ساری بات ،سارا معاملہ شعور کا ہے۔اگر ہم اسلامی روایات کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کریں ،ہر مرد و عورت اپنے اپنے حقوق و فرائض احسن طریقے سے ادا کریں تو لڑائی جھگڑے یا کشیدگی کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔ ماں کی گود بچے کی درسگاہ ہے،جو شعور ماں اپنے بچے کو دے سکتی ہے وہ کوئی دوسرا تعلیمی ادارہ نہیں دے سکتا۔
ماں بچوں میں پیدا ہونے والی بری عادات کو ،خصوصاً لڑکوں میں انکی صھبت کی وجہ سے جو خامیاں اتی ہیں ،اپنے سسرال (دیور،جیٹھ اور سسر) وغیرہ سے چھپانے کی کوشش کرتی ہے۔ان پر پردہ ڈالتے ڈالتے وہی عادات پختہ ہو جاتی ہیں۔ پھر وہی ماں کہتی ہے اس کی شادی کردو خود ہی ٹھیک ہو جائے گا۔پھر اس کی سزا کوئی دوسری عورت بھگتتی ہے۔
ضرورت مرد میں شعور پیدا کرنے کی ہے کہ عورت مرد کی زندگی کی ساتھی ہے اس کی نسل کی وارث ہے نہ کی پاؤں کی جوتی۔
میم سچ کہا آپ نے۔۔۔ میرا مقصد بھی یہاں عورتوں مسائل کو ہائے لائیٹ کرنا ہے۔۔۔ لیکن افسوس یہاں تو زیادہ تر ان مسائل کو acknowledge کرنے پر تیار نہیں ہیں۔۔۔۔ کوئی یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہے کہ یہ واقعی مسائل ہیں اور ان کو ہائے لائیٹ کرنے میں برائی نہیں ہے۔۔۔ ہو سکتا ہے کوئی سیکھے کل کو کہ ہمیں یوں نہیں ایسا کرنا چاہئیے۔۔۔مجھے ڈھکے چھپے آزادی مارچ والا جتایا گیا۔۔۔ منفی سوچ کا ان ڈائیریکٹلی کہا گیا۔۔۔۔ چاہے کوئی مردوں کو درندہ کہے اپر کچھ نہیں کہا جائے گا لیکن میری سیدھی بات سے غلط مطلب نکالنے کی زیادہ تر کوشش کی جا رہی ہے۔۔۔ خیر میں پھر بھی عورتوں کے لئے بولوں گی۔۔۔ چاہے یہاں کی فیمیل ممبرز بھی مردوں کی طرفداری کرتی رہیں۔۔۔حیرت ہے ویسے۔۔۔
اچھائی کو پھیلانا پڑتا ہے اور برائی خودبخود ہی پھیلتی چلی جاتی ہے ۔کوئی روایت دنوں میں پروان نہیں چڑھتی۔یہ پھل دار درخت کی طرح ہے کہ لگائے کوئی اور کھائے کوئی اور۔
کسی قوم میں مثبت رسم و رواج اور سوچ کو بدلنے کیلیئے صدیاں اور نسلیں درکار ہوتی ہیں۔
میں سمجھتی ہوں سب سے اہم بات ایک ماں کی سوچ کا مثبت ہونا ہے جب ماں کی سوچ اچھی ہوگی تو بدلاؤ یقینی ہے۔
پاکستان میں جو وڈیرہ سسٹم ہے عورت کی تذلیل کی انتہا ہے۔مگر افسوس ہے اس عورت پر جو خود تو بکاؤ ال بن کر آئی تھی ،مگر اپنے لڑکوں کو بھی ویسا ہی وڈیرا بناتی ہےجیسا اسے خرید کر لایا تھا۔
میں مرد کو اس ساری بات سے بری الذمہ نہیں کہہ رہی ۔بس یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ایک ماں ایک نسل کی سوچ تبدیل کر سکتی ہے۔
بالکل سچ کہا سسٹر۔۔۔ یہی تو میں بھی کہہ رہی ہوں کہ ان حکمرانوں کو مضبوط کرنے میں ان کی گھر کی عورتوں کا ہاتھ ہے۔۔۔
جب یہ بولا تو کہہ دیا کہ اپنے کردار پر توجہ دیں۔۔۔اپنی فکر کریں۔۔۔ حکمرانوں کا رونا بند کریں۔۔۔ سب سمجھ آرہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔۔۔ پورا دن یہاں حکمرانوں کا مذاق اڑاتے ہیں کچھ نہیں ہوتا ہے۔۔۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہاں میرا عورتوں کے مسائل ڈسکس لرنا برا لگ رہا سب کو۔۔۔