"یاد" کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
جل کے بجھ جانا تھا دیپک کو تو ہولے سے مگر
یہ پگھلتا ہی گیا جتنا تجھے یاد کیا
(فاخرہ بتول)
 

عمر سیف

محفلین
چہرہ تھا یا صدا تھی کسی بھولی یاد کی
آنکھیں تھی اس کی یارو کہ دریائےِ نور تھا
 

شمشاد

لائبریرین
نیند کے ساتھ وہ اک خواب گیا ، جاتے ہوئے
ہاتھ ملتا ہی گیا جتنا تجھے یاد کیا
(فاخرہ بتول)
 

ظفری

لائبریرین

سجالیتے ہیں یادوں کے کئی چہرے ، کئی پیکر
مگر کچھ سوچ کر ہم نے یہ گھر ویران رکھا ہے
ہمیں شوقِ اذیت ہے وگرنہ اس زمانے میں
تیری یادیں بھلانے کو بہت سامان رکھا ہے​
 

شمشاد

لائبریرین
جب خیالوں میں کوئی موڑ آیا
تیرے گیسو کی شکن یاد آئی
(احمد ندیم قاسمی)
 

عمر سیف

محفلین
رشتوں کی دھوپ چھاؤں سے آزاد ہو گئے
اب تو ہمیں بھی سارے سبق یاد ہو گئے
آبادیوں میں ہوتے ہیں برباد کتنے لوگ
ہم دیکھنے گئے تھے تو برباد ہو گئے
 

شمشاد

لائبریرین
نیند کے ساتھ وہ اک خواب گیا ، جاتے ہوئے
ہاتھ ملتا ہی گیا جتنا تجھے یاد کیا
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
جانے اک جرم ہے یادِ بہاراں
وہ لافانی خزاں ہے اور میں ہوں
(جوش ملیح آبادی)
 

سارہ خان

محفلین
تیرے ہونے سے میرے دل میں ہے،یادوں کی چمک
چاند بجھ جائے، اگر سورج میں تابانی نہ ہو
 

شمشاد

لائبریرین
جب خیالوں میں کوئی موڑ آیا
تیرے گیسو کی شکن یاد آئی
(احمد ندیم قاسمی)
 

سارہ خان

محفلین
کبھی کبھی یاد میں ابھرتے ہیں نقش ماضی مٹے مٹے سے
وہ آزمائش دل و نظر کی ، وہ قربتیں سی وہ فاصلے سے

فیض احمد فیض
 

شمشاد

لائبریرین
ہر جان نثار یاد دہانی میں منہمک
نیکی کا ہر حساب دلِ دوستاں میں ہے
(پروین شاکر)
 

سارہ خان

محفلین
یاد

اس موسم ميں جتنے پھول کھليں گے
ان ميں تيري ياد کي خوشبو ہر سو روشن ہوگي
پتہ پتہ بھولے بسرے رنگوں کي تصوير بناتا گزرے گا
اک ياد جگاتا گزرے گا

اس موسم ميں جتنے تارے آسمان پہ ظاہر ہوں گے
ان ميں تيري ياد کا پيکر منظر عرياں ہوگا
تيري جھل مل ياد کا چہرا روپ دکھاتا گزرے گا

اس موسم ميں
دل دنيا ميں جو بھي آہٹ ہوگي
اس ميں تيري ياد کا سايا گيت کي صورت ڈھل جائے گا
شبنم سے آواز ملا کر کلياں اس کو دوہرائيں گي
تيري ياد کي سن گن لينے چاند ميرے گھر اترے گا

آنکھيں پھول بچھائيں گي
اپني ياد کي خوشبو کو دان کرو اور اپنے دل ميں آنے دو
يا ميري جھولي کو بھر دو يا مجھ کو مرجانے دو

(امجد اسلام امجد)

 

شمشاد

لائبریرین
پلٹ کر پھر کبھی اُس نے پُکارا ہی نہیں ہے
وہ جس کی یاد سے دل کو کنارا ہی نہیں ہے
(نوشی گیلانی)
 
Top