ام عبدالوھاب
محفلین
غیر مسلم اسلام دشمنی میں فنڈنگ کرکے ہمارے یہاں چند لبرلز سے ایسے نعرے لگوا رہے ہیں۔
بھائی صرف یہاں تک ہی نہیں،بلکہ وہاں بہن اور ماں کا استعمال بھی جائز سمجھا جاتا ہے۔اب تو وہاں بلڈ ریلیشن سیکس پر ریسرچ ہو رہی ہے۔کہ بھائی بہن،ماں بیٹا یا باپ بیٹی سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں انہیں ٹیسٹ کیا جا ئے کہ یہ بچے دوسرے جائز بچوں یعنی میاں بیوی کی اولاد سے میڈیکلی کیسے ڈفرنٹ ہیں۔جی بالکل عورت کو مغرب میں بھی آزادی کہاں ملی؟؟؟
مرد کے آسرے پر تو وہ اب بھی ہے، ایک شیلٹر، ایک سائبان حاصل کرنے کے لیے وہ آج بھی مرد کی محتاج ہے، اسی لیے اسے ہر وقت بوائے فرینڈز کا سہارا چاہیے، ایک چھوڑ دیتا ہے تو دوسرے کی تلاش میں سرگرداں رہتی ہے۔۔۔
ہمارے یہاں کی عورت آج بھی عزت بچا کر اپنے گھر میں بیٹھی ہے، اپنے باپ بھائیوں بیٹے پوتوں کے ساتھ بھرپور عزت و احترام سے پورے لباس میں عفت سے زندگی گزارتی ہے۔۔۔
نہیں معلوم یہ نالائق لوگ اسے کیوں ورغلا رہے ہیں؟؟؟ اسے کون سا کیرئیر پاتھ دینا چاہ رہے ہیں جہاں نہ نواسوں کا گزر ہے نہ پوتوں کا ذکر ہے، بے لباسی ہی بے لباسی ہے، ذلت ہی ذلت اور گمراہی ہی گمراہی ہے۔۔۔
جنت کے مزے چھوڑ کر دربدر سینکڑوں مردوں کا بستر گرم کرنا اس کا مقدر ہے۔۔۔
آخ تھو۔۔۔
سوچ کر بھی کراہیت آتی ہے اور اس کا تذکرہ کرتے بھی!!!
جی ہاں اس لیے کہ آج بھی ہماری عورت نے اپنا عورت پنا برقرار رکھا ہے، اسے خاندانی نظام کی وجہ سے آج بھی اپنی تقدیس کی فکر ہے۔ اسی لیے ہمارے یہاں عورت کو مقدس سمجھا جاتا ہے، اس کی عزت کی جاتی ہے، اسے احترام دیا جاتا ہے۔۔۔بالکل درست فرمایا آپ نے۔ہمارے یہاں کسی اکیلی لڑکی کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائے تو انسانیت اور ہمدردی کے انبار لگ جاتے ہیں،جبکہ انہیں گرا ہوا دیکھ کر کوئی اٹھانے کی کوشش نہیں کرتا جنہیں ہم کاپی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جی، وہاں عورت کی حالت جانوروں سے بھی بدتر ہے۔۔۔بھائی صرف یہاں تک ہی نہیں،بلکہ وہاں بہن اور ماں کا استعمال بھی جائز سمجھا جاتا ہے۔اب تو وہاں بلڈ ریلیشن سیکس پر ریسرچ ہو رہی ہے۔کہ بھائی بہن،ماں بیٹا یا باپ بیٹی سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں انہیں ٹیسٹ کیا جا ئے کہ یہ بچے دوسرے جائز بچوں یعنی میاں بیوی کی اولاد سے میڈیکلی کیسے ڈفرنٹ ہیں۔
جب عورت ہر رات نئے مرد کے ساتھ گزارے گی تو کیسے پتا چلے گا کہ بچہ کا اصل باپ کون ہے؟؟؟بھائی صرف یہاں تک ہی نہیں،بلکہ وہاں بہن اور ماں کا استعمال بھی جائز سمجھا جاتا ہے۔اب تو وہاں بلڈ ریلیشن سیکس پر ریسرچ ہو رہی ہے۔کہ بھائی بہن،ماں بیٹا یا باپ بیٹی سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں انہیں ٹیسٹ کیا جا ئے کہ یہ بچے دوسرے جائز بچوں یعنی میاں بیوی کی اولاد سے میڈیکلی کیسے ڈفرنٹ ہیں۔
یہ بے حیا لوگ کسی مذہب کو نہیں مانتے ہیں، یہ نہ مسلمان ہیں نہ عیسائی نہ یہودی نہ ہندو، یہ لوگ شیطان کے پجاری ہیں، ان کی اصل عبادت یہ ہے کہ جس قدر گناہ کیے جائیں شیطان اسی قدر خوش ہوگا اور ان کی ایسی دنیا بنادے گا کہ بس ہر طرف عیش ہی عیش ہوں گے، مزے ہی مزے ہوں گے۔ اس عیاشی کی خاطر وہ سب کرنے کو تیار ہیں، خاص کر خدا اور رسول کے ساتھ بغاوت، کیوں کہ اس سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں، اور شیطان اس سے بڑھ کر ان کے کسی عمل سے خوش نہیں ہوتا، اسی لیے یہ سرعام اللہ و رسول کے احکام کا مذاق اڑاتے ہیں، ابھی ان کی اتنی ہمت نہیں ہے کہ براہ راست اللہ اور رسول کا مذاق اڑائیں کیوں کہ پھر ان کا جو حشر ہوگا تو شیطان کا بچہ بھی انہیں بچانے نہیں آئے گا!!!پاکستاں میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ کہیں کہیں کوئی خاتون سات رنگ کا لباس پہن کر نکلتی ہے۔دھنک کے رنگون کی طرح ڈیزائن بنے ہیں،یا بالوں پر سات رنگ کیے ہوئے ہیں۔
یہ گندی تحریک بھی اب یہاں متعارف کروائی جا رہی ہے۔جو یہ رنگ پہنتا ہے وہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ ہم جنس پرست ہے۔ ان میں ہماری چند ایک ایکٹریسز ہیں میں نے ایک خاتون سیاسی لیڈر کو بھی یہ ڈریس پہنے دیکھا ہے۔
اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے لیے فرمایا ہے:مغرب ان جانوروں سے بڑھ کر گمراہ ہیں
بالکل۔۔۔۔ ابھی یہ آیت میرے ذہن میں آ رہی تھیاسی لیے اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے لیے فرمایا ہے:
اولئک کالانعام بل ھم اضل۔۔۔
یہ لوگ جانوروں جیسے ہیں، بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ!!!
ایسی ہی ایک اور تحریک me too ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جن خواتین نے شرٹس پر آگے یہ لکھا ہے وہ بتاتی ہیں کہ میرے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہے۔پاکستاں میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ کہیں کہیں کوئی خاتون سات رنگ کا لباس پہن کر نکلتی ہے۔دھنک کے رنگون کی طرح ڈیزائن بنے ہیں،یا بالوں پر سات رنگ کیے ہوئے ہیں۔
یہ گندی تحریک بھی اب یہاں متعارف کروائی جا رہی ہے۔جو یہ رنگ پہنتا ہے وہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ ہم جنس پرست ہے۔ ان میں ہماری چند ایک ایکٹریسز ہیں میں نے ایک خاتون سیاسی لیڈر کو بھی یہ ڈریس پہنے دیکھا ہے۔
پہلے تو دعا ہے کہ اللہ انہیں ہدایت عطا فرمائے اور اگر ان کے مقدر میں ہدایت ہے ہی نہیں تو ہمیں ان کے شر سے محفوظ اور انہیں غارت فرمائےایسی ہی ایک اور تحریک me too ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جن خواتین نے شرٹس پر آگے یہ لکھا ہے وہ بتاتی ہیں کہ میرے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہے۔
دیکھیں اللہ تعالیٰ کتنے اچھے اور پاکیزہ اخلاق سکھاتے ہیں کہ زیادتی تو کیا اگر خود سے بھی ایسا کوئی ذاتی گناہ ہوجائے تو پچھلے کیے پر اللہ سے معافی مانگو، آیندہ کے لیے اس سے اجتناب برتو اور کسی کو بھی نہ بتاؤ۔ اسی لیے گناہ افشا کرنے کو بھی گناہ قرار دیا۔ کیوں کہ اس سے معاشرہ میں گناہوں کی تشہیر ہوگی، جس کو نہیں معلوم اس کے کانوں میں بھی غلط بات پڑے گی!!!ایسی ہی ایک اور تحریک me too ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جن خواتین نے شرٹس پر آگے یہ لکھا ہے وہ بتاتی ہیں کہ میرے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہے۔
بچپن میں کسی کو لڑانے کے لیے ناخن رگڑتے تھے کہ اس لڑائی تیز ہوجاتی ہے
جب سے یہ لڑی بنی ہے میں منتظر ہوں لیکن کچھ ہوتا نہیں
جب ایسی لڑیاں پڑھتا ہوں تو مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میرے سامنے ایک میدان ہے اور کئی لوگ ایک دوسرے پر چیخ رہے ہیں لیکن کوئی ایک دوسرے کی بات نہیں سمجھ رہا اور میں اکیلا چھت پر بیٹھ کر چائے پی رہا ہوں اور انجوائے کررہا ہوں اس چیخ و پکار کو
بہت زیادہ مایوسی ہوئی ۔ مجھے پرانے محفلین یاد آگئے جاسم محمد میں بھی اب وہ پرانا والا دم خم نہیں
خود تو بی جمالو کا کردار نبھا لیا۔۔۔آپا آپ ہی محفلین کو ترغیب دیں ہلکی پھلکی نوک جھونک صحت کے لیے فائدہ مند ہے
جی ہم نے پاکستان کے سب سے بڑے مالیاتی ادارے حبیب بینک لمیٹڈ میں کام کیا اور بہت معمولی عہدے سے ہم نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور الحمد للہ 2019 میں وائس پریذیڈنٹ کے عہدے سے ہماری رئٹائیرمنٹ ہوئی ۔۔۔
اگر تو ہم کسی اصول، قانون اور شریعت کے پابند ہیں تو پھر ہم پر لازم ہے کہ اندھیرے میں تیر چلانے سے قطعی طور پر گریز کریں اور اپنے مزاج کو شریعت کے تابع کر کے ہر کام میں صرف شریعت سے رہنمائی طلب کریں، اگر پھر بھی کسک باقی رہ جائے تو امہات المومنین رضی اللہ عنہن یا سیدة النساء حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حیاتِ طیبہ کا مطالعہ کریں
شریعت مطہرہ عورت کے حجاب کی کچھ شرائط مقرر کرتی ہے اور مردوں کے ساتھ اختلاط پر قدغن لگاتی ہے
چونکہ عورت پر کسی بھی جاب کی صورت میں دگنا بوجھ اٹھانا پڑے گا کیونکہ گھر اور بچوں کو بھی دیکھنا ہو گا تو پھر اس صورت میں عورت کو بقدرِ ضرورت ہی جاب کے لیے نکلنا چاہیے (کیونکہ وہ پہلے سے ہی ایک معاشرے کی تشکیل کے لیے ایک بہت بڑا کام کر رہی ہے ) میرے خیال جس بھی شعبہ جات میں خواتین کی موجودگی ناگزیر ہو اس میں جانا چاہیے، جیسا کہ طب، تعلیم اور بقدرِ ضرورت پولیس، کیونکہ پولیس میں بھی جب خواتین کے ساتھ معاملہ پڑتا ہے تو مسائل پیدا ہوتے ہیں
اور جن لوگوں کو شریعت کے نام سے ہی چِڑ ہو اس کے لیے تو ہر طرف راہیں کھلی ہیں، مندرجہ بالا تفصیل تو صرف شریعت کے مطابق چلنے والوں کے لیے ہے
معطلی کے خوف سے سب تقویٰ کیساتھ چل رہے ہیںجب سے یہ لڑی بنی ہے میں منتظر ہوں لیکن کچھ ہوتا نہیں میدان میں اترو شاہ سواروں آخر میں صلح صفائی ہوجائے گی کوئی غم نہ کریں
کم از کم آپ کو تو ایسا کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے۔۔۔معطلی کے خوف سے سب تقویٰ کیساتھ چل رہے ہیں