گُلِ یاسمیں
لائبریرین
ہو گئی نا غلطی آپ سے روؤف بھائی۔۔۔۔ چنبیلی کے پھول سفید۔۔۔ ہمارا پسندیدہ رنگ سفیدشکر ہے رنگوں، پھلوں اور موسم میں "یاسمین" نام کا کوئی دخل نہیں
باقی بھی جوڑ توڑ کر کے ہم نے کچھ بتا ہی دینا ہے مگر کس لئے اتنی محنت کریں۔
ہو گئی نا غلطی آپ سے روؤف بھائی۔۔۔۔ چنبیلی کے پھول سفید۔۔۔ ہمارا پسندیدہ رنگ سفیدشکر ہے رنگوں، پھلوں اور موسم میں "یاسمین" نام کا کوئی دخل نہیں
میری لڑی میں مراسلے حذف ہوئے اور میں سوتا رہ گیا!منتظمین نے جو مراسلات ڈیلیٹ کئے
اچھا ہے نا بھائی کہ نیند پوری کی آپ نے۔ سونا کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔میری لڑی میں مراسلے حذف ہوئے اور میں سوتا رہ گیا!
اصل میں سویا ہوتا تو فائدہ بھی تھا۔ یہ تو صرف محاورتاً سویا رہا۔ بالکل بیکاراچھا ہے نا بھائی کہ نیند پوری کی آپ نے۔ سونا کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
آپ ذرا خود سوالات پڑھ لیں. آپ بہت محترم انسان ہیں اور سمجھدار بھی
اور وہ بھی جو حذف ہو چکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بات یہ ہے کہ سوال کا جواب دینا ہمیشہ آپکے ہاتھ میں ہوتا ہے چاہے سوال کرنے والا مغرب سے متعلق سوال کرے یا آپکی زندگی کے متعلق۔
اس سلسلے میں پسندیدہ ناول کون کون سے ہیں؟ہمیں اپنے چچا جان کا کتابوں کا خزانہ مل گیاتھا جو ظاہر ہے کہ پرانے ہی ہوں گے۔ لیکن ہم ابھی بھی کوئی اشتیاق احمد کا ناول مل جائے تو پڑھتے ہیں جس بھی زمانے کا ہو۔ بس محمود فاروق اور فرزانہ کا ہونا ضروری ہے۔ شوکی سیریز بھی دلچسپ لگتے ہیں ۔ اور انسپکٹر کامران کے تو کیا ہی کہنے۔ پی ڈی ایف میں ہیں کچھ ناولز لیکن پڑھنے کی فرصت ہی نہیں مل پا رہی۔ سوچا تھا کہ بازو پہ چوٹ ہے تو اور کچھ تو کرنا نہیں ، کم سے کم ایک آدھ ناول ہی پڑھ لیا جائے۔ لیکن نہیں ہو سکا۔
مجھے بھی بھیج دو۔۔پی ڈی ایف میں ہیں کچھ ناولز
اور وہ بھی جو حذف ہو چکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس انداز سے آپ نے مغرب اور مغرب کی آزادی کا تذکرہ کیا اور حذف شدہ سوالوں کا جواب مانگا ، وہ آپ ہی کر سکتے ہیں۔ کیونکہ آپ کے سفرنامہ وغیرہ اگرچہ ہم نے نہیں پڑھے مگر بہر طور عنوان سے تو ظاہر ہو گیا تھا کہ یورپ میں آپ کا وقت گزرا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ظاہری چکاچوند سے متاثر ہو جانے والے صرف وہی دیکھ پاتے ہیں جو روشنی میں انھیں نظر آ رہا ہوتا ہے۔ اس کے آگے انھیں کچھ نظر نہیں نہیں آتا۔ سیدھے راستے پر چلنے کے لئے مشرق یا مغرب میں رہائش مشروط نہیں ہے۔ مغرب میں اگر آزادی ہے تو مشرق میں چور راستے ہیں جن پہ چل کر انسان بھٹک سکتا ہے اگر اس نے بھٹکنا ہی ہے تو۔ انسان کو بھٹکانے کے لئے ظاہری عوامل سے زیادہ اس کے نفس (بمعنی باطن) کا عمل دخل ہوتا ہے۔ وہی ہمارے بیشتر اعمال کی بنیاد ہے۔
ہو سکتا ہے کہ مغرب میں رہ کر آپ نے وہ کچھ دیکھا ہو جو ہم نے نہیں دیکھا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو ہم نے دیکھا، وہ آپ نے نہ دیکھا ہو۔ شاید آپ کا ارادہ ہی ہوا میں تیر چلانے کا تھا ورنہ اس انٹرویو کے پچھلے صفحات پڑھ لئے ہوتے تو اندازہ کر لیتے کہ ہمیں مغرب سے کتنا لگاؤ ہے یا ہم مغربی تہذیب میں کتنا رنگے ہوئے ہیں۔ ہمارے بے ساختگی سے بولنے اور ساری محفل میں ادھر سے اُدھر شامل ہو جانے کو "بے باکی " مت سمجھ بیٹھئیے۔ سوال کیجئیے ، وقت کی سہولت کے ساتھ جوابات بھی ملتے جائیں گے مگر اپنے اندر کی تلخی کو سوالات میں انڈیلنے کی کوشش مت کیجئیے۔کیونکہ اس سے آپ کے اپنے ہی مزاج کی تلخی مزید بڑھے گی، ہمیں ذرا فرق نہیں پڑنے والا۔ ہم سے کیا گیا سوال ہماری نظر سے گزرتا ہے تو ہم پر جواب دینا لازم ہو جانا ہے۔
ایک آسان سا پیمانہ ہے اپنے آپ کی پرکھ کا۔۔۔ کہ ہم خود کتنے "اچھے" ہیں جو دوسروں کو "برا" ثابت کرنے کی کوشش کریں۔ ہم ہمیشہ اس پر عمل کرتے ہیں ، آپ بھی کیجئیے گا، فائدہ ہو گا۔
میاں محمد بخش کیا خوبصورت بات فرما گئے ہیں
بُرے بندے نوں میں لبھن ٹُریا تے بُرا لبھا نہ کوئی
جَد میں اندر جھاتی پائی تے میتھوں بُرا نہ کوئی
( جب میں برے بندے کو ڈھونڈنے نکلا تو مجھے کوئی برا بندہ نہ ملا، لیکن جب میں نے اپنے اندر جھانکا تو معلوم ہوا کہ مجھ سے برا تو کوئی ہے ہی نہیں)
شائستگی عمر کی محتاج نہیں ہوتی۔ یہ انسان کے اپنے ظاہر اور باطن کا آئینہ ہوتی ہے۔ ہمارا علم بہت محدود ہے۔ مگر جتنا بھی ہے، اسے خود پر لادے رکھنے کی بجائے "عمل" پر زیادہ دھیان دیتے ہیں ۔
سُلطان باھُو کیا خوب فرما گئے ہیں
تسبیح پھیری تے دل نہ پھریا کی لیناں تسبیح پھڑ کے ھو
علم پڑھیا تے ادب نہ سکھیا کی لینا علم نوں پڑھ کےھو
چلّے کٹے تے کجھ نہ کھٹیا کی لینا چلّیاں وڑھ کے ھو
جاگ بناں دودھ جمدے نہ باھو پانویں لال ہون کڑھ کڑھ کے ھو
( کوئی بات تلخ لگے تو معذرت مگر جواب لازم تھا ہم پر )
سمت کا تعین تو آپ کے مراسلات۔ دوسروں کے اعتراضات اور پھر اس ساری بات چیت نے خود ہی متعین کر دی تھی۔ اب آپ کی نظر میں یہ سمت غیر ضروری ہے یا جو بھی ہے۔۔۔۔ نہ تو آپ کا کہا حرفِ آخر ہے اور نہ ہی ہمارا کہا حرفِ اول۔علم کی دنیا میں سوال ہوتے ہیں اور انکے جواب ہوتے ہیں۔ آپ غیر ضروری سمت نکل گئیں ہیں۔
حذف شدہ سوالوں کا جواب مانگا ، وہ آپ ہی کر سکتے ہیں۔
کیونکہ آپ کے سفرنامہ وغیرہ اگرچہ ہم نے نہیں پڑھے مگر بہر طور عنوان سے تو ظاہر ہو گیا تھا کہ یورپ میں آپ کا وقت گزرا ہے۔
ہمارا ماننا ہے کہ ظاہری چکاچوند سے متاثر ہو جانے والے صرف وہی دیکھ پاتے ہیں جو روشنی میں انھیں نظر آ رہا ہوتا ہے۔ اس کے آگے انھیں کچھ نظر نہیں نہیں آتا۔
سیدھے راستے پر چلنے کے لئے مشرق یا مغرب میں رہائش مشروط نہیں ہے۔ مغرب میں اگر آزادی ہے تو مشرق میں چور راستے ہیں جن پہ چل کر انسان بھٹک سکتا ہے اگر اس نے بھٹکنا ہی ہے تو۔ انسان کو بھٹکانے کے لئے ظاہری عوامل سے زیادہ اس کے نفس (بمعنی باطن) کا عمل دخل ہوتا ہے۔ وہی ہمارے بیشتر اعمال کی بنیاد ہے۔
ہو سکتا ہے کہ مغرب میں رہ کر آپ نے وہ کچھ دیکھا ہو جو ہم نے نہیں دیکھا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو ہم نے دیکھا، وہ آپ نے نہ دیکھا ہو۔
شاید آپ کا ارادہ ہی ہوا میں تیر چلانے کا تھا ورنہ اس انٹرویو کے پچھلے صفحات پڑھ لئے ہوتے تو اندازہ کر لیتے کہ ہمیں مغرب سے کتنا لگاؤ ہے یا ہم مغربی تہذیب میں کتنا رنگے ہوئے ہیں۔
آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ روؤف بھائی نے یہ بات کہ "بہنوں بیٹیوں سے سوال کرنے میں تھوڑی احتیاط کرنی چاہئیے۔ " از راہ تفنن تھا؟کوئی سوال تھوڑی حذف ہوا۔ وہ تو عبدالروف کی مجھ سے گفتگو کے چار مراسلے تھے جو حذف ہوئے۔ سب سے پہلا اعتراض ان کی جانب سے ازرہ تفنن ہوا تھا۔
ہمارے بے ساختگی سے بولنے اور ساری محفل میں ادھر سے اُدھر شامل ہو جانے کو "بے باکی " مت سمجھ بیٹھئیے۔
اس لڑی کے کھولے جانے کا مقصد وہی ہے جو ایسی باقی لڑیوں کے کھولے جانے کا رہا ہے۔مجھے اس لڑی کے کھولے جانے کا بھی پورا اندازہ ہے
سوال کیجئیے ، وقت کی سہولت کے ساتھ جوابات بھی ملتے جائیں گے مگر اپنے اندر کی تلخی کو سوالات میں انڈیلنے کی کوشش مت کیجئیے۔
بتائیے تا کہ ہم بھی آپ سے کچھ علم پا سکیں۔ورنہ ہم اس لڑی کے اولین مقصد سے بخوبی واقف ہیں۔