گزشتہ رات کی ملاقات

سید عمران

محفلین
خان صاحب یہ بھی اچھی بات نہیں! میری بیوی مجھ سے پوچھتی ہے کہ کبھی سفر میں یا پبلک پلیس پر تم اتنے گھنٹے سگریٹ کے بغیر کیسے رہتے ہو جبکہ اپنے کمرے میں تمھارا سگریٹ کبھی بجھا نہیں اور میں فقط کندھے اچکانے یا زہر خندی کے سوا کچھ نہیں کہہ سکتا، یہ انتہائی بری بات ہے لیکن ہمارے صاحبان نے بھی بالکل ٹھیک کیا کہ وہاں سے چلے گئے، ایسے موقعے پر بدمزگی کا کچھ فائدہ نہیں، اسکی بجائے جس کی ذمہ داری ہے، مثال کے طور پر ہوٹل کا مالک یا مینیجر، اس سے احتجاج کریں کہ وہ یہ کام بند کروائے بجائے خود قانون نافذ کرنے کے!
اصل میں ٹرومین بھائی نے توجہ نہیں دی، یا انہیں یاد نہیں رہا۔ ہمارے برابر والی میز پر چند لوگ آکر بیٹھ گئے تھے، ان میں سے ایک صاحب سگریٹ پینے لگے۔سگریٹ کا دھواں ناک اور حلق کو چھیلتا رہا، کچھ دیر تو یہ بندہ جھیلتا رہا، جب درد حد سے بڑھا تو ان صاحب سے عرض کیا کہ سگریٹ بجھادیں، انہوں نے جھینپ کر سگریٹ بجھادی۔تھوڑی دیر بعد کچھ اور لوگ آگئے اور سگریٹ پینے لگے۔اس دوران ہم تقریباً فارغ ہوگئے تھے، دل میں لگی آگ گفتگو کے سیلاب سے بجھ چکی تھی اس لیے ان کی سگریٹ بجھانے کی کوشش نہ کی اور باہر آگئے۔ آتے وقت ان صاحب کا شکریہ ادا کرنا نہ بھولے جنہوں نے ہماری درخواست پر سگریٹ بجھادی تھی۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یہ دل کی شرارتیں کیسی ہوتی ہے
ارے بھئی وہ دل کے مریض ہو گئے ہیں،
ایک اور صاحب ہیں جو میرے والد صاحب کے دوست ہیں، وہ چین اسموکر ہیں ایک مرتبہ میں نے ان کے ساتھ سفر کیا تو اس دوران میں نوٹ کرتا رہا کہ وہ صاحب ہر چار یا پانچ منٹ کے بعد سگریٹ سلگاتے رہے
انتہائی دلچسپ شخصیت کے مالک ہیں ایک مرتبہ انہوں نے مجھے کال کی، کہا بیٹا ذرا جلدی سے آنا میں بھاگم بھاگ ان کے پاس پہنچا کہنے لگے بیٹا میرے سینے میں درد ہو رہا ہے مجھے ہسپتال لے چلو۔ بہرحال وہ خود چلنے کی حالت میں تھے تو میرے ساتھ ہی چل پڑے ورنہ وہ اچھے خاصے وزن کے مالک ہیں۔ انہیں اٹھانا پڑتا تو مجھے دن میں تارے نظر آ جاتے۔ ہم ہسپتال پہنچے تو ڈاکٹرز نے ہنگامی طور پر انہیں دیکھا تو دل کا دورہ تشخیص ہوا۔ انہیں آئی سی یو میں شفٹ کر دیا گیا بعدازاں ان کے دل کا بائی پاس آپریشن ہوا۔ ڈاکٹرز نے سختی سے منع کیا کہ اب سگریٹ کے قریب بھی نہیں پھٹکنا۔ میں نے جب حال احوال پوچھا تو کہنے لگے ویسے تو ٹھیک ہوں لیکن ڈاکٹرز نے سگریٹ سے کلّی طور پر روک دیا ہے، اس وقت وہ خود بھی سگریٹ کے خلاف پُر عزم دکھائی دے رہے تھے یا پھر آپریشن کے تکلیف دہ عمل نے توبہ پر مجبور کر دیا تھا
بہرحال چند دن گزرے انہیں ڈسچارج کرنے کا وقت بھی آ پہنچا تھا جراحی کے زخم بھی مندمل ہونے لگے تھے اور آہستہ آہستہ لذتِ دیرینہ بھی سر اٹھانے لگی۔ میں نے احوال پوچھا تو کہنے لگے میں ٹھیک ہوں اور کہنے لگے ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی سے دل کا دورہ پڑتا ہے لیکن جو مجھے ہوا تھا اُس کی وجہ سگریٹ نہیں تھی۔
چند دنوں کے بعد میں نے دیکھا کہ انہوں نے سگریٹ سلگائی ہوئی ہے تو میں نے پوچھا چچا یہ کیا ہے؟ کہنے لگے بیٹا گاڑی میں دو سگریٹ کی ڈبیاں پڑی ہوئی تھیں تو میں نے سوچا کہ اسے تو ٹھکانے لگا دوں پھر دو ڈبیوں کو ٹھکانے لگاتے لگاتے خود ٹھکانے لگ گیا، تا حال وہ اپنی پرانی ڈگر پر چل رہے ہیں
 

سید عمران

محفلین
پہلے ہم محمد وارث میاں کو سگریٹ کے لئیے منع کرتے ہیں آپ اُنکو نسوار کا مشورہ دے رہے ہیں۔(n)
بالکل سچا واقعہ ہے۔۔۔
ہمارے ایک جاننے والے کے پھوپھا صاحب چین اسموکر تھے۔ انہیں ایک صاحب نے مشورہ دیا کہ کیا ہر وقت بدبودار دھواں چھوڑتے رہتے ہو، تمہارے لیے تو مضر ہے ہی دوسروں کو بھی اذیت دیتے ہو۔ تمباکو کی ایسی ہی ہڑک ہے تو پان میں خوشبودار تمباکو ڈال کر کھا لیا کرو۔۔۔
انہیں ترکیب پسند آگئی۔ اگلے دن پان کھانا شروع کردیا، لیکن سگریٹ نہیں چھوڑی۔۔۔
پھر کسی نے مشورہ دیا کہ صاحب اتنا نشہ کرنا صحت کے لیے مناسب نہیں، ایسا کرو کہ یہ دونوں چیزیں چھوڑو اور سگار پیو، اس اکیلے سگار کے نشے کی سختی دونوں کے قائم مقام ہوجائے گی۔۔۔
انہیں یہ مشورہ بھی پسند آگیا۔ اب جناب سگار منگوا کر پینا شروع کردیا۔سگریٹ اور پان ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔۔۔
ان ہی دنوں ایک خان صاحب نے کہا کہ یہ تینوں چیزیں چھوڑ دیں، کیوں کہ ان کے مضر اثرات بہت زیادہ ہیں اور نشہ کی لت حاصل کرنے کے لیے چپکے سے منہ میں نسوار دبا کر بیٹھ جایا کریں۔ کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا، صحت بھی خراب نہیں ہوگی، دھوئیں سے بھی کسی کو ایذا نہیں ہوگی اور نشہ کا نشہ رہے گا۔۔۔
ان کو یہ ترکیب بھی بھاگئی۔ خان صاحب سے فرمائش کی کہ آپ ہی کہیں سے یہ جوہرِ خاص فراہم کردیں تاکہ زیست کا اصل مزہ پاسکیں۔ خان صاحب تو جیسے اشارے کے منتظر بیٹھے تھے۔ اگلی صبح ناشتہ بھی ہضم نہیں ہوا تھا کہ جھٹ نازل ہوئے اور فٹ نسوار پیش کردی۔۔۔
پھوپھا صاحب نے بغیر تاخیر کیے نسوار کلّے میں دبا لی۔۔۔
اب حالت یہ تھی کہ سگریٹ، پان، سگار تو اپنی چل رہے تھے البتہ اتنے سخت کمپٹیشن کے باوجود نسوار بھی اپنی جگہ بنا چکی تھی!!!
 
بالکل سچا واقعہ ہے۔۔۔
ہمارے ایک جاننے والے کے پھوپھا صاحب چین اسموکر تھے۔ انہیں ایک صاحب نے مشورہ دیا کہ کیا ہر وقت بدبودار دھواں چھوڑتے رہتے ہو، تمہارے لیے تو مضر ہے ہی دوسروں کو بھی اذیت دیتے ہو۔ تمباکو کی ایسی ہی ہڑک ہے تو پان میں خوشبودار تمباکو ڈال کر کھا لیا کرو۔۔۔
انہیں ترکیب پسند آگئی۔ اگلے دن پان کھانا شروع کردیا، لیکن سگریٹ نہیں چھوڑی۔۔۔
پھر کسی نے مشورہ دیا کہ صاحب اتنا نشہ کرنا صحت کے لیے مناسب نہیں، ایسا کرو کہ یہ دونوں چیزیں چھوڑو اور سگار پیو، اس اکیلے سگار کے نشے کی سختی دونوں کے قائم مقام ہوجائے گی۔۔۔
انہیں یہ مشورہ بھی پسند آگیا۔ اب جناب سگار منگوا کر پینا شروع کردیا۔سگریٹ اور پان ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔۔۔
ان ہی دنوں ایک خان صاحب نے کہا کہ یہ تینوں چیزیں چھوڑ دیں، کیوں کہ ان کے مضر اثرات بہت زیادہ ہیں اور نشہ کی لت حاصل کرنے کے لیے چپکے سے منہ میں نسوار دبا کر بیٹھ جایا کریں۔ کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا، صحت بھی خراب نہیں ہوگی، دھوئیں سے بھی کسی کو ایذا نہیں ہوگی اور نشہ کا نشہ رہے گا۔۔۔
ان کو یہ ترکیب بھی بھاگئی۔ خان صاحب سے فرمائش کی کہ آپ ہی کہیں سے یہ جوہرِ خاص فراہم کردیں تاکہ زیست کا اصل مزہ پاسکیں۔ خان صاحب تو جیسے اشارے کے منتظر بیٹھے تھے۔ اگلی صبح ناشتہ بھی ہضم نہیں ہوا تھا کہ جھٹ نازل ہوئے اور فٹ نسوار پیش کردی۔۔۔
پھوپھا صاحب نے بغیر تاخیر کیے نسوار کلّے میں دبا لی۔۔۔
اب حالت یہ تھی کہ سگریٹ، پان، سگار تو اپنی چل رہے تھے البتہ اتنے سخت کمپٹیشن کے باوجود نسوار بھی اپنی جگہ بنا چکی تھی!!!

ایک دوست سیگریٹ پھونک پھونک کے زندگی ضایع کر رہا تھا۔ اسکا کہنا تھا منہ سے 'پھسکاری' مارے بغیر چین نہیں آتا۔ اس سے زائد اور کچھ نہیں۔
 
یہ تو سراسر اے خان کی شادی کھٹائی میں ڈالنے کی کوشش ہے!!!
یہ سرگوشی رافع بھائی کے علاوہ کوئی نہ سنے:
آپ طلاء کے بارے میں کیا کچھ جانتے ہیں؟؟؟
:noxxx::noxxx::noxxx:

اے خان کی شادی کی بیل مونڈھے چڑھتے ویسے بھی دکھائی نہیں دے رہی۔ وہ عورتوں کے پریشان کرنے سے پریشان ہو جاتے ہیں۔ :p

بُرا وقت، بُرے دن، بُری گھڑی سے بچنے کے لیے بزرگوں سے سنا ہے کہ طلاء غیر ضروری ہے۔ آپ دلچسپی لے رہیں ہیں تو مذید پوچھ کر بتاتا ہوں۔ ورنہ ممکن ہو تو یہیں رک جائیں۔:beauty:
 

سید عمران

محفلین
بُرا وقت، بُرے دن، بُری گھڑی سے بچنے کے لیے بزرگوں سے سنا ہے کہ طلاء غیر ضروری ہے۔ آپ دلچسپی لے رہیں ہیں تو مذید پوچھ کر بتاتا ہوں۔ ورنہ ممکن ہو تو یہیں رک جائیں۔:beauty:
نہیں بھئی، بس بس۔۔۔
ہم سمجھ گئے کہ آپ کیا کیا سمجھ گئے!!!
 
Top