چلیں اگر میں آپکی “تحقیق“ کے نتائج کو تسلیم کر لوں کے کہ واقعی ہارپ کسی بھی قسم کا موسم تبدیل نہیں کر سکتا۔ تو پھر آپکو درج ذیل موضوعات کو بھی جھٹلانا ہوگا، جنکے مطابق مختلف ممالک کی حکومتیں جنگی اور غیر جنگی مقاصد کے تحت، ہارپ کے علاوہ بھی مصنوعی بارشیں پیدا کر تی رہی ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Weather_control
http://en.wikipedia.org/wiki/Cloud_seeding
http://en.wikipedia.org/wiki/Rainmaking
کیا بات ہے! یعنی بادلوں پر کیمیائی مادوں کے چھڑکاؤ (جو کام براہِ راست ٹروپوسفئیر میں ہی کیا جاتا ہے) میں اور آئنوسفئیر میں ہلچل سے موسم میں تبدیلیاں لانے والے مفروضے میں کوئی فرق ہی نہیں ہے؟ ذرا پہلے یہ تو بیان فرمائیے گا کہ آخر الذکر مفروضے کو غلط ثابت کرنے کے لیے اول الذکر حقیقت کو جھٹلانا کیوں ضروری ہے۔۔۔
اگر اس منطق کو مان لیا جائے تو پھر تو مجھے بارش کے رقص (Rain Dance) کو بے اثر ثابت کرنے کے لیے بھی کیمیائی مادوں کے اثر کو جھٹلانا پڑے گا۔ ہیں جی؟
اب آپ شاید سمجھ گئے ہوں گے کہ صرف ہارپ کو جھٹلا دینے سے موسمیاتی کنٹرول کے باقی طریقوں کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔
تو حقیقت میں وجود رکھنے والے طریقوں کو جھٹلا کون رہا ہے؟ بادلوں پر کیمیائی چھڑکاؤ کا تجربہ تو غالباً پاکستان میں بھی کیا گیا تھا۔ بلکہ میں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ سیلابوں کو بھی ڈیموں کے ذریعے کسی حد تک قابو کیا جا سکتا ہے۔ لیکن کیا اس سے ہارپ کی مافوق الفطرت طاقتیں ثابت ہو جاتی ہیں؟ کیا نرالی منطق ہے کہ ایک مفروضے کو غلط ثابت کرنے کے لیے بھی ایسے ٹھوس حقائق کو جھٹلانا پڑے جن کا اس مفروضے سے کوئی تعلق ہی نہیں بنتا!
جب امریکی فوج 1966 ہی میں کلاؤڈ سیڈنگ کے ذریعہ کامیابی سے مصنوعی بارش پیدا کر چکی تھی تو آج 40 سال بعد کیا ایک قدم بھی آگے نہ بڑھی ہوگی؟
کیا وہ قدم لازماً ایسی ہی کوئی چیز ہوگا جیسے آپ دعویٰ کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو پھر ابھی تک آپ اپنے دعوے کو علمی بنیاد پر ثابت کیوں نہیں کر پائے؟ یاد رکھیں کہ سیاسی بیانات اور الٹی سیدھی کہانیاں علمی ثبوت نہیں ہوا کرتے۔
اب بیشک اپنی تحقیق میں سے Environmental Modification Convention کو بھی نکال دیں جو کہ 18 مئی 1977 کو مختلف ممالک کے درمیان سائن کی گئی تھی۔ اور جسمیں موسمیاتی تبدیلیاں لانے والے ہتھیاروں کو “آفیشلی“ بین کر دیا گیا تھا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Conven..._Use_of_Environmental_Modification_Techniques
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر ایسے ہتھیاروں کا سائنسی وجود ہی نہیں تو باقائدہ کانفرنس کرواکر ایسے خیالاتی ایگریمنٹ پر 75 سے زیادہ ممالک کے سائن کروانے کی کیا ضرور ت تھی؟
اس کا جواب اوپر ہی آ چکا ہے کہ موسم پر کنٹرول کچھ حد تک ممکن ہے لیکن اس انداز میں نہیں جیسا آپ چرچا کرتے رہتے ہیں۔ بادلوں پر کیمیکل چھڑک کر مصنوعی بارش بھی برسائی جا سکتی ہے اور کسی بڑے ڈیم کے تمام دروازے کھول کر سیلاب جیسی صورتِ حال بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔ لیکن آئنوسفئیر میں ہونے والے خفیف تغیرات سے بارشوں اور سیلابوں کی توقع کرنا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اور یہ میں ثابت بھی کر چکا ہوں۔ آپ کو کوئی اعتراض ہو تو آپ بھی الٹی سیدھی کہانیاں گھڑنے کے بجائے اپنے مؤقف کو علمی بنیادوں پر ثابت کریں۔
سازشی کہانی گھڑنے والوں کو ناپختہ ذہن کرنے والے خود آفیشلی ذہنیت کے غلام ہیں۔ کیا آپ جیسی ذہین شخصیات نے کبھی یہ سوچنے کی جسارت کی ہے کہ آخر جنگی مقاصد سے متعلق سائنسی ریسرچ کو باقی پبلک سے راز میں کیوں رکھا جا تا ہے؟ اتنا خفیہ کہ خود قومی پارلیمنٹ یا کانگریس تک کو اسکی خبر نہ ہو؟ اثبوت کے طور پر آپ اس پراجیکٹ کا مطالعہ کر سکتے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Project_MKULTRA
کیا بات کہی! آفیشل ذہنوں کے غلام! یعنی اگر آپ کسی پر غلط الزام لگا رہے ہوں اور میں آپ کی غلطی ثابت کروں تو کیا میں خود بخود اس شخص کا غلام قرار دے دیا جاؤں گا؟
لگتا ہے کہ آپ اس پراجیکٹ کو بھی ہارپ سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گزشتہ بار جب آپ نے ہارپ کے حوالے سے مائنڈ کنٹرول کا دعویٰ کیا تھا تو میں نے آپ کو دعوت دی تھی کہ ذرا انسانی دماغ کی ساخت کا مطالعہ کر لیجیے۔ یقیناً ابھی تک آپ نے کوئی مطالعہ نہیں کیا ہوگا۔
غیر معمولی دعووں کو غیر معمولی ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے اور جو شخص دعویٰ کرتا ہے، ثبوت فراہم کرنا بھی اسی کی ذمہ داری ہوتا ہے۔ لیکن بڑے بڑے دعوے کرنے والوں کے پاس جب دعویٰ ثابت کرنے کے لیے متعلقہ موضوع پر بنیادی معلومات بھی نہ ہوں تو اس دعوے کا کیا کیا جانا چاہیے؟
ایک بات یہ بھی بتائیے گا کہ ہارپ کی "مائنڈ کنٹرول" کی طاقتوں کا پرچار کرنے والوں میں کتنے فیصد لوگ نیورالوجسٹ ہیں؟ اور اس کے موسم پر تباہ کن اثرات کا دعویٰ کرنے والوں میں کتنے فیصد موسمیات دان؟
باقی جہاں تک مذکورہ پراجیکٹ کا تعلق ہے تو دماغ کے متعلق بنیادی معلومات رکھنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ ان تمام تکنیکوں کا تعلق نفسیاتی تشدد یا منشیات وغیرہ کے ذریعے دماغ کی سوچنے سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیتوں کو متاثر کرنے سے ہے۔ اور یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ اس قسم کے غیر انسانی تشدد کا استعمال امریکی بڑے پیمانے پر اپنے قیدیوں پر کرتے رہتے ہیں۔
“بابو“ قوم کی تعریف کرنے والے اس خوبصورت تاریخ کو بھی یاد رکھیں۔ جس سائنٹفک ریسرچ سے حاصل شدہ نتائج کو بڑے پیمانہ پر لاگو کرکے قوموں کو ذہنی غلامی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اسکو چھپانے کی کیا غرض؟
چھپانے کی غرض یہ تھی کہ یہ سارا پراجیکٹ غیر انسانی قسم کے تشدد پر مبنی تھا۔ جہاں تک کسی پوری قوم کو ذہنی غلام بنانے کا تعلق ہے تو یہ حربے اس میں کار آمد نہیں ہوتے۔ اور جس چیز کی آپ بات کرنا چاہتے ہیں یعنی ریڈیائی لہروں سے دماغ کو کنٹرول کرنا، اس پر تب تک بات فضول ہے جب تک آپ کو دماغ کی الف بے بھی نہ آتی ہو۔ بالکل اسی طرح جیسے کرہء فضائی پر معلومات رکھے بغیر ہارپ کے موسم پر اثرات کے دعوے کیے گئے۔
مگر ظاہر ہے ان سب واقعات پر تحقیق کیلئے ایک سازشی ذہن کا ہونا ضروری ہے جو کہ آپ جیسے ذہین سائنسدانوں کے پاس ہے نہیں جو کہ محض جمع تفریق ہی سے اپنی ہر بات کو درست ثابت کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اور باقی شواہد کو رد کر دیتے ہیں۔
یہ حصہ سب سے زیادہ مزے دار تھا۔
آخر میں ایک بار پھر اپنا سوال دہرا دوں تاکہ بھول نہ جائے۔ ہارپ کے موسم پر تباہ کن اثرات کا دعویٰ کرنے والوں میں کتنے فیصد موسمیات دان اور اس کی مائنڈ کنٹرول صلاحیتوں سے ڈرانے والوں میں کتنے فیصد نیورالوجسٹ ہیں؟