کبھی کبھی تو یوں ہوا ہے اس ریاضِ دہر میں کہ ایک پھول گلستان کی آبرو بچا گیا
عمر سیف محفلین جولائی 6، 2007 #241 کبھی کبھی تو یوں ہوا ہے اس ریاضِ دہر میں کہ ایک پھول گلستان کی آبرو بچا گیا
شمشاد لائبریرین جولائی 6، 2007 #242 چلو یوں ہی سہی دل بستگی کا کچھ تو ساماں ہے بلا سے فاش میری خامشی کا راز ہوجائے (سرور عالم راز سرور)
عمر سیف محفلین جولائی 7، 2007 #243 وہ یوں گئے کہ پھر سے پلٹکر نہیں دیکھا کیا یاد ان کو ربط پرانے بھی نہ آئے
شمشاد لائبریرین جولائی 7، 2007 #244 یوں اور بہت عیب ہیں سرور میں ولیکن کمبخت محبت میں تو یکتا نظر آیا (سرور عالم راز سرور)
عمر سیف محفلین جولائی 8، 2007 #245 یوں تو ہم آگاہ تھےصیاد کی تدبیر سے ہم اسیرِ دامِ گُل اپنی خودی سے ہو گئے
شمشاد لائبریرین جولائی 9، 2007 #246 گذرے برنگ بوئے شبستانِ آرزو اس عرصۂ حیات سے یوں سرسری سے ہم سرور عالم راز سرور
عمر سیف محفلین جولائی 12، 2007 #247 ہوا جب غم سے یوں بے حس تو غم کیا سر کے کٹنے کا نہ ہوتا گر جدا تن سے تو زانو پر دھرا ہوتا
شمشاد لائبریرین اگست 19، 2007 #248 بیکسی میں کھل گیا یوں آج سورج کا بھرم میں جدھر جاؤں وہیں دیوارِ بے سایہ ملے (سرور)
شمشاد لائبریرین اگست 19، 2007 #250 یوں رہے شائستۂ شامِ غریباں عمر بھر زندگانی کو رہینِ وعدۂ فردا کیا (سرور)
نوید صادق محفلین ستمبر 15، 2007 #251 یوں ہی گر روتا رہا غالب تو اے اہل جہاں دیکھنا ان بستیوں کو تم کہ ویراں ہو گہیں شاعر: غالب
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #252 جی میں ہے زندگی کے مزے یوں اُٹھائیے بربادِ عشق ہوئیے، گھر کو جلائیے! (سرور)
زینب محفلین ستمبر 15، 2007 #253 کچھ یوں ہی رہے گی ہماری داستان ادھوری کبھی سنتے سو گیا زمانہ کبھی سناتے آنکھ لگ گئی ہماری
شمشاد لائبریرین ستمبر 15، 2007 #254 جی میں ہے زندگی کے مزے یوں اُٹھائیے بربادِ عشق ہوئیے، گھر کو جلائیے! (سرور)
نوید صادق محفلین ستمبر 16، 2007 #255 جو یہ کہے کہ ریختہ کیونکہ ہو رشکِ فارسی گفتہ غالب ایک بار پڑھ کر اسے سنا کہ یوں شاعر: غالب
شمشاد لائبریرین ستمبر 16، 2007 #256 یوں ہُوامیں تھکی تھکی کب تھیں کیفیت آج ہے اُداسی کی میری تاریخ کے بدن تجھ کو اب ضرورت ہے بے لباسی کی (نوشی گیلانی)
یوں ہُوامیں تھکی تھکی کب تھیں کیفیت آج ہے اُداسی کی میری تاریخ کے بدن تجھ کو اب ضرورت ہے بے لباسی کی (نوشی گیلانی)
نوید صادق محفلین ستمبر 16، 2007 #257 میں نے کہا کہ بزمِ ناز چاہیے غیر سے تہی سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں شاعر: غالب
ع عیشل محفلین ستمبر 16، 2007 #259 بولتی آنکھیں چپ دریا میں ڈوب گئیں شہر کے سارے تہمت گر خاموش ہوئے ابھی گیا ہے کوئی مگر یوں لگتا ہے جیسے صدیاں بیتیں گھر خاموش ہوئے
بولتی آنکھیں چپ دریا میں ڈوب گئیں شہر کے سارے تہمت گر خاموش ہوئے ابھی گیا ہے کوئی مگر یوں لگتا ہے جیسے صدیاں بیتیں گھر خاموش ہوئے
شمشاد لائبریرین ستمبر 16، 2007 #260 یوں روئے پھوٹ پھوٹ کے پاؤں کے آبلے نالہ سا اک سوئے بیاباں بہہ گیا (ابراہیم ذوق)