"یاد" کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
داد دیتا ہے مرے زخمِ جگر کی، واہ وا
یاد کرتا ہے مجھے، دیکھے ہے وہ جس جا نمک
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
یاد ہے شادی میں عقدِ نالۂ یارب مجھے
سبحۂ زاہد ہوا ہے خندہ زیرِ لب مجھے
(غالب)
 

سارہ خان

محفلین
کوئی موسم ہو ہجر کا
ہم تمھیں یاد رکھتے ہیں
تیری باتوں سے اِس دِل کو
بہت آباد رکھتے ہیں
کھبی دِل کے صحیفے پر
تجھے تصویر کرتے ہیں
کھبی پلکوں کی چھاوٰں میں
تجھے زنجیر کرتے ہیں
کھبی خوابیدہ شاموں میں
کھبی بارش کی راتوں میں
کوئی موسم ہو وصل کا
تمھیں ہم یاد رکھتے ہیں
تیری باتوں سے اِس دل کو
بہت آباد رکھتے ہیں



 

شمشاد

لائبریرین
مُٹھی میں خواب، یادوں کی راکھ سی بتول
میری طرف اُچھال کے منظر بدل گئے
(فاخرہ بتول)
 

عمر سیف

محفلین
ایسا لگتا ہے کہ ہر موسمِ ہجراں میں بہار
ہونٹ رکھ دیتی ہے شاخون پہ تمھارے لے کر
شہر والوں کا کہاں یاد ہے وہ خواب فروش
پھرتا رہتا تھا جو گلیوں میں غبارے لے کر
 

شمشاد

لائبریرین
چاند گھٹتا ہی گیا جتنا تجھے یاد کیا
درد بڑھتا ہی گیا جتنا تجھے یاد کیا
(فاخرہ بتول)
 

عمر سیف

محفلین
یاد کے دائرے کیوں پھیلتے جاتے ہیں شکیب
اس نے تالاب میں کنکرا ابھی پھینکا ہی نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
‘عالی‘ کس کو ضرورت ہے اک تمہیں کو رونے کی
جیسے سب یاد آتے ہیں، تم بھی یاد آ جاؤ گے
 

عمر سیف

محفلین
ایک سلگتی یاد، چمکتا درد، فروزاں تنہائی
پوچھ نہ اُس کے شہر سے ہم کیا کیا سوغاتیں لائے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
کس کی طلب کہاں کا کبوتر کہاں کی یاد
تحریر شوق و شکوہ غلط، نامہ بر غلط
بیان میرٹھی
 

عمر سیف

محفلین
تری یادوں کی خوشبو کھڑکیوں میں رقص کرتی ہے
ترے غم میں سُلگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
مسئلہ پہلے سلجھانے کی امید نہ تھی
اور اُلجھتا ہی گیا جتنا تجھے یاد کیا
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
کاش ہم تجھ کو بُھلا دیتے تو اچھا تھا
بخت ڈھلتا ہی گیا جتنا تجھے یاد کیا
(فاخرہ بتول)
 

عمر سیف

محفلین
اسی خوشبو سے کسی کی یاد کے در کھلتے ہیں
میرے پیروں سے جو لپٹے تو سفر کھلتے ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
سوچے تھا اہلِ جرم سے کس کو کروں میں قتل
اتنے میں اس کو یاد میرا نام آ گیا

شیخ غلام ہمدانی مُصحفی
 
Top