گانوں کا کھیل

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

قیصرانی

لائبریرین
مہندی کی رات آئی مہندی کی رات
دیکھے کوئی پیاری دلہن کے ہاتھ
رنگ سےسجے خوشبو سے بسے
مہکے ہوئے کئی سپنوں کو دل میں چھپائے ہوئے

ب
 

جیہ

لائبریرین
ش سے مکیش کا ایک بھولا بسرا گیت یاد آگیا ہے


شمع سے کوئ کہہ دے
کہ تیرے رہتے رہتے
کہ ملنے کو یہاں
پروانہ رورہا

پ سے
 

ظفری

لائبریرین
جیو تو ایسے جیو جیسے سب تمہارا ہے
مرو تو ایسے کہ جیسے تمہارا کچھ بھی نہیں

(رفیع ، بہو بیٹی )
 

قیصرانی

لائبریرین
چونکہ اگلا حرف نہیں‌ہے تو میں‌ ز فرض کر رہا ہوں

زلفوں کا یہ جال، تو مجھے پہ ہنس ہنس کے مت ڈال نہیں میں‌پھنسنے والا
کوشش ہے بیکار، ملے کا کچھ بھی نہیں سرکار، لگا ہے دل پہ تالا، نہیں ‌میں ‌پھنسنے والا

ک
 

الف عین

لائبریرین
اب کوے گلشن نہ اجڑے اب وطن آزاد ہے
اور ساحر کے اس گیت کا یہ شعر قابلِ غور ہے
مندروں میں شنکھ باجے، مسجدوں میں ہو اذاں
شیخ کا دھرم اور دینِ برہمن آزاد ہے

خ
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top