"یاد" کے موضوع پر اشعار!

عمر سیف

محفلین
یہ سخن جو ہم نے رقم کیے، یہ ہیں سب ورق تیری یاد کے
کوئی لمحہ صبح وصال کا کئی شام ہجر کی مدتیں
 

نوید ملک

محفلین
خود کو تيری ياد سے رہائی نہ دی
الزام ہر بار نيا ملا مگر اپنی صفائی نہ دی
ہم سے پيار جتانے آئے بہت لوگ
مگر خود کو کسی سے آشنائی نہ دی
 

عمر سیف

محفلین
ڈوبتی شام کا سایہ ہوں میں ڈھل جاؤں گی
تیری دُنیا سے کہیں دور نکل جاؤں گی
اس کی یادوں کو سجاؤں گی لہو سے شہناز
کر کے تعمیر حسیں تاج محل جاؤں گی
 

تیشہ

محفلین
مجھکو شام ہجر کی یہ جلوہ آرائی بہت
مہکی مہکی یاد تیری اور تنہائی بہت

ڈوب کر ان جھیل سی آنکھوں میں جب غزلیں کہیں
میرے ان شعروں میں تب آئی ہے گہرائی بہت
 

تیشہ

محفلین
ہماری یاد کے جگنو سنبھال کے رکھئیے
کہیں تو رات پڑے گی جناب رستے میں

چلے ہیں آج تو پیروں میں گڑگئے کانٹے
کٹی ہے عمر کھلاتے گلاب رستے میں ۔
 
Top