کیا ہارپ (haarp) واقعی موسم کو بدل سکتا ہے؟

محمد سعد

محفلین
سعد بھائی،میرا آپ سے مطالبہ کرنے کی ایک وجہ ہے، اگر آپ غور کریں، تو انٹرنٹ پر جتنی بھی ایسی ریسرچ یا ویڈیوز ہیں، جن سے یہ ثابت ہو، کہ ہارپ ایک موسمی ہتھیار ہے، اور امریکہ اسکوفوجی یا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کر رہا ہے، تو وہ ویڈیوز اور اسطرح کے تمام مواد کوختم کردیا جاتا ہے، اسکا پتہ بھی نہیں چلتا، کہ وہ کہاں ختم ہو گیا ہے، اور اسکے علاوہ ہم ایک اسلامی ملک میں رہتے ہیں، اگر آپ پرنٹ میڈیا کی طرف آئیں، تو یہ جتنے بھی اچھے اخبار ہیں، انگلش اور اُردو اُن میں اسطرح کے مواد کے بارے میں جو ریسرچ ہو، اسکو شائع کرنا بھی ایک عذاب سے کم نہیں،
بھائی کہاں غائب ہو جاتی ہیں ویڈیوز؟ میں تو جب بھی ہارپ کے متعلق کچھ ڈھونڈتا ہوں تو سنجیدہ سائنس دانوں کے مضامین سے زیادہ یہی سازشی کہانیاں اور سیاسی بیانات ملتے ہیں۔ صحیح سائنسی گفتگو دیکھنے کے لیے گوگل سکالر سرچ پر جانا پڑتا ہے۔ آپ لوگوں کا سب سے زیادہ زور اسی پر ہوتا ہے کہ فلاں ویڈیو کو غائب کر دیا گیا، فلاں شخص کو غائب کر دیا گیا۔ لیکن جب بھی معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرو تو سب جھوٹ نکلتا ہے۔ کسی کا چینل کاپی رائٹ وائلیشن کی وجہ سے بند ہو جائے، وہ بھی یہی کہتا نظر آتا ہے کہ میرے خلاف کارروائی صرف ہارپ کو بچانے کے لیے کی گئی۔ اگر ایسا ہے تو پھر یہ جو گوگل ویب سرچ پر ان سازشی کہانیوں کا راج ہے، اس کی وضاحت کیسے کریں گے آپ؟

خاص بات، اس پروجیکٹ پر تمام پیسہ فوج کا خرچ ہوا ہے، اوریہ خالص ایک فوجی مقاصد کے لئے استعمال ہونے والا پروجیکٹ ہے، تو کیا یہ لوگ پاگل ہیں، جو اس پروجیکٹ کو فوج کے پاس رہنے دیا ہے، میرے خیال سے موسموں کے لئے انکا ایک علیحدہ ادارہ کام کررہا ہے، تو کیوں وہ لوگ اس پروجیکٹ کو موسموں کی جانچ پڑتال والے ادارے کو نہیں سونپ دیتے، جب اسکا مقصد ہی کوئی ایسا کوئی خاص نہیں، جب اس پر ایک تھیوری پیش کی جاتی ہے، کہ موسم میں حسبِ منشاہ تبدیلی ممکن ہے، تو پھر میرے خیال میں یہ بات 1940 میں کی گئی تھی، اور اب 2012 ہے، میرے خیال میں تو یہ لوگ اس تھیوری کو کہیں سے کہیں لے گئے ہونگے،
جناب فوج کا اس سے کام کیوں نہیں ہے۔ آپ کسی فوجی سے بات کر کے دیکھیں۔ وہ آپ کو اچھی طرح سمجھا دے گا کہ کسی جنگ کے دوران مواصلات کے ذرائع کی اہمیت کیا ہوتی ہے۔ اپنے مواصلاتی نظام کو بہتر بنانا اور دشمن کے نظام کو توڑنا کس طرح آپ کا پلڑا بھاری کر سکتا ہے۔
موسم میں کچھ حد تک تبدیلی بھی ممکن ہے۔ کیوں ممکن نہیں۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ بچپن میں پاکستان میں کہیں مصنوعی بارش کے تجربے کے متعلق پی ٹی وی پر کسی سائنس دان (یا شاید انجنئیر) کو بات کرتے دیکھا تھا۔ لیکن اس کا طریقۂ کار یہ نہیں ہوتا کہ ادھر آپ نے اپنے مقام کے اوپر ساڑھے تین میگاواٹ چھوڑے اور ادھر ہزاروں میل دور سیلاب آ گیا۔ اس کی تفصیل میرے مضمون اور اس دھاگے میں دو چار مزید مقامات پر آ چکی ہے چنانچہ دوبارہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔
کمال کی بات یہ ہے کہ انہی لوگوں کو، جو ساڑھے تین میگاواٹ سے سیلابوں کی بات کرتے ہیں، اگر میں یہ کہوں کہ انسانوں کی مجموعی سرگرمیوں اور ان سے پھیلنے والی آلودگیوں کی وجہ سے زمین کی آب و ہوا کا توازن بگڑ رہا ہے، تو یہ ماننے کو تیار نہیں ہوں گے کہ "صرف چھے ارب انسانوں کی سرگرمی سے زمین کی آب و ہوا میں بگاڑ کیسے آ سکتا ہے؟"۔۔۔ ہے نا کمال کی بات؟

ایک درخواست، برائے مہربائی اس کتاب کو ٹائم نکال کے پڑھیں، خاص طور پر جہاں پر نئی ٹیکنالوجی کے بارے میں بات کی گئی ہے،
جی بالکل۔ حق فرمایا۔ جدید ٹیکنالوجی کے متعلق جاننے کے لیے مجھے واقعی ایسے لوگوں کی کتابیں پڑھنی چاہئیں جنہیں خود جدید ٹیکنالوجی سے اور ان کے پس پشت کارفرما اصولوں سے کوئی خاص واقفیت نہیں ہے۔

اب آپ کے چھاپے ہوئے مضامین کو باری باری دیکھیں گے جو دس پندرہ فیصد سچ اور باقی سب جھوٹ پر مشتمل ہیں۔
22 ستمبر 1940ء میں امریکی سائنسدان نیکولاٹیسلا نے نیویارک ٹایمز میں ایک تھیوری پیش کی جس کا خلاصہ یہ ہے کہ موسم میں ایسے تغیرات لا ئے جا سکتے ہیں جو بارش برسا سکتے ہیں اور زلزلہ لاسکتے ہیں یا کسی جہاز کے انجن کو کسی خاص جگہ سے 250 کلومیٹر پہلے ہی ایک چھوٹی سی شعاع سے پگھلا یا جاسکتاہے، کسی خاص ملک خطہ یا علاقے کے گرد شعاعوں کا دیوار چین جیسا حصار قائم کیا جاسکتا ہے مگر معروف امریکی سائنسدانوں نے اس نظریہ کو یہ کہہ کر مشہور نہیں ہونے دیا کہ اُن کے نظریہ کو قبول کرلیا جائے تو کرئہ ارض کو توڑ دے گامگر امریکی حکومت نے اُن کے نظریہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پینٹاگون کو ذمہ داری سونپی۔
پینٹاگون نے HAARP) High Frequency Active Auroral Research Program) پر کام شروع کیا اورا لاسکا سے 200 میل دور ایک انتہائی طاقتور ٹرانسمیٹر نصب کیا۔ 23 ایکڑ پلاٹ پر 180 ٹاورز پر 72میٹر لمبے انٹینا لگایے کئے جسکے ذریعہ تین بلین واٹ کی طاقت کی Electromagnetic wave) 2.5-10) میگا ہرٹز کی فریکوئنسی سے چھوڑی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکن اسٹار وارز، میزائل ڈیفنس اسکیم اور موسم میں اصلاح اور انسان کے ذہن کو قابو کرنے کے پروگراموں پر عملدرآمد کررہی ہے موسمی تغیرات پیدا کرنے کے لئے ایک کم مگر طے شدہ کرئہ ارض کے فضائی تہوں میں کہیں بھی جہاں موسمی تغیر لانا ہو سے وہ الاسکا کے اس اسٹیشن سے ڈالی جاسکتی ہے جو کئی سو میلوں کی قطر میں موسمی اصلاح کرسکتی ہے۔ HAARP کا Patentیعنی کاپی رایٹ نمبر 4,686,605 ہے، ساینسدان اس کوجلتی ہوئی شعاعی بندوق کہتے ہیں۔
اِس Patent کے مطابق یہ ایسا طریقہ اور Instrument ہے جو کرئہ ارض کے کسی Zone میں Weather Alternation پید اکردے اور ایسے جدید میزائل اور جہازوں کو روک دے یا اُن کا راستہ بدل دے، کسی ملک کے Satellite System میں مداخلت کرے یاریڈار سسٹم کو جام کردے یا اپنا نظام مسلط کردے۔ دوسروں کے انٹیلی جنس سگنل کو قابو میں کرے اور میزائل یا ایئر کرافٹ کو تباہ کردے۔ راستہ موڑ دے یا اس کو غیر موثر کردے یا کسی جہاز کو اونچائی پر لے جائے یا نیچے لے آئے۔ اس کا طریقہ پنٹنٹ(دنیا میں جو ایجادات ہوتی ہیں اس کو اپنے نام رجسٹرڈ کرنا ضروری ہوتا ہے جب یہ رجسٹرڈ ہوجاتا ہے تو پھر اس رجسٹر میں اس کی پوری تفصیل بیان کی جاتی ہے کہ یہ کیسے کام کرتا ہے) میں یہ لکھا ہے کہ ایک یا زیادہ ذرات کا مرغولہ بنا کر بالائی کرہ ارض کے قرینہ یا سانچے (Pattern) میں ڈال دے تو اس میں موسم میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ اس کو موسمی اصلاح کا نام دیا گیا۔ پنٹنٹ کے مطابق موسم میں شدت لانا یا تیزی یا گھٹنا، مصنوعی حدت پیدا کرنا، اس طرح بالائی کرئہ ارض میں تبدیلی لا کر طوفانی سانچہ یا سورج کی شعاعوں کو جذب کرنے کے قرینے کو تبدیل کیا جاسکتا ہے اور اس طرح وہ زمین کے کسی خطہ پر سورج کی انتہایی روشنی، حدت کو ڈالا جاسکتا ہے۔ اس نظام پر ایک کتاب Angles Don't play this Haarp" " جو دو سائنسدانوں JEANE MANNING اور Dr. NICK BEGICHنے لکھی ہے ،
اس کے مطابق کرئہ ارض کا اوپری قدرتی نظام جو سورج کی روشنی کی شعاؤں کے ضرر رساں اثرات کو جذب/چھان لیتا ہے ، مگر ہارپ کا مقصد Ionosphere کواپنی مرض کے مطابق چلانا ہے، اس کو Ionospheric Heater کا نام بھی دیا گیا ہے۔ اسکے ذریعہ مصنوئی حدت یا اس میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔ ہارپ کے بارے میں پہلی اطلاع 1958ء میں وہائٹ ہاؤس کے موسم کی اصلاح کے چیف ایڈوائزر Captain Howard نےیہ کہہ کر دی کہ امریکہ کرئہ ارض کے موسم کو ہیرپھیر کے ذریعہ متاثر کرنے پر تجربات کررہا ہے۔ اسی طرح 1986ء پروفیسر گورڈن جے ایف میکڈونلڈ نے ایک مقالہ لکھا کہ امریکہ ماحولیات کنٹرول ٹیکنالوجی کو ملٹری مقاصد کے حصول کے لئے تجربات کررہا ہے۔ یہ جغرافیائی جنگوں میں کام آئے گی اور قلیل مقدار کی انرجی سے ماحول کو غیر مستحکم کردے گا۔ اسی طرح 1997میں اس وقت کے امریکی وزیر دفاع ولیم کوہن نے بھی اس پروگرام کو متنازعہ قرار دیا تھا۔
شروع میں نیکولا ٹیسلا کی کچھ باتوں کا ذکر ہے۔ میں نیکولا ٹیسلا کا بہت بڑا پنکھا ہوں لیکن جب کوئی اس کا نام استعمال کر کے اپنی بونگیاں مارے گا تو اس کو صرف ٹیسلا کے نام کی وجہ سے نہیں بخشوں گا۔ جیسے موسم میں تبدیلی لانے والی بات جو کہ غالباً ان صاحب کی اپنی بونگی ہے۔ کیونکہ کسی معتبر حوالے سے مجھے یہ نہیں ملا کہ ٹیسلا نے موسم میں تبدیلیاں لانے کے کسی پراجیکٹ کی بات کہی ہو۔
یہ بھی وضاحت کرتا چلوں کہ نیکولا ٹیسلا کو اپنی آخری عمر میں بہت زیادہ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جیسا کہ آپ کئی لوگوں کے ساتھ ہوتا دیکھ چکے ہوں گے کہ ان کو آخری عمر میں وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔ ایسے میں اس کو اگر کچھ بڑے بڑے دعوے کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی اپنی تحقیق میں تعاون کے لیے سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے، تو میں اس کی ضرورت سمجھ سکتا ہوں۔ جیسے اس کا یہ کہنا کہ چند دھماکوں کے ذریعے وہ زمین کو دو حصوں میں تقسیم کر سکتا ہے۔
شعاع کی جو بات ہے تو وہ واقعی ایک سنجیدہ پراجیکٹ تھا اس کا۔ لیکن آج کل میں ذراتی بیم کے بجائے لیزر کو زیادہ ترجیح ملتی دیکھ رہا ہوں، غالباً توانائی کی بچت کی وجہ سے۔ ہاں اس بیم کا اصول آئن پروپلشن میں استعمال ہونا شروع ہو گیا ہے خلائی جہازوں کو کم ایندھن میں زیادہ دور تک جانے کے قابل بنانے کے لیے۔
ٹیسلا کے "زلزلہ لانے والے آلے" کو متھ بسٹرز (Myth Busters) نے ایک پل پر آزمایا تھا لیکن اس قسم کے کوئی نتائج حاصل نہیں ہوئے جیسا ٹیسلا نے دعویٰ کیا تھا۔
آگے یہ کہا جاتا ہے کہ ہارپ 2.5 سے 10 میگاہرٹز کی فریکوینسی استعمال کرتا ہے۔ ان اعداد پر مجھے اعتراض نہیں۔ توجہ اس بات کی طرف دلانا چاہتا ہوں کہ انہی فریکوینسیز کو پیچھے یہی "روحانی بابا" صاحب ای ایل ایف یعنی ایکسٹریم لو فریکوینسی کے نام سے پکارتے ہیں۔ (اگر یہ اقتباس ان کی پوسٹ کا نہیں ہے تو معذرت کیونکہ ان دونوں میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ ایک دوسرے کا چربہ پھر بھی میں نہیں کہوں گا کہ شاید آپ کو برا لگے۔)۔۔ اگر آپ برقی مقناطیسی سپیکٹرم سے کچھ حد تک واقف ہیں تو اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان مضامین میں جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے متعلق سیکھنے کے کتنے "اعلیٰ" مواقع میسر ہیں۔
آگے فرمایا جاتا ہے کہ "ہارپ کے پیٹنٹ کے مطابق" یہ موسم میں تغیر لا سکتا ہے۔ میرے خیال میں آگے بڑھنے سے پہلے آپ یہاں کلک کر کے اس پیٹنٹ کو بذات خود دیکھ لیں تو آپ کو اندازہ ہو جانا چاہیے کہ کتنا سچ ہے اور کتنا جھوٹ۔ ہاں اگر آپ کو اس میں استعمال ہونے والی اصطلاحات کے معانی ہی نہ آتے ہوں تو یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی کہ آپ "سائنسی دلائل" کے نام پر ان فراڈیوں کے جھانسے میں آ گئے۔
میزائلوں کو روکنا اور جہازوں کے راستے بدلنا، ان کا تعلق مواصلاتی نظاموں میں گڑبڑ کرنے سے ہے۔ اور شکر ہے کہ کچھ سچ بھی شامل کر دیا ان صاحب نے۔ میرے خیال میں ان مثالوں سے آپ کو سمجھ آ گئی ہوگی کہ مواصلاتی نظاموں کی کیا اہمیت ہوتی ہے اور آئنوسفئیر پر تحقیق فوج کے لیے کتنی اہم ہے۔ یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ یہ جو راستہ موڑنے اور اونچائی بدلنے کی بات کی ہے انہوں نے، یہ براہ راست نہیں ہوگا بلکہ پہلے اس کے پوزیشننگ سسٹم کو کنفیوز کیا جائے گا جس سے وہ خود ہی غلط فیصلے کرنے لگ جائے گا۔
الیکٹران سائیکلوٹران ریزننس (Electron Cyclotron Resonance) کو یہ صاحب "ذرات کا مرغولہ بنا کے بالائی کرۂ ارض کے قرینے یا سانچے میں ڈھالنا" کہہ رہے ہیں۔ اس پر میں کیا تبصرہ کروں۔ آپ خود ہی اس اصطلاح کی تفصیل دیکھ کر فیصلہ کر لیں کہ ان صاحب کو موضوع سے کتنی "علمی" قسم کی واقفیت ہے۔
آخر میں ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ آئنوسفئیر میں ہلکی سی ہلچل سے ٹروپوسفئیر کا موسم بدلا جا سکتا ہے۔ اس کا پوسٹ مارٹم قبل از مرگ میرے مضمون میں آ چکا ہے۔
فی الحال میرے خیال میں اتنا بہت ہے۔ پھر ملتے ہیں، بریک کے بعد!
 

محمد سعد

محفلین
یہ بھی کمال کی بات ہے کہ اپنے ملک میں چلنے والی الزامات کی سیاست دیکھ کر بھی آپ کو سمجھ نہیں آتی کہ کوئی شخص کسی اور پر بلا ثبوت الزام کیوں لگائے گا۔ سیاہ ست دانوں کا تو یہ برسوں سے آزمودہ ٹوٹکا ہے بغیر کوئی ڈھنگ کا کام کیے لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کا۔
ایک اور دلچسپ بات جس کی طرف اب تک تقریباً سب کی توجہ گئی ہوگی۔ یہاں پیسٹ کیے گئے بہت سے مضامین نوے فیصد تک ایک دوسرے سے لفظ بہ لفظ ملتے جلتے ہیں۔ ان سب کو الگ الگ پیسٹ کرنے کا کیا مقصد ہے؟ یہ دکھانا کہ دیکھو میرے پاس دلائل کے انبار پڑے ہیں؟ یا پھر اصل قصہ کچھ یوں ہے کہ نہ آپ نے میرا مضمون پڑھا ہے اور نہ ہی اپنے پیسٹے ہوئے مضامین کو تفصیل سے پڑھنے کی تکلیف کی ہے اور ایسے ہی ڈسپرین اور پیناڈال والوں کا منافع بڑھانے کی سازش کر رہے ہیں؟
 

علی خان

محفلین
سعد بھائی، میں اپکی بات سے کافی حد تک اتفاق کرتا ہوں، مگر میں صرف ایک بات کرونگا، کہ آپکی تمام کی تمام باتیں آفیشل ہوتی ہیں، حالانکہ یہاں پر اس ویڈیو میں یہ لوگ قبول کررہیں ہیں، کہ ہاں ہارپ موسمی تبدیلی لاسکتا ہے، اور اسکے ساتھ ساتھ یہ بھی کہہ رہیں ہیں، کہ ہاں یہ محفوظ ہے، میرے خیال سے مجھے انکے الفاظ" موسمی تبدیلی لا سکتا ہے" پر یقین کرنا چاہیئے۔
اور ہاں سعد بھائی اسکے ساتھ ساتھ آپ اس لنک کو بھی ملاحظہ کریں۔ شکریہ (لنک: http://www.haarp.net )

سعد بھائی یہ ویڈیو بھی میرےسوچ کواور پختہ کرتا ہے، دیڈیو ملاحظہ کریں۔
 

علی خان

محفلین
یہ رہی ایک اور ویڈیو جو ایک پاکستانی ٹی وی کاہے، کسی ٹیکنالوجی کے متعلق اسطرح بات کرنا میرے خیال میں اتنا آسان نہیں ہے،
 

علی خان

محفلین
یا پھر اصل قصہ کچھ یوں ہے کہ نہ آپ نے میرا مضمون پڑھا ہے اور نہ ہی اپنے پیسٹے ہوئے مضامین کو تفصیل سے پڑھنے کی تکلیف کی ہے اور ایسے ہی ڈسپرین اور پیناڈال والوں کا منافع بڑھانے کی سازش کر رہے ہیں؟
سعد بھائی، میں اپکی پوسٹیں 4 مرتبہ پڑھ چکا ہوں، اور میں یہاں جو کچھ بھی کاپی، پیسٹ کرتا ہوں، وہ حد سے زیادہ اس لئے ہوتا ہے، کہ اپکو پوری کی پوری بات سمجھا سکوں، تو اگر اسمیں کچھ اور بھی شامل ہو جائے تو برائے مہربانی آپ درگزر سے کام لیں۔ اور صرف مطلب کی بات لے کر اسکی ہی وضاحت کردیا کریں۔ شکریہ
 

محمد سعد

محفلین
سعد بھائی، میں اپکی بات سے کافی حد تک اتفاق کرتا ہوں۔۔۔
کیا بات ہے! یعنی کہ آپ اتفاق کرتے ہیں کہ آپ نے نہ میرا مضمون پڑھا ہے اور نہ ہی اپنا پیسٹا ہوا کوئی مضمون اور صرف پیناڈال والوں کی بکری کرنے کے چکر میں یہاں آئے ہیں۔
۔۔
۔۔۔
۔۔
آپ کی بات سے میرے اس طرح اپنی مرضی کا مطلب اخذ کرنے پر آپ کا ردِ عمل کیسا تھا؟ کیا آپ کو غصہ آیا؟ اگر آیا تو ذرا اس بے چارے ڈاکٹر حنیف کے متعلق بھی سوچ لیجیے گا جس کی کسی (غالباً سنجیدہ) بات کا اقتباس دوسری ویڈیو کے تھمب نیل میں نظر آ رہا ہے جسے آپ کے سازشیات دان دوستوں نے ہارپ کے ساتھ جوڑ دیا۔ اسے کیسا لگے گا اپنی بات کا الٹا مطلب نکالے جانے پر؟ جس "ٹیمپریچر کنٹراسٹ" میں تبدیلیوں کی بات ہو رہی ہے، اس کی سمجھ آپ کو تب ہی آئے گی اگر آپ ماحولیاتی سائنسز کا ذرا سا مطالعہ کریں گے۔ اس کا تعلق ٹروپوسفئیر میں انسانوں کی پھیلائی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اضافے سے ٹروپوسفئیر کے گرم ہونے اور اس کی وجہ سے آب و ہوا کے خد و خال بدلنے سے ہے۔ میں اس تھمب نیل کو دیکھ کر پوری ویڈیو دیکھنے سے پہلے ہی اندازہ لگا سکتا ہوں کہ اس میں کچھ تو اسی طرح سائنس دانوں کے بیانات سے اپنی مرضی کے معانی نکالے گئے ہوں گے، اور باقی رہی سہی کسر سیاہ ست دانوں کی الزام تراشیوں یا شہرت کے بھوکوں کی بکواس سے بھر دی گئی ہوگی۔

۔۔۔مگر میں صرف ایک بات کرونگا، کہ آپکی تمام کی تمام باتیں آفیشل ہوتی ہیں۔۔۔
جنابِ عالی! گزارش ہے کہ ہارپ کی خصوصیات کے متعلق آپ کے تمام سازشیات دان دوست بھی وہی ڈیٹا سیٹ استعمال کرتے ہیں جو آفیشلی تصدیق شدہ ہے۔ مثلاً 3.6 میگاواٹ طاقت کا سگنل، 2.8 سے 10 میگاہرٹز کے تعدد کی امواج، وغیرہ وغیرہ۔۔۔
اب اختلاف وہاں پیدا ہوتا ہے جہاں سازشیات دان اصل سائنس کے بجائے سیاہ سی قسم کے بیانات اور الف لیلیٰ کی داستانوں کی طرف چل پڑتے ہیں۔ میں نے جو تجزیہ کیا ہے، اس میں کوہ قاف کے جنوں کی کہانیوں کے بجائے سائنسی اصول استعمال کیے ہیں جو کہ آپ بھی استعمال کر کے تسلی کر سکتے ہیں۔ اور ہارپ میں ہونے والی تحقیق صرف فوج تک ہی محدود نہیں رہتی بلکہ بنیادی طور پر یہاں مختلف جامعات (یونیورسٹیز) سے تعلق رکھنے والے سائنس دان مسلسل کام کرتے رہتے ہیں۔ چنانچہ یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ یہ ڈیٹا سیٹ اصل ڈیٹا سیٹ نہیں ہے کیونکہ ایسی باتیں ایسے حالات میں خفیہ رکھنا ممکن نہیں ہوتا۔ خفیہ کے لفظ سے یاد آیا کہ آپ لوگوں کو اکثر اس بات پر اعتراض ہوتا ہے کہ ہارپ میں ہونے والی تحقیق تک باہر کے سائنس دانوں اور عام لوگوں کو رسائی حاصل نہیں۔ واقعی ان عام لوگوں کو کوئی رسائی حاصل نہیں جنہوں نے ہارپ کی ویب سائٹ پر دستیاب رئیل ٹائم ڈیٹا کو ایک نظر دیکھنے کی تکلیف نہیں کی۔
http://www.haarp.alaska.edu/haarp/data.html
نہ ہی انہوں نے کبھی ہارپ میں ہونے والی تحقیق کو جاننے کے لیے گوگل سکالر سرچ جیسے ذرائع کا استعمال کیا ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
یہ رہی ایک اور ویڈیو جو ایک پاکستانی ٹی وی کاہے، کسی ٹیکنالوجی کے متعلق اسطرح بات کرنا میرے خیال میں اتنا آسان نہیں ہے،
کیا میں یہ پوچھنے کی گستاخی کر سکتا ہوں کہ ان صاحب کی سائنس میں قابلیت کیا ہے؟
اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ عام لوگوں کو، جن کی اکثریت سائنس سے ناواقف ہوتی ہے، ہارپ پروگرام کے مقصد اور اس کے فوائد کی سمجھ ہی نہیں آتی۔ اور جس چیز کی سمجھ نہ آئے، اس سے انہیں خوف محسوس ہوتا ہے۔ ہارپ کے متعلق یہ ساری سازشی کہانیاں لاعلمی کے بیج سے پھوٹنے والے اسی خوف کی پیداوار ہیں۔
 
سب سے پہلے تو یہ ہونا چاہئیے کہ ہارپ پروگرام کی تھیوری کو سائنٹفک طریقے سے بیان کیا جائے، کہ انکی تھیوری کہتی کیا ہے اور اسکی کیا بنیاد ہے۔۔۔اس کے بعد ہی اس پر تنقید و تردید یا تائید ہوسکتی ہے۔۔۔ورنہ تو دونوں جانب سے ہوا میں تیر ہی چل رہے ہیں۔۔۔ایک طرف سے اگر مفروضوں کے تحت بات ہورہی ہے، تو دوسری جانب سے جہالت کے طعنے نشر ہورہے ہیں۔۔۔
 

محمد سعد

محفلین
سعد بھائی یہ ویڈیو بھی میرےسوچ کواور پختہ کرتا ہے، دیڈیو ملاحظہ کریں۔
کمال ہے جی۔ وہ ویڈیو آپ کے شک کو پختہ کرتی ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ 1980 میں ہارپ کام کرنا شروع کر چکا تھا۔ اس کے علاوہ پاکستان کے جھنڈے والے ستارے کو پینٹاگان سے تشبیہہ دی جاتی ہے۔ ترکی کا جھنڈا ان صاحب کو یاد ہی نہیں آتا۔
اس کے علاوہ براہ مہربانی تمام سازشیات دان سر جوڑ کا اس بات کا بھی فیصلہ کر لیں کہ ہارپ مائیکروویو خارج کرتا ہے یا ای ایل ایف۔ کیونکہ دونوں کی اپنی خصوصیات ہیں۔ ای ایل ایف آئنوسفئیر کو ایکسائٹ نہیں کر سکتا جبکہ مائیکروویو، ای ایل ایف جیسے فاصلے طے نہیں کر سکتا۔
 

محمد سعد

محفلین
سب سے پہلے تو یہ ہونا چاہئیے کہ ہارپ پروگرام کی تھیوری کو سائنٹفک طریقے سے بیان کیا جائے، کہ انکی تھیوری کہتی کیا ہے اور اسکی کیا بنیاد ہے۔۔۔ اس کے بعد ہی اس پر تنقید و تردید یا تائید ہوسکتی ہے۔۔۔ ورنہ تو دونوں جانب سے ہوا میں تیر ہی چل رہے ہیں۔۔۔ ایک طرف سے اگر مفروضوں کے تحت بات ہورہی ہے، تو دوسری جانب سے جہالت کے طعنے نشر ہورہے ہیں۔۔۔
بھائی میرے حصے کا جو کام تھا، اسے تو میں نے سائنسی طریقے سے بیان کر دیا۔ براہِ مہربانی مجھ پر تو کچھ رحم کھائیں۔ o_O
 

علی خان

محفلین
کیا میں یہ پوچھنے کی گستاخی کر سکتا ہوں کہ ان صاحب کی سائنس میں قابلیت کیا ہے؟
اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ عام لوگوں کو، جن کی اکثریت سائنس سے ناواقف ہوتی ہے، ہارپ پروگرام کے مقصد اور اس کے فوائد کی سمجھ ہی نہیں آتی۔ اور جس چیز کی سمجھ نہ آئے، اس سے انہیں خوف محسوس ہوتا ہے۔ ہارپ کے متعلق یہ ساری سازشی کہانیاں لاعلمی کے بیج سے پھوٹنے والے اسی خوف کی پیداوار ہیں۔
میرے خیال سے اس بندے کی قابلیت کی یہاں کوئی ویلیو نہیں ہے، کیونکہ یہاں جو کچھ یہ کہہ رہا ہے، یہ سب معلومات اسکو کسی مستند ذرائع سے موصول ہوئی ہونگی، جسطرح سائنس ہمارا سبجیکٹ نہیں اسی طرح سے یہ بھی اپکا سبجیکٹ نہیں، اسطرح کے الفاظ میڈیا پر اپنے منہ سے نکالنا کتنا مشکل ہے، یہ اپکو پتہ نہیں، ان باتوں کے لئے پہلے سے پروف حاصل کی جاتی ہیں، اسلئے کہ ہو سکتا ہے، کل کوئی پاگل ہمیں کورٹ تک لے جائے،
 

علی خان

محفلین
اس ویڈیو کلپ کی یاد آ گئی۔۔۔
"Did you ever go to school, stupid?"
"Yes, and I came out the same way"
اسطرح کی ویڈیوز میں اپکے لئے بھی لگا سکتا ہوں، یہ ویڈیو میں کافی عرصہ پہلے دیکھ چکا ہوں،یہاں میں بھی اپکو اڑیل قسم کا بندہ کہہ سکتا ہوں، مگر میں اپکی قدر کرتا ہوں، کیونکہ آپ کے پاس علم ہے، اور اور آپ اسی علم کی بدولت بات کر رہیں ہیں، اس لئے الفاظ کا استعمال اختیاط سے ہوں، تاکہ میری نظر میں اپکا مقام اور عزت وہی رہے، جو ابھی ہے، امید ہے آپ میری بات سے اتفاق کریں گے۔
 

محمد سعد

محفلین
بجلی جانے سے پہلے یہ لکھ رہا تھا:
ایک دلچسپ بات میں نے ویڈیو نمبر ایک میں سنی، جس کا جواب میں نے پہلے کبھی نہیں دیا چنانچہ اب دے دیتا ہوں۔ اس ویڈیو میں ایک شخص نے یہ فرمایا کہ اگر ہارپ آئنوسفئیر کے کسی حصے کو باہر کی طرف دھکیل دیتا ہے تو اس کی وجہ سے چارج کا عدم توازن پیدا ہوگا اور اس کی وجہ سے بہت بڑا بجلی کا کڑاکا نیچے کی طرف آئے گا۔ پہلی بات تو یہ کہ ہارپ کی 3.6 میگاواٹ کی طاقت اس کے لیے کافی ہی نہیں کہ آئنوسفئیر کا کوئی قابلِ ذکر حصہ بالکل باہر دھکیل دے۔ اور فرض کریں ایسا ہو بھی جائے کہ اس طرح کچھ چارج کو باہر دھکیل کر چارج کا عدم توازن پیدا کر دیا جائے، تو جو عدم توازن پیدا ہوگا، وہ آئنوسفئیر کے دو حصوں کے درمیان پیدا ہوگا۔ نہ کہ آئنوسفئیر اور زمین کی سطح کے درمیان۔ چنانچہ جب آپ کا تصور کردہ بجلی کا کڑاکا نیچے کی طرف آئے گا بھی تو وہ آئنوسفئیر میں موجود مخالف چارج والے علاقے کی طرف آئے گا جو کہ اس کے زیادہ قریب ہے۔ نہ کہ زمین کی سطح کی طرف جو اس سے تقریباً 100 کلومیٹر دور ہے۔ اور جیسے ہی مخالف چارج والے آئن اور الیکٹران اکٹھے ہوں گے، ان کا پوٹینشل بھی کم ہو جائے گا اور چارج کے پاس زمین کی طرف جانے والی توانائی نہیں بچے گی اور سب کچھ واپس نارمل ہو جائے گا۔ چنانچہ یہ کہنا کہ زمین کی سطح کی طرف بجلی کا بہت بڑا جھٹکا آئے گا، ذرا لمبیاں لمبیاں چھوڑنے والی بات ہو جائے گی۔
اس کے بعد ایک شخص نے یہ کہا کہ آئنوسفئیر کو باہر دھکیل کر نیچے والی ہوا کو اوپر اٹھنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے، وہ بھی شمسی طوفانوں کے دوران ہونے والی غیر معمولی ہلچل کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہا تھا۔ اگر سورج سے آنے والی Coronal Mass Ejections کا آئنوسفئیر پر زبردست دباؤ ٹروپوسفئیر پر کوئی قابلِ ذکر اثر نہیں ڈال سکتا تو ہارپ کس کھیت کی مولی ہے؟ ساتھ وہ اس بات کو بھی نظر انداز کر رہا تھا کہ کرہ فضائی کی کمیت کا 90 فیصد حصہ 16 کلومیٹر سے کم بلندی پر پایا جاتا ہے۔ یعنی آئنوسفئیر والی بلندی پر ہوا کی کثافت تقریباً صفر ہوتی ہے۔ یعنی لگ بھگ خلا ہی کی کیفیت ہوتی ہے۔ اور ٹروپوسفئیر تک کسی بھی چیز کا اثر آنے سے پہلے کئی بڑی بڑی رکاوٹوں کو عبور کرنا پڑے گا۔ ایسے میں تھوڑی سی ہوا، جو کہ حجم میں تو زیادہ لیکن کمیت میں انتہائی کم ہوگی، اگر اوپر اٹھ بھی جائے تو نیچے ٹروپوسفئیر کے کان پر جوں تک نہیں رینگے گی۔
ساتھ ہی ایک دلچسپ بات یاد آ گئی۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ آئنوسفئیر کی کئی تہیں شام کے وقت بالکل غائب ہو جاتی ہیں؟
اور کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہارپ کے پیدا کردہ مصنوعی آرورا کو دیکھنے کے لیے بھی انتہائی حساس آلات کی ضرورت پڑتی ہے؟ اس سے آپ ہارپ کی "طاقت" کا کچھ اندازہ لگا سکیں گے۔ اور یہ بھی اندازہ لگا سکیں گے کہ انٹرنیٹ پر ہارپ کے ساتھ منسوب کی جانے والی آسمانی روشنیوں کی تصاویر اور ویڈیوز میں سے کم از کم کتنے فیصد در حقیقت غیر متعلقہ ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
میرے خیال سے اس بندے کی قابلیت کی یہاں کوئی ویلیو نہیں ہے، کیونکہ یہاں جو کچھ یہ کہہ رہا ہے، یہ سب معلومات اسکو کسی مستند ذرائع سے موصول ہوئی ہونگی، جسطرح سائنس ہمارا سبجیکٹ نہیں اسی طرح سے یہ بھی اپکا سبجیکٹ نہیں، اسطرح کے الفاظ میڈیا پر اپنے منہ سے نکالنا کتنا مشکل ہے، یہ اپکو پتہ نہیں، ان باتوں کے لئے پہلے سے پروف حاصل کی جاتی ہیں، اسلئے کہ ہو سکتا ہے، کل کوئی پاگل ہمیں کورٹ تک لے جائے،
میں مانتا ہوں کہ اپنی طرف سے یہ بندہ انتہائی مخلص ہوگا اس کی تحقیق کرنے میں۔ لیکن مجھے کیا پتا کہ اس بندے کے نزدیک کون سی چیز مستند ثبوت کا درجہ رکھتی ہے۔ آپ کی لگائی گئی دیگر دو ویڈیوز کے تھوڑے حصے میں سہی، کم از کم ایک مکینزم کی بات کی گئی ہے کہ ان لوگوں کے خیال میں یہ کیسے کام کرتا ہے۔ ایسی کوئی دلیل آئے تو اس کا جواب بھی دیا جا سکتا ہے جیسے اوپر میں نے دیا۔ کوئی صرف یہ کہہ دے کہ "ہارپ موسم بدل سکتا ہے۔ کہانی ختم، پیسہ ہضم!" تو کون مائی کا لعل اس کا سائنسی جواب دے سکے گا؟
 

علی خان

محفلین
یہاں میں نے اس ویڈیو کے ساتھ ایک لنک بھی شئیر کیا تھا، جو کہ یہ تھا، http://www.haarp.net اسمیں آپ دیکھیں تو یہاں یہ لوگ خود سے اسکو قبول کر رہیں ہیں، کہ ہاں ہارپ موسمی تبدیلیاں لاسکتا ہے، اور اسکے علاوہ اس ویڈیو میں ہارپ ادارے میں موجود لوگوں کا انٹرویو شامل کیا گیاہے، اسمیں وہ لوگ کلیرلی کہہ رہیں ہیں، کہ ہاں ہارپ موسمی تبدیلی لا سکتا ہے، اسکے علاوہ جن جن لوگوں کا انٹرویو لیا گیا ہے، میرے خیال میں وہ تمام لوگ کم از کم اس فیلڈ میں اتھارٹی ہونگے، اور اگر اتھارٹی نہ بھی ہوئے، تو کم از کم آپ اور ہم سے زیادہ تجربہ کار اور مہارت رکھتے ہونگے، کیا کبھی آپ نے اپنا موازنہ ان لوگوں کے ساتھ کیا ہے، کہ آیا اپکی قابلیت اور تجربہ ان لوگوں سے زیادہ ہے کہ کم، کیونکہ عام لوگوں کے متعلق تو اپکی رائے یہی ہے، کہ انکی سائنسی قابلیت اتنی نہیں کہ انکی بات بھی سنی جائے، اور اگر سائنس دان نہ ہوں، تو انکی کتاب آپ پڑھتے نہیں،
لیکن یہاں اس ویڈیو میں ہارپ ادارے سے تعلق رکھنے والے لوگ جو خود سے یہ کہہ رہیں ہیں، کہ ہاں ہارپ موسمی تبدیلی لا سکتا ہے، وہ بھی اگر آپ نہیں مانیں گے، تو پھر میں اپکو کہاں سے قائل کر سکتا ہوں،
سعد بھائی، میں اپکی قابلیت پر شک نہیں کرتا، مگر یہاں اس ہارپ میں کچھ خاص ہے، جو اپکی سائنس نہیں مانتی، لیکن ہارپ نے اسکو ممکن بنادیا ہے، جس طرح آپ نے اپنی دوسری پوسٹ میں تصویر دے کر یہ بات سمجھانے کی کوشش کی ہے، کہ ہارپ اس طرح سے کام کرتا ہے، اسطرح سے میں نے بھی یہاں ایک ویڈیو میں آپکو یہ بتانے کی کوشش کی ہے، کہ نہیں ہارپ اسطرح سے بھی کام کر سکتا ہے، میرے ان الفاظ کا یہاں مطلب قطعی یہ نہیں کہ میں اپکو چھوٹا ثابت کروں، مگر میں صرف اپکو یہ سمجھانا چاہتا ہوں، کہ جتنی آپ ہارپ کے متعلق سوچتے ہیں، یہ اس سے بھی آگے کی چیز ہے،
باقی میری کسی بھی بات کا اپکو برا لگا ہوں، تو میں پیشگی مغذرت چاہتا ہوں، وسلام
 

محمد سعد

محفلین
آپ بار بار اس بات کو دلیل بنا رہے ہیں کہ دیکھو فلاں اور فلاں شخص نے کہا ہے، کیا وہ سب جھوٹ بول رہے ہوں گے؟
کیا کسی بات کا صرف مشہور ہو جانا اس کی سچائی کی دلیل ہوتا ہے؟ ایک بار ہمارے شہر کے ایک اخبار میں خبر آئی تھی کہ فلاں تاریخ کو تمام کمپیوٹروں پر وائرس حملہ کرے گا جس سے مانیٹر کی پکچر ٹیوب پھٹ سکتی ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔ کیا مجھے اسے صرف اس وجہ سے مان لینا چاہیے تھا کہ یہ اخبار میں آیا ہے تو اخبار والوں نے اپنے طور پر تحقیق کی ہوگی جس پر شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے؟ تحقیق کی ہوگی لیکن کیا ایسی تحقیق کا معیار آپ کے نزدیک، کمپیوٹر سائنس کے ایک ماہر کی حیثیت سے، قابلِ قبول ہوگا؟ اس دن میں نے بڑے بڑے لوگوں کو پریشان ہوتے دیکھا جو کہ اپنے اپنے میدان میں ماہر تھے لیکن کمپیوٹر سے کچھ خاص واقفیت نہ ہونے کے باعث اس افواہ سے پریشان تھے اور اپنے کسی ضروری کام کے لیے بھی کمپیوٹر چلانے کو تیار نہ تھے۔ اس دن میں نے صرف اپنے گھر والوں کو دکھانے کے لیے معمول سے زیادہ کمپیوٹر چلایا تھا تاکہ ان کا یہ بے جا خوف ختم ہو۔ یہاں بھی میں آپ لوگوں کے بے جا خوف کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس جھوٹے خوف سے نجات پانے کو تیار نظر نہیں آتی۔
 

محمد سعد

محفلین
یہاں میں نے اس ویڈیو کے ساتھ ایک لنک بھی شئیر کیا تھا، جو کہ یہ تھا، http://www.haarp.net اسمیں آپ دیکھیں تو یہاں یہ لوگ خود سے اسکو قبول کر رہیں ہیں، کہ ہاں ہارپ موسمی تبدیلیاں لاسکتا ہے، اور اسکے علاوہ اس ویڈیو میں ہارپ ادارے میں موجود لوگوں کا انٹرویو شامل کیا گیاہے، اسمیں وہ لوگ کلیرلی کہہ رہیں ہیں، کہ ہاں ہارپ موسمی تبدیلی لا سکتا ہے، اسکے علاوہ جن جن لوگوں کا انٹرویو لیا گیا ہے، میرے خیال میں وہ تمام لوگ کم از کم اس فیلڈ میں اتھارٹی ہونگے، اور اگر اتھارٹی نہ بھی ہوئے، تو کم از کم آپ اور ہم سے زیادہ تجربہ کار اور مہارت رکھتے ہونگے، کیا کبھی آپ نے اپنا موازنہ ان لوگوں کے ساتھ کیا ہے، کہ آیا اپکی قابلیت اور تجربہ ان لوگوں سے زیادہ ہے کہ کم، کیونکہ عام لوگوں کے متعلق تو اپکی رائے یہی ہے، کہ انکی سائنسی قابلیت اتنی نہیں کہ انکی بات بھی سنی جائے، اور اگر سائنس دان نہ ہوں، تو انکی کتاب آپ پڑھتے نہیں،
لیکن یہاں اس ویڈیو میں ہارپ ادارے سے تعلق رکھنے والے لوگ جو خود سے یہ کہہ رہیں ہیں، کہ ہاں ہارپ موسمی تبدیلی لا سکتا ہے، وہ بھی اگر آپ نہیں مانیں گے، تو پھر میں اپکو کہاں سے قائل کر سکتا ہوں،
سعد بھائی، میں اپکی قابلیت پر شک نہیں کرتا، مگر یہاں اس ہارپ میں کچھ خاص ہے، جو اپکی سائنس نہیں مانتی، لیکن ہارپ نے اسکو ممکن بنادیا ہے، جس طرح آپ نے اپنی دوسری پوسٹ میں تصویر دے کر یہ بات سمجھانے کی کوشش کی ہے، کہ ہارپ اس طرح سے کام کرتا ہے، اسطرح سے میں نے بھی یہاں ایک ویڈیو میں آپکو یہ بتانے کی کوشش کی ہے، کہ نہیں ہارپ اسطرح سے بھی کام کر سکتا ہے، میرے ان الفاظ کا یہاں مطلب قطعی یہ نہیں کہ میں اپکو چھوٹا ثابت کروں، مگر میں صرف اپکو یہ سمجھانا چاہتا ہوں، کہ جتنی آپ ہارپ کے متعلق سوچتے ہیں، یہ اس سے بھی آگے کی چیز ہے،
باقی میری کسی بھی بات کا اپکو برا لگا ہوں، تو میں پیشگی مغذرت چاہتا ہوں، وسلام
آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن میں وقت گزاری کے لیے سائنس دانوں کی تحقیقات پڑھتا رہتا ہوں اور ان کی ویب سائٹس بھی دیکھتا رہتا ہوں۔ اور میں نے پایا ہے کہ سائنس دانوں کی اکثریت آپ کی طرح یا آپ کی پسند کے چند لوگوں کی طرح نہیں سوچتی۔ اگر آپ ایسی جگہوں سے ناواقف ہیں جہاں سنجیدہ سائنسی گفتگو ہوتی ہے اور اس وجہ سے میری بات کو ٹھیک سے سمجھ نہیں پا رہے تو میرا کیا قصور؟ مجھے ایک بات کا ایمانداری سے جواب دینا۔ کیا آپ کو اس سے پہلے معلوم تھا کہ ہارپ کا ڈیٹا فلاں جگہ پر عام پبلک کے لیے کھلے عام دستیاب ہے؟
 

محمد سعد

محفلین
یہاں میں نے اس ویڈیو کے ساتھ ایک لنک بھی شئیر کیا تھا، جو کہ یہ تھا، http://www.haarp.net اسمیں آپ دیکھیں تو یہاں یہ لوگ خود سے اسکو قبول کر رہیں ہیں، کہ ہاں ہارپ موسمی تبدیلیاں لاسکتا ہے، اور اسکے علاوہ اس ویڈیو میں ہارپ ادارے میں موجود لوگوں کا انٹرویو شامل کیا گیاہے، اسمیں وہ لوگ کلیرلی کہہ رہیں ہیں، کہ ہاں ہارپ موسمی تبدیلی لا سکتا ہے،۔۔۔
جس چیز کو آپ خود سے قبول کرنا کہہ رہے ہیں، ان تمام مقامات پر یا تو ان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے یا پھر تھوڑی دیر پہلے بیان کی گئی دو مثالوں کی طرح ان میں بنیادی قسم کے نقائص موجود ہیں۔ اتنی توانائی مجھے میں نہیں کہ ہر ایک کا گند صاف کروں۔ فی الحال نمونے کے طور پر چند ایک مثالیں نکال دی ہیں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ ان کے "سائنسی دلائل" میں سائنس کتنی ہے اور دھوکہ کتنا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہارپ موسم تبدیل کرتا ہو یا نہ کرتا ہو، درخواست ہے کہ اس دھاگے کا موسم تبدیل نہ ہو۔
 
Top