زیرک

محفلین
شہرِ دل اب بھی سراسر ہے محبت کے لیے
میں نے غصے کو مضافات میں رکھا ہوا ہے
فریحہ نقوی
 

زیرک

محفلین
گجرے تمام شہر میں بانٹ آیا تو کھُلا
گھر میں بھی منتظر تھی کلائ مِرے لیے
محمد فیروز شاہ
 

زیرک

محفلین
اک شہرِ آرزو سے کسی دشتِ غم تلک
دل جا چکا تھا اور یہ ہجرت عجیب تھی
پروین شاکر​
 

زیرک

محفلین
آج جمیل الدین عالی جی کا یومِ وفات ہے، مرحوم کے ایصالِ ثواب کیلئے دعا کیجئے گا۔
اب تو ہر شہر میں اس کے ہی قصیدے پڑھیے
وہ جو پہلے ہی خفا ہے وہ خفا اور سہی​
 

زیرک

محفلین
میں لاکھ محترم ہوئی، مگر ڈھونڈتی رہی
لذت جو تیرے شہر کی رسوائیوں میں تھی​
پروین شاکر
آج خوشبو کی شاعرہ کا جنم دن ہے
 

زیرک

محفلین
ساز و رخت بھجوا دیں حدِ شہر سے باہر
پھر سرنگ ڈالیں گے ہم محل سراؤں میں​
پروین شاکر
آج خوشبو اور نازک احساسات کی ترجمان شاعرہ کا جنم دن ہے
 

زیرک

محفلین
پتھرایا ہے دل یوں کہ کوئی اسم پڑھا جائے
یہ شہر نکلتا نہیں جادو کے اثر سے​

آج خوشبو اور نازک احساسات کی ترجمان پروین شاکر کا جنم دن ہے
 

زیرک

محفلین
میں اتنے سانپوں کو رستے میں دیکھ آئی تھی
کہ ترے شہر میں پہنچی تو کوئی ڈر ہی نہ تھا

آج خوشبو اور نازک احساسات کی ترجمان پروین شاکر کا جنم دن ہے
 

زیرک

محفلین
شہرِ وفا میں دھوپ کا ساتھی نہیں کوئی
سورج سروں پہ آیا تو سائے بھی گھٹ گئے​
 

زیرک

محفلین
منتظر جیسے تھے در شہر فراق آثار کے
اک ذرا دستک ہوئی در دم میں وا ہوتے گئے
منیرنیازی​
 

زیرک

محفلین
حرف پردہ پوش تھے اظہارِ دل کے باب میں
حرف جتنے شہر میں تھے حرفِ لا ہوتے گئے
منیرنیازی​
 

زیرک

محفلین
پھر اس کی یاد میں دل بے قرار ہے ناصر
بچھڑ کے جس سے ہوئی شہر شہر رسوائی
ناصر کاظمی
 

نور ازل

محفلین
یہ کیا کہ سورج پہ گھر بنانا، پھر اس پہ چھاؤں تلاش کرنا
کھڑے بھی ہونا تو دلدلوں پہ، پھر اپنے پاؤں تلاش کرنا
نکل کے شہروں کو آ بھی جانا، چمکتے خوابوں کو ساتھ لے کر
بلند و بالا عمارتوں میں، پھر اپنے گاؤں تلاش کرنا
 
Top