"یاد" کے موضوع پر اشعار!

عیشل

محفلین
شب اترتی ہے تو یادیں بھی اتر آتی ہیں
جس طرح چڑیاں کہیں دور سے گھر آتی ہیں
روز لے جاتی ہیں اک خواب،ہوائیں اور پھر
ایک ہی شخص کی دھلیز پہ دھر آتی ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
زمانہ یاد تیرا اے دلِ ناکام آتا ہے
ٹپک پڑتے ہیں آنسو جب وفا کا نام آتا ہے
(آرزو لکھنوی)
 

عیشل

محفلین
آئیے ہاتھ اُٹھائیں ہم بھی
ہم جنہیں رسمِ دعا یاد نہیں
ہم جنہیں سوزِ محبت کے سوا
کوئی بت،کوئی خدا یاد نہیں
آئیے عرض گزاریں کہ نگارِ ہستی
زہر امروز میں شیرینی فردا بھر دے
وہ جنہیں تابِ گراں باری ایّام نہیں
ان کی پلکوں پہ شب و روز کو ہلکا کر دے!
 

عیشل

محفلین
اسکی یادوں میں گذرا یہ سال جیسا ہے
بتا اے گردشِ دوراں یہ جال کیسا ہے
میں اپنے ضبط کی ہر حد کو چھو رہی ہوں بتا!
میرے فراق میں اب تیرا حال کیسا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
گزرے دنوں کی یاد برستی گھٹا لگے
گزروں جو اس گلی سے تو ٹھنڈی ہوا لگے
(قتیل شفائی)
 

شمشاد

لائبریرین
آئینہ، آہ، میرے مقابل نہیں رہا
انداز نالہ یاد ہیں سب مجھ کو پر اسد
(چچا)
 

عمر سیف

محفلین
میں راستہ ہوں اور تمھاری یاد قافلہ ہے جو
گزر رہی ہے مجھ سے میرے ماہ و سال کی طرح
 

شمشاد

لائبریرین
فلک کو دیکھ کے کرتا ہے تجھ کو یاد اسد
اگر چہ گم شدہ ہے کاروبار دنیا کا
 
Top