انٹرویو گل یاسمیں سے انٹرویو

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
شکر ہے رنگوں، پھلوں اور موسم میں "یاسمین" نام کا کوئی دخل نہیں :p:LOL::LOL:
ہو گئی نا غلطی آپ سے روؤف بھائی۔۔۔۔ چنبیلی کے پھول سفید۔۔۔ ہمارا پسندیدہ رنگ سفید

باقی بھی جوڑ توڑ کر کے ہم نے کچھ بتا ہی دینا ہے مگر کس لئے اتنی محنت کریں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آپ ذرا خود سوالات پڑھ لیں. آپ بہت محترم انسان ہیں اور سمجھدار بھی

بات یہ ہے کہ سوال کا جواب دینا ہمیشہ آپکے ہاتھ میں ہوتا ہے چاہے سوال کرنے والا مغرب سے متعلق سوال کرے یا آپکی زندگی کے متعلق۔
اور وہ بھی جو حذف ہو چکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس انداز سے آپ نے مغرب اور مغرب کی آزادی کا تذکرہ کیا اور حذف شدہ سوالوں کا جواب مانگا ، وہ آپ ہی کر سکتے ہیں۔ کیونکہ آپ کے سفرنامہ وغیرہ اگرچہ ہم نے نہیں پڑھے مگر بہر طور عنوان سے تو ظاہر ہو گیا تھا کہ یورپ میں آپ کا وقت گزرا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ظاہری چکاچوند سے متاثر ہو جانے والے صرف وہی دیکھ پاتے ہیں جو روشنی میں انھیں نظر آ رہا ہوتا ہے۔ اس کے آگے انھیں کچھ نظر نہیں نہیں آتا۔ سیدھے راستے پر چلنے کے لئے مشرق یا مغرب میں رہائش مشروط نہیں ہے۔ مغرب میں اگر آزادی ہے تو مشرق میں چور راستے ہیں جن پہ چل کر انسان بھٹک سکتا ہے اگر اس نے بھٹکنا ہی ہے تو۔ انسان کو بھٹکانے کے لئے ظاہری عوامل سے زیادہ اس کے نفس (بمعنی باطن) کا عمل دخل ہوتا ہے۔ وہی ہمارے بیشتر اعمال کی بنیاد ہے۔
ہو سکتا ہے کہ مغرب میں رہ کر آپ نے وہ کچھ دیکھا ہو جو ہم نے نہیں دیکھا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو ہم نے دیکھا، وہ آپ نے نہ دیکھا ہو۔ شاید آپ کا ارادہ ہی ہوا میں تیر چلانے کا تھا ورنہ اس انٹرویو کے پچھلے صفحات پڑھ لئے ہوتے تو اندازہ کر لیتے کہ ہمیں مغرب سے کتنا لگاؤ ہے یا ہم مغربی تہذیب میں کتنا رنگے ہوئے ہیں۔ ہمارے بے ساختگی سے بولنے اور ساری محفل میں ادھر سے اُدھر شامل ہو جانے کو "بے باکی " مت سمجھ بیٹھئیے۔ سوال کیجئیے ، وقت کی سہولت کے ساتھ جوابات بھی ملتے جائیں گے مگر اپنے اندر کی تلخی کو سوالات میں انڈیلنے کی کوشش مت کیجئیے۔کیونکہ اس سے آپ کے اپنے ہی مزاج کی تلخی مزید بڑھے گی، ہمیں ذرا فرق نہیں پڑنے والا۔ ہم سے کیا گیا سوال ہماری نظر سے گزرتا ہے تو ہم پر جواب دینا لازم ہو جانا ہے۔
ایک آسان سا پیمانہ ہے اپنے آپ کی پرکھ کا۔۔۔ کہ ہم خود کتنے "اچھے" ہیں جو دوسروں کو "برا" ثابت کرنے کی کوشش کریں۔ ہم ہمیشہ اس پر عمل کرتے ہیں ، آپ بھی کیجئیے گا، فائدہ ہو گا۔
میاں محمد بخش کیا خوبصورت بات فرما گئے ہیں

بُرے بندے نوں میں لبھن ٹُریا تے بُرا لبھا نہ کوئی
جَد میں اندر جھاتی پائی تے میتھوں بُرا نہ کوئی

( جب میں برے بندے کو ڈھونڈنے نکلا تو مجھے کوئی برا بندہ نہ ملا، لیکن جب میں نے اپنے اندر جھانکا تو معلوم ہوا کہ مجھ سے برا تو کوئی ہے ہی نہیں)

شائستگی عمر کی محتاج نہیں ہوتی۔ یہ انسان کے اپنے ظاہر اور باطن کا آئینہ ہوتی ہے۔ ہمارا علم بہت محدود ہے۔ مگر جتنا بھی ہے، اسے خود پر لادے رکھنے کی بجائے "عمل" پر زیادہ دھیان دیتے ہیں ۔
سُلطان باھُو کیا خوب فرما گئے ہیں

تسبیح پھیری تے دل نہ پھریا کی لیناں تسبیح پھڑ کے ھو
علم پڑھیا تے ادب نہ سکھیا کی لینا علم نوں پڑھ کےھو
چلّے کٹے تے کجھ نہ کھٹیا کی لینا چلّیاں وڑھ کے ھو
جاگ بناں دودھ جمدے نہ باھو پانویں لال ہون کڑھ کڑھ کے ھو

( کوئی بات تلخ لگے تو معذرت مگر جواب لازم تھا ہم پر )
 

عثمان

محفلین
ہمیں اپنے چچا جان کا کتابوں کا خزانہ مل گیاتھا جو ظاہر ہے کہ پرانے ہی ہوں گے۔ لیکن ہم ابھی بھی کوئی اشتیاق احمد کا ناول مل جائے تو پڑھتے ہیں جس بھی زمانے کا ہو۔ بس محمود فاروق اور فرزانہ کا ہونا ضروری ہے۔ شوکی سیریز بھی دلچسپ لگتے ہیں ۔ اور انسپکٹر کامران کے تو کیا ہی کہنے۔ پی ڈی ایف میں ہیں کچھ ناولز لیکن پڑھنے کی فرصت ہی نہیں مل پا رہی۔ سوچا تھا کہ بازو پہ چوٹ ہے تو اور کچھ تو کرنا نہیں ، کم سے کم ایک آدھ ناول ہی پڑھ لیا جائے۔ لیکن نہیں ہو سکا۔
اس سلسلے میں پسندیدہ ناول کون کون سے ہیں؟
 

سید رافع

محفلین
اور وہ بھی جو حذف ہو چکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس انداز سے آپ نے مغرب اور مغرب کی آزادی کا تذکرہ کیا اور حذف شدہ سوالوں کا جواب مانگا ، وہ آپ ہی کر سکتے ہیں۔ کیونکہ آپ کے سفرنامہ وغیرہ اگرچہ ہم نے نہیں پڑھے مگر بہر طور عنوان سے تو ظاہر ہو گیا تھا کہ یورپ میں آپ کا وقت گزرا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ظاہری چکاچوند سے متاثر ہو جانے والے صرف وہی دیکھ پاتے ہیں جو روشنی میں انھیں نظر آ رہا ہوتا ہے۔ اس کے آگے انھیں کچھ نظر نہیں نہیں آتا۔ سیدھے راستے پر چلنے کے لئے مشرق یا مغرب میں رہائش مشروط نہیں ہے۔ مغرب میں اگر آزادی ہے تو مشرق میں چور راستے ہیں جن پہ چل کر انسان بھٹک سکتا ہے اگر اس نے بھٹکنا ہی ہے تو۔ انسان کو بھٹکانے کے لئے ظاہری عوامل سے زیادہ اس کے نفس (بمعنی باطن) کا عمل دخل ہوتا ہے۔ وہی ہمارے بیشتر اعمال کی بنیاد ہے۔
ہو سکتا ہے کہ مغرب میں رہ کر آپ نے وہ کچھ دیکھا ہو جو ہم نے نہیں دیکھا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو ہم نے دیکھا، وہ آپ نے نہ دیکھا ہو۔ شاید آپ کا ارادہ ہی ہوا میں تیر چلانے کا تھا ورنہ اس انٹرویو کے پچھلے صفحات پڑھ لئے ہوتے تو اندازہ کر لیتے کہ ہمیں مغرب سے کتنا لگاؤ ہے یا ہم مغربی تہذیب میں کتنا رنگے ہوئے ہیں۔ ہمارے بے ساختگی سے بولنے اور ساری محفل میں ادھر سے اُدھر شامل ہو جانے کو "بے باکی " مت سمجھ بیٹھئیے۔ سوال کیجئیے ، وقت کی سہولت کے ساتھ جوابات بھی ملتے جائیں گے مگر اپنے اندر کی تلخی کو سوالات میں انڈیلنے کی کوشش مت کیجئیے۔کیونکہ اس سے آپ کے اپنے ہی مزاج کی تلخی مزید بڑھے گی، ہمیں ذرا فرق نہیں پڑنے والا۔ ہم سے کیا گیا سوال ہماری نظر سے گزرتا ہے تو ہم پر جواب دینا لازم ہو جانا ہے۔
ایک آسان سا پیمانہ ہے اپنے آپ کی پرکھ کا۔۔۔ کہ ہم خود کتنے "اچھے" ہیں جو دوسروں کو "برا" ثابت کرنے کی کوشش کریں۔ ہم ہمیشہ اس پر عمل کرتے ہیں ، آپ بھی کیجئیے گا، فائدہ ہو گا۔
میاں محمد بخش کیا خوبصورت بات فرما گئے ہیں

بُرے بندے نوں میں لبھن ٹُریا تے بُرا لبھا نہ کوئی
جَد میں اندر جھاتی پائی تے میتھوں بُرا نہ کوئی

( جب میں برے بندے کو ڈھونڈنے نکلا تو مجھے کوئی برا بندہ نہ ملا، لیکن جب میں نے اپنے اندر جھانکا تو معلوم ہوا کہ مجھ سے برا تو کوئی ہے ہی نہیں)

شائستگی عمر کی محتاج نہیں ہوتی۔ یہ انسان کے اپنے ظاہر اور باطن کا آئینہ ہوتی ہے۔ ہمارا علم بہت محدود ہے۔ مگر جتنا بھی ہے، اسے خود پر لادے رکھنے کی بجائے "عمل" پر زیادہ دھیان دیتے ہیں ۔
سُلطان باھُو کیا خوب فرما گئے ہیں

تسبیح پھیری تے دل نہ پھریا کی لیناں تسبیح پھڑ کے ھو
علم پڑھیا تے ادب نہ سکھیا کی لینا علم نوں پڑھ کےھو
چلّے کٹے تے کجھ نہ کھٹیا کی لینا چلّیاں وڑھ کے ھو
جاگ بناں دودھ جمدے نہ باھو پانویں لال ہون کڑھ کڑھ کے ھو

( کوئی بات تلخ لگے تو معذرت مگر جواب لازم تھا ہم پر )

علم کی دنیا میں سوال ہوتے ہیں اور انکے جواب ہوتے ہیں۔ آپ غیر ضروری سمت نکل گئیں ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
علم کی دنیا میں سوال ہوتے ہیں اور انکے جواب ہوتے ہیں۔ آپ غیر ضروری سمت نکل گئیں ہیں۔
سمت کا تعین تو آپ کے مراسلات۔ دوسروں کے اعتراضات اور پھر اس ساری بات چیت نے خود ہی متعین کر دی تھی۔ اب آپ کی نظر میں یہ سمت غیر ضروری ہے یا جو بھی ہے۔۔۔۔ نہ تو آپ کا کہا حرفِ آخر ہے اور نہ ہی ہمارا کہا حرفِ اول۔
بےشک سوال ہوتے ہیں اور ان کے جواب بھی ہوتے ہیں۔ سوال کیا جانا اور سوال اٹھانا دو مختلف حالتیں ہیں۔
سلامت رہئیے۔
 

سید رافع

محفلین
کیونکہ آپ کے سفرنامہ وغیرہ اگرچہ ہم نے نہیں پڑھے مگر بہر طور عنوان سے تو ظاہر ہو گیا تھا کہ یورپ میں آپ کا وقت گزرا ہے۔

جی میرا دوبارہ جرمنی جانے کا ارادہ ہے اس لیے برسبیل تذکرہ وہاں کی معاشرت سے متعلق سوال کر لیے۔ آپ اس سے زیادہ اس کو نہ سمجھیں۔
 

سید رافع

محفلین
ہمارا ماننا ہے کہ ظاہری چکاچوند سے متاثر ہو جانے والے صرف وہی دیکھ پاتے ہیں جو روشنی میں انھیں نظر آ رہا ہوتا ہے۔ اس کے آگے انھیں کچھ نظر نہیں نہیں آتا۔

اسی سیکھنے سکھانے کے عمل کے لیے تو سوال ہوتے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
سیدھے راستے پر چلنے کے لئے مشرق یا مغرب میں رہائش مشروط نہیں ہے۔ مغرب میں اگر آزادی ہے تو مشرق میں چور راستے ہیں جن پہ چل کر انسان بھٹک سکتا ہے اگر اس نے بھٹکنا ہی ہے تو۔ انسان کو بھٹکانے کے لئے ظاہری عوامل سے زیادہ اس کے نفس (بمعنی باطن) کا عمل دخل ہوتا ہے۔ وہی ہمارے بیشتر اعمال کی بنیاد ہے۔

ماشاء اللہ۔
 

سید رافع

محفلین
ہو سکتا ہے کہ مغرب میں رہ کر آپ نے وہ کچھ دیکھا ہو جو ہم نے نہیں دیکھا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو ہم نے دیکھا، وہ آپ نے نہ دیکھا ہو۔

ایک اور ایک گیارہ ہو جاتے ہیں۔ بعینہ اسی علم کو سیکھنے کے لیے سوال کیا۔ آپ صحیح پہنچی ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
شاید آپ کا ارادہ ہی ہوا میں تیر چلانے کا تھا ورنہ اس انٹرویو کے پچھلے صفحات پڑھ لئے ہوتے تو اندازہ کر لیتے کہ ہمیں مغرب سے کتنا لگاؤ ہے یا ہم مغربی تہذیب میں کتنا رنگے ہوئے ہیں۔

مجھے پورا اندازہ ہے۔ مجھے اس لڑی کے کھولے جانے کا بھی پورا اندازہ ہے۔ کون کیوں ازرہ تفنن مراسلے کر کے سمت کو برا کرتا ہے اور کون کس لیے مسلک کی ناقص آڑ میں مراسلے حذف کرتا ہے۔ ملتان کی سمجھ کی کیا حد ہے اور وہ کس ذہنی الجھن کو تصوف سمجھتے ہیں۔ بہرحال آپ مخلص و خوش طبع ہیں اور انسان دوست ہیں جو بہت عمدہ بات ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کوئی سوال تھوڑی حذف ہوا۔ وہ تو عبدالروف کی مجھ سے گفتگو کے چار مراسلے تھے جو حذف ہوئے۔ سب سے پہلا اعتراض ان کی جانب سے ازرہ تفنن ہوا تھا۔
آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ روؤف بھائی نے یہ بات کہ "بہنوں بیٹیوں سے سوال کرنے میں تھوڑی احتیاط کرنی چاہئیے۔ " از راہ تفنن تھا؟
اس کے بعد آزاد مغرب میں رہنے کو جواز بنا کر اپنے آپ کو حق پر سمجھنا آپ کے لئے ضرور از راہ تفنن ہو سکتا ہے۔
بات بڑھ کر تعفن، طہارت پر آئی۔۔۔ کیا طہارت از راہ تفنن ہوتی ہےَ؟
نور وجدان بہنا کی بات بھی کم وبیش وہی ہے جو روؤف بھائی کی محض دو الفاظ "سمجھدار اور محترم " استعمال کرنے کے علاوہ۔
لیکن جیسا کہ ہم نے کہا۔۔۔ ہمیں سوالوں پر اعتراض نہیں مگر ہم اپنی رائے اور اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں ۔

منتظمین سے درخواست ہے کہ ان باتوں کو جھگڑے کے طور پر نہ لیا جائے۔ کیونکہ جہاں بھی مخالف سوچیں ٹکراتی ہیں، تھوڑا بحث مباحثہ تو ہوتا ہے نا۔
سلامت رہئیے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مجھے اس لڑی کے کھولے جانے کا بھی پورا اندازہ ہے
اس لڑی کے کھولے جانے کا مقصد وہی ہے جو ایسی باقی لڑیوں کے کھولے جانے کا رہا ہے۔
نئے آنے والوں سے واقفیت حاصل کرنا۔ ہم نے آپ کے پورے مراسلہ کا اقتباس نہیں لیا۔ آپ تدوین کر سکتے ہیں کیونکہ جو وجہ آپ نے لکھی وہ سراسر غلط ہے۔
 

سید رافع

محفلین
سوال کیجئیے ، وقت کی سہولت کے ساتھ جوابات بھی ملتے جائیں گے مگر اپنے اندر کی تلخی کو سوالات میں انڈیلنے کی کوشش مت کیجئیے۔

ایسا کچھ نہیں کہ تلخی انڈیل دی گئی۔ بہت ہلکے پھلکے اور دوستانہ انداز میں سمجھنے اور سیکھنے کے لیے سوال ہیں۔ ورنہ ہم اس لڑی کے اولین مقصد سے بخوبی واقف ہیں۔
 
Top