یوں

عیشل

محفلین
جو بچھا سکوں تیرے واسطے،جو سجا سکوں تیرے راستے
میری دسترس میں ستارے رکھ،میری مٹھیوں کو گلاب دے
کبھی یوں بھی ہو تیرے روبرو،میں نظر ملا کے یہ کہہ سکوں
میری حسرتوں کو شمار کر،میری خواہشوں کا حساب دے
 

شمشاد

لائبریرین
مجھ کو پانا ہے تو پھر مجھ میں اتر کر دیکھو
یوں کنارے سے سمندر نہیں دیکھا جاتا
 

حجاب

محفلین
کبھی یوں بھی ہو تیرے رو برو میں نظر ملا کے کہہ سکوں
میری حسروتوں کو شمار کر میری خواہشوں کا حساب دے
یہ جو خواہشوں کا پرند ہے اسے موسموں سے غرض نہیں
یہ اُڑے گا اپنی موج میں اسے آگ دے کہ سراب دے۔
 

عمر سیف

محفلین
یوں سجا چاند کہ جھلکا تیرے انداز کا رنگ
یوں فضا مہکی کہ بدلا میرے ہم راز کا رنگ
 

عیشل

محفلین
ہم تو وہ لوگ ہیں جو
نہ کسی کے دستِ شمار میں ہیں
نہ کسی کی نگاہ کے حصار میں ہیں
یوں
جیسے کوئی ہو صدیوں کا بے انت سفر
صحرا صحرا پھرتا کوئی خاک بسر
کیا پوچھتے ہو کہ ہم کون ہیں
ہم تو جگنو بھی نہیں ہیں
کہ کسی کی آنکھ میں چمکتے
کسی کو سنوارتے
ہم تو آنسو کی طرح ہیں
آنکھ سے ٹپکے اور ڈوب گئے
محبت کی آس میں
گھر سے نکلے اور بے سمت مسافت میں
در بدر پھرتے ہوئے
کسی بے نام شام کی نذر ہوئے۔۔۔۔
 

سارہ خان

محفلین
عیشل نے کہا:
ہم تو وہ لوگ ہیں جو
نہ کسی کے دستِ شمار میں ہیں
نہ کسی کی نگاہ کے حصار میں ہیں
یوں
جیسے کوئی ہو صدیوں کا بے انت سفر
صحرا صحرا پھرتا کوئی خاک بسر
کیا پوچھتے ہو کہ ہم کون ہیں
ہم تو جگنو بھی نہیں ہیں
کہ کسی کی آنکھ میں چمکتے
کسی کو سنوارتے
ہم تو آنسو کی طرح ہیں
آنکھ سے ٹپکے اور ڈوب گئے
محبت کی آس میں
گھر سے نکلے اور بے سمت مسافت میں
در بدر پھرتے ہوئے
کسی بے نام شام کی نذر ہوئے۔۔۔۔

بہت خوب ۔۔۔
 

عمر سیف

محفلین
عیشل نے کہا:
ہم تو وہ لوگ ہیں جو
نہ کسی کے دستِ شمار میں ہیں
نہ کسی کی نگاہ کے حصار میں ہیں
یوں
جیسے کوئی ہو صدیوں کا بے انت سفر
صحرا صحرا پھرتا کوئی خاک بسر
کیا پوچھتے ہو کہ ہم کون ہیں
ہم تو جگنو بھی نہیں ہیں
کہ کسی کی آنکھ میں چمکتے
کسی کو سنوارتے
ہم تو آنسو کی طرح ہیں
آنکھ سے ٹپکے اور ڈوب گئے
محبت کی آس میں
گھر سے نکلے اور بے سمت مسافت میں
در بدر پھرتے ہوئے
کسی بے نام شام کی نذر ہوئے۔۔۔۔
خوب۔!!
 
Top