"یاد" کے موضوع پر اشعار!

عمر سیف

محفلین
مجھے فرصت ہی فرصت ہے
سویرے جلد اٹھنا ہے
نہ شب کو دیر سے سونا
کہیں باہر نہیں جانا
کسی سے بھی نہیں ملنا
نہ کوئی فکر لاحق ہے
نہ کوئی یاد باقی ہے
مگر یہ آخری مصرعہ
ذرا سا جھوٹ لگتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھی نظم ہے

یادِ روزے کہ نفس در گرہِ یارب تھا
نالۂ دل بہ کمر دامنِ قطعِ شب تھا
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
گاہ بہ خلد امیدوار، گہ بہ جحیم بیم ناک
گر چہ خدا کی یاد ہے کلفتِ ماسوا سمجھ
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
یاد ہیں اے ہمنشیں وہ دن کہ وجدِ ذوق میں
زخم سے گرتا تو میں پلکوں سے چنتا تھا نمک
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
بہ یادِ قامت اگر ہو بلند آتشِ غم
ہر ایک داغِ جگر آفتابِ محشر ہو
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
جلوۂ گل دیکھ روئے یار یاد آیا اسد
جوششِ فصلِ بہاری اشتیاق انگیز ہے
(غالب)
 

پاکستانی

محفلین
تیرالب دیکھ حیواں یاد آوے
ترا مکھ دیکھ کنعاں یاد آوے

ترے دو نین دیکھوں جب نظر بھر
مجھے تب نرگستاں یاد آوے

ترے مکھ کی چمن کو دیکھنے سوں
مجھے فردوس ِ رضواں یاد آوے
 

شمشاد

لائبریرین
امتحان کے چار دن پہلے سیلیبس دیکھا تو یاد آیا
امتحان کی کیسے کروں تیاری میرا دل باہر نکل آیا

امتحان کے دن رکھے تھے جو کاغذ پاکٹ میں
بوٹی کی جگہ کمبخت لو لیٹر نکل آیا
:D :D :D :D :D :D :D :D :D :D
 
Top