یوم خواتین __ 8 مارچ 2021

جاسم محمد

محفلین
جی ہم نے پاکستان کے سب سے بڑے مالیاتی ادارے حبیب بینک لمیٹڈ میں کام کیا اور بہت معمولی عہدے سے ہم نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور الحمد للہ 2019 میں وائس پریذیڈنٹ کے عہدے سے ہماری رئٹائیرمنٹ ہوئی ۔۔۔
معلوماتی۔ ملکی معیشت کے مالیاتی گرافس پر ملنے والی ریٹنگ کی وجہ اب سمجھ آئی۔ آپ کی تو فیلڈ ہی یہی ہے :)
 

ہانیہ

محفلین
لوگوں کا سارا زور عورت کو محنت مزدوری پر لگانے کے لیے ہی کیوں ہے؟؟؟
کوئی اس پر زور کیوں نہیں دیتا کہ عورت کو بیٹھے بٹھائے بغیر محنت کیے راحت و آسانی سے رزق ملتا رہے؟؟؟
آپ لوگ کیوں عورت کی راحت کے دشمن بننے پر تلے ہوئے ہیں؟؟؟
یہ عورت کے ساتھ دوستی ہے یا دشمنی؟؟؟

آپ بتائیے سر کہ آپ مردوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے کیا کام کر رہے ہیں کہ وہ ہر کسی کو اپنے گھر میں پیٹ بھر کر کھانا کھلا سکے۔۔۔کیا وہ مرد پاگل ہیں جو اپنے گھر کی عورتوں کو نکلنے دے رہے ہیں۔۔۔ ان کو تکلیف نہیں ہوتی ہوگی۔۔۔ دل نہیں دکھتا ہوگا
۔۔ حالات سے مجبور ہیں دونوں مرد اور عورت دونوں۔۔۔۔ جب کھانے کو نہیں ہوتا ہے تو بچے بھی کام کرتے ہیں۔۔۔ ان کو پڑھنے کو نہیں ملتا ہے۔۔۔اسلام میں کہاں ہے بچوں سے مزدوری کراؤ؟ ان ماں باپ کا دل نہیں چاہتا ہوگا کہ ان کے بچے پڑھیں
۔۔
کہاں ہے اسلامی شریعت سر۔۔۔۔ آپ حکمرانوں اور طاقتور افراد ۔۔۔۔ اشرافیہ پر اسلامی شریعت نافذ کرنے کے لئے کیا کام کر رہے ہیں۔۔۔۔ کب ان کے خلاف باہر نکل رہے ہیں۔۔۔آپ تو مرد ہیں سر۔۔۔ آپ عورت سے زیادہ طاقتور ہیں۔۔۔ آپ کیا کر رہے ہیں معاملات ملک کے سدھارنے کے لئے؟۔۔۔

۔۔یہ آ پ کی مردوں سے دوستی ہے یا دشمنی ؟ ۔۔۔ ان پر شریعت کازور نہ ڈالنا۔۔۔ اور کمزور مردوں کو کم آمدنی پر کام کرتے رہنے دینے پر مجبور رکھنا۔۔۔۔ کسانوں کے لئے کیا کر رہے ہیں آپ۔۔۔۔یہاں جس طرح آپ عورت کو درست راہ پر رکھنے کے لئے تبصرے پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔۔۔۔ مردوں کو شریعت کا پابند بنانے کے لئے اس وقت آپ اس فورم پر کہاں لکھ رہے ہیں۔۔۔۔ دیکھائیے مجھے۔۔۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ویسے کیا آپ کو عورت کی راحت رسانی مقصود نہیں جو اسے محنت مزدوری پر لگانے کی فکر میں غلطاں پھرر ہے ہیں؟؟؟
بخدا آپ نے ہمارے دل سے نکلی بات کہی جب ہماری بڑی بیٹی نے ہم سے مشورہ کیا کہ ماں بہت مشکل ہوگیا ہے دو بچوں کے ساتھ نوکری سنبھالنا اور اور دونوں دیر سے آتے ہیں
میں نے عورتوں کیلئے جبری ملازمت و مشقت کی بات نہیں کی۔ کوئی بھی انسانی معاشرہ عورتوں کی شمولیت کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔ لیڈی ڈاکٹرز، بچوں کی استانیاں، گھروں میں کام کرنے والی ماسیاں، دائیاں وغیرہ کام کاج چھوڑ کر بیٹھ جائیں تو خود تصور کر لیں وہ معاشرہ کتنی دیر تک چل سکے گا۔
 

ہانیہ

محفلین
پاکستان اسلامی ریاست نہیں ہے۔۔۔ صرف کاغذ تک ہے۔۔۔۔ جو حالات ہیں اس میں سب گزارا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔یہاں صرف جو عورتیں کام کر رہی ہیں ۔۔۔ اور
ان کےکام کرنے گھر سے نکلنے کا قصور صرف اس ملک کو چلانے والوں کا ہے۔۔۔۔ان کے لئے آسانیاں پیدا کرنا مقصد ہے۔۔۔۔ ان کے کردار پر بلاوجہ فضول باتیں نہ ہوں۔۔۔۔ ان کو تنگ نہ کیا جائے ورک پلیس پر۔۔۔۔ ان کو گھر میں سکون کا ماحول ملے شوہر اور سسرال سے۔۔۔

جس دن ملک لکے حالات اتنے سدھر گئے کہ ہر مرد اتنا کمانے کا قابل ہو گیا کہ گھر بیٹھے ہر کسی کو پیٹ بھر کر کھلائے۔۔۔ اس دن اگر عورت گھر سے باہر بلاوجہ اپنی تفریح کے لئے نکلے پھر شور مچانا بنتا ہے۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن آپ کا نظریہ صحیح ہے، آج کل لوگ صرف پیسہ کمانے کے لیے پڑھتے ہیں۔۔۔
تعلیم سے آپ روزگار کے قابل بن جاتے ہیں مگر یہ تعلیم کا واحد مقصد نہیں ہے۔ خواتین جو تعلیم حاصل کرتی ہیں اس بنیاد پر ان کو بھی مرد کی برابری پر روزی روٹی کمانے کا حق حاصل ہے۔ وہ الگ بات ہے کہ چھوٹے بچوں کی کفالت اور دیگر خاندانی مجبوریاں ان کو ملازمت کی زندگی گزارنے سے روکتی ہیں۔ یوں بچوں کی خاطر ایک ماں اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کی قربانی دیتی ہے تو اس سے اسکی قدر و منزلت میں مزید اضافہ ہی ہوتاہے ۔
نیز اگر خاوند کی انکم کم ہے اور ساتھ وہ بیگم ملازمت کر کے گھر کی آمدن بڑھانے میں معاون بنتی ہے تو یہ کوئی معیوب بات نہیں۔ خود محنت کر کے کمانا کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے سے لاکھ درجہ بہتر ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
یہی وجہ ہے کہ معاشرہ میں کتابی جانوروں کی بہتات ہوگئی اور انسان کمیاب ہوگئے!!!
صرف ڈگری یافتہ لوگوں کی بہتات اور تعلیم یافتہ کا فقدان !!!!اُسی کا شاخسانہ ہے یہ ملک ایک قومُ سے بے ہنگم ہجوم میں تبدیل ہوچکی ہے !پروددگار اس بے ہنگم ہجوم کو قومُ میں تبدیل کردے آمین
 

سید عمران

محفلین
تعلیم سے آپ روزگار کے قابل بن جاتے ہیں مگر یہ تعلیم کا واحد مقصد نہیں ہے۔ خواتین جو تعلیم حاصل کرتی ہیں اس بنیاد پر ان کو بھی مرد کی برابری پر روزی روٹی کمانے کا حق حاصل ہے۔ وہ الگ بات ہے کہ چھوٹے بچوں کی کفالت اور دیگر خاندانی مجبوریاں ان کو ملازمت کی زندگی گزارنے سے روکتی ہیں۔ یوں بچوں کی خاطر ایک ماں اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کی قربانی دیتی ہے تو اس سے اسکی قدر و منزلت میں مزید اضافہ ہوتاہے ۔
نیز اگر خاوند کی انکم کم ہے اور ساتھ وہ بیگم ملازمت کر کے گھر کی آمدن بڑھانے میں معاون بنتی ہے تو یہ کوئی معیوب بات نہیں۔ خود محنت کر کے کمانا کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے سے لاکھ درجہ بہتر ہے۔
ساری باتوں سے متفق۔۔۔
حالات کی مجبوری ایک الگ بات ہے۔۔۔
لیکن عورت کو ملازمت کرنے کے لیے اتنا زور کیوں دیا جاتا ہے؟؟؟
مرد ہو یا عورت محنت مزدوری کے بعد گھر لوٹتا ہے یا نہیں؟؟؟
کیا ہر ایک کی خواہش نہیں ہوتی کہ گھر آکر سکون سے آرام کرے؟؟؟
یا دوبارہ نئے سرے سے گھر کے کام کاج شروع کرے، صبح پھر سے آفس جائے، شام کو پھر گھر، صبح پھر آفس۔۔۔
اففف کیا گھن چکر بناکر رکھ دیا گیا ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
میں نے عورتوں کیلئے جبری ملازمت و مشقت کی بات نہیں کی۔ کوئی بھی انسانی معاشرہ عورتوں کی شمولیت کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔ لیڈی ڈاکٹرز، بچوں کی استانیاں، گھروں میں کام کرنے والی ماسیاں، دائیاں وغیرہ کام کاج چھوڑ کر بیٹھ جائیں تو خود تصور کر لیں وہ معاشرہ کتنی دیر تک چل سکے گا۔
بات ساری جبر پر ہی ہورہی ہے کہ خواتین کو اس پر اکسایا جارہا ہے، جاب کرنے کو آزادی قرار دیا جارہا ہے، گھر سنبھلانے کو قیدسے تشبیہ دی جاتی ہے، ائیرہوسٹس بن کر غیروں کو سرو کرنا آزادی اور عورت کا حق، جبکہ یہی چیزیں اپنے گھر والوں کو سرو کرنا قید؟؟؟
کیا منافقانہ طرز عمل ہے!!!
کیا اپنی مرضی سے ہمارے ملک میں ہی لاکھوں خواتین ذریعہ معاش کمانے میں مشغول نہیں ہیں؟؟؟
انہیں کوئی منع کرتا ہے؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
بچوں کی خاطر ایک ماں اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کی قربانی دیتی ہے تو اس سے اسکی قدر و منزلت میں مزید اضافہ ہی ہوتاہے ۔
یہی عزت ہر انسان کے مقاصدِ حیات میں سے ایک ہے۔۔۔
آپ کیا چاہتے ہیں کہ اسے عزت کے بجائے ذلت ملے؟؟؟
اور رہی بات قربانی کی تو بھئی جس کی جتنی قربانی اتنی خدا کی مہربانی۔۔۔
یہ تو دنیا کا اصول ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
خواتین جو تعلیم حاصل کرتی ہیں اس بنیاد پر ان کو بھی مرد کی برابری پر روزی روٹی کمانے کا حق حاصل ہے۔
ہاں تو ہے کون کہتا ہے کہ انہیں یہ حق حاصل نہیں ہے؟؟؟
لیکن خواتین کو چاہیے کہ وہ بھی اپنی صنف کے مطابق تعلیم حاصل کریں۔۔۔
ہمارے یہاں لڑکیاں شوق میں سِول انجینئرنگ پڑھ تو لیتی ہیں لیکن سائٹ پر جاکر بارش میں بھیگنا، دھوپ، لُو، مکھی مچھر، راتوں کو خیموں میں رہنا اس سے سب گھبراتی ہیں۔۔۔
اور یہ ماحول ان کے قابل ہے بھی نہیں، جب خدا نے انہیں حسین و جمیل اور نرم و نازک بنایا ہے تو ان کو اسی ماحول میں رہنے کا اصل حق ہے جو ان کی فطری صفات سے میچ کرتا ہو، نہ کہ وہ دھوپ، برسات، سخت سردی اور بارشوں میں دربدر پھر کر اپنی تازگی و شگفتگی برباد کریں!!!
 

مومن فرحین

لائبریرین
بالکل شریعت کو پوری طرح اپنانا چاہئے۔۔۔۔اگر آج پاکستان فلاحی اسلامی ریاست بن جاتا ہے تو سارے مسائل ہو جائیں گے۔۔۔۔

لیکن یہ بتائیے بھیا کہ کیا پاکستان میں کوئی ایک قانون اسلامی فلاحی ریاست کا رائج ہے؟۔۔۔۔

کیا اس قانون پر عمل درآمد ہوتا ہے؟۔۔۔

کہاں ہے پاکستاں میں شریعت؟۔۔۔۔

صرف ایک کاغذ کے ٹکڑے پر پاکستان کو اسلامی ریپبلک کا نام دے دیا گیا ہے۔۔۔۔ یہ ہے اسلام پاکستان میں؟۔۔۔۔۔

حکومت تو پاکستان میں مردوں کی ہی رہی ہے ۔۔۔۔۔ مردوں نے کیا کیا ہے پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے میں؟

آپ زکوة ۔۔۔ خمس۔۔۔ کی بات کر رہے تھے۔۔۔ کہاں ہے یہ سب۔۔۔ کہاں ہے عورتوں کے لئے گھر بیٹھے وظیفہ کا انتظام؟۔۔۔۔

مسئلہ یہ ہے بھائی کہ جب بے شریعت ملک بنا دیا گیا ہے۔۔۔۔ تو عورت اپنے بچوں کو بھوکا مرتے کیوں دیکھے۔۔۔ وہ اپنے مرد کا ہاتھ بٹانے باہر نکل آتی ہے۔۔۔۔ اور چلیں اگر کوئی وظیفہ وغیرہ مقرر کرنا ممکن نہیں ہے تو کم از کم ایک مرد کو اتنی آمدنی تو ہونی چاہئے کہ وہ اپنے گھر والوں کو پیٹ بھر کھلا سکے۔۔۔ یہاں تو کسی کو ڈھنگ کی آمدنی ہی نہیں ہے۔۔۔۔

جب پاکستان اسلامی فلاحی ریاست پوری طرح بن جائے اور پھر عورتیں خلاف ورزی کریں ۔۔۔۔ تو شور مچانا بنتا ہے۔۔۔۔

یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ پورے پاکستان کے مرد شریعت کی پابندی نہ کریں۔۔۔۔ اور عورت پر صرف پابندی ہو کہ تم شریعت کی پابندی کرو۔۔۔۔۔ فلاں فلاں شعبہ شریعت کے حساب سے غلط ہے۔۔۔۔ تو تم کام نہ کرو حد میں رہ کر بھی۔۔۔۔ لیکن مرد ہر کام کر سکتا ہے۔۔۔۔ اس کو شریعت سے استثنی حاصل ہے۔۔۔۔


معاف کیجئے گا بھائی عورتیں تعداد میں پورے پاکستان میں بہت ہیں۔۔۔۔ آپ کے پاس میز پر جو روٹی گرم گرم پکی ہوئی آتی ہے۔۔۔ اس میں پچاس فیصد عورت کی محنت ہوتی ہے۔۔۔

اب کسی کسان کو اللہ نے صرف بیٹیاں ہی دی ہیں تو اس کے ساتھ اس کی بیوی اور بیٹیاں ہی کام کراتی ہیں زمینوں پر۔۔۔۔ اب کیا کرے بھوکا مر جائے وہ اور اس کے گھر والے۔۔۔۔ کہ عورت سے کام نہیں کرانا ؟

آپ میڈیکل اور پولیس کی بات کر رہے ہیں۔۔۔۔ لیڈی ڈاکٹرز اور لیڈی پولیس ورکرز برقعہ پہن کر تو اپنے فرائض سر انجام نہیں دے سکتی ہیں؟۔۔۔اب کیا یہ برقعہ پہنیں۔۔۔ حجاب پہنتی ہیں بہت ساری خواتین۔۔۔ نقاب بھی کرتی ہیں۔۔۔ لیکن برقعہ پہننا ممکن نہیں ہے۔۔۔

اور میڈیکل میں تو کوئی پردہ ہی نہیں رہتا ہے۔۔۔۔ مردوں اور عورتوں دونوں کا لیڈی ڈاکٹرز چیک اپ کرتی ہیں۔۔۔۔ سارے ہسپتال مردوں کے بنائے ہوئے ہیں۔۔۔۔ کہاں شرعی پردے کا انتظام ہے۔۔۔اور پڑھائی میں مرد اور عورت دونوں کی جسمانی ساخت اور اعضاء کے بارے میں پڑھایا جاتا ہے ۔۔۔ اور کھل کر پڑھایا جاتا ہے۔۔۔یہ تو نہیں ہوتا کہ فیمیل سٹوڈنٹس ہیں تو مرد کے فلاں فلاں اعضاء کے بارے میں بات نہ ہو۔۔۔۔ یا کسی فیمیل آرگن کانم میل سٹوڈنٹس کی موجودگی میں نہیں لیا جائے۔۔۔۔ اور سارے نیچرل پراسیس کی بات نہ ہو۔۔۔

وہاں بھی ساری یونیورسٹیوں میں کوئی پردے کا انتظام نہیں ہے۔۔۔۔ اور یہ بھی مردوں نے ہی بنائی ہیں۔۔۔۔ اب بتائیں یہ تو شرعی اعتبار سے میڈیکل کا شعبہ بہت ہی زیادہ حرام ہو گیا ہے۔۔۔۔ پھر کیسے صحیح کہہ رہے ہیں۔۔۔

اور پولیس سروس تو عورت کے فطری مزاج کے پوری طرح خلاف ہوئی۔۔۔بھاگنا دوڑنا۔۔ ورزش کرنا۔۔۔۔اور وہ بھی مردوں کا بنایا ہوا ادارہ۔۔۔۔ کوئی پردے کا انتظام نہیں ہے۔۔۔۔اور مرد آفیسرز پریکٹس کراتے ہیں۔۔۔عورتیں یونیفارم پہنتی ہیں۔۔۔ اسی میں پریکٹس کرتی ہیں۔۔۔۔

لیکن آپ اور باقی سب اس لئے ان کو مناسب سمجھتے ہیں تاکہ باقی عورتوں کا پردہ رہ جائے۔۔۔ لیکن جو خود کام کر رہی ہیں۔۔۔۔ جس نظام سے وہ پڑھ کر پریکٹس کر کے آرہی ہیں وہاں تو کوئی پردہ نہیں ہے۔۔۔ اختلاط سے بچنے کا کوئی انتظام نہیں ہے ۔۔۔۔ تو پھر یہ کیسے سب مناسب ہو گیا۔۔۔۔

لیکن بیٹھے کی جاب جیسے کمپیوٹر پروگرامنگ۔۔۔ اس میں تو عورتیں برقعہ پہن کر بھی جاب کر لیتی ہیں یا۔۔۔۔ یا جیسے میم سیما علی نے بینک کا کام کیا ۔۔۔ ڈیسک جاب ہے۔۔۔ اس میں عورتیں آرام سے چادر اوڑھ کر۔۔۔ برقعہ کر پہن کر کام کر سکتی ہیں۔۔۔۔۔ تو یہ کام مرد کیوں برا سمجھتے ہیں عورتوں کے لئے۔۔۔

بھیا۔۔۔۔جہاں شریعت کا دور دور نام و نشان نہ ہو ۔۔۔ وہاں مردوں کو ہر کام کرنے دینا۔۔۔۔ اور عورتوں کو صرف پابند بنانا سمجھ سے باہر ہے۔۔۔۔ اور وہ بھی تب جب ہر کام مرد کا ہی کیا گیا ہو۔۔۔۔ وہی حاکم ہو۔۔۔ وہی ادارے بنانے والا ہو۔۔۔۔اور جو شریعت کے پابند ہیں وہ کیا کرتے رہے ہیں۔۔۔۔ جہاد کریں۔۔۔ پہلے اپنے ملک سے شروع کریں۔۔

اپنے ساتھی مردوں کو مجبور کریں۔۔۔ کہ وہ شریعت نافذ کریں۔۔۔ اگر وہ یہ نہیں کر سکتے ہیں۔۔۔۔ ان میں اتنی ہمت نہیں ہے تو یہ ان کا قصور ہوا۔۔۔۔ عورت کا کہیں قصور نہیں ہے۔۔۔۔ کیونکہ عورتوں کی representation بہت ہی کم ہے ہر شعبے میں۔۔۔۔اور ہر کام پاکستان میں head کے طور پر مرد چلا رہے ہیں۔۔۔۔ عورتیں بڑے عہدوں تک پہنچتی ہی بہت کم ہیں۔۔۔ اور اگر پہنچتی بھی ہیں تو آگے پیچھے طاقتور مرد ان کا راستہ روکنے کے لئے ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔۔۔


ہانیہ بہن میرا ایک مشورہ ہے کہ جب تک ہم پوری طرح شریعت کا مطالعہ نہ کر لیں ہم کس طرح اس بات کا فیصلہ کر سکتے ہیں کہ شریعت میں کیا غلط ہے کیا صحیح ۔۔۔ اور اس کی حدود و قیود کیا ہیں
 

سید عمران

محفلین
کیا وہ مرد پاگل ہیں جو اپنے گھر کی عورتوں کو نکلنے دے رہے ہیں
پاگل کیوں ہوتے البتہ ہڈحرام ضرور ہیں، خود کوئی کام کاج نہیں کرتے، بس پڑے چارپائی توڑتے رہتے ہیں، ان کے منہ کو عورت کی کمائی لگ گئی ہے۔ اس کی ذمہ دار خود عورت ہے۔ جب وہ کمانے لگے گی تو مرد یہی کہے خدا دے کھانے کو بھاڑ میں جاؤں کمانے کو!!!
 

سید عمران

محفلین
حالات سے مجبور ہیں دونوں
مجبوری کا رونا یہاں کوئی نہیں رو رہا ہے، سب عورت کو گھر سے باہر نکالنے کی بات کررہے ہیں۔۔۔
مجبوری کے حالات بالکل مختلف ہوتے ہیں، تب عورت مجبوری میں کمانے نکلتی ہے اور جب مجبوری رفع ہوجاتی ہے تو واپس اپنے آشیانے میں آکر قرار پکڑلیتی ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
۔۔یہ آ پ کی مردوں سے دوستی ہے یا دشمنی ؟ ۔۔۔ ان پر شریعت کازور نہ ڈالنا۔۔۔ اور کمزور مردوں کو کم آمدنی پر کام کرتے رہنے دینے پر مجبور رکھنا۔۔۔۔ کسانوں کے لئے کیا کر رہے ہیں آپ۔۔۔۔یہاں جس طرح آپ عورت کو درست راہ پر رکھنے کے لئے تبصرے پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔۔۔۔ مردوں کو شریعت کا پابند بنانے کے لئے اس وقت آپ اس فورم پر کہاں لکھ رہے ہیں۔۔۔۔ دیکھائیے مجھے۔۔۔
یہ آپ کا خودساختہ مفروضہ ہے۔۔۔
غلط کام مرد کرے یا عورت اسے غلط کب نہیں کہا گیا؟؟؟
 

طارق راحیل

محفلین
پ
ہمارے معاشرے میں خواتین کے عالمی دن کو ایک گالی بنا دیا گیا ہے۔ جو کوئی یہ دن منائے گا بس یہ سمجھا جائے گا کہ وہ عورت کو آوارہ بنانا چاہتا ہے یا عورت خود ننگی ہو کر پھرنا چاہتی ہے۔۔۔۔۔ کوئی یہ نہیں سوچتا کہ مرد حاکم ہے۔۔۔۔۔ کئی جگہ پر عورت کے حقوق مارے جاتے ہیں۔۔۔۔ لڑکے کو اچھی تعلیم دلوائی جاتی ہے لڑکیوں کو کم پڑھاتے ہیں کہ ان کو دوسرے گھر جانا ہے۔۔۔۔ دیہات جائیں تو معلوم ہو عورت کے خلاف بولنے والوں کہ کیسے کیسے حق مارا جاتا ہے۔۔۔۔ اور شہر میں بھی کتنی ہی کہانیاں ہوتی ہیں۔۔۔۔ عورتیں اپنے آپ پر ہوئے ظلم کو چھپاتی رہ جاتی ہیں۔۔۔۔
یہ نعرے مارچ میں لگے بینرز پر کیوں نہیں ہوتےَ؟
 

ہانیہ

محفلین
ہانیہ بہن میرا ایک مشورہ ہے کہ جب تک ہم پوری طرح شریعت کا مطالعہ نہ کر لیں ہم کس طرح اس بات کا فیصلہ کر سکتے ہیں کہ شریعت میں کیا غلط ہے کیا صحیح ۔۔۔ اور اس کی حدود و قیود کیا ہیں

فرحین آپ ایک جملہ بھی میرا کوٹ کر دیں جہاں میں نے شریعت کو خدا نہ کرے غلط کہا ہو۔۔۔۔ پلیز اس طرح میرے پورے تبصرے کو غور سے پڑھے بغیر sweeping statement نہ دیں کہ میں نے ایسا کچجھ کہا ہے۔۔۔

میرا تبصرہ پھر سے پڑھیں غور سے۔۔۔ میرے تبصرے کا لبلباب یہ ہے کہ شریعت کا نفاذ کہیں نہیں ہے۔۔۔ فلاحی ریاست نہیں ہے۔۔۔ جب حالات خراب ہیں اور آمدنی کم ہے تو عورتوں کو صرف یہ کہہ کر کہ تم گھر بیٹھو اور اپنے گھر کی کم آمدنی نہ بڑھاؤ اور اپنے مرد کا ہاتھ نہ بٹاؤ اور جو گھر سے باہر کام کر رہی ہیں ۔۔۔۔ انہیں شریعت کے خلاف کام کرنے کےطعنے مارنا۔۔۔ اور مردوں کو ذمہ دار نہ ٹہرانا حالانکہ انھوں نے فلاحی ریاست نہیں بنائی ان کے ہاتھ میں تھا سب کچھ۔۔۔۔ اور ان کو شریعت کے مطابق کام نہ کرنے پر مذمت نہ کرنا۔۔۔ یہ انصاف نہیں ہے۔۔۔
 
Top