ہے مشغلہ جسے مرا کردار دیکھنا ۔ فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
کل منعقد ہونےو الے ایک طرحی فی البدیہہ مشاعرے میں کہی گئی خاکسار کی غزل۔۔۔ آپ احباب کی بصارتوں کی نذر:
ہے مشغلہ جسے مرا کردار دیکھنا
وہ شخص بھی کہاں کا ہے اوتار، دیکھنا

اٹھّے گا حشر، شام کا بازار دیکھنا
گرتی ہے کس کے ہاتھ سے تلوار، دیکھنا

دیکھے تھے خواب راحتِ وصلت قرار کے
لازم ہوا ہے ہم کو بھی آزار دیکھنا

خوش ہو نہ جان کر ہمیں غرقاب، موجِ دہر!
ابھریں گے سطحِ آب سے اک بار، دیکھنا

ہونے دو بے لباس انھیں رختِ خواب پر
گُل پیرہن ہیں کتنے یہاں خار، دیکھنا

جب بھی ترے خدا کو لہو کی ہو احتیاج
ہم کافروں کو بر سرِ پیکار دیکھنا​
فاتح الدین بشیرؔ​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ فاتح بھائی۔۔۔ اک اک شعر لاجواب ہے۔۔ بہت عمدہ۔۔۔ بہت ساری داد قبول کیجیو میری طرف سے ۔۔۔۔۔ :notworthy:

پر ان دو اشعار کے تو کیا ہی کہنے ۔۔۔۔ ہائے ہائے

دیکھے تھے خواب راحتِ وصلت قرار کے
لازم ہوا ہے ہم کو بھی آزار دیکھنا

خوش ہو نہ جان کر ہمیں غرقاب، موجِ دہر!
ابھریں گے سطحِ آب سے اک بار، دیکھنا

:best::khoobsurat::great::zabardast1:
 
یہ آپ کی دوسری غزل پڑھ رہا ہوں
پہلی غزل غالباَ اسد اللہ خان غالب کی زمین میں تھی
تبصرہ نہ کر سکا الفاظ ہی نہ ملے کہ اس وسعت خیال کی تعریف کا حق ادا کر سکیں
آپ کی پرواز تخیل کی رسائی جہاں تک ہے وہاںتک پہنچنے سے پہلے ہی ہم جیسے منقارِ زیر پر غش کھا کر گر پڑتے ہیں
غزل بہت پسند آئی حالانکہ فی البدیہہ لکھی ہے مگر کہیں جھول نہیں محسوس ہوا
اس شعر نے تو تڑپا دیا
دیکھے تھےخواب راحتِ وصلت قرار کے
لازم ہوا ہے ہم کو بھی آزار دیکھنا
اسی طرح لکھتے رہیں اور شریک محفل کرتے رہیں
بہت سی نیک تمناؤں کے ساتھ
سید شہزاد ناصر
 

نایاب

لائبریرین
عرصہ بعد دکھے ہو۔۔ حسیں کچھ اور لگے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا کہنے ۔۔۔ خوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سچ کہیں گے ہمیشہ ۔۔۔۔۔
جب بھی ترے خدا کو لہو کی ہو احتیاج
ہم کافروں کو بر سرِ پیکار دیکھنا
 

نایاب

لائبریرین
fateh%20%282%29.jpg
 

فاتح

لائبریرین
واہ فاتح بھائی۔۔۔ اک اک شعر لاجواب ہے۔۔ بہت عمدہ۔۔۔ بہت ساری داد قبول کیجیو میری طرف سے ۔۔۔ ۔۔ :notworthy:

پر ان دو اشعار کے تو کیا ہی کہنے ۔۔۔ ۔ ہائے ہائے

دیکھے تھے خواب راحتِ وصلت قرار کے
لازم ہوا ہے ہم کو بھی آزار دیکھنا

خوش ہو نہ جان کر ہمیں غرقاب، موجِ دہر!
ابھریں گے سطحِ آب سے اک بار، دیکھنا

:best::khoobsurat::great::zabardast1:
بہت شکریہ برادرم نیرنگ خیال
 

فاتح

لائبریرین
یہ آپ کی دوسری غزل پڑھ رہا ہوں
پہلی غزل غالباََ اسد اللہ خان غالب کی زمین میں تھی
تبصرہ نہ کر سکا الفاظ ہی نہ ملے کہ اس وسعت خیال کی تعریف کا حق ادا کر سکیں
آپ کی پرواز تخیل کی رسائی جہاں تک ہے وہاںتک پہنچنے سے پہلے ہی ہم جیسے منقارِ زیر پر غش کھا کر گر پڑتے ہیں
غزل بہت پسند آئی حالانکہ فی البدیہہ لکھی ہے مگر کہیں جھول نہیں محسوس ہوا
اس شعر نے تو تڑپا دیا
دیکھے تھےخواب راحتِ وصلت قرار کے
لازم ہوا ہے ہم کو بھی آزار دیکھنا
اسی طرح لکھتے رہیں اور شریک محفل کرتے رہیں
بہت سی نیک تمناؤں کے ساتھ
سید شہزاد ناصر
بہت شکریہ سید شہزاد ناصر صاحب۔ پذیرائی پر تہ دل سے ممنون ہوں۔
شاید آپ "اُستُخواں دار پہ، سر زانُوئے دِلدار کے پاس" والی غزل کی بات کر رہے ہیں۔ اس زمین میں غالب نے بھی غزل کہی ہے لیکن میر تقی میر کی غزل بھی موجود ہے اس زمین میں لہٰذا اسے ہم میر سے ہی منسوب کریں گے۔
 

فاتح

لائبریرین
عرصہ بعد دکھے ہو۔۔ حسیں کچھ اور لگے ہو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
کیا کہنے ۔۔۔ خوب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ سچ کہیں گے ہمیشہ ۔۔۔ ۔۔
جب بھی ترے خدا کو لہو کی ہو احتیاج
ہم کافروں کو بر سرِ پیکار دیکھنا
اہا کیا خوب نایاب بھائی!
سر تا پا ممنون ہوں ان محبتوں پر۔۔۔
تصویری شکل بھی آپ نے کیا ہی عمدہ دی ہے اس غزل کو۔ بہت شکریہ
 

فاتح

لائبریرین
نایاب بھائی! آپ کی بنائی ہوئی تصویر سے متاثر ہو کر بلکہ اس سے استفادہ کرتے ہوئے ہم نے بھی اس غزل کو تصویری شکل دی ہے:
562325_10151347640752117_22105111_n.jpg
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
کل منعقد ہونےو الے ایک طرحی فی البدیہہ مشاعرے میں کہی گئی خاکسار کی غزل۔۔۔ آپ احباب کی بصارتوں کی نذر:
ہے مشغلہ جسے مرا کردار دیکھنا​
وہ شخص بھی کہاں کا ہے اوتار، دیکھنا​
اٹھّے گا حشر، شام کا بازار دیکھنا​
گرتی ہے کس کے ہاتھ سے تلوار، دیکھنا​
دیکھے تھے خواب راحتِ وصلت قرار کے​
لازم ہوا ہے ہم کو بھی آزار دیکھنا​
خوش ہو نہ جان کر ہمیں غرقاب، موجِ دہر!​
ابھریں گے سطحِ آب سے اک بار، دیکھنا​
ہونے دو بے لباس انھیں رختِ خواب پر​
گُل پیرہن ہیں کتنے یہاں خار، دیکھنا​
جب بھی ترے خدا کو لہو کی ہو احتیاج​
ہم کافروں کو بر سرِ پیکار دیکھنا​
فاتح الدین بشیرؔ​

عمدہ و لاجواب۔ بہت خوب۔
 

کاشفی

محفلین
خوش ہو نہ جان کر ہمیں غرقاب، موجِ دہر!​
ابھریں گے سطحِ آب سے اک بار، دیکھنا​
فاتح الدین بشیرؔ​

عمدہ و لاجواب۔ بہت خوب۔
 
بہت خوب فاتح ، لطف آ گیا پڑھ کر ۔

بعد مدت کسی کلام میں "کافروں" کو اتنی خوبصورتی سے جگہ ملتے دیکھ کر خوشگوار احساس ہوا۔ :)
 
کل منعقد ہونےو الے ایک طرحی فی البدیہہ مشاعرے میں کہی گئی خاکسار کی غزل۔۔۔ آپ احباب کی بصارتوں کی نذر:
ہے مشغلہ جسے مرا کردار دیکھنا​
وہ شخص بھی کہاں کا ہے اوتار، دیکھنا​
اٹھّے گا حشر، شام کا بازار دیکھنا​
گرتی ہے کس کے ہاتھ سے تلوار، دیکھنا​
دیکھے تھے خواب راحتِ وصلت قرار کے​
لازم ہوا ہے ہم کو بھی آزار دیکھنا​
خوش ہو نہ جان کر ہمیں غرقاب، موجِ دہر!​
ابھریں گے سطحِ آب سے اک بار، دیکھنا​
ہونے دو بے لباس انھیں رختِ خواب پر​
گُل پیرہن ہیں کتنے یہاں خار، دیکھنا​
جب بھی ترے خدا کو لہو کی ہو احتیاج​
ہم کافروں کو بر سرِ پیکار دیکھنا​
فاتح الدین بشیرؔ​
سبحان اللہ، داد قبول فرمائیں فاتح بھیا! لطف آگیا۔
 
Top