یوں

شمشاد

لائبریرین
چلو یوں ہی سہی دل بستگی کا کچھ تو ساماں ہے
بلا سے فاش میری خامشی کا راز ہوجائے
(سرور عالم راز سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
یوں اور بہت عیب ہیں سرور میں ولیکن
کمبخت محبت میں تو یکتا نظر آیا
(سرور عالم راز سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
بیکسی میں کھل گیا یوں آج سورج کا بھرم
میں جدھر جاؤں وہیں دیوارِ بے سایہ ملے
(سرور)
 

زینب

محفلین
کچھ یوں ہی رہے گی ہماری داستان ادھوری

کبھی سنتے سو گیا زمانہ کبھی سناتے آنکھ لگ گئی ہماری
 

شمشاد

لائبریرین
یوں ہُوامیں تھکی تھکی کب تھیں
کیفیت آج ہے اُداسی کی

میری تاریخ کے بدن تجھ کو
اب ضرورت ہے بے لباسی کی
(نوشی گیلانی)
 

عیشل

محفلین
بولتی آنکھیں چپ دریا میں ڈوب گئیں
شہر کے سارے تہمت گر خاموش ہوئے
ابھی گیا ہے کوئی مگر یوں لگتا ہے
جیسے صدیاں بیتیں گھر خاموش ہوئے
 

شمشاد

لائبریرین
یوں روئے پھوٹ پھوٹ کے پاؤں کے آبلے
نالہ سا اک سوئے بیاباں بہہ گیا
(ابراہیم ذوق)
 
Top