا مناسب اور اقرب الی الاصل بھی ہےتاکہ حدیث رسول اللہ ﷺ پر کسی قسم کا شبہ پیدا نہ ہوسکےجس طرح بعض حضرات کا وطیرہ ہےکہ اردو تراجم پر اعتبار کرکے حدیثِ رسول اللہ ﷺ کو طعن وتشنیع اور تختہ ٔ مشق بناتے ہیں جو بالواسطہ ذاتِ رسول اللہ ﷺ تک پہنچتاہے ۔والعیاذ باللہ ۔
وما توفیقی الا باللہ العلی العظیم
[یہ سراسر ایک طالب علم کی کاوش ہے جس میں اغلاط کا شائبہ ممکن ہے اس لئے آپ اہل علم کی کوئی بھی تصحیح خاکسار کے رجوع کا باعث ہوگی]