زیرک

محفلین
ایسے لاحق ہوا یہ شہر کا ویرانہ مجھے
روز اک خوف لپٹ جاتا ہے انجانہ مجھے
فرحت عباس شاہ​
 

زیرک

محفلین
سہمے سے تھے پرند، بسیرا اداس تھا
جنگل کی طرح شہر میں خوف و ہراس تھا
عشرت قادری​
 

زیرک

محفلین
یہ ساتھ گاؤں میں ایک چھوٹا سا کام ہے بس
مری اداسی، اداس مت ہو میں آ رہا ہوں
حسیب الحسن​
 

زیرک

محفلین
پہلے بھی میرے گاؤں میں گھائل ہیں تین شخص
آزارِ آگہی کا میں چوتھا مریض ہوں
حسیب الحسن​
 

زیرک

محفلین
بھرے شہر میں ایک ہی چہرہ تھا جسے آج بھی گلیاں ڈھونڈتی ہیں
کسی صبح اسی کی دھوپ کھلی، کسی رات وہی مہتاب ہوا
محسن نقوی​
 

زیرک

محفلین
یار! پیڑوں کی اداسی نہیں دیکھی جاتی
مجھ سے مت ملنا، مگر گاؤں تو آنا جانا
راکب مختار​
 

زیرک

محفلین
ٹوٹے ہوئے مکاں ہیں مگر چاند سے مکیں
اس شہر آرزو میں اک ایسی گلی بھی ہے
اختر ہوشیار پوری
 

زیرک

محفلین
خبر تھی گھر سے وہ نکلا ہے مینہ برستے میں
تمام شہر لیے چھتریاں تھا رستے میں
احمد فراز​
 
Top