قیصرانی بھائی میری بات تو آپ کو آپ بیتی ہی لگے گی ۔۔۔
اسی سے مجھے ایک واقعہ جو ہمارے ساتھ لاہور میں پیش آیا ۔۔ سنسر کرکے شئیر کر رہا ہوں (حالانکہ سنسر میں مزا نہیں آئے گا)
ہوا کچھ یوں کہ 47 نمبر ہائی ایس میں میں اور میرے بڑے کزن سفر کر رہے تھے۔ جو حضرات ہائی ایس میں سفر کر چکے ہیں انہیں معلوم ہوگا کہ سلائڈنگ ڈور کے ساتھ ایک سیٹ (پھٹا) پڑا ہوتا ہے اور اس کے سامنے دو افراد کے بیٹھنے کے لیے سیٹس ہوتی ہیں۔
تو ہم دونوں کزن بیٹھے تھے دو والی سیٹس پر اور ایک بابا جی کوئی 60۔65 کے قریب ہونگے۔ حالت انکی اچھی نہیں کہ داڑھی بھی بڑی تھی اور معلوم ہوتا تھا کہ مزدوری کرکے ابھی واپس جا رہے ہیں۔ ڈرائیور نے دودھ دہی والے گانے لگائے ہوئے تھے اور سب مسافر سُن کر محظوظ ہو رہے تھے۔
اچانک ان گانوں کے درمیان ایک ایسی آواز سنائی دی جو کہیں سے بھی اس گانے کی ٹیون نہیں لگتی تھی ۔۔ اور پھر اس کےبعد ایک بدبو ساری ویگن میں پھیل گئی ۔۔
(سمجھ تو آپ گئے ہونگے) آواز جس سمت سے آئی تھی تو نیچرلی سب کی گردنیں اس طرف گھومی ۔۔ سب ان بابا جی کی طرف دیکھ رہے تھے۔ اس ٹائم ان بابا جی نے جو یادگار جملہ کہا آج بھی یاد ہے۔ احساس شرمندگی انہیں بھی تھا پر اس کو ماننے کے لیے تیار نہ تھے اور بےساختہ بولے
"لادے لادے میرا نا "
(اردو: میرا نام لگا دو)
میں بھی قیصرانی بھائی یہی کہونگا " لادے لادے میرا نا"