ام نور العين
معطل
سیدہ صاحبہ! آپ سیدہ ہیں ناں۔ ۔ ۔ ۔ یہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خون کی تاثیر ہے کہ آپ نے اس سے طبعی کراہت محسوس کی
حضرت عبد الله ابن عباس رضى الله كا خون كس سے تھا ؟
زبان و بیان کے اعتبار سے " خون کی تاثیر " یا "فلاں فلاں کا خون ہے" سے ہمیشہ "اولاد ہونا۔ اور اولاد کو کچھ عادات و خصال کا اپنے جد اعلی کی جانب سے ورثہ میں ملنا" ہی سمجھا جاتا ہے۔ ۔ ۔ اور پھر یہ ضروری نہیں کہ ہر اولاد کو اپنے باپ دادا کے تمام خصائل ورثہ میں مل جائیں۔۔ کسی کو کم کسی کو زیادہ ۔ ۔ ۔ ۔بہرحال خون کی تاثیر کسی نہ کسی حد تک ضرور موجود ہوتی ہے ۔ ۔ ۔
میں نے سیدہ شگفتہ صاحبہ سے جو کچھ کہا ہے میری اس بات کو محض میرے وجدان اور ذوق کی ترجمانی سمجھا جائے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ خوب جانتی ہیں کہ ان کی رگوں میں رسول خدا کا خون نہیں دوڑ رہا تھا یعنی وہ رسول خدا کی اولاد میں سے نہ تھے
محترم صاف صاف كہہ ديجيے فقيه امت ابن عم رسول حضرت عبد الله بن عباس رضى اللہ عنه پر وہابيت كا اثر تھا ! اسى ليے ضب كھاتے تھے !
جيسے جناب كے فرمان كے مطابق سيف الله المسلول حضرت خالد بن وليد رضى الله عنه كے متعلق كہہ چکے ہين کہ انہوں نے نبى رحمت صلى الله عليه وسلم كا احساس نہ كىا !
اصل پیغام ارسال کردہ از: شاکرالقادری
یہ الگ بات کہ کھانے والوں نے نبی کریم کی طبعی کراہت کا احساس تک نہ کیا اور ان کے سامنے ہی اسے اپنی جانب کھینچا اور اس پر ہاتھ صاف کر لیا ۔۔ ۔ ۔ نبی کریم نے منع تو نہ فرمایا کیوں کہ حلت و حرمت کا معاملہ تھا۔ ۔ ۔ لیکن اپنی کراہت کا اظہار تو فرما دیا دیا تھا
كيا معلوم تھا نبى صلى الله عليه وسلم كے لشكر كے سپہ سالار خالد بن وليد رضى الله عنه كو كہ ان سے زيادہ نبى كا احساس كرنے والے اس دنيا مين آئين گے؟
اصل پیغام ارسال کردہ از: شاکرالقادری
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ خوب جانتی ہیں کہ ان کی رگوں میں رسول خدا کا خون نہیں دوڑ رہا تھا یعنی وہ رسول خدا کی اولاد میں سے نہ تھے
واه سبحان اللہ ، كيا پينترا بدلا ہے۔ جناب محترم ، رسول الله صلى الله عليه وسلم اور ابن عم رسول عبد الله بن عباس كس كا خون تھے ؟ ان كو ايك خون ايك نسب جمع كرتا ہے يا نہيں؟
میں یہاں کسی قسم کی بحث یا مناظرہ کے لیے نہیں آیا کہ ایک نئی بحث میں الجھوں۔ ۔ ۔ میں نے اپنے وجدان اور ذوق کی نمائندگی کی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ رہا ضب کا معاملہ تو ہر ایک شخص قبول و اختیار کے لیے آزاد ہے
کوئی چاہے تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کراہت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس سے کراہت محسوس کرے
اور کوئی چاہے تو خالد بن ولیدؓ کی طرح اسے کھاتا پھرے۔ ۔ ۔ کون منع کرے گا اسے
جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے تو میں تو اس کریہہ المنظر جانور کو کھانا پسند نہیں کرونگا
اور کوئی مجھے یہ کھانے پر مجبور نہیں کر سکتا
كيا كسى چيز كو حلال كہنا اسے كھانے پر مجبور كرنا ہے؟ كيا مسلمان پر دنيا كى ہر حلال چيز كھانا فرض ہے؟
نبي كريم صلى الله عليه وسلم كى ہر ناپسندیدہ چيز سے پرہيز مسلمان پر فرض ہے؟ پھر لہسن اور پياز كے متعلق كيا خيال ہے جناب كا ؟ نبي صلى الله عليه وسلم نے اس سے بھی كراہت كى اور صرف كراہت نہيں بلكہ فرمايا : جو ان كو كھائے ؤہ ہمارى مسجد نہ آئے فرشتوں كو تكليف ہوتى ہے (متفق عليه حديث ) پھر بھی سب لہسن پياز كھاتے ہيں فرشتوں كو تكليف ديتے ہيں ؟؟؟ كيا خيال ہے امت اسلام ؟؟؟ كون نجاست پسند لہسن پيازكھا كر فرشتوں كو تكليف دينے والا ہے؟؟؟ غالبا جمالياتى حس نكٹی ہوتی ہے؟ بو سونگھنے سے قاصر ؟؟؟؟
خدا ايسى نکٹی يا بے ناك اور بے اصول aesthetic sense سے محفوظ ركھے ۔
میں یہاں کسی قسم کی بحث یا مناظرہ کے لیے نہیں آیا کہ ایک نئی بحث میں الجھوں۔ ۔ ۔ میں نے اپنے وجدان اور ذوق کی نمائندگی کی ہے
يہ اللہ تعالى كى تقسيم ہے كوئى ذاتى وجدان اور ذوق كى خاطر دلائل ميں دور كى كوڑياں لاتا ہے ، كوئى صرف شرعى احكام كے بيان كى خاطر مناظرہ باز نجاست پسند وہابى كہلا كر بھی حوصلہ نہيں ہارتا ۔ ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء !
سلاما