گدھا:)

شمشاد

لائبریرین
کس ملک میں گدھی کا دودھ دستیاب ہے علم میں اضافے کے لئے جاننا چاہتا تھا
کوئی بتائگا؟
اب کا تو علم نہیں، لیکن تاریخ میں ہے کہ ملکہ قلو پطرہ روزانہ 500 گدھیوں کے دودھ سے نہایا کرتی تھی۔ (شاید اس کے حُسن کا راز اسی میں پنہاں تھا۔)
 

ساجد

محفلین
کس ملک میں گدھی کا دودھ دستیاب ہے علم میں اضافے کے لئے جاننا چاہتا تھا
کوئی بتائگا؟
جناب جہاں جہاں بھی گدھے بمعہ اہل و عیال موجود ہوں گے وہاں وہاں گدھی کا دودھ بھی دستیاب ہو گا اور ہماری معلومات کے مطابق اس جہانِ رنگ و بو کے چہار دانگ گدھے بمعہ اہلِ خانہ پائے جاتے ہیں۔ حالانکہ یہ جہان بیضوی شکل کا ہے لیکن ہماری فراست اسے چہار پہلو کا حامل مانتی ہے۔:)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
میں نے میرا سرٹیفیکیٹ بنانے کی بات کی تو کہنے لگیں "گدھا برا مان جائے گا"۔۔:D

انیس بھائی، اس جملے کو درست تحریر کیجیے اور اس میں موجود غلطی کی نشاندہی بھی کرنا ہے ورنہ نیلم کی بات درست ثابت ہو سکتی ہے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ایک داستان یاد آرہی ہے۔
کوئی کوئی رنگ دار پری شہزادی اور گدھے کی۔
جس کے اختتام میں گدھا اصل میں ایک شہزادہ نکل آتا ہے:)

فہیم بھیا اس کا مطلب شہزادے بھی گدھے ہوتے ہیں
اب لڑکیاں خواب دیکھنا بھی چھوڑ دیں یعنی
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ہزاروں برس سے گدھے انسان کے دست و بازو ہیں۔ یہ حقیقی طور پر بوجھ اٹھانے والے حیوان ہیں۔دنیا کے مختلف ممالک اور مختلف حالات میں نقل و حمل کے لئے انہیں ترجیح دی جاتی ہے۔ گدھا گھوڑے کی نسبت کہیں زیادہ کار آمد جانور ہے۔باوجود عمومی غلط فہمی کے دراصل گدھے انتہائی ذہین ہوتے ہیں۔
گدھے 50 برس تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
گدھے بہت مضبوط اور ذہین ہوتے ہیں۔
گدھوں کے بارے میں تفصیلی جاننے کے لئے خود ہی ان سے یہاں ملئے ۔ آپ کو یہاں سوائے گدھوں کے اور کچھ نہیں ملے گا :)

لیکن اہم بات یہ ہے کہ گدھوں کو کیا ملے گا!
 

نیلم

محفلین
ايک دفع كا ذكر ہے كہ عربوں كے ايک اصطبل ميں بہت سے گدھے رہتے تھے ، اچانک كيا ہوا كہ ايک نوجوان گدھے نے كھانا پينا چھوڑ ديا، بھوک اور فاقوں سے اسكا جسم لاغر و كمزور ہوتا گيا، كمزوری سے تو بيچارے كے كان بھی لٹک كر رہ گئے۔ گدھے كا باپ اپنے گدھے بيٹے كی روز بروز گرتی ہوئی صحت كو ديكھ رہا تھا۔ ايک دن اس سے رہا نہ گيا اس نے اپنے گدھے بيٹے سے اسكی گرتی صحت اور ذہنی و نفسياتی پريشانيوں كا سبب جاننے كيلئے تنہائی ميں بلا كر پوچھا، بيٹے كيا بات ہے، ہمارے اصطبل ميں تو اعلٰی قسم كی جو كھانے كيلئے دستياب ہيں، مگر تم ہو كہ فاقوں پر ہی آمادہ ہو، تمہيں ايسا كونسا روگ لگ گيا ہے، آخر مجھے بھی تو كچھ تو بتاؤ، کسی نے تيرا دل دكھایا ہے يا كوئی تكليف پونہچائی ہے؟ گدھے بيٹے نے اپنا سر اُٹھایا اور ڈبڈباتی آنكھوں سے اپنے گدھے باپ كو ديكھتے ہوئے كہا ، ہاں اے والدِ محترم، ان انسانوں نے تو ميرا دل ہی توڑ كر ركھ ديا ہے۔ كيوں! ايسا كيا كيا ہے ان انسانوں نے تيرے ساتھ؟ "يہ انسان ہم گدھوں كا تمسخر اڑاتے ہيں". "وہ كيسے؟" باپ نے حيرت سے پوچھا۔ بيٹے نے جواب ديا: كيا آپ نہيں ديكھتے كسطرح بلا سبب ہم پر ڈنڈے برساتے ہيں، اور جب خود انہی ميں سے كوئی شرمناک حركت كرے تو اسے گدھا كہہ كر مخاطب كرتے ہيں. كيا ہم ايسے ہيں؟ اور جب ان انسانوں كی اولاد ميں سے كوئی گٹھيا حركت كرے تو اسے گدھے سے تشبيہ ديتے ہيں۔ اپنے انسانوں ميں سے جاہل ترين لوگوں كو گدھا شمار كرتے ہيں، اے والد محترم كيا ہم ايسے ہيں؟ ہم ہيں كہ بغير سستی اور كاہلی كے ان كيلئے كام كرتے ہيں، ہم ان سب باتوں كو خوب سمجھتے اور جانتے ہيں، ہمارے بھی كچھ احساسات ہيں آخر! گدھا باپ خاموشی سے اپنے گدھے بيٹے كی ان جذباتی اور حقائق پر مبنی باتوں كو سنتا رہا، اس سے كوئی جواب نہيں بن پا رہا تھا، وہ جانتا تھا كہ اسكا بيٹا اس كم عمری ميں كيسی اذيت ناک سوچوں سے گزر رہا ہے، اسے يہ بھی علم تھا كہ صرف كھڑے كھڑے كانوں كو دائيں بائيں ہلاتے رہنے سے بات نہيں بنے گی، بيٹے كو اس ذہنی دباؤ اور پريشانی سے نكالنے كيلئے كچھ نہ كچھ جواب تو دينا ہی پڑے گا. لمبی سی ايک سانس چھوڑتے ہوئے اس نے كہنا شروع كيا كہ اے ميرے بيٹے سن: يہ وہ انسان ہيں جنكو اللہ تعالٰی نے پيدا فرما كر ساری مخلوقات پر فوقيت دی ى، ليكن انہوں نے ناشكری كی، انہوں نے اپنے بنی نوع انسانوں پر جو ظلم و ستم ڈھائے ہيں وہ ہم گدھوں پر ڈھائے جانے والےظلم و ستم سے ہزار ہا گنا زياده ہيں. مثال كے طور پر يہ ديكھو: كبھی تو نے ايسا ديكھا يا سنا ہے كہ كوئی گدھا اپنے گدھے بھائی كا مال و متاب چُراتا ہو؟ يا تو نے كبھی ايسا ديكھا يا سنا ہے كہ كسی گدھے نے اپنے ہمسائے گدھے پر شبخون مارا ہو؟ يا تو نے كبھی ايسا ديكھا يا سنا ہے كہ كوئی گدھا اپنے ہم جنس گدھے كی پيٹھ پيچھے غيبت يا برائياں كرتا ہو؟ يا تو نے كبھی ايسا ديكھا يا سنا ہے كہ كوئی گدھا اپنے گدھے بھائی يا اُسكے كسی بچے سے گالم گلوچ كر رہا ہو؟ يا تو نے كبھی ايسا ديكھا يا سنا ہے كہ كوئی گدھا اپنی بيوی اور بچوں كی مار كٹائی كرتا ہو؟ يا تو نے كبھی ايسا ديكھا يا سنا ہے كہ گدھوں كی بيوياں يا بيٹے اور بيٹياں سڑكوں پر يا كيفے وغيره پر فضول وقت گزاری كرتے ہوں؟ يا تو نے كبھی ايسا ديكھا يا سنا ہے كہ كوئی گدھی يا گدھا كسی اجنبی گدھے كو دھوکہ دينے يا لوٹنے كی كوشش كر رہے ہوں؟ يا تو نے كبھی ايسا ديكھا يا سنا ہے كہ امريكی گدھے عرب گدھوں كو قتل كرنے كی منصوبہ بندی كر رہے ہوں اور وہ بھی صرف اسلئے كہ ان كے جو حاصل كر سكيں؟ يا تو نے كبھی ايسا ديكھا يا سنا ہے كہ گدھوں كا كوئی گروہ آپس ميں محض جو كے چند دانوں كيلئے باہم دست و گريبان ہو جس طرح يہ انسان آٹا اور چينی كی لائنوں ميں باہم دست و گريبان نظر آتے ہيں۔ يقيناً تو نے يہ انسانی جرائم ہم گدھوں ميں كبھی نہ ديكھے اور نہ سنے ہونگے، جبكہ انسانی جرائم كی فہرست تو اتنی طويل ہے كہ بتاتے ہوئے بھی كليجہ منہ كو آتا ہے۔ يقين كرو يہ انسان جو كچھ مار پيٹ اور پر تشدد برتاؤ ہمارے ساتھ روا ركھتے ہيں وہ محض ہمارے ساتھ حسد اور جلن كی وجہ سے ہے كيونكہ يہ جانتے ہيں كہ ہم گدھے ان سے كہيں بہتر ہيں، اور اسی لئے تو يہ ايک دوسرے كو ہمارا نام پكار كر گالياں ديتے ہيں. جبكہ حقيقت يہ ہے كہ ہم ميں سے كمترين گدھا بھی ايسے كسی فعل ميں ملوث نہيں پايا گيا جس ميں يہ حضرت انسان مبتلا ہيں. بيٹے يہ ميرى ی تجھ سے التجا ہے كہ اپنے دل و دماغ كو قابو ميں ركھ، اپنے سر كو فخر سے اُٹھا كر چل، اس عہد كے ساتھ كہ تو ايک گدھا اور ابن گدھا ہے اور ہميشہ گدھا ہی رہے گا۔ ان انسانوں كی كسی بات پر دھیان نہ دے، يہ جو كہتے ہيں كہا كريں، ہمارے لئے تو اتنا فخر ہی كافی ہے كہ ہم گدھے ہو كر بھی نہ كبھی قتل و غارت كرتے ہيں اور نہ ہی كوئی چورى چكاری، غيبت، گالم گلوچ، خيانت، دھشت گردى يا آبروريزی۔ گدھے بيٹے كو يہ باتيں اثر كر گئيں، اس نے اُٹھ كر جو كے برتن ميں منہ مارتے ہوئے كہا كہ اے والد، ميں تيرے ساتھ اِس بات كا عہد كرتا ہوں كہ ميں ہميشہ گدھا اِبنِ گدھا رہنے ميں ہی فخر اور اپنی عزت جانوں گا___
 

شمشاد

لائبریرین
میرا ایک مراسلہ یا تو شائع نہیں ہوا یا پھر کہیں ادھر ادھر ہو گیا ہے۔ دوبارہ لکھتا ہوں۔

مولانا محمد علی جوہر سے ایک انگریز نے پوچھا تھا کہ کیا وجہ ہے تم لوگ مختلف رنگوں کے ہوتے ہو، کوئی کالا ہے کوئی سانولا ہے کوئی گندمی ہے کوئی گورا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ جبکہ ہمیں دیکھو ہم سب ایک ہی رنگ کے ہیں۔ کسی میں کوئی تمیز نہیں۔

مولانا نے جواب دیا۔ تم نے گھوڑے دیکھے ہیں، مختلف رنگوں کے ہوتے ہیں جبکہ گدھے سب کے سب ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
images

images


GeoCar.JPG

images


images


گرین ورلڈ اسموک فری رایڈڑ
 
Top