سید عمران
محفلین
ان صاحب کو آتے ہی برسوں کا جو گیان حاصل ہوا وہ کسی کو برسوں میں بھی نہ ہوسکا!!!آپ نے پچھلے دس بارہ سالوں میں محفل کے تقریبا ہر دھاگے کا خلاصہ بیان کر دیا ہے۔ اس مرتبہ البتہ خفیہ عناصر معمول سے کچھ زیادہ پائے گئے۔
ان صاحب کو آتے ہی برسوں کا جو گیان حاصل ہوا وہ کسی کو برسوں میں بھی نہ ہوسکا!!!آپ نے پچھلے دس بارہ سالوں میں محفل کے تقریبا ہر دھاگے کا خلاصہ بیان کر دیا ہے۔ اس مرتبہ البتہ خفیہ عناصر معمول سے کچھ زیادہ پائے گئے۔
سارس اور مرس (مڈل ایسٹ ریسپریٹری سنڈروم) وغیرہ بھی کرونا ہی کی فیملی سے ہیں اور یہ برڈ فلو سوائن فلو وغیرہ سے مشابہ ہیں جو معروف ہیں ۔کرونا وائرس کی ایک پوری فیملی ہے. اس سے پہلے 2008 کے آس پاس سارس نام سے ایک بیماری آئی تھی چین سے جس کی وجہ بھی کرونا وائرس تھا، لیکن اس وائرس سے ذرا مختلف۔
سارس کے خلاف ویکسین بنائی گئی تھی۔ لیکن وائرس کی خباثت یہ ہے کہ یہ اپنی شکل بدل دیتا ہے۔ یا پھر کسی اور جانور میں پایا جاتا ہے اور شکل بدل کر انسانوں میں آ جاتا ہے۔ تو وکسین ایک ہی شکل، یہ اس کی بہت قریب کی شکل کے لئے کار آمد ہے۔ اب سائنسدان اس خاص وائرس، جس کو سارس-کوو-2 کا نام دیا گیا ہے، کے لئے وکسین بنائیں گے جس میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ تب تک اس سے بچاو صرف احتیاط سے ہی ممکن ہے۔تب سےاس کے خلاف کچھ کام نہیں کیا گیا؟؟؟
دوسرے پھر یہ اچانک کیوں پھوٹ پڑا؟؟؟
جب یہ وائرس پہلے سے موجود تھا تو اچانک تباہ کن طریقہ سے پھوٹ پڑنے کی وجہ؟؟؟سارس کے خلاف ویکسین بنائی گئی تھی۔ لیکن وائرس کی خباثت یہ ہے کہ یہ اپنی شکل بدل دیتا ہے۔ یا پھر کسی اور جانور میں پایا جاتا ہے اور شکل بدل کر انسانوں میں آ جاتا ہے۔ تو وکسین ایک ہی شکل، یہ اس کی بہت قریب کی شکل کے لئے کار آمد ہے۔ اب سائنسدان اس خاص وائرس، جس کو سارس-کوو-2 کا نام دیا گیا ہے، کے لئے وکسین بنائیں گے جس میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ تب تک اس سے بچاو صرف احتیاط سے ہی ممکن ہے۔
کیا شکل بدلنے سے کیریکٹر اسٹکس بھی بدل جاتے ہیں؟؟؟وائرس کی خباثت یہ ہے کہ یہ اپنی شکل بدل دیتا ہے۔
جب یہ وائرس پہلے سے موجود تھا تو اچانک تباہ کن طریقہ سے پھوٹ پڑنے کی وجہ؟؟؟
کیا شکل بدلنے سے کیریکٹر اسٹکس بھی بدل جاتے ہیں؟؟؟
میرا خیال ہے کہ وائرس میں معمولی تبدیلیاں (دوسری زندہ چیزوں) کی طرح ہو تی رہتی ہیں ۔ ناول کرونا میں جو تبدیلی ہوئی وہ اس کی انفیکٹوٹی یعنی پھیلنے کی صلاحیت کو بڑھانے کا سبب بن گئی اور اس طرح یہ ایک بڑی وبا کی صورت اختیار کر گیا ۔جب یہ وائرس پہلے سے موجود تھا تو اچانک تباہ کن طریقہ سے پھوٹ پڑنے کی وجہ؟؟؟
یہ تو وائرولوجی کا کوئی ایکسپرٹ ہی بتا سکتا ہے۔کیا وائرس بھی ریس سپیسیفک ہو سکتا یا بنایا جا سکتا ہے یعنی کسی خاص نسل کے لوگوں کو متاثر کر سکے اور باقی لوگ اس سے محفوظ رہیں؟
یعنی کسی خاص ریس کے ڈی این اے سے کمپیٹیبلٹی کرکے؟؟؟کیا وائرس بھی ریس سپیسیفک ہو سکتا یا بنایا جا سکتا ہے یعنی کسی خاص نسل کے لوگوں کو متاثر کر سکے اور باقی لوگ اس سے محفوظ رہیں؟
وائرڈ ڈاٹ کامیعنی کسی خاص ریس کے ڈی این اے سے کمپیٹیبلٹی کرکے؟؟؟
عرب اور اسرائیلی سیمائٹ ریس ہیں۔ یعنی حضرت ابراہیم ع کی اولاد۔ یہ دنیا میں قریب ترین نسلوں میں سے ایک ہیں۔
متفق۔ صد فیصد متفق۔آپ کے اصل دشمن یہود و ہنود نہیں بلکہ جہالت پر مبنی وہ سازشی نظریات ہیں جو اپنی ہر کمزوری اور کوتاہی کا الزام اغیار کو دے کر فارغ ہو جاتے ہیں
شاہ جی! میری ناقص معلومات کے مطابق حضرت نوح علیہ السلام کے صاحب زادے 'سام' ہی 'سامی نسل' یا Semitic People کے مورثِ اعلیٰ ہیں۔عرب اور اسرائیلی سیمائٹ ریس ہیں۔ یعنی حضرت ابراہیم ع کی اولاد۔ یہ دنیا میں قریب ترین نسلوں میں سے ایک ہیں۔
آپ کے خلاف بھی محفل کی ایجنسیوں نے کافی مواد اکٹھا کر رکھا ہے۔ پہلے سے وارن کر رہا ہوں۔ آگے آپ خود سمجھدار ہیںبہت کام کی چیز نکالی ہے۔
کمنٹ آف دی سیزن۔آپ کے خلاف بھی محفل کی ایجنسیوں نے کافی مواد اکٹھا کر رکھا ہے۔ پہلے سے وارن کر رہا ہوں۔ آگے آپ خود سمجھدار ہیں
ویپن آف ماس ڈسٹرکشن کے بہانے عراق کو نشانہ بنایا گیا غلط کیا گیا۔ اسے عالمی سطح پر بھی غلط کہا گیا۔ امریکہ کے اندر کئی پولیٹیکل سائنٹسٹس نے اس کی مخالفت کی۔ غلط کو غلط ہی کہنا چاہیے وہ چاہے کوئی بھی کرے۔ویپن آف ماس ڈسٹریکشن کے نام پر عراق کو کھنڈر بنا دیا اور بعد میں کہا کہ ویپن آف ماس ڈسٹرکشن تھے ہی نہیں۔
یہ مسئلہ صرف یہود و نصاری کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے۔ دنیا میں کوئی بھی ملک دوسرے ملک کا حقیقی دوست نہیں صرف دوستی کے نام کا ڈھونگ رچا کر ٹریڈ اور مفاد پورے کیے جاتے ہیں۔ اگر پاکستان کے تناظر میں دیکھیں تو کیا پاکستان امریکہ کا دوست ہے؟ امریکہ تو بعد کی بات ہے کیا چائنہ کا دوست ہے؟ دنیا میں ممالک اسی طرح بیحیو کرتے ہیں جس طرح انسان کرتا ہے۔ امیر اور غریب انسان میں فرق اسی طرح ہوتا ہے جیسے امیر اور غریب ملک میں۔ دو انسانوں کے درمیان دوستی مفاد پہ ہوتی ہے یہ تو ہم اکثر ہی سنتے ہیں کہ جب تک جیب میں پیسے ہوں یار دوست ساتھ ہوتے ہیں اور مصیبت کے وقت انسان اکیلا ہوتا ہے۔ جس طرح ہر انسان کی خواہش پاور کے حصول کی ہے اسی طرح ہر ملک کی خواہش پاور کے حصول کی ہے۔ جس طرح ہر ڈاکو کی خواہش ہے کہ اس کا رعب و دبدبہ برقرار رہے اسی طرح ہر ہجیمن ملک کی خواہش ہے کہ اس کا رعب و دبدبہ برقرار رہے۔ جس طرح آپ سوچتے ہیں کہ امریکہ ہمارے خلاف سازش کر رہا ہے اور ہمارے نظریات اور ویلیوز کے خلاف ہے اسی طرح وہاں کے انسان اسلام سے اپنے نظریات اور ویلیوز کو خطرہ سمجھتے ہیں۔ یہ چیزیں عین انسانی فطرت کے مطابق چل رہی ہیں۔ اب جس طرح آپ یہود و ہنود کی سازش ثابت کر رہے ہیں اسی طرح یورپیئن بھی مسلمانوں کے یورپ پہ حملوں کو ثابت کرتے ہیں اسی طرح ہندو بھی اپنے اوپر ہونے والے مسلمانوں کے حملوں کو ثابت کرتے ہیں۔ اب ہم اپنوں کو ہیروز مانتے ہیں اور باقیوں کو انفڈلز اسی طرح وہ اپنوں کو ہیروز مانتے ہیں اور مسلمانوں کو انفڈلز۔ یہ ساری بات کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ سازشی سازشی کا کھیل کوئی انوکھا نہیں ہے۔ اگر آپ نے اس سے بچنا ہے اور مقابلہ کرنا ہے تو آپ کو اپنی امیونٹی بڑھانا پڑے گی نہ کہ غیر کی طاقت کو اپنے ہارنے کا دوش دینا ہے۔ ہارنا ہماری کمزوری ہے اور کمزور ہمیشہ آخر میں گالیوں پہ اتر آتا ہے۔ خود کو طاقتور بنائیں اور اپنی ہار کا دوش دوسروں کی طاقت کو دینے کی بجائے اپنی کمزوری کو دیں تبھی آپ خود کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ثابت ہوا کہ یہود و نصاری مسلمانوں کے دوست نہیں اور قادیانی یہودیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے بھیس میں مسلمانوں کے خلاف جعلی آئی ڈی بنا کر پروپگنڈا وار لڑ رہے ہیں۔
حضرت ابراہیم ع کی دو اولادیں تھیں اسرائیل یا اسحاق ع اور اسماعیل ع۔ انہی سے بنی اسرائیل اور بنی اسماعیل کی نسل آگے چلی ہے۔شاہ جی! میری ناقص معلومات کے مطابق حضرت نوح علیہ السلام کے صاحب زادے 'سام' ہی 'سامی نسل' یا Semitic People کے مورثِ اعلیٰ ہیں۔
ہاں، اب یہ اصطلاح اولادِ ابراہیم علیہ الصلواۃ والسلام کے لیے استعمال ہوتی ہو، تو میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔