ام نور العين
معطل
جى بلاشك آپ نے اس كے عربى صفحے كا ربط ديا ليكن ترجمے يا خلاصے يیں تمام ائمہ كرام كى آرا ذكر نہیں كیں ، اس وجہ سے محفل كا صرف اردو سمجھنے والا قارى ان معلومات سے مفيد نہیں ہو سكتا تھا۔میں نے بہر حال حلت و حرمت كے بارے ميں فريقين كى آرا ذكر كر دى ہیں ۔میں نے المغنی کے صفحے کا جو لنک پیش کیا تھا، اس میں وہ تمام چیزیں موجود ہیں جنکا آپ ذکر کر رہی ہیں۔ مگر اسکے باوجود آپ مجھ سے بھیڑ کے بچے اور بھیڑیے والی کہانی کا سلوک کر رہی ہیں (کسی نہ کسی بہانے مجھ پر الزام برقرار رکھنا چاہتی ہیں)
باقى سب آپ كا تاثر ہے۔ ميں آپ سے ناراض نہيں ہوں۔
ضب كے قصيدے میں نے اس كو كب بيوٹی كوئن قرار ديا ، كوئى ايك جملہ نقل فرما ديں ميرا ، اب تك اس كے اردو نام اور الضب كے تعين پر بات ہو رہی تھی ، آپ نے حلت و حرمت كا موضوع شروع كيا اس سے پہلے ميرا ايك بھی مراسلہ اس كى حلت يا حرمت کے متعلق نہيں ، اس كے گوشت اور ذائقے پر حضرات خوب تبصرے فرما رہے تھے۔ مجھے وہابى ہونے کے باوجود اب تك اس سے ملاقات كا شرف حاصل نہيں ، البتہ علوم اسلاميہ خاص طور پر علم حديث شريف كى طالبہ ہونے کے ناطے اس كے اردو ترجمے سے دل چسپی ہے ۔ كيا جرم ہے؟اچھا آپ سے سوال ہے کہ تین صفحہ تک ضب کے قصیدے پڑھے جانے کے باوجود آپ نے یہ کیوں نہیں بتلایا کہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک ضب حرام ہے؟ کیا اب اسکو بھی تجاہل عارفانہ کہا جائے؟
كيا آپ سنجیدہ ہيں؟ فقہ حنفى كا مستند مصدر يہ فورم ہے يا اس كى كتابيں : النكت ، الھداية اور اس كى متعدد شروح ، الاختيار ، الدر المختار اور حاشيہ ابن عابدين ؟ كس دنيا كى بات كر رہی ہيں ؟ اس فورم كے ركن نے تو آبات اور احاديث تك درست نہیں لكھيں ۔ ان كے نزديك غيرمقلدين ضب كو حلال سمجھتے ہيں تو حضرات عمر بن الخطاب ، ابو سعيد الخدرى ، ابن عمر رسول حضرت عبد الله ابن عباس رضي الله عنهم اجمعين اور مالكيه ، شافعيه اور حنابله بھی غير مقلد وہابى ہوئے؟ :احناف کے دلائل یہاں پر موجود ہیں۔ چونکہ انہوں نے سخت زبان استعمال کی تھی، اس لیے میں نے لنک دینا مناسب نہیں سمجھا تھا اور صرف انکے دلائل نقل کر دیے تھے۔
غیر مقلدین وہابیوں کے نزدیک گوہ حلال پاک ہے
وہابی نجاست 8،
غیر مقلدین وہابیوں کے نزدیک گوہ حلال پاک ہے
تفسیر ستاری ضمیمہ (5) 426 ضب یعنی گوہ حلال ہے۔
وہابی گوہ کا فیصلہ حدیث مصطفٰے صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے گوہ کے متعلق محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فیصلہ،
(1) ابو داؤد 2، 176 مشکوٰۃ شریف 361
حدثنا محمد بن عوف الطائی ان الحکم بن نافع حدثھم قال نا ابن عیاش عن ضمضم بن زرعۃ عن شیخ بن عبید بن ابی ارشد الجرانی عن عبدالرحمٰن بن شبد ان رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نی عن اکد لحم الضت۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے گوہ کھانے سے منع فرمایا۔
(2) ابن عساکر 5، 115
رواہ ابن عدی و اخرج عن عائشۃ انھا قالت نھی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم عن اکل الضت۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت ہے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے گوہ کھانے سے فرمایا۔
بولو وہابیو !! آمنا
کہ یااللہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے گوہ کھانے سے منع فرما دیا ہے اب ہم گوہ نہیں کھائیں گے۔ فمن شاء فلیؤمن ومن شاء فلیکفو۔
(3) مسند الدارمی 257 نسائی شریف 2، 198
اخبرنا سھل بن حماد ثنا شعبۃ ثنا الحکم قال سمعت زید بن وھب یحدث عن البراء بن عازب عن ثابت بن ودیعۃ قال اتی النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم بضب فقال امۃ مسخت واللہ اعلم۔
نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے سامنے گوہ کھانے کیلئے پیش کی گئی تو آپ نے فرمایا کہ یہ پہلی امتوں سے ایک مسخ شدہ امت ہے۔
(4) ابن ماجہ 240
حدثنا ابو بکر بن ابی شیبہ ثنا یحیی ابن واضح عن ابی اسحق عن عبدالکریم بن ابی المخارق عن حبان بن جز ط عن خزیمہ بن جزء قال قلت یارسول اللہ ما تقول فی الضبع قال ومن یاکل الضت ہ
حضرت خزیمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم گوہ کے متعلق جناب کا کیا خیال ہے فرمایا گوہ کو کون کھاتا ہے۔
“وہابی“ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے گوہ کو کھایا نہیں اور منع بھی نہیں فرمایا۔
“محمد عمر“ بئی تم پوری حدیث مصطفٰے صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کیوں نہیں پڑھتے آئیے فقیر تمہیں پوری حدیث سناتا ہے۔
(5) مسند امام احمد بن حنبل 2، 105
حدثنا عبداللہ حدثنی ابی ثنا ابو سعید قال ثنا حماد بن مسلمۃ عن حماد عن ابراھیم عن الاسود عن عائشۃ قال اتی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم بضب فلم یاکلہ ولم ینہ عنہ قلت یارسول اللہ افلا نطعمہ المساکین قال لا تطعموھم مما لا تاکلون ہ
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے سامنے گوہ پیش کی گئی تو آپ نے اس کو کھایا نہیں اور نہ ہی منع فرمایا میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کیا ہم یہ گوہ مساکین کو نہ کھلا دیں آپ نے فرمایا ان کو بھی نہ کھلاؤ جو تم نہیں کھاتے۔
(6) کنزالعمال 4۔ 21
کان یکدہ ان یاکل الضب (خط عن عائشۃ)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم گوہ کے کھانے کو ہمیشہ بُرا سمجھتے رہے۔ فقیر نے یہ چند حدیثیں گوہ کی حرمت کے متعلق پیش کیں اب اگر تمہارا مذہب واقعی اہلحدیث ہے تو حدیث مصطفٰے صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر اعتماد کرکے گوہ کھانا حرام سمجھو اور گوہ کھانا ترک کردو اور اگر فرقہ بندی مقصود ہے تو بیشک لاالہ الااللہ مولوی رسول پڑھتے رہو۔ اور گوہ کھالو اور کھاتے رہو۔
اب اس پوسٹ كو آپ فقه حنفى كا مستند مصدر authoritative reference سمجھ كر كوٹ كر رہی ہيں؟ انا للہ وانا اليہ راجعون !