یہ سخن جو ہم نے رقم کیے، یہ ہیں سب ورق تیری یاد کے کوئی لمحہ صبح وصال کا کئی شام ہجر کی مدتیں
عمر سیف محفلین جنوری 4، 2007 #161 یہ سخن جو ہم نے رقم کیے، یہ ہیں سب ورق تیری یاد کے کوئی لمحہ صبح وصال کا کئی شام ہجر کی مدتیں
نوید ملک محفلین جنوری 6، 2007 #162 خود کو تيری ياد سے رہائی نہ دی الزام ہر بار نيا ملا مگر اپنی صفائی نہ دی ہم سے پيار جتانے آئے بہت لوگ مگر خود کو کسی سے آشنائی نہ دی
خود کو تيری ياد سے رہائی نہ دی الزام ہر بار نيا ملا مگر اپنی صفائی نہ دی ہم سے پيار جتانے آئے بہت لوگ مگر خود کو کسی سے آشنائی نہ دی
عمر سیف محفلین جنوری 6، 2007 #163 سانس لینے ہی نہیں دیتا یہ وقفہ کام کا کچھ ذرا فرصت ملے تو یاد آئے یار بھی
ت تیشہ محفلین جنوری 8، 2007 #165 سلگُ رہی ہیں اگربتیاں سی مجھ میں وصی تمھاری یاد نے مہکا دیا،جلا بھی دیا ۔
عمر سیف محفلین جنوری 9، 2007 #166 یونہی بےوجہ بھٹکنے کی ضرورت کیا تھی دمِ رخصت میں اگر یاد نہ آیا ہوتا
عمر سیف محفلین جنوری 12، 2007 #168 ڈوبتی شام کا سایہ ہوں میں ڈھل جاؤں گی تیری دُنیا سے کہیں دور نکل جاؤں گی اس کی یادوں کو سجاؤں گی لہو سے شہناز کر کے تعمیر حسیں تاج محل جاؤں گی
ڈوبتی شام کا سایہ ہوں میں ڈھل جاؤں گی تیری دُنیا سے کہیں دور نکل جاؤں گی اس کی یادوں کو سجاؤں گی لہو سے شہناز کر کے تعمیر حسیں تاج محل جاؤں گی
ت تیشہ محفلین جنوری 16، 2007 #171 مجھکو شام ہجر کی یہ جلوہ آرائی بہت مہکی مہکی یاد تیری اور تنہائی بہت ڈوب کر ان جھیل سی آنکھوں میں جب غزلیں کہیں میرے ان شعروں میں تب آئی ہے گہرائی بہت
مجھکو شام ہجر کی یہ جلوہ آرائی بہت مہکی مہکی یاد تیری اور تنہائی بہت ڈوب کر ان جھیل سی آنکھوں میں جب غزلیں کہیں میرے ان شعروں میں تب آئی ہے گہرائی بہت
عمر سیف محفلین جنوری 21، 2007 #174 میں تری یاد کو اس دل میں لیے پھرتا ہوں جیسے فرہاد نے سینے میں لگائے پتھر
عمر سیف محفلین جنوری 26، 2007 #176 یہ کس نے آج جگائی ہے عہدِ رفتہ کی یاد یہ کون دل کے قریں آج نوحہ خواں سا ہے
نوید ملک محفلین فروری 28، 2007 #177 اب یاد نہیں آتا مجھے کون ہوں کیا ہوں دنیا کی عنایت ہے کہ سب بھول گیا ہوں
عمر سیف محفلین مارچ 1، 2007 #178 بیٹھے بٹھائے آنکھ سے آنسو چھلک پڑے پھر آج اُن کی یاد نے تڑپا کہ رکھ دیا
ت تیشہ محفلین مارچ 13، 2007 #179 ہماری یاد کے جگنو سنبھال کے رکھئیے کہیں تو رات پڑے گی جناب رستے میں چلے ہیں آج تو پیروں میں گڑگئے کانٹے کٹی ہے عمر کھلاتے گلاب رستے میں ۔
ہماری یاد کے جگنو سنبھال کے رکھئیے کہیں تو رات پڑے گی جناب رستے میں چلے ہیں آج تو پیروں میں گڑگئے کانٹے کٹی ہے عمر کھلاتے گلاب رستے میں ۔