عالمی دہشت گرد کی موسمیاتی دہشت گردیاں ...روزنامہ جسارت
عالمی دہشت گرد کی موسمیاتی دہشت گردیاں حامد الرحمان سیلاب، زلزلے اور طوفان قدرتی آفات ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے جس سے کسی بھی طرح انکار ممکن نہیں۔ کیا انسان ٹیکنالوجی کے ذریعے خدائی معاملات میں دخل اندازی کرسکتا ہی؟ کیا موسمیاتی تبدیلی کے ذریعے قدرتی آفات کو بطور ہتھیار استعمال کیا جاسکتا ہی؟ اگر ایسا ممکن ہے تو یہ دجال کے ظہور کی نشانی ہے۔ حالیہ دنوں پاکستان میں آنے والے تاریخ کے بدترین سیلاب کے بعد انٹرنیٹ پر ایک بحث جاری ہے جس میں امریکا کو موسمیاتی دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے اور الزام لگایا جارہا ہے کہ امریکا فریکوئنسی ایکٹورل پروگرام (ایچ اے اے آر پی)کے ذریعے موسمیاتی دہشت گردی میں ملوث ہے۔ یہ نقطہ نظر (جس کے وزنی دلائل ہیں) صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کیے بغیر قارئین کی معلومات کے لیے یہاں پیش کیا جارہا ہے۔ ........٭٭٭........ سب کچھ اچانک شروع ہوا اور محض چار دن میں ہزاروں ہلاک ہوگئی، کروڑوں بے گھر ہوگئے اور سینکڑوں دیہات ختم ہوگئے۔ تعجب انگیز بات یہ ہے کہ اس حوالے سے کوئی محکماتی انتباہ تھا نہ آگہی۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین سیلاب ہے لیکن عالمی محکمہ موسمیات میں سے کوئی اس نکتہ کی جانب نشاندہی نہیں کرسکا کہ اس خطے میں کیا ہورہا ہے۔ روس کے مشہور اسکالر اور اسٹریٹجک کلچر فاﺅنڈیشن کے ڈپٹی ہیڈ Andrei Areshev جن کا ہارپ ٹیکنالوجی پر تحقیقی کام ہے‘ کہتے ہیں: ہم نے اس معاملے کی تحقیقات کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ایچ اے اے آر پی کو حالیہ دنوں میں پاکستان کے شمال مغرب میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس کا نقطہ آغاز بہترین تھا اور تمام سیلابی پانی نیچے (یعنی خیبر پختون خوا سے کراچی کے سمندر) کی جانب جارہا ہے۔ ایچ اے اے آر پی کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ پورا پاکستان ڈبو دیا جائے جس سے ہر طرح کا بدترین بحران اور بدنظمی ممکن ہو۔ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان سے جوہری جنگ کے ذریعے نہیں جیتا جاسکتا کیوں کہ اس میں مشترکہ تباہی ہے۔ لہٰذا ان کے پاس تباہی کے دیگر ذرائع موجود ہیں، اور یہی ہوا، امریکا حالیہ آبی جارحیت کے ذریعے اپنے مقاصد میں کامیاب رہا، اور اب وہ امداد کے نام پر 1000 میرینز پاکستان بھیج چکا ہی، جب کہ اس سے قبل بکتربند گاڑیوں کی پاکستان آمد کی خبریں بھی اخبارات میں شائع ہوچکی ہیں۔ واضح رہے اس سے قبل بھی بارہا سیکورٹی کے نام پر میرینز کو پاکستان بھیجنے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن شدید عوامی ردعمل کے نتیجے میں ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔ لیکن امریکا کا موجودہ وار کارگر ثابت ہوا۔ ایچ اے اے آر پی امریکی محکمہ دفاع کا ایک غیر معروف لیکن انتہائی اہم پروگرام ہے جس نے کئی برسوں میں بعض حلقوں میں کافی حد تک تنازعات کو جنم دیا ہے۔ اگرچہ ایچ اے اے آر پی حکام نے اس بات کی تردید کی تاہم بعض قابلِ احترام محقق الزام لگاتے ہیں کہ ایچ اے اے آر پی کی خفیہ الیکٹرو میگنیٹک سے متعلق جنگی استعداد کو امریکی فوج کے 2020ءتک معین مقاصد کے تحت مکمل طور پر غلبہ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ دیگر محققین کہتے ہیں کہ ایچ اے اے آر پی محض موسمی تبدیلی متعین کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے اور استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ زلزلے اور سونامی پیدا کیے جائیں جس سے عالمی مواصلاتی نظام میں خلل ڈالا جائے۔ ایک رجحان کو محسوس کیا گیا ہے اور اب کئی اس پر شبہ کریں گے اور بلاجواز دعوے کریں گے کہ موسم کے اعتبار سے جن تجربات سے گزرا جارہا ہے وہ محض فطرت ہی، جبکہ دیگر دعویٰ کریں گے کہ ایسا عالمی حدت کی وجہ سے ہورہا ہے۔ میں سوچ کے ایک الگ زاویے کے زیراثر ہوں۔ مثال کے طور پر کیا کسی نے سوچا ہے کہ تقریباً ہر دوسرے سال ایک نیا موسمیاتی بحران سامنے آتا ہے جو محض ایک مخصوص رجحان کو مرکوز رکھتا ہی؟ مثال کے طور پر سال 2005ءمیں صرف ہری کین (سمندری ہوائی طوفان) آئے جبکہ ہوا کے طوفان، مٹی کے تودوں کی سلائیڈنگ، سونامی اور آتش فشاں کے بارے میں کچھ نہیں سنا گیا۔ صرف سمندری ہوائی طوفان (ہری کین) کے بارے میں سنا گیا۔ آیئے اس معاملے کا جائزہ لیتے ہیں۔ 2005ئ: امریکا میں سمندری طوفان قطرینہ، ڈینس، امیلی، ریٹا اور ولما آئے۔ سمندری طوفان قطرینہ بالخصوص مختلف تھا کیوں کہ یہ ایک ہی سمندری طوفان تھا جو زمینی حدود میں دو روز تک بغیر کسی نقل و حرکت کے موجود رہا۔ یہ ایک بے قاعدگی ہی، کیوں کہ یہ طوفان کو متحرک رکھنے کے لیے حرکت کرتا ہے۔ یہ نہ صرف ریکارڈ ہسٹری (محفوظ تاریخ) میں سب سے متحرک موسم تھا بلکہ اس میں (محفوظ تاریخ میں) دو طاقتورترین سمندری طوفان قطرینہ اور ریٹا کی پیمائش ہے۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات اس لنک پر ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔
http://en.wikipedia.org/wiki/2005_At…rricane_season آئیے پیچھے چلتے ہیں اور 2004ءمیں دیکھتے ہیں۔ سال 2004ءسونامی کی وجہ سے مشہور ہے۔ مسلسل میڈیا کوریج آپ کو یاد ہے ؟ یہ اس طرح ہے جیسا اس وقت ایسا کچھ نہیں تھا اور حقیقی موسم ہی سونامی کا باعث تھا۔ آپ کو یہ لنک سمندر سے اٹھنے والے طوفانوں کی ایک جامع فہرست فراہم کرے گا جو گزشتہ دہائی میں پیش آئی:
http://ioc3.unesco.org/itic/categori…ategory_no=246 2007ءمیں انسانیت کی تاریخ کا بدترین سیلاب آیا۔ اس سال کوئی ہری کینز، ہوائی طوفان اور زلزلوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کررہا تھا۔ مزید تفصیلات اس لنک سے ملاحظہ کریں:
http://www.independent.co.uk/environ…he-458457.html آئیں سال 2008ءکو ملاحظہ کرتے ہیں: سال 2008ءگزشتہ دس برسوں کے انتہائی خطرناک ترین ہوائی طوفان (ٹورناڈو) اپنے ساتھ لایا۔ اس سال کوئی سیلاب نہیں تھا، کوئی سمندری ہوائی طوفان نہیں تھا اور اگر تھا تو کسی نے اس کی پروا نہیں کی، کیوں کہ ٹورناڈو دلچسپی کا مرکزی موضوع تھا۔ مغرب کے وسط میں واقع تمام پچھلے مقامات پر ٹورناڈوز (سمندری ہوائی طوفان) غیرمتوقع طور پر اچانک بن رہے تھے جن پر میڈیا کی نظر تھی اور ایسے طوفان مستعدی کے ساتھ تمام پچھلی راہ گزاریوں کے شگافوں میں طاقت پکڑ رہے تھی، وہاں ان کو تلاش کیا جاسکتا تھا۔ اس حوالے سے میڈیا وہاں موجود تھا اور ایسے طوفان مستعدی کے ساتھ طاقت پکڑرہے تھے۔ اس حوالے سے مزید معلومات اس لنک پر ملاحظہ کریں:
http://www.usatoday.com/weather/stor-tornado_N.htm آیئے اب 2009ءکے اواخر سے 2010ءتک جائزہ لیتے ہیں۔ زلزلی: یہ ایک عارضی فیشن کے طور پر محسوس ہوتے ہیں۔ زلزلوں کی نہ صرف طاقت میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ ان کی فریکوئنسی بھی بڑھ رہی ہے۔ شکاگو کے ساتھ انڈیانا، چلی میں دوبار، ہیٹی، ترکی، افغانستان، چین، اوکیناوا وغیرہ ان میں سے ہیں۔ اب شبہ کرنے والے بتائیں گے کہ یہ کوئی بڑا سودا نہیں۔ زلزلے ہمیشہ آتے رہتے ہیں اور انتہائی مقاصد کے لیے زلزلے آنا بالکل صحیح ہے۔ لیکن بہت زیادہ لوگ نہیں جانتے جنہوں نے اس کا نوٹس نہیں لیا کہ یہ ایک عجیب رجحان ہے جس میں زلزلے غیرمتوقع اور اچانک آتے ہیں۔ تو میرا نکتہ یہ ہے کہ ہم پہلے بھی حکومت کے ممکنہ طورپر موسم کو کنٹرول کرنے کے امکان سے صرف ِنظر کرچکے ہیں۔ اس طرح کے رجحانات کو دیکھنے کے بعد ہرسال یا دوسرے سال موسم کے حوالے سے ایک نیا رجحان انتہائی قابل توجہ ہے اور جو (موسمیاتی تبدیلیاں) دنیا میں گردش کرتے ہوئے لگاتار ایک (موسم) کے جانے کے بعد دوسرے کی جگہ لیتی ہیں آپ اس جانب غور کرسکتے ہیں کہ جو کچھ ہے محض موسمی ہے اور درحقیقت قدرتی ہی، کرہ ارض پر برے نتائج کے ساتھ کتنی تیزی سے تبدیلی ہورہی ہی( بعض اس خیال کو پسند کریں اور اس پر جم جائیں کہ جیسے یہی ایک امکان ہو) یا پھر آپ ادھر دیکھ سکتے ہیں جیسے کوئی ایک کھلونے کے ساتھ ہم سے کھیل رہا ہے اور وہ اس کھلونے کو بہترین بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ اور جب تک وہ (کھلونا) اچھے آلے میں تبدیل نہیں ہوتا ہرسال نئی تباہی کا انتخاب کرتا ہے۔ اب اگر آپ نے ان رجحانات پر توجہ نہیں دی یا پھر ان کو اس طرح ترتیب کے ساتھ ملا کر نہیں دیکھا تو شاید آپ اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے تمام چیزوں کو استعمال ہوتا دیکھ کر لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔ لوگو!روس میں جامنی برف تھی.... جامنی۔ جب اوباما کو نوبل انعام ملا، ہم نے ناروے میں آسمان گھماﺅ میں دیکھا ،حالاں کہ اس سے پہلے کبھی آسمان میں ایسا گھماﺅ نہیں دیکھا تھا ،اور میں اس بات کی پروا نہیں کرتا کہ آپ کیسے اس کو عقل کے مطابق دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ پہلے ہی گڑبڑ کررہے ہیں۔ جبکہ اسی روز کریملن سے آگے چہار جانب فلوٹنگ ہورہی ہے۔ اگرچہ پسندیدہ چیز جو کہی جائے تو وہ افواہ ہی ہے۔ چلی میں لوگوں نے آدھی رات کے وقت آسمان کا رنگ تبدیل ہوتے دیکھا جب زلزلے نے شہر کو تباہ کیا تھا۔ اُس وقت تاریک رات کے تین بج رہے تھے جس میں وہ آسمان کو ملاحظہ کررہے تھے جس میں کالے رنگ کی کمی تھی۔ یہی چیز (یعنی آسمان کا تبدیل ہوتا رنگ) چین میں بھی زلزلے سے 2 سے 3 منٹ قبل دیکھی گئی۔ انٹارکٹیکا میں بھی جرثومہ طرح کی کوئی چیز تھی جو زخمی ہونے کی صورت میں ہریالی کی بہاریں دکھارہی ہے۔ (اور دریا خون سے سرخ ہوجائی) لیکن مجھے یقین ہے کہ کوئی مجھے بتانے کی کوشش کررہا ہے کہ یہ مکمل طور پر نارمل ہے۔ پرندوں کا ایک گروہ، جو 100 کی تعداد میں اڑ رہے تھے اور کسی طرح سو کے سو آسمان میں اسی مقام پر مرگئے اور اسی خطے میں گر کر اسی ترتیب کے ساتھ مل کر مرگئی، ان کی ناک و چونچ سے خون بہہ رہا تھا۔ لوگوں میں کوئی چیز چل رہی ہے۔ ان میں سے جو ایچ اے اے آر پی، ایس یو آر ای، ایسکات اور دیگر الیکٹرومیگنیٹکس سہولیات کے بارے میں آگاہ نہیں، ان کو واقعی ایسی جدید ٹیکنالوجی (ڈیویلپرز) اور ان کے مقاصد سے متعلق ریسرچ کے پیٹنٹس پر تحقیق کرنی چاہیے۔ مزید معلومات اس لنک پر دستیاب ہیں:
http://www.padrak.com/ine/HAARP97.html اب میں مزید سازشی خیالات میں داخل ہونا نہیں چاہتا لیکن اس کا ایک حصہ ہے جس میں ایچ اے اے آر پی کے ڈیزائنر کے بیٹے نے خفیہ طور پر اپنے باپ کی ایجاد اور اس کے مقاصد کے بارے میں بتایا۔ اگرچہ اس میں سے کچھ ڈرامائی ہے لیکن وہ معلومات یقینا ایک مناسب کہانی ہے۔ ایچ اے اے آر پی کا خالق جم فلپس تھا جس نے خود ہی اس کی خرابیوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ جم فلپس کا آرٹیکل یہاں پڑھا جاسکتا ہے
http://www.lightwatcher.com/chemtrai…Chemtrails.pdf
http://www.pdfone.com/keyword/haarp-project.html http://www.haarp.net/ اور ولیم کوہن ڈی او ڈی کے سابق سیکرٹری نے الیکٹرومیگنیٹکس ہتھیاروں کے بارے میں ایک مخصوص بیان بھی دیا جو موسمیاتی دہشت گردی کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔ اپریل 1997ءمیں اُس وقت کے امریکی وزیردفاع ولیم کوہن نے عوامی سطح پر ہارپ جیسی ٹیکنالوجی کے خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ دیگر، یہاں تک کہ ماحولیاتی دہشت گردی میں بھی ملوث ہیں جہاں سے موسم تبدیل کیا جاسکتا ہی، زلزلے شروع کیے جاسکتے ہیں، آتش فشانوں کو الیکٹرومیگنیٹکس لہروں کے ذریعے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے یہاں بہت سارے ذہین دماغ ہیں جو اس کے مختلف پہلوﺅں پر کام کررہے ہیں تاکہ وہ انتقام لینے کے لئے دیگر قوموں کو ڈرائیں، دھمکائیں۔ یہ حقیقی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں اپنی کوششیں تیز کرنی پڑیں گی۔ یہاں ایک ایسے ہی بل کے بارے میں معلومات ہیں جس میں موسم کی تبدیلی کے لئے ٹیکنالوجی کے حصول کی منظوری دی گئی ہے۔