عسکری
معطل
بھائی جی پھر بھی ہائی لیول تک لے جا کر بھی 10 سے 30 بنتا ہےمیں نے صرف اس گراف کی بات کی ہے جس میں تیس فیصد تھا اور اس کے علاوہ جو فگرز لکھی ہیں ان پر بھی غور کر لیں یہ والا چشمہ اتار کے
بھائی جی پھر بھی ہائی لیول تک لے جا کر بھی 10 سے 30 بنتا ہےمیں نے صرف اس گراف کی بات کی ہے جس میں تیس فیصد تھا اور اس کے علاوہ جو فگرز لکھی ہیں ان پر بھی غور کر لیں یہ والا چشمہ اتار کے
یار کیوں فوج کی طرفداری میں مبادیات ہی بھول رہے ہو کہ ایڈمنسٹریوٹو یعنی نان کمبیٹنٹ (غیر لڑاکا) کورز کے جنرلز صرف غیر لڑاکا کورز کی ہی کمان کر سکتے ہیں جب کہ گوجرانوالہ کی 30 کور لڑاکا کور ہے اور پھر طرفہ تماشا یہ کہ غیر لڑاکا کور کے فوجی کو ڈی جی آئی ایس آئی بنا دیا جانا اور پھر چیف آف آرمی سٹاف۔۔۔ ایسا چیف جس نے جنگی ٹیکٹکس اور لڑاکا تربیت ہی نہ لی ہو وہ کیا آپس میں زنخے لڑوائے گا؟ کم از کم فوج کو دشمن سے لڑوانے کا تو اہل نہیں۔اربوں نہیں کھائے جا سکتے ہمارے بڑے سودے جن سے ہوئے ڈی ایس سی اے نے نوٹیفائی کیے اور حکومت کی فائنانس منسٹری نے پیسے دیے ۔ 2001 کے بعد ہونے والے تمام سودے اوپن ہیں تمام بڑے سودے جو امریکہ کے ساتھ ہوئے
یہاں جا کر سرچ کر لیں
http://www.dsca.mil/
رہی بات دوسری تو آجتک لیفٹینٹ جنرل سے کم کسی عہدے والے کو فرسٹ کور کو کمانڈ نہیں دی گئی آپ کی بات عجیب ہے کہ انجینئیر فوجی کو کمانڈ دی گئی تو اور کیا صرف آرمرڈ اور انفٹری کو حق ہے کمانڈ کا ؟
دس سے تیس؟ دس کہاں سے آ گیا؟؟؟؟بھائی جی پھر بھی ہائی لیول تک لے جا کر بھی 10 سے 30 بنتا ہے
سیاست ایک طرف رکھیں تو یہ شعر ہمارے حسبِ حال ہے۔یورپ لے جانا ہے تو پھر جلدی سے گلف سٹیریم پر یا ایمپریر پر لے جائیں ۔ جرمنی ٹھیک رہے گا میرے خیال سے یا فرانس
تو کہاں لے جائیں اورسیاست ایک طرف رکھیں تو یہ شعر ہمارے حسبِ حال ہے۔
میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبباسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیںواہ ری ہماری بے ہنری۔
فوجی آمریت میں پیسہ اس لیے زیادہ نہیں ہوتا کہ فرشتے آ جاتے ہین بلکہ اس لیے کہ ہم نے ہر فوجی آمریت میں کسی نہ کسی ملک کی جنگ میں خود کو کرائے کے ٹٹو (چلیے کرائے کے قاتل کہہ لیجیے) کے طور پر پیش کیا ہے اور اس کی اجرت یا معاوضہ (بلکہ غیر ملکی امداد کہہ لیں) اس دور میں ملتی رہتی ہے۔بات کہاں سے چلی تھی کہاں آ گئی
ایک بیچاری معصوم بچی کو ناحق خون میں نہلا دیا ظالموں نے۔۔۔ اللہ انہیں ہدایت دے اور ملالہ کو صحت عطا فرمائے۔۔۔ آخری اطلاعات آنے تک ملالہ کی صحت بہتر نہیں تھی ہو سکتا ہے اسے اپریشن کے لئے باہر کے کسی ملک لیجانا پڑے۔۔بحرحال اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ہر فوجی حکومت کے دور میں پاکستان نے ترقی کی ، عوام خوشحال رہے ، روزمرہ اشیائے ضروریات کی قیمتوں نے آسمان سے کبھی باتیں نہیں کی۔پاکستان کے عوام نے امن و سکون سے بلا خوف و خطر زندگی گزاری۔
جمہوریت کے مختصر دور میں لوٹ مار ، کرپشن ، مہنگائی کے سوا کچھ نہیں ہوا ۔جمہوریت میں تمام سیاستدانوں نے جتنا ہو سکا کھایا
جمہوریت میں سب لوٹ مار کر کے کھاتے ہیں اور پاکستان کو بیچتے ہیں
فوجی حکومت میں صرف ایک بندہ کھاتا ہے اور وہ پاکستان کو بھی نہیں بیچتا
آگے آپ سمجھدار ہیں
ایم ایچتو کہاں لے جائیں اور
اس وقت تو اس کی جان بچانا ضروری ہے جہاں بھی لے جانا پڑے۔ میں نے تو ہماری عمومی حالت کو میر کے شعر میں بیان کیا ہے۔تو کہاں لے جائیں اور
پھر آف ٹاپک ؟ پہلے 3 پیلے میں کونسے کرائے ملے تھے؟فوجی آمریت میں پیسہ اس لیے زیادہ نہیں ہوتا کہ فرشتے آ جاتے ہین بلکہ اس لیے کہ ہم نے ہر فوجی آمریت میں کسی نہ کسی ملک کی جنگ میں خود کو کرائے کے ٹٹو (چلیے کرائے کے قاتل کہہ لیجیے) کے طور پر پیش کیا ہے اور اس کی اجرت یا معاوضہ (بلکہ غیر ملکی امداد کہہ لیں) اس دور میں ملتی رہتی ہے۔
ہاں پڑی تو ہم سے بڑا کوئی نہیں امن فوج میں بھیمعاملہ کچھ گھمبھیر سا ہو رہا ہے کہیں امن فوج کی ضرورت تو نہیں پڑے گی نا
میں سمجھتا ہوں کہ فوجی حکومت راحت کا ایسا سکوت ہوتا ہے جس کے پس منظر میں خوفناک تکلیف دہ طوفان پوشیدہ ہوتا ہے اور فوج کے منظرسے ہٹتے ہی ہمیں اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم فوجی آمریت پہ قناعت کریں یا اس طوفان کے بار بار وقوع پذیر ہونے کےخدشات سے بچنے کے لئے سیاسی بالغ نظری کا ثبوت دیں۔ یہ بات بہر حال درست ہے کہ سیاستدانوں کی ہڑبونگ ہی فوج کو سیاست میں آنے کا جواز فراہم کرتی ہے اور جو ادارہ سیاست میں آ جائے وہ کرپشن سے پاک کیسے رہ سکتا ہے؟۔فوجی آمریت میں پیسہ اس لیے زیادہ نہیں ہوتا کہ فرشتے آ جاتے ہین بلکہ اس لیے کہ ہم نے ہر فوجی آمریت میں کسی نہ کسی ملک کی جنگ میں خود کو کرائے کے ٹٹو (چلیے کرائے کے قاتل کہہ لیجیے) کے طور پر پیش کیا ہے اور اس کی اجرت یا معاوضہ (بلکہ غیر ملکی امداد کہہ لیں) اس دور میں ملتی رہتی ہے۔
فوجی آمریت میں پیسہ اس لیے زیادہ نہیں ہوتا کہ فرشتے آ جاتے ہین بلکہ اس لیے کہ ہم نے ہر فوجی آمریت میں کسی نہ کسی ملک کی جنگ میں خود کو کرائے کے ٹٹو (چلیے کرائے کے قاتل کہہ لیجیے) کے طور پر پیش کیا ہے اور اس کی اجرت یا معاوضہ (بلکہ غیر ملکی امداد کہہ لیں) اس دور میں ملتی رہتی ہے۔
نہیں میں اس سے غیر متفق ہوں انہیں حزف کر دینا چاہیے بساتنا آف ٹاپک آف ٹاپک کرنے کی ہمیں کیا ضرورت ہے جناب۔۔۔ اس دھاگے سے پاک فوج کو سلام کے مراسلے نکلوا کے ایک الگ دھاگا بنوا لیتے ہیں۔