سید عمران
محفلین
خیر حقیقت تو یہ ہے کہ اگر ان شعبوں میں خواتین نہ بھی ہوں تو بھی معاشرہ چلتا رہے گا۔۔۔میں نے عورتوں کیلئے جبری ملازمت و مشقت کی بات نہیں کی۔ کوئی بھی انسانی معاشرہ عورتوں کی شمولیت کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔ لیڈی ڈاکٹرز، بچوں کی استانیاں، گھروں میں کام کرنے والی ماسیاں، دائیاں وغیرہ کام کاج چھوڑ کر بیٹھ جائیں تو خود تصور کر لیں وہ معاشرہ کتنی دیر تک چل سکے گا۔
کیا اس سے پہلے معاشرہ نہیں چل رہا تھا؟؟؟
یہ بات تو برسبیل تذکرہ آگئی، اس کا یہ مطلب نہیں کہ خواتین یہ کام نہ کریں، یہ بھی کریں اور بھی بہت کچھ ہے کرنے کو، وہ بھی کریں۔۔۔
لیکن جو کام ان سے منسوب کیے جاتے ہیں ان میں سے بھی وہ کتنے کرتی ہیں؟؟؟
کیا مشہور باورچی مرد ہی نہیں ہوتے؟؟؟
کیا مارکیٹ میں ننانوے فیصد درزی مرد نہیں ہوتے؟؟؟
ان پیشوں میں عورتوں کو آنے سے کس نے روکا ہے؟؟؟
ان ہی کی فطرت نے روکا ہے۔۔۔
کیا وہ کئی سیر وزنی دیگوں میں روزانہ کفگیر چلا سکتی ہیں، انہیں اٹھا اٹھا کر گاڑی میں لوڈ ان لوڈ کرسکتی ہیں؟؟؟
کیا وہ عیدین اور تہواروں کے سیزن میں رات رات بھر اکیلی دوکان میں بیٹھ کر سلائی کرسکتی ہیں؟؟؟
آخر کہاں تک ان کو ان کی فطرت کے خلاف لے جایا جائے گا؟؟؟
آخری تدوین: