شائد مفتوح اقوام کی تاریخ و فلسفہ غائب کر دینے سے انپر فاتح قوم کی حکومت آسان ہو جاتی تھی۔ مثال کے طور پر رومیوں نے یہودا، اسرائیل پر قبضہ اور یہودیوں کی وہاں بغاوت کے بعد اس علاقہ کا نام بدل کر فلسطین کر دیا تھا جسے بالآخر ۲۰۰۰ سال بعد ۱۹۴۷ میں واپس اسرائیل کیا گیا۔شاید ایسا اس لئے ہو کہ جنگ و جدل کرنے والے اور گھر بیٹھ کر کتابیں پڑھنے والوں کے مزاج میں بہت زیادہ فرق ہوا کرتا ہے۔ وہی فرق جو عقاب اور فاختہ میں ہوا کرتا ہے۔
جارج آرویل کہتا ہے کہ "جو آپ کے حال پر کنٹرول رکھتا ہے، وہی آپ کے ماضی (یعنی تاریخ) کو بھی کنٹرول کرتا ہے"۔شائد مفتوح اقوام کی تاریخ و فلسفہ غائب کر دینے سے انپر فاتح قوم کی حکومت آسان ہو جاتی تھی۔ مثال کے طور پر رومیوں نے یہودا، اسرائیل پر قبضہ اور یہودیوں کی وہاں بغاوت کے بعد اس علاقہ کا نام بدل کر فلسطین کر دیا تھا جسے بالآخر ۲۰۰۰ سال بعد ۱۹۴۷ میں واپس اسرائیل کیا گیا۔
جارج آرویل کے زمانہ میں انٹرنیٹ ایجاد نہیں ہوا تھا۔جارج آرویل کہتا ہے کہ "جو آپ کے حال پر کنٹرول رکھتا ہے، وہی آپ کے ماضی (یعنی تاریخ) کو بھی کنٹرول کرتا ہے"۔