عثمان
محفلین
سترہ اٹھارہ سال قبل پاکستان میں سکول کالج سے واپسی کے بعد اس تنظیم کے مولویوں کی ایک دکان کے سامنے سے گذر ہوتاتھا۔ وہاں بھارت اور امریکہ کے خلاف بڑے بڑے نفرت انگیز پوسٹر دیواروں پر سرعام آویزاں ہوتے تھے۔ وہاں درج ایک غلیظ اور نفرت انگیز فقرہ اب تک یاد ہے: “ کشمیر قرارداد مزمت سے نہیں بلکہ ہندو کی مرمت سے آزاد ہو گا۔”آسان الفاظ میں ہیٹ اسپیچ سے لبریز ہوتے تھے۔ بہت سارے پاکستانی ان کے نزدیک کافر تھے۔ صرف بھارت اور امریکا کے خلاف ہی مواد نہیں ہوتا تھا۔