ام نور العین بہن، ایک بات پھر تصحیح کا شکریہ۔
ميں نہيں جانتى كہ آپ نے امام ابو حنيفہ کے ساتھ ائمہ ثلاثہ كا ذكر گول كيوں كر ديا ، اور حضرت علي رضى الله تعالى عنہ کے متعلق روايت كا ذكر كرتے وقت باقى اصحاب رسول صلى اللہ عليہ وسلم كى رائے ذکر كيوں نہيں كى جب كہ ان ميں صرف حضرات عمر بن الخطاب اور ابو سعيد الخدرى رضى اللہ عنہم ہی نہيں بلكہ ابن عم رسول حضرت عبد اللہ ابن عباس رضى اللہ عنہما بھی شامل ہيں ؟ ؟ ؟
مہ وش آپ كى اس معصوميت بلکہ علمى لطيفے پر كياكہیے ؟
كم از كم آراء ذکر کرتے وقت علمى امانت كو ملحوظ رکھنا چاہیے ۔
آپ سے درخواست ہے کہ اس چیز کو اتنا سیریس نہ لیجئے۔ یہ کوئی تفصیلی تحقیقی مقالہ نہیں تھا بلکہ ہلکی پھلکی پوسٹ تھی جس میں تفصیلات اور جزئیات کا ذکر نہیں کیا گیا۔ بلکہ نمازِ فجر کے بعد غنودگی کے عالم میں طالوت صاحب کی درخواست پر جلدی جلدی میں لکھی گئی ایک پوسٹ تھی۔
اور جہاں تک امام ابو حنیفہ کے علاوہ دیگر ائمہ ثلاثہ کی بات ہے تو عدم ذکر عدم وجود کی دلیل نہیں ہوتا۔ عدم ذکر بالکل الگ چیز ہے۔
بلکہ بہن، اس سے قبل میں امام شافعی کا ذکر کر چکی تھی کہ انکے نزدیک ضب حلال ہے۔
امام ابو حنیفہ اور اہل تشیع کے نزدیک ضب کا کھانا حرام ہے۔
امام شافعی اور اہل حدیث حضرات کے نزدیک ضب کا کھانا حلال ہے۔
ضب کے متعلق احادیث کے متعلق آپ نے لکھا ہے
از ام نور العین:
دوم : ضب کے حلال ہونے پر دلالت كرنے والى احاديث صر ف صحيح بخاري ميں نہيں آئيں ۔ اگر آپ تغافل عارفانہ سے كام ليں تو الگ بات ہے ۔ بہرحال آپ کی يہ رائے empirically established نہيں ہے ہاں دل كے بہلانے كو مہ وش يہ خيال اچھا ہے !
ام نور العین بہن،
یقین جانیے میری تجاہل عارفانہ والی کوئی نیت نہیں تھی۔ تجاہل عارفانہ کہتے ہیں کہ جانتے بوجھتے کسی چیز کا انکار کیا جائے۔ مگر یہاں زیادہ سے زیادہ عدم ذکر ہے، انکار نہیں ہے۔
بلکہ ان میں سے کچھ کا ذکر تو پہلے ہی اس تھریڈ میں ہو چکا ہے۔
نیز، میں نے کتاب
"المغنی" کا جو لنک پیش کیا تھا، اس میں تفصیل سے یہ تمام کی تمام روایات موجود ہیں جو کہ آپ نے پیش کی ہیں۔
نیز امام بخاری کی پیش کردہ روایت کے بعد اس روایت کے مزید حوالے دیگر کتب سے دینے کی ضرورت نہیں رہتی کیونکہ سب کو پتا ہوتا ہے کہ یہ روایت صحیح کے درجے میں ہے۔ اس لیے اختصار کے پیش نظر بقیہ حوالوں کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے کیونکہ اصل مقصد روایت کی صحت بیان کرنا ہوتا ہے جو کہ صحیح بخاری کے حوالے کے بعد پورا ہو چکا ہوتا ہے۔
////////////////////////
نیز مجھے اس بات میں دلچسپی ہے کہ احناف کے دیگر دلائل کے متعلق آپ کی رائے کیا ہے؟ درخواست ہے کہ میری کوتاہیوں اور سستی کاہلی کو نظر انداز فرمائیے اور بنیادی ایشو پر گفتگو کو آگے بڑھائیے۔
احناف کے نزدیک جب رسول اللہ (ص) کے دستر خوان پر ضب کھائی گئی، اس وقت تک وحی نازل نہیں ہوئی تھی۔ مگر بعد میں ضب مکمل طور پر حرام ہو گئی۔
(1) ابو داؤد 2، 176 مشکوٰۃ شریف 361
حدثنا محمد بن عوف الطائی ان الحکم بن نافع حدثھم قال نا ابن عیاش عن ضمضم بن زرعۃ عن شیخ بن عبید بن ابی ارشد الجرانی عن عبدالرحمٰن بن شبد ان رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نی عن اکد لحم الضت۔
یعنی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ضب کھانے سے منع فرمایا۔
امام ابوحنیفہ اور امام ثوری نے اس روایت سے ضب کو حرام قرار دیا ہے، جبکہ ائمہ ثلاثہ اور اہلحدیث حضرات کے نزدیک بخاری والی رویات زیادہ صحیح ہے اس لیے وہ ضب کھانے میں مضائکہ نہیں سمجھتے۔
احناف حضرت عائشہ سے یہ روایت بھی پیش کرتے ہیں:
ابن عساکر 5، 115
رواہ ابن عدی و اخرج عن عائشۃ انھا قالت نھی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم عن اکل الضت۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت ہے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے گوہ کھانے سے فرمایا۔
کچھ مزید روایات جو احناف پیش کرتے ہیں:
مسند الدارمی 257 نسائی شریف 2، 198
اخبرنا سھل بن حماد ثنا شعبۃ ثنا الحکم قال سمعت زید بن وھب یحدث عن البراء بن عازب عن ثابت بن ودیعۃ قال اتی النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم بضب فقال امۃ مسخت واللہ اعلم۔
نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے سامنے گوہ کھانے کیلئے پیش کی گئی تو آپ نے فرمایا کہ یہ پہلی امتوں سے ایک مسخ شدہ امت ہے۔
مسند امام احمد بن حنبل 2، 105
حدثنا عبداللہ حدثنی ابی ثنا ابو سعید قال ثنا حماد بن مسلمۃ عن حماد عن ابراھیم عن الاسود عن عائشۃ قال اتی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم بضب فلم یاکلہ ولم ینہ عنہ قلت یارسول اللہ افلا نطعمہ المساکین قال لا تطعموھم مما لا تاکلون ہ
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے سامنے گوہ پیش کی گئی تو آپ نے اس کو کھایا نہیں اور نہ ہی منع فرمایا میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کیا ہم یہ گوہ مساکین کو نہ کھلا دیں آپ نے فرمایا ان کو بھی نہ کھلاؤ جو تم نہیں کھاتے۔