نیرنگ خیال
لائبریرین
اوہ اچھا یعنی یہ مراسلہ آپ کا رزمیہ گیت تھا۔۔۔دوسو لطیفوں کے بعد، جبکہ ابھی تو ڈیڑھ سو بھی پورے نہیں ہوئے۔
اوہ اچھا یعنی یہ مراسلہ آپ کا رزمیہ گیت تھا۔۔۔دوسو لطیفوں کے بعد، جبکہ ابھی تو ڈیڑھ سو بھی پورے نہیں ہوئے۔
سردار فاروق لغاری بھی سکھ تھے کیا؟اعتراض
قانون یہ بنایا گیا تھا کہ کسی قوم کا مذاق نہیں اڑایا جائے گا ۔
لیکن یہاں تو صاف سکھ قوم کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔
پٹھان سب کا مذاق اڑا رہا ہے ۔۔۔ہاہاہاہاہہاہاہاہاہہاہااہہا
ویسے ہے قابل اعتراض
پشتون قوم کا مذاق اڑایا گیا ہے۔
اس عورت کی ایک ہی بیٹی تھی جس کی عمر چار پانچ سال تھی وہ اپنی بیٹی کا بہت خیال رکھتی تھی وہ ہمیشہ اسے صاف ستھرا رکھتی بال سنوارتی پونیاں بناتی تاکہ اس کی بیٹی سب سے خوبصورت لگے۔
کچھ دنوں سے وہ عورت بہت پریشان تھی اس کی بیٹی کو عجیب بیماری لگ گئی تھی کہ اس کی آنکھیں ہمیشہ اوپر کو چڑھی رہتی۔
اس نے بہت سے ڈاکٹرز کو دکھایا لیکن پھر بھی مسلئہ حل نہ ہوسکا۔
کسی نے اسے بتایا کہ ایک بابا جی ہیں انہیں دکھاؤ شاید کوئی علاج ہو سکے۔
اس نے باباجی کو اپنا مسئلہ بتایا اور اپنی بیٹی دکھائی۔
بابا جی نے ایک منٹ میں اس کا علاج کردیا وہ عورت بہت حیران ہوئی اور بابا جی سے پوچھا کہ بابا جی آپ نے کیا علاج کیا کہ میری بیٹی تو بالکل ٹھیک ہوگئی۔
بابا جی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ "کوئی خاص علاج نہیں بس اس کی پونیاں ڈھیلی کردی ہیں۔۔۔ "
چھوٹوں بچوں کی سائنس ایسی ہی ہوتی ہے۔اے کہیڑی ساینس اے ؟
پسِ نوشت: گاڑیوں میں انجن اور ٹائروں کے درمیان رابطے کا کام کنکٹنگ شافٹ دیتی ہے جو انجن کی پیدا کردہ حرکت کو ٹائروں تک پہنچانے کا کام کرتی ہے۔ عام موٹر سائیکل میں یہی کام چین کرتی ہے۔ ہوائی جہاز میں اس کا کوئی کام نہیں ہوتا کہ ہوائی جہاز کا انجن ہوا کو پیچھے دھکیل کر یہ کام کرتا ہے۔ ٹائروں کا کام محض رن پر اترنے اور پرواز کرنے میں مدد دینا ہے۔ اصل کام انجن کرتا ہے۔ اب مکینیکل انجینئرنگ کے طالبعلم کو اتنی سی بات بھی معلوم نہیں تھیمیرے کزن نے بتایا کہ وہ یو ای ٹی یعنی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور کی طرف سے کامرہ ائیر کامپلیکس کی سیر پر گئے۔ مکینکل انجینئرنگ کے طالب علم نے جہاز کو تفصیلی معائینے کے بعد ریجکٹ کر دیا کہ اس میں انجن اور ٹائروں کے درمیان کنکٹکنگ شافٹ ہی نہیں