اس برف پر چلنے میں زیادہ طاقت صرف ہو رہی تھی کہ نرم تھی اور پیر دھنس دھنس جاتے تھے۔ پھر سورج کی روشنی سے برف آنکھیں چنڈھیا رہی تھی۔ برف پر ہمیشہ سن گلاسز پہن کر ہی جانا اچھا رہتا ہے۔
کئی جگہ پانی پر برف کے پل بنے ہوئے تھے۔ ایک پر سے میری بیوی اور بیٹی تو آرام سے گزر گئے لیکن میں نے قدم رکھا تو پوری ٹانگ ہی برف توڑ کر پانی تک چلی گئی۔
میں نے اچانک ٹھوکر کھائی اور گر پڑا۔ دیکھا تو میرا بایاں آئس ٹریکر ٹوٹ گیا تھا۔ اس کا ربڑ کا ٹوٹا حصہ ایک اور کے اندر ڈالا تاکہ پہن کر چلا جا سکے کیونکہ ابھی برف میں کافی ہائیک باقی تھی اور وہ آئس ٹریکر کے بغیر مشکل ہوتی۔
بینڈ میں دوسرے دن ہمارا پلان سینک ڈرائیونگ کا تھا اور ساتھ ساتھ کچھ ہائیکنگ کا۔ بینڈ سے ہم میکنزی سینک ہائیوے پر روانہ ہوئے۔ وہاں سڑک کے کنارے یہ منظر تھا۔