محمد وارث
لائبریرین
نوے کی دہائی کے اخیر کا زمانہ رہا ہوگا۔ ہمارے ایک بزرگ دوست تھے گوجرانوالہ کے۔ راوی ریان میں یونین لیڈر رہ چکے تھے، وہ ہر دو تین ماہ بعد پروگرام بنا کر سہ پہر کے وقت سیالکوٹ آتے تھے، میں اور میرا ایک دوست دفتر سے چند گھنٹوں کی چھٹی لیتے تھے، ایک آدھ دوست ان کے ساتھ ہوتا تھا اور پھر میرے حجرے میں رات دیر گئے تک دھمال چوکڑی جمتی تھی، بعد ازاں وہ گوجرانوالہ روانہ ہو جاتے تھے۔کوئی بے حد ضرورتمند کور کمانڈر
اُن کے ساتھ میری خوب جمتی تھی، وہ جہاندیدہ، گرم و سرد چشیدہ، گرگِ باراں دیدہ قسم کے انسان تھے، دنیا بھر کے موضوعات، سیاست، تاریخ، سوشلزم، ادب، شاعری اور جانے کیا کیا پر ہماری بحث ہوتی تھی کہ یہ موضوعات میرے بھی پسندیدہ تھے۔ ایک دن جب چند گھنٹے اسی طرح کی کسی 'گھمبیر' بحث میں گذر گئے تو ان کے ساتھ جو صاحب آئے تھے، وہ بھی ہمارے کالج کے زمانے کے بے تکلف دوست تھے، کہنے لگے تم سب بیوقوف ہو، کیا فضول اور بیہودہ باتوں میں وقت ضائع کر رہے ہو، بندے کو 'پریکٹیکل' ہونا چاہیے، تم لوگوں کو اس پر بات کرنی چاہیے کہ ڈومیسائل کیسے بنتا ہے۔
تو چوہدری صاحب گذارش یہ ہے کہ آپ کافی پریکٹیکل آدمی ہیں، اس طرح کے مسائل کو ہینڈل کرنا خوب جانتے ہیں تو سرکار یہ بتائیں کہ شناختی کارڈ میں عمر کیسے تبدیل ہوتی ہے۔ بس یہی آٹھ دس ماہ کا مسئلہ ہے میرا، ایک بار عمر کوالیفائی کر جائے باقی باتیں بھی اللہ پوری کر دے گا