میرا بھی مزاج اچھا ہے۔ اسی خوشی میں آپکو گلزار کی ایک خوبصورت غزل پڑھواتا ہوں :
تنکا تنکا کانٹے توڑے ، ساری رات کٹائی کی
کیوں اتنی لمبی ہو تی ہے، چاندنی رات جُدائی کی
نیند میں کوئی اپنے آپ سے باتیں کرتا رہتا ہے
کال کنویں میں گونجتی ہے، آواز کسی سودائی کی
سینے میں دِل کی آہٹ، جیسے کوئی جاسوس چلے
ہر سائے کا پیچھا کرنا، عادت ہے ہر جائی کی
آنکھوں اور کانوں میں سنا ٹے سے بھر جاتے ہیں
کیا تم نے اُڑتی دیکھی ہے، ریت کبھی تنہا ئی کی
تاروں کی روشن فصلیں اور چاند کی ایک درانتی تھی
ساہو نے گروی رکھ لی تھی میری رات کٹائی کی