لاریب مرزا
محفلین
مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن کیا چائے خانے کے آس پاس کوئی ہسپتال یا ڈاکٹر وغیرہ بھی ہے؟
آپ کو اپنی صلاحیتوں پر کتنا اعتماد ہے۔
ڈاکٹر شاید مل جائیں محفل کے آس پاس لیکن وہ ایمرجنسی والے ڈاکٹر نہیں ہوں گے۔
مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن کیا چائے خانے کے آس پاس کوئی ہسپتال یا ڈاکٹر وغیرہ بھی ہے؟
محفل پر ایمرجنسی والے ڈاکٹر بھی موجود ہیں.آپ کو اپنی صلاحیتوں پر کتنا اعتماد ہے۔
ڈاکٹر شاید مل جائیں محفل کے آس پاس لیکن وہ ایمرجنسی والے ڈاکٹر نہیں ہوں گے۔
دو دماغ نہیں دماغ کے دونوں حصے استعمال کرنے والے میری باتوں کو سمجھ سکتے ہیںسچ میں ہادیہ بہنا!! اور عارف کریم بھائی کی مشکل باتیں بس انھی کو سمجھ آ سکتی ہیں جن کے دو دماغ ہوں۔
معلوماتیدو دماغ نے نہیں دماغ کے دونوں حصے استعمال کرنے والے میری باتوں کو سمجھ سکتے ہیں
ہاہ۔اتنی بری بناتے ہیں؟
ویسے ٹینشن نا لیں ہمارے ہمسائے ہی ڈاکٹر ہیں۔
آپ کو اپنی صلاحیتوں پر کتنا اعتماد ہے۔
ڈاکٹر شاید مل جائیں محفل کے آس پاس لیکن وہ ایمرجنسی والے ڈاکٹر نہیں ہوں گے۔
نا جی اتناویلا دماغ نہیں ہمارے پاس۔ دماغ استعمال کرکے آپ کی ہی باتوں کو سمجھنا ہے۔دو دماغ نے نہیں دماغ کے دونوں حصے استعمال کرنے والے میری باتوں کو سمجھ سکتے ہیں
شدیدمعلوماتی
یہ وظیفہ ہمارے چچا میرا مطلب چچا غالب کو بھی ملتا تھا۔ پھر بند ہو گیا تو اس کو چالو کروانے کے لیے کلکتہ کا سفر کیا تھا 1828 میں، اس سفر کی کافی ادبی حیثیت ہے، غالب کے کلکتے میں ادبی معرکے ہوئے تھے جن کا ذکر غالب نے اپنے کلام میں اور خطوط میں کیا ہے۔انیسویں صدی کے آغاز سے مغل شہنشاہ کو کمپنی بہادر سے وظیفہ بھی ملتا تھا۔
اس چائے پہ قربان نہ ہو جاؤں اے خدامحفل پر ایمرجنسی والے ڈاکٹر بھی موجود ہیں.
صدیقی صاحب کو کسی معدے والے ڈاکٹر کو پکڑنا چاہیے تھا وہ تو نشہ اتارنے والے ڈاکٹر لے آئےاس چائے پہ قربان نہ ہو جاؤں اے خدا
کیا چائے میں اتنا نشہ ہوتا ہے کہ ڈاکٹر کی ضرورت پڑ جائے
بھائی ڈاکٹر تو ڈاکٹر ہوتا ہے.صدیقی صاحب کو کسی معدے والے ڈاکٹر کو پکڑنا چاہیے تھا وہ تو نشہ اتارنے والے ڈاکٹر لے آئے
چائے پینی ہے زہر نہیں۔مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن کیا چائے خانے کے آس پاس کوئی ہسپتال یا ڈاکٹر وغیرہ بھی ہے؟
دراصل چائے صحت کیلئے مضر ہے۔ اب مضر صحت کام بیگم کے کہنے پر کرنے ہی پڑتے ہیں۔ویسے تو آپ سب کچھ کھاتے پیتے رہتے ہیں۔ ایک ذرا سی چائے کے لیے عنبر بھابھی سے اصرار کرواتے ہیں۔ یہ تو بہت غلط بات ہے۔
رات کے دو تین چار بجے تک جاگنے کی ضرورت ہی کیوں ہے؟میں صرف سال کے دو اڑھائی مہینے، یعنی دسمبر جنوری فروری کی سرد راتوں میں جب ویک اینڈ پر رات کے دو تین چار بجے چائے کافی کی ضرورت ہوتی ہے تو اس وقت بناتا ہوں، اس وقت میرا گزارہ ہو جاتا ہے ہاں اگر کوئی اور پینا چاہے گا ڈاکٹر کی ضرورت تو پھر پڑے گی۔
اگر ڈاکٹر ہی چاہئے تو دیسی ڈاکٹر فاتح اور ولایتی ڈاکٹر زیک سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔بھائی ڈاکٹر تو ڈاکٹر ہوتا ہے.
اب یہ کیوں پر بحث بہت دُور تک جاتی ہے عارف صاحب۔ اگر چار پانچ چھ بجے لکھ دیتا تو پھر شاید آپ کیوں کے ساتھ کیسے بھی پوچھتے ؟رات کے دو تین چار بجے تک جاگنے کی ضرورت ہی کیوں ہے؟
کیسے تو ہرگز نہیں پوچھوں گا کہ میرا اپنا بھی یہی حال ہے۔ کبھی سیالکوٹ آیا تو مسئلہ نہیں ہوگا۔ مل جل کر رات کو جاگیں گے۔اب یہ کیوں پر بحث بہت دُور تک جاتی ہے عارف صاحب۔ اگر چار پانچ چھ بجے لکھ دیتا تو پھر شاید آپ کیوں کے ساتھ کیسے بھی پوچھتے ؟
صائمہ شاہ کی ریٹنگ سے مجھے ایسا لگا کہ انہوں نے اس مراسلے کو مزاح سمجھا ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔حالانکہ ہم تو یہ کہیں گے کہ شاعری Aesthetic Pleasure میں ریاضی سے زیادہ پیچھے نہیں ہے۔
میری رائے میں ریاضی کا مقابلہ نہیںہے۔حالانکہ ہم تو یہ کہیں گے کہ شاعری Aesthetic Pleasure میں ریاضی سے زیادہ پیچھے نہیں ہے۔
درست! اس لیے ریاضی کے پیچھے قرار دیا ہے۔میری رائے میں ریاضی کا مقابلہ نہیںہے۔
صائمہ شاہ کی ریٹنگ سے مجھے ایسا لگا کہ انہوں نے اس مراسلے کو مزاح سمجھا ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
ریاضی علم کی وہ شاخ اور فکر کا وہ پہلو ہے جو اپنے اندر خالصتاً Aesthetic Pleasure رکھتا ہے۔ ایسے کہ بڑے سے بڑا فنون لطیفہ بھی اس کا موازنہ نہیں کرسکتا۔
مجھے آپ کے جملے نے لطف دیاصائمہ شاہ کی ریٹنگ سے مجھے ایسا لگا کہ انہوں نے اس مراسلے کو مزاح سمجھا ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
ریاضی علم کی وہ شاخ اور فکر کا وہ پہلو ہے جو اپنے اندر خالصتاً Aesthetic Pleasure رکھتا ہے۔ ایسے کہ بڑے سے بڑا فنون لطیفہ بھی اس کا موازنہ نہیں کرسکتا۔
ہمارا خیال تھا کہ کم از کم آپ ریاضی سے خوفزدہ نہیں ہوتی ہوں گی۔ ہمیں حیرانی ہوئیمجھے آپ کے جملے نے لطف دیا
مجھ جیسے لوگ جو ہمیشہ ریاضی سے خوف زدہ رہے ہیں ان کے لئے ایستھیٹک پلیژر اس کو پڑھ کر اپنے خوف پر مسکرانے کے سوا کیا ہوگا